عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابلے یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔ سود لینا شدید حرام ہے جو لوگ سود لیتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ سود لینے سے منع کیا گیا ہے۔

آیت مبارکہ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔

احادیث مبارکہ:

1۔حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1099)

2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)

3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث: 5523)

4۔ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2173)

5۔ سرکار دو عالم ﷺ نے رشوت لینے والے، دینے والے اور ان کے مابین لین دین میں مدد کرنے والے پر لعنت فرمائی۔(مسند امام احمد، 8/327، حدیث: 22462)

سود کے معاشرتی نقصانات: سود ایک حرام کام ہے، لوگ چند پیسوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ کر دیتے ہیں، قرآن و حدیث میں بھی سود کے بارے میں واضح طور پر منع کیا گیا ہے، ہمیں چاہیے کہ سود سے بچیں جو اس کا انکار کرے وہ کافر ہے۔ اللہ ہمیں حلال رزق کمانے کی توفیق عطا فرمائے اور اس طرح کے بے جا ناجائز کاموں سے بچائے۔ آمین