سود سے مراد وہ عقد معاوضہ جس میں دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ بہت سی احادیث و آیات میں سود کی مذمت کے متعلق ذکر کیا گیا ہے کہ سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اس کے متعلق کچھ احادیث ملاحظہ کیجیے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، صحابۂ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سے گناہ ہیں؟ ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا،ناحق کسی جان کو قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا،سود کھانا، میدان جہاد سے بھاگ جانا، پاک دامن عورت کو زنا کی تہمت لگانا۔(مسلم، ص 65، حدیث: 89)

2۔ اللہ پاک نے سود لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص 48)

3۔ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت کی۔(صراط الجنان، 1/412)

4۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے،میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(سنن ابن ماجہ،ص 72،حدیث:2273)

5۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے سعد! اپنی خوراک پاک کرو مستجاب الدعوات ہو جاؤگے، اس ذات پاک کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے آدمی اپنے پیٹ میں حرام کا لقمہ ڈالتا ہے تو 40 دن تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیا جاتا اور جس بندے کا گوشت سود اور حرام خوری سے اُگا اس کے لیے آگ بہتر ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے،میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(صراط الجنان، 1/268)

آئیے اب قرآن پاک سے سود کی مذمت ملاحظہ کیجیے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) (پ 3، البقرۃ: 278) ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو۔ایک اور جگہ فرمایا: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- پ 3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو۔

بچنے کی ترغیب: سود سے بچنے کے لیے قناعت اختیار کریں، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کریں اور موت کو کثرت سے یاد کریں ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا اور سود کے عذابات کا مطالعہ کیجیے۔

معاشرتی نقصان: سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے اس سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے، سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے، سود خور کا کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچنا گوارا نہیں ہوتا۔