
مشورے کے معنی
ہے رائے دریافت کرنا مشورے کا متضاد غلط مشورہ ہے یعنی غلط رائے دینا ہے قرآن
وحدیث میں غلط مشورہ دینے کی وعید بیان کی گئی ہے، چنانچہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو اپنے بھائی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دے تو اس نے اپنے
بھائی سے خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657) خیانت صرف مال میں نہیں ہو تی
بلکہ مشورے میں بھی ہوتی ہیں کسی کو جانتے بوجھتے ہوئے بھی غلط مشورہ دینا خیانت
ہے غلط مشورہ دینے سے بچ کر خیانت سے بچنا چاہیے کہیں یہ نہ ہو غلط مشورہ دے کر
خیانت جیسا گناہ کر بیٹھے۔
امانت داری
اور خیانت: ہر مسلمان پر امانت داری واجب اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے
جانے والا کام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 172) اوپر دو چیز یں بیان کی گئی
ہے:
1۔ امانت
داری: ہر کسی پر واجب ہے مشورہ بھی امانت ہے تو ہر کسی پر اچھا مشورہ دینا بھی
واجب ہے۔
2۔ خیانت کی
سزا: خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے غلط مشورہ بھی خیانت ہے
اگر کسی کو غلط مشورہ دے گے تو یہ بھی حرام ہو گا اور ہر حرام کام جہنم میں لے
جانے کا سبب ہے۔
کیسا
مشورہ دیا جائے؟ ہم
میں سے ہر ایک کو غور کرنا چاہیے کہ ہم کسی کو غلط مشورہ دے تو خوب سوچ سمجھ کر دے
ہر طرح سے درست مشورہ دے اور یہ بھی غور کرنا چاہیے کہ مشورہ کس معاملے میں ہے کہ
کہیں کسی ناجائز گناہ کے کام کا مشورہ تو نہیں دے رہے ہر طرح سے درست اور جائز
مشورہ ہی دے اور خیانت سے بچے۔
مشورہ
کس سے لے؟ مشورہ
لینے والے کو غور کرنا چاہیے کہ وہ کس سے مشورہ لے رہا ہے مشورہ ہمیشہ دانستہ،صیح
عقیدہ،متقی،مفسر،علماءیا فقہائے کرام وغیرہ سے کرنا چاہیے کیونکہ یہ حضرات خوف خدا
میں رہ کر مشورہ دیں گے اور یقیناً ان کا مشورہ ٹھیک ہوگا اور یہاں وہاں ہر ایک سے
مشورہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ کسی صحیح عقیدہ متقی سے ہی مشورہ کر نا چاہیے۔
بدعقیدہ
سے مشورے کا انجام: حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام نے جب خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو اس نے
اپنی بیوی حضرت آسیہ سے مشورہ کیا انہوں نے فرمایا! کسی شخص کے لئے مناسب نہیں ہے
کہ ان دونوں کی دعوت ایمان کو رد کر دے فرعون اپنے وزیر ہامان سے مشورہ کیے بغیر
کوئی کام نہیں کر تا تھا جب اس نے ہامان سے مشورہ کیا تو اس نے کہا: میں تو تمہیں
عقل مند سمجھتا تھا تم حاکم ہویہ دعوت قبول کر کے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو
اسے قبول کر نے پر بندے بن جاؤ گے چنانچہ ہامان کے غلط مشورے پر عمل کرنے کی وجہ
سے دعوت ایمان قبول نہ کرسکا۔ (تفسیر روح المعانی، جزء 16، ص 682) ہامان کے غلط
مشورے کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان قبول کر نے سے محروم رہا اور گمراہ ہو کر تباہ
وبرباد ہو گیا غلط لوگوں سے مشورہ تباہ وبرباد کر دیتا ہے مشورہ ہمیشہ سوچ سمجھ کر
کرنا چاہیے۔

مشورہ انسان
کی زندگی کا ایک اہم جزو ہوتا ہے، جس سے وہ کسی مسئلے کا حل یا رہنمائی حاصل کرنے
کی کوشش کرتا ہے۔ اس لئے جب مشورہ غلط ہوتا ہے، تو اس کا نتیجہ اکثر نقصان دہ ہوتا
ہے۔ غلط مشورے کی صورت میں نہ صرف فرد کی سوچ یا عمل متاثر ہوتا ہے بلکہ اس کے
ساتھ ساتھ وہ دیگر لوگوں کی زندگیوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ غلط مشورہ دینے
والے کی نیت اگرچہ مثبت ہو سکتی ہے، لیکن اس کے نتائج کا اثر تباہ کن ہو سکتا ہے۔
اس لئے جب بھی مشورہ دیں تو سوچ سمجھ کر مشورہ دیں۔
قرآن کریم میں
ایک آیت مبارکہ اس متعلق ہے جس میں اللہ پاک نے انسانوں کو نصیحت فرمائی ہے کہ ہم
ایک دوسرے کو سچائی اور اچھے عمل کی طرف رہنمائی کریں۔ چنانچہ اللہ پاک قرآن کریم
کے پارہ 30 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا
بِالصَّبْرِ۠(۳) (پ
30، العصر: 3) ترجمہ: ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت
کی۔ اس آیت مبارکہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جب کوئی ہم سے مشورہ، رہنمائی مانگے
تو حق کی رہنمائی دینی چاہیے۔
فرمان مصطفیٰ
ﷺ: جو اپنے بھائی کو کسی چیز کا مشورہ یہ جانتے ہوئے دے کہ درستی اس کے علاوہ میں
ہے اس نے اس کی خیانت کی۔ یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ
دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو وہ مشیر پکا خائن ہے
خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ
المناجیح، 1 /242)
مشورہ کرنا
سنت سرکار ہے حضور خاتم النبیین ﷺ نے میدان بدر میں جگہ کے انتخاب کے بارے میں
حضرت خباب بن منذر رضی الله عنہ کا مشورہ قبول فرمایا، جس کا مسلمان لشکر کو بہت فائدہ
ہوا۔ (تاریخ اسلام، 3/286 )
مشورہ کرنا
برکت کی چابی ہے جس کی وجہ سے غلطی کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
غلط مشورہ نہ
دیجئے جس سے مشورہ کیا جائے اسے چاہیے کہ درست مشورہ دے، ورنہ خیانت کرنے والا
ٹھہرے گا۔ فرمان مصطفیٰ ﷺ: جو اپنے بھائی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دے۔ تو اس نے
اپنے بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657)
نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: دین کا خیرخواہی کا نام ہے۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 95) اس حدیث مبارکہ کا
مفہوم یہ ہے کہ دین میں ایک دوسرے کو نیک مشورہ دینا ضروری ہے، اور صحیح مشورہ
دینا اسلام پر اہم عمل ہے۔ غلط مشورہ دینا کسی کی ہدایت میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور
نقصان ہوسکتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ سچائی اور اچھائی کی طرف رہنمائی کرنی چاہیے۔
ہر مسلمان کے
لئے ضروری ہے کہ غلط مشورہ دینے سے خود کو بچائے اور اپنی رائے ایمانداری سے دے، مشورہ
کرنے کے لئے وہ لوگ مناسب ہیں، جن کا کردار اسلامی اصولوں کے مطابق ہو۔
الله پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں کے ہر معاملے میں اچھا فیصلہ کرنے کی توفیق بخشے اور
غلط مشورہ دینے، لینے سے بچائے۔ آمین

مشورہ کے
معنیٰ ہیں کسی معاملے میں کسی کی رائے دریافت کرنا۔ کام کسی بھی نوعیت کا ہو! اسے
کرنے کے لئے کسی سے مشورہ کر لینا بہت مفید ہے۔ اللہ پاک نے اپنے نبی محمد عربی ﷺ
کو صائب الرّائے (یعنی درست رائے والا) ہونے کے باوجود صحابۂ کرام علیہم الرضوان
سے مشورہ لینے کا فرمایا کہ اس میں ان کی دلجوئی بھی تھی اور عزّت افزائی بھی!
چنانچہ مشورہ کرنا سنّت سرکار ہے۔
حدیث شریف میں
ہے: جب امانت ضائع کر دی جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔ (بخاری، 1/36، حدیث: 59
ملخصاً) غلط مشورہ دینا امانت میں خیانت ہے اور اسکا انجام برا ہوگا غلط مشورہ
دینا ایک سنگین گناہ ہے۔ مشورہ دیتے وقت نیت صاف اور دیانتداری کا مظاہرہ کرنا
چاہیے۔ قرآن و حدیث ہمیں حکم دیتے ہیں کہ ہم کسی کو دھوکہ نہ دیں اور خیر خواہی
کریں۔ اگر ہم کسی کو جان بوجھ کر غلط مشورہ دیتے ہیں، تو یہ دنیا میں نقصان اور
آخرت میں عذاب کا سبب بن سکتا ہے۔
قرآن و حدیث
میں غلط مشورہ دینے کے مزید پہلو اور اس کے خطرات پر مختلف انداز سے روشنی ڈالی
گئی ہے۔ ذیل میں مزید تفصیل درج ہے:
حدیث مبارکہ
میں ہے کہ جو اپنے بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ درستی
اس کے علاوہ میں ہے اس نے اس کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657) یعنی اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل
کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو وہ مشیر پکا
خائن(یعنی خیانت کرنے والا)ہے۔ (مراۃ المناجیح،1/212)
غلط مشورہ نہ
دیجئے جس سے مشورہ کیا جائے اسے چاہئے کہ درست مشورہ دے ورنہ خائن (یعنی خیانت
کرنے والا) ٹھہرے گا، فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: جو اپنے بھائی کوجان بوجھ کر غلط مشورہ
دے تواس نےاپنے بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657) یعنی اگر
کوئی مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں
گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (یعنی مشورہ دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی
میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/ 212)
غلط مشورہ کا
ایک عبرت انگیز واقعہ بھی ملاحظہ کیجئے چنانچہ حضرت موسیٰ کلیم اللہ اور حضرت ہارون
علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو
اس نے اپنی بیوی حضرت سید تنا آسیہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ کیا۔ انہوں نے ارشاد
فرمایا: کسی شخص کیلئے مناسب نہیں ہے کہ ان دونوں کی دعوت کو رد کردے۔ فرعون اپنے
وزیر ہامان سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا، جب اس نے ہامان سے مشورہ
کیا تو اس نے کہا: میں تو تمہیں عقل مند سمجھتا تھا ! تم حاکم ہو، یہ دعوت قبول کر
کے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو، اسے قبول کرنے کی صورت میں بندے بن جاؤ گے !
چنانچہ ہامان کے مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان کو قبول کرنے سے محروم
رہا۔ (تفسیر روح المعانی، جزء 16، ص 682)
آخر میں اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اچھا مشورہ دے کر سنت نبوی ﷺ پر عمل کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین

مشورہ ایک
امانت ہے اور مشورہ دینے والا امانت دار ہوتاہے،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کسی سے اس کے مسلمان بھائی نے مشورہ
مانگا، اور اس نے بغیر سوچے سمجھے مشورہ دے دیا تو اس نے اس مسلمان بھائی کے ساتھ
خیانت کی۔ (الادب المفرد، ص 254)
لہذا کسی غلط
کام کرنے کی تائید کرنے اور اسے کرگزرنے کا مشورہ دینے والا شخص بلاشبہ خیانت کا
مرتکب اور اس گناہ میں برابر کا شریک ہوگا۔ جس پر توبہ واستغفار اور آئندہ کے لیے اس
طرح کی امور سے مکمل اجتناب لازم ہے۔
جس سے مشورہ
کیا جائے اس کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے بھائی کے حق کو سمجھتے ہوئے بہترین مشورہ
دے، نبی ﷺ کا ارشاد ہے: جس نے اپنے بھائی سے مشورہ کیا اور اس نے ایسا مشورہ دیا
کہ بھلائی اس کے علاوہ میں ہو تو اس نے مشورہ مانگنے والے کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود،
3/449، حدیث: 3657)
حضرت موسیٰ
کلیم اللہ اور حضرت ہارون علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے
فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو اس نے اپنی بیوی حضرت سید تنا آسیہ رضی اللہ عنہا سے
مشورہ کیا۔ انہوں نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کیلئے مناسب نہیں ہے کہ ان دونوں کی
دعوت کو رد کردے۔ فرعون اپنے وزیر ہامان سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام نہیں کرتا
تھا، جب اس نے ہامان سے مشورہ کیا تو اس نے کہا: میں تو تمہیں عقل مند سمجھتا تھا
! تم حاکم ہو، یہ دعوت قبول کر کے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو، اسے قبول کرنے کی
صورت میں بندے بن جاؤ گے ! چنانچہ ہامان کے مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت
ایمان کو قبول کرنے سے محروم رہا۔ (تفسیر روح المعانی، جزء 16، ص 682)
غلط مشورہ نہ
دیجئے، جس سے مشورہ کیا جائے اسے چاہئے کہ درست مشورہ دے ورنہ خائن (یعنی خیانت
کرنے والا) ٹھہرے گا۔ فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: جو اپنے بھائی کوجان بوجھ کر غلط مشورہ
دے تواس نےاپنے بھائی کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث: 3657)
یعنی اگر کوئی
مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ دانستہ غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں
گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (یعنی مشورہ دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی
میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 1/212)
کیا ہی اچھا
ہو کہ آج مسلمان اچھا مشورہ دے کر اس عظیم سنّت کی پیروی کریں جس میں ان کی سعادت،
خوش بختی اور معاشرے کی ترقی کا راز بھی پوشیدہ ہے اور ہزاروں دینی اور دنیاوی
فائدے بھی۔
اللہ ہمیں
اچھا مشورہ دینے کی سنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

غلط مشورے کی
شناخت کیسے کریں؟
1۔
مہارت کی کمی: ایسے
افراد کے مشورے سے ہوشیار رہیں جن کے پاس متعلقہ شعبے میں مہارت یا تجربہ نہیں ہے۔
2۔
متعصب یا خود خدمت: ایسے مشورے سے ہوشیار رہیں جو متعصب یا خود غرض
معلوم ہو، کیونکہ اس میں آپ کے بہترین مفادات نہیں ہوسکتے۔
3۔
غیر حقیقت پسندانہ وعدے: ایسے مشورے پر شک کریں جو غیر حقیقی یا
مبالغہ آمیز نتائج کا وعدہ کرتا ہو۔
4۔
شفافیت کی کمی: ایسے
مشورے سے ہوشیار رہیں جس میں شفافیت کا فقدان ہو، کیونکہ یہ اہم معلومات یا ممکنہ
خطرات کو چھپا سکتا ہے۔
غلط مشورے سے
بچنا باخبر فیصلے کرنے اور ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ متعصبانہ یا
خود کو پیش کرنے والے مشورے سے محتاط رہنے سے، باشعور افراد سے رہنمائی حاصل کرکے،
اور معلومات کی تصدیق کرکے، آپ غلط مشورے حاصل کرنے کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں غلط
مشورہ دینے یا وصول کرنے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ یہاں کچھ نتائج درج ذیل ہیں:
غلط
مشورے کے نتائج:
1۔ گمراہ کن
فیصلے: غلط مشورہ گمراہ کن فیصلوں کا باعث بن سکتا ہے، جو افراد یا برادریوں کو
نقصان پہنچا سکتا ہے۔
2۔ اعتماد کا
نقصان: غلط مشورہ وصول کرنے سے مشیر پر اعتماد ختم ہوسکتا ہے، تعلقات اور ساکھ کو
نقصان پہنچ سکتا ہے۔
3۔ غیر ارادی
نتائج: غلط مشورے کے غیر ارادی نتائج ہوسکتے ہیں، جو حل سے زیادہ مسائل کا باعث
بنتے ہیں۔
غلط
مشورے سے کیسے بچا جائے:
1۔ معلومات کی
تصدیق: مشورہ دینے یا وصول کرنے سے پہلے معتبر ذرائع سے معلومات کی تصدیق کریں۔
2۔ متعدد
تناظر تلاش کریں: اچھی رہنمائی کو یقینی بنانے کے لیے متعدد ذرائع سے مشورہ لیں۔
3۔ نتائج پر
غور کریں: مشورہ دینے یا لینے سے پہلے اس کے ممکنہ نتائج پر غور کریں۔
اسلام میں
مشورہ دینا اور لینا اہم سمجھا جاتا ہے۔ قرآن اہل علم سے رہنمائی حاصل کرنے کی
اہمیت پر زور دیتا ہے تاہم، اسلام غلط مشورہ دینے یا لینے کے خلاف بھی خبردار کرتا
ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، دین اخلاص ہے، لہٰذا اللہ، اس کی کتاب، اس کے رسول، اور
مسلمانوں کے قائدین اور ان کے عام لوگوں سے مخلص رہو۔
غلط
مشورے کا اثر:
1۔ جذباتی
پریشانی: غلط مشورہ جذباتی پریشانی کا سبب بن سکتا ہے، جس سے پریشانی، ڈپریشن اور
دیگر دماغی صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
2۔ مالی
نتائج: غلط مشورے کے نتیجے میں مالی نقصانات، کریڈٹ سکور کو نقصان اور یہاں تک کہ
دیوالیہ بھی ہو سکتا ہے۔
3۔ تعلقات کو
نقصان: غلط مشورہ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے تنازعات، بداعتمادی اور
یہاں تک کہ تعلقات ٹوٹ سکتے ہیں۔

غلط مشورہ
دینا ایک ایسا عمل ہے جس کی اسلام میں سخت مذمت کی گئی ہے۔ یہ عمل دھوکہ دہی،
خیانت، اور غیر ذمہ داری کے زمرے میں آتا ہے، جو نہ صرف مشورہ لینے والے فرد کو
نقصان پہنچاتا ہے بلکہ پورے معاشرے پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ مشورہ ایک اہم امانت ہے،
اور اس میں خیانت کرنا ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن و سنت میں واضح طور پر مشورے کی
اہمیت اور غلط مشورہ دینے کے نتائج بیان کیے گئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ
نے قرآن مجید میں دھوکہ دہی اور خیانت کی سخت ممانعت فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ
ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ
اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پ 9، الانفال: 27) ترجمہ: اے ایمان
والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو،
جبکہ تم جانتے ہو۔
مشورہ دینا
ایک اہم امانت ہے۔ غلط مشورہ دینے کا مطلب اس امانت میں خیانت کرنا ہے، جو اسلامی
تعلیمات کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حق بات چھپانے اور دھوکہ دینے والوں کو سخت
وعید دی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے
مشورہ دینے کو دیانت داری اور خیر خواہی کا تقاضا قرار دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جس
سے مشورہ لیا جائے، وہ امانت دار ہوتا ہے۔ (ترمذی، 4/375، حدیث: 2831)
غلط مشورہ
دینا امانت داری کے اصول کی خلاف ورزی ہے اور خیانت کے زمرے میں آتا ہے۔ نبی کریم
ﷺ نے یہ بھی فرمایا: جس نے ہمیں دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔ (مسلم، ص 64، حدیث:
283)
غلط مشورہ
