اللہ پاک نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی ۔آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔

نسب نامہ : ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے۔(بحوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)

تبلیغ و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا ۔ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں

اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )

واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ (سورہ انعام آیت نمبر 86)

اوصاف و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی بردبار اور سنجیدہ رہنے والے تھے ۔حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728

بوقت وفات جانشین کی نامزدگی:مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجیے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں ۔آپ علیہ السلام نے فرمایا میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تیں باتوں کی ضمانت دے۔ ایک نوجوان کے علاؤہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی اس نوجوان نے عرض کی میں ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ اسلام کے دوبارہ کہنے پر وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو

1) تم سوئے بغیر رات عبادت میں بسر کیا کرو

2) روزانہ دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں

3) غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے

اس نوجوان نے تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا ۔


اللہ تعالی نے لوگوں کی راہنمائی کے لیے وقتا فوقتا   اپنے پیارے بندوں کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو خالق حقیقی کی جانب بلائیں اور انہیں نیکی کا حکم کریں اور برائی سے منع کریں۔ان ہی انبیاء کرام میں سے اللہ تعالی کے ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں۔

حضرت یسع علیہ السلام کا نسب: حضرت یسع علیہ السلام کے شجرہ نسب کے بارے میں اختلاف ہے ایک قول کے مطابق آپ یسع ابن اخطوب بن عجوز ہیں جبکہ دوسرے قول کے مطابق آپ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف بن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ [سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص727،الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ملخصا]

حضرت یسع علیہ السلام کا زما نہ بعثت: حضرت یسع علیہ السلام کو حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں آپ علیہ السلام کو شرف نبوت سے سرفراز فرمایا گیا[سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص727،الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ملخصا] حضرت الیاس علیہ السلام حضرت ابرہیم علیہ السلام کی ذریت سے ہیں اور حضرت یسع علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے خلیفہ تھے تو معلوم ہوا کہ حضرت یسع علیہ السلام کا زمانہ بعثت بھی حضرت ابراہیم السلام کے بعد کا ہے ۔

حضرت یسع علیہ السلام کے اوصاف: اللہ تعالی نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا۔ آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کی خلافت و جانشینی کا شرف ملا اور آپ کو بادشاہت بھی عطا کی گئی۔ آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے اور رات میں کچھ دیر آرام کے بعد بقیہ حصہ نوافل ادا فرماتے۔ آپ علیہ السلام بردبار ، متحمل مزاج ، اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔ آپ علیہ السلام معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے۔ آپ علیہ السلام جلد بازی سے کام نہ لیتے تھے۔ [سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص 728، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی، ماخوذ]

قرآن پاک میں آپ کی صفات: اللہ تعالی نے قرآن مجید میں دو مقامات پر آپ علیہ السلام کا ذکر فرمایا ہے : 1-سورۃ الانعام میں اللہ تعالی فرماتا ہے:" وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ"[الانعام:86] ترجمہ کنز الایمان : اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں ، کیونکہ عالم [جہان]کا اطلاق اللہ تعالی کے علاوہ تمام موجودات پر ہوتا ہے اور فرشتے بھی عالم میں داخل ہیں ، اور جب تمام جہاں والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہو گئی ۔ [تفسیر صراط الجنان ، سورۃ الانعام، 3\153، تحت الآیۃ:86، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ، ملخصا]

2- سورۃ الصاد میں اللہ تعالی نے آپ کا ذکر یوں فرمایا: "وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ" [ص:48] ترجمہ کنز الایمان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اورسب اچھے ہیں۔ یعنی ان کے فضائل اور صبر کو یاد کرو تاکہ ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں۔[تفسیر خزائن العرفان ،سورۃ الصاد، ص844، تحت الآیۃ :48، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ]

بوقت وفات جانشینی کی شرائط: جب آپ علیہ السلام کا وقت وفات قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیں، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے ۔ تو ایک نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں ۔ آپ کے دوبارہ پوچھنے پر بھی اسی نوجوان نے ضمانت دی تو آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو: 1-تم سوئےبغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔ 2- روزانہ دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں۔3- غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔ اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے نظام بادشاہی اس کے سپرد کر دیا۔ [سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص 728، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی، ملخصا]

اللہ تعالی ہمیں بھی انبیائے کرام کے صدقے نیک عادات و خصائل اپنا نے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم 


اللہ پاک نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں

نسب نامہ:ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے (بحوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)

تبلیغ و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔

اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )

واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایماناور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔سورہ انعام آیت نمبر 86

اوصاف و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی بردبار اور سنجیدہ رہنے والے تھے ۔(حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728)

بوقت وفات جان نشین کی نامزدگی : آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات کا وقت قریب ایا تو بنی اسرائیل کے کچھ ادمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف ر کر سکیں آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میں ملک کی باک دوڑ اس شخص کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے

ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی اس نوجوان عرض کی میں ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ السلام کی دوبارہ کہنے پر بھی وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو ۔

تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے، دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں، تم غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے، نوجوان نے تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 729)


اللہ پاک نے ہر قسم کی ضلالتوں اور گمراہیوں کو ختم کرنے کے لئے اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا تاکہ لوگ راہِ راست پر رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لاتے ہوئے رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں۔ محبوب بندوں میں اولین فہرست جو لوگوں کی اصلاح اور پیغامِ ربانی عام کرنے میں ہے، وہ نفوسِ انبیائےکرام علیہمُ السّلام کا مبارک گروہ ہے۔ یہ مبارک ہستیاں ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں کوئی بھی رکاوٹ، کوئی بھی خطرہ انہیں روک نہیں سکتا۔ یہاں تک کہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو مَعاذَاللہ لوگ قتل کرنے کے بھی درپے ہوئے۔ انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ السّلام تھے جن کو لوگ مَعاذَاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا۔ آپ نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ السّلام کو خلیفہ مقرر کیا، بعد میں آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا۔ پیغامِ حق کو عام کرنے اور انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے مبارک گروہ میں حضرت یسع علیہ السّلام بھی شامل ہیں۔

آپ کا مبارک نام یسع ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی آل پاک سے ہیں۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی، آپ دن میں روزہ رکھتے، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات کا بقیہ حصہ نوافل ادا کرنے میں گزارتے، آپ بردبار، متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص727 تا 728) قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے۔ آئیے! قراٰنِ پاک کی روشنی میں حضرت یسع علیہ السّلام کا مبارک تذکرہ جانتے ہیں:

(1)اخیار میں سے:﴿وَاذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَذَا الْكِفْلِؕ وَكُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اور سب اچھے ہیں۔(پ 23،صٓ: 48)

(2، 3)ہدایت و فضیلت والے نبی: ﴿وَاِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَیُوْنُسَ وَلُوْطًاؕ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶) ﴾ترجَمۂ کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی) اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔(پ7، الانعام: 86)

اللہ پاک کے نبی حضرت یسع علیہ السّلام کی مبارک سیرت، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں کا علم ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں، ان کے اوصاف کو اپنائیں۔ اپنی محفلوں کو ان کے تذکرہ مبارک سے روشن و خوشبودار بنائیں۔ ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ ہر طرح کی محبوب روش و پیارے طریقےاللہ پاک کے محبوب انبیائےکرام علیہمُ السّلام میں موجود ہو تے ہیں۔ ان کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے اور سبق جو ملتا ہے وہ دنیا کے مصائب و آلام کو حل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ قراٰنِ کریم کا مطالعہ کریں، تفسیر صِراطُ الجنان جو کہ انتہائی آسان انداز میں لکھی گئی ہے اس کا مطالعہ کریں، سیرتُ الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ غیر کی نقالی سے آزاد ہو جائیں اور اپنوں کی روش کو ادا کریں۔

انہی کی ادا کو ادا کرنے سے ہے کامیابی میسر

وگرنہ غیروں کی نقالی سے ہےناکامی میسر

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے وسیلے سے ہمیں انبیاکی سیرت کا مطالعہ کرنے اور ان کی محبوب روش اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت8مئی2024ء بروز بدھ کو  ڈیرہ غازی خان فیضان مدینہ میں شعبہ جامعۃ المدینہ ، مدرسۃ المدینہ ،مدرسۃ المدینہ بالغان ،مدنی عطیات بکس ،مدنی بستہ ،جی ایس بی ،اما م مسجد ،پرائیویٹ اما م مسجد ، فیضان مدینہ، فیضان ان لائن اکیڈمی، فنانس،مجلس عشراور مجلس فیضان مدینہ کا مدنی مشورہ ہوا ۔

مدنی مشورے میں نگران اجارہ ایچ آر سید اسد عطاری نے یومیہ حاضری ,شعبہ کارکردگی اندراج واتفاق اور نیا اجیر رکھنے کیلئے کن کن چیزوں کو پیش نظر رکھنے جیسے مختلف امور کے متعلق کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری المدنی،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری)


ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت3مئی2024ء بروز جمعۃ المبارک  کو فیضان مدینہ گوجرانوالہ ڈویژن میں شعبہ جامعۃ المدینہ ، مدرسۃ المدینہ ،مدرسۃ المدینہ بالغان ،مدنی عطیات بکس ،مدنی بستہ ،جی ایس بی ،اما م مسجد ،پرائیویٹ اما م مسجد ، فیضان مدینہ، فیضان ان لائن اکیڈمی، فنانس،مجلس عشراور مجلس فیضان مدینہ کا مدنی مشورہ ہوا ۔

مدنی مشورے میں نگران اجارہ ایچ آر سید اسد عطاری نے یومیہ حاضری ,شعبہ کارکردگی اندراج واتفاق اور نیا اجیر رکھنے کیلئے کن کن چیزوں کو پیش نظر رکھنے جیسے مختلف امور کے متعلق کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری مدنی،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری)


ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے تحت شعبہ اصلاح برائے قیدیان کا عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں 6مئی2024ء بروزپیر اجارہ کے متعلق مدنی مشورہ ہوا جس میں رکن مجلس اجارہ قاری عرفان عطاری،نگران مجلس اصلاح قیدیان اور صوبائی ذمہ داران اصلاح قیدیان نے شرکت کی ۔