دینا دھوکہ دہی کی ایک شکل ہے، جس سے رسول اللہ ﷺ نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ یہ
عمل نہ صرف فرد کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ معاشرتی تعلقات کو بھی کمزور
کرتا ہے۔
غلط
مشورے کے اثرات: غلط
مشورہ لینے والا فرد اپنی زندگی کے اہم فیصلوں میں نقصان اٹھا سکتا ہے۔ یہ نقصان
مادی، جذباتی یا روحانی سطح پر ہوسکتا ہے۔ مثلاً، کاروبار کے حوالے سے غلط مشورہ
دینا کسی شخص کے مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
غلط مشورے
معاشرتی اعتماد کو کمزور کرتے ہیں۔ جب لوگ مشورہ دینے والوں پر اعتماد کھو دیتے
ہیں، تو یہ پورے سماج میں بے یقینی اور فساد کا باعث بنتا ہے۔
غلط مشورہ
دینا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے غضب کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ عمل انسان کے ایمان کو
کمزور کرتا ہے اور آخرت میں سخت عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔
غلط مشورے کے
اسباب: بعض لوگ اپنی ذاتی خواہشات یا مفادات کی بنا پر دوسروں کو غلط مشورہ دیتے
ہیں۔
حسد کرنے والے
افراد دوسروں کی ترقی یا خوشی برداشت نہیں کر پاتے اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے
غلط مشورے دیتے ہیں۔
بعض اوقات غلط
مشورہ ناسمجھی یا غیر ذمہ داری کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔
غلط مشورہ
دینا ایک اخلاقی اور دینی جرم ہے، جس کے سنگین نتائج فرد، معاشرے، اور آخرت میں
ظاہر ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہمیشہ سچائی، دیانت داری، اور خیر خواہی کو اپنا
شعار بنائیں۔ مشورہ دینے سے پہلے خوب سوچیں اور اپنی نیت کو خالص کریں تاکہ مشورہ
لینے والے کو حقیقی فائدہ پہنچے۔

زندگی کے ہر
موڑ پر ہمیں مختلف مشورے سننے کو ملتے ہیں۔ کچھ مشورے رہنمائی کرتے ہیں تو کچھ
ہمارے لیے مشکلات کا سبب بن سکتے ہیں۔ غلط مشورہ ایک ایسا رہنمائی ہوتا ہے جو یا
تو ناواقفیت، بد نیتی، یا غیر ذمہ داری کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔
غلط مشورے کی
چند مثالیں درج ذیل ہیں:
1۔ جلد بازی
کا مشورہ: بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرنے پر اصرار کرنا۔
2۔ تجربہ نہ
ہونے کا مشورہ: کسی معاملے میں بغیر تجربے کے لوگوں کی بات مان لینا۔
3۔ مفاد پر
مبنی مشورہ: ایسے افراد کا مشورہ لینا جن کے اپنے مفادات ہوں۔
4۔ حقائق کے
بغیر مشورہ: بغیر حقائق اور تحقیق کے دی جانے والی رائے۔
غلط
مشورے کے نقصانات: وقت اور وسائل کا ضیاع، اعتماد کی کمی، مستقبل میں
مشکلات کا سامنا، رشتوں میں دراڑیں۔
غلط
مشورے سے بچاؤ؛
1۔ تحقیق
کریں: کسی بھی مشورے کو قبول کرنے سے پہلے اس کی حقیقت اور ممکنہ اثرات کو جانچیں۔
2۔ ماہرین سے
رجوع کریں: کسی مسئلے میں متعلقہ ماہرین سے رائے لینا زیادہ بہتر ہے۔
3۔ اپنی عقل
کا استعمال کریں: کسی بھی رائے کو قبول کرنے سے پہلے اپنی عقل اور تجربے سے اس کا
جائزہ لیں۔
غلط مشورہ
زندگی کا حصہ ہے، لیکن اسے پہچان کر اس سے بچنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ ہمیشہ سوچ
سمجھ کر فیصلے کریں تاکہ ندامت سے بچا جا سکے۔
غلط مشورہ
اکثر انفرادی یا اجتماعی نقصان کا سبب بنتا ہے۔ یہ نہ صرف وقت اور وسائل ضائع کرتا
ہے بلکہ اعتماد کو بھی مجروح کر سکتا ہے۔ غلط مشورے کو سمجھنا اور اس سے بچاؤ کی
تدابیر اپنانا ضروری ہے تاکہ زندگی کے فیصلے درست اور مثبت سمت میں ہوں۔
غلط
مشورے کے عوامل:
1۔ علم کی
کمی: مشورہ دینے والا کسی موضوع پر مناسب علم نہ رکھتا ہو۔
2۔ ذاتی مفاد:
وہ لوگ جو اپنی ذاتی منفعت کے لیے مشورہ دیتے ہیں، عام طور پر دوسروں کا نقصان
کرتے ہیں۔
3۔ عجلت یا
جذباتیت: جلد بازی یا جذباتی فیصلے اکثر غلط مشورے کا باعث بنتے ہیں۔
4۔ حسد یا بد
نیتی: کچھ لوگ جان بوجھ کر دوسروں کو غلط سمت میں لے جانا چاہتے ہیں۔
غلط
مشورے کے عام اثرات:
1۔ مالی
نقصان: کاروبار یا سرمایہ کاری میں غلط مشورہ بڑی مالی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
2۔ رشتوں میں
تلخی: ذاتی یا خاندانی معاملات میں غلط رہنمائی سے رشتے خراب ہو سکتے ہیں۔
3۔ نفسیاتی
دباؤ: غلط فیصلے کرنے کے بعد شرمندگی اور افسوس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
4۔ زندگی کا
رخ بدلنا: ایک غلط فیصلہ پورے مستقبل کو متاثر کر سکتا ہے۔
غلط
مشورے کی پہچان:
1۔ مشورہ دینے
والا جذبات پر زیادہ زور دے رہا ہو۔
2۔ دی گئی
رائے کے پیچھے کوئی ٹھوس دلیل یا تجربہ نہ ہو۔
3۔ مشورے میں
صرف قلیل مدتی فائدے پر توجہ دی جا رہی ہو۔
4۔ مشورہ دینے
والا خود اس معاملے میں ناکام ہو چکا ہو۔
غلط مشورے سے
بچنے کے اصول
1۔ متعدد رائے
لیں: ہمیشہ ایک سے زیادہ افراد سے مشورہ کریں۔
2۔ معلومات
اکٹھی کریں: فیصلہ کرنے سے پہلے تمام متعلقہ معلومات جمع کریں۔
3۔ خود پر
اعتماد کریں: اپنی عقل اور تجربے کو ہمیشہ بنیاد بنائیں۔
4۔ نتائج کا
جائزہ لیں: مشورے کے ممکنہ اثرات پر غور کریں۔
غلط مشورہ
زندگی کے راستے میں رکاوٹ بن سکتا ہے، لیکن دانشمندانہ سوچ، تجربہ اور تحقیق کے
ذریعے اسے پہچانا جا سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ مشورے کو قبول کرنے سے پہلے اس کا ہر
زاویے سے جائزہ لیں تاکہ ندامت سے بچا جا سکے۔

21 جون 2025ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی
میں ایک عظیم الشان مدنی مذاکرہ منعقد ہوا جس میں ملک سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے عاشقانِ
رسول نے براہِ راست اور مدنی چینل کے ذریعے شرکت کی۔
شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ
اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ
العالیہ نے اس بابرکت محفل میں
عاشقانِ رسول کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے دینی، اخلاقی، تنظیمی اور شرعی مسائل پر
اُن کی رہنمائی کی۔
مذاکرے کا باقاعدہ آغاز نمازِ عشا کے بعد تلاوتِ
قرآنِ کریم سے ہوا جس کے بعد نعت خوانی
اور منقبت کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
مدنی مذاکرے کے بعض سوال و جواب:
سوال: ایک
دوسرے سے حسد کیوں کیا جاتاہے اور اس کاعلاج کیا ہے ؟
جواب: علم کی کمی اوراچھی صحبت نہ ملنے کی وجہ سے
حسدوغیرہ کے مسائل ہوتے ہیں ۔ آج کل اچھی سمجھی جانے والی صحبت بھی اچھی نہیں ہوتی ایسی صحبت سے بہترہے کہ اچھی
کتابیں پڑھی جائیں، ایسے عاشقانِ رسول کی صحبت میں رہا جائے جو علم بھی رکھتے ہوں
۔ کتاب ”غیبت کی تباہ کاریاں“ توجہ سے پڑھیں ،باربارپڑھیں اورسنجیدگی
سے عمل کی کوشش کریں ۔جو بات سمجھ نہ آئے دارالافتاء اہلسنت کے مفتیانِ کرام سے سمجھ لیں ۔ حسدکرنے والابُرابندہ ہوتاہے ۔وہ
اللہ پاک کی تقسیم پر راضی نہیں ہوتا۔کسی کو عزت
اوردیگرنعمتیں ملی ہیں تو اللہ پاک نے دی ہیں۔حسدیہ ہوتاہے کہ کسی کی نعمت دیکھ کر یہ
تمنا کرنا کہ اس سے یہ نعمت