مدنی مشورے میں رکن مجلس قاری عرفان عطاری نے حاضرین کی اجارہ کے متعلق تربیت کرتے ہوئے کام میں مزید نکھارلانے کے متعلق مختلف امور پر کلام کیا ۔(رپورٹ:محمد رضوان شاہ عطاری مدنی،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری)


شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی کے تحت9 مئی 2024ء بروز  جمعرات پنجاب کے شہر ملتان میں مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈویژن نگران اور ڈسٹرکٹ نگران سمیت ڈسٹرکٹ ذمہ دار نے شرکت کی ۔

مشورے میں نگران شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں غلام الیاس عطاری اور ڈویژن نگران سادات عطاری نے حاضرین کو یکم جون 2024سے شروع ہونے والے 30دن کے معلمہ مدنی کورس کی ترغیب دلاتے ہوئے گلی گلی مدرستہ المدینہ اور بالغات مزید بڑھانے کے متعلق مدنی پھول دیئے جبکہ فیضان صحابیات مزید بنانے کے اہداف دیئے اور عشر کے حوالے سے ذہن دیا ۔(پورٹ:محمد علی رفیق عطاری (شعبہ معاونت آفس ذمہ دار )،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری )


شعبہ معاونت برائے اسلامی بہنیں دعوت اسلامی کے تحت 8 مئی 2024ء بروز  بدھ صوبائی ذمہ دار عبدالماجد عطاری نے راولپنڈی فیضان صحابیات کا وزٹ کیا جہاں فیضان صحابیات کا جائزہ لیتے ہوئے ناظم الامور اور بواب اسلامی بھائیوں کا مشورہ کیا جس میں عبدالماجد عطاری نے دعوت اسلامی کے دینی کاموں کو مضبوط کرنے کا ذہن دیا اور کار کردگی بہتر سے بہتر کرنے کے متعلق اہم نکات بیان کیے ۔(پورٹ:محمد علی رفیق عطاری (شعبہ معاونت آفس ذمہ دار )،کانٹینٹ:شعیب احمد عطاری )


راولپنڈی پاکستان میں موجود سلسلہ نقشبندیہ کی عظیم صوفی خانقاہ عید گاہ شریف میں 8 مئی 2024ء کو دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوری کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری کی رکنِ شوریٰ مولانا حاجی عبد الحبیب عطاری اور رکنِ شوریٰ و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری کی آمد ہوئی۔

اس دوران عید گاہ شریف میں نگرانِ شوریٰ و اراکینِ شوریٰ کی حضرت پیر محمد نقیب الرحمٰن صاحب اور محمد حسان حسیب الرحمٰن صاحب سے ملاقات ہوئی جس میں نگرانِ شوریٰ نے مختلف امور پر گفتگو کی۔بعدازاں نگرانِ شوریٰ نے اراکینِ شوریٰ سمیت دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ مزار شریف پر حاضری دی اور دعا و فاتحہ خوانی کی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد G-11میں قائم دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (Federation of Pakistan Chambers of Commerce & Industry)کے سابق نائب صدر کریم عزیز ملک کی اپنے وفد کے ہمراہ آمد ہوئی۔

معلومات کے مطابق مدنی مرکز فیضانِ مدینہ اسلام آباد میں کریم عزیز ملک سمیت تمام وفد کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری اور اراکینِ شوریٰ سے ملاقات ہوئی۔

اس دوران دعوتِ اسلامی کی عالمی سطح پر ہونے والی دینی و فلاحی خدمات کے متعلق گفتگو ہوئی جبکہ نگرانِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عمران عطاری نے فیضانِ مدینہ آمد پر تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور اختتامی دعا کروائی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

G-11 اسلام آباد میں قائم دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں مختلف شعبے سے تعلق رکھنے والے عاشقانِ رسول بالخصوص بزنس کمیونٹی سے وابستہ افراد کے لئے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

سیشن کی ابتدا میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن مولانا حاجی عبد الحبیب عطاری نے دورودِ پاک کی فضیلت بتاتے ہوئے اسے اپنی زندگی کا معمول بنانے اور کثرت کے ساتھ درودِ پاک پڑھنے کا ذہن دیا جس کے بعددعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی محمد عمران عطاری نے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے خلفائے راشدین رحمہم اللہ المبین کی سیرت سے متعلق گفتگو کی اور حاضرین کو خلفائے راشدین رحمہم اللہ المبین کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارنے کی ترغیب دلائی۔

معلومات کے مطابق اس سیشن میں نگرانِ پاکستان مشاور ت و رکنِ شوریٰ حاجی محمد شاہد عطاری، رکنِ شوریٰ حاجی محمد اسلم عطاری، رکنِ شوریٰ حاجی وقار المدینہ عطاری اور رکنِ شوریٰ مولانا حاجی محمد جنید عطاری مدنی بھی موجود تھے۔آخر میں نگرانِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عمران عطاری نے اختتامی دعا کروائی اور صلوٰۃ و سلام پڑھا۔ (کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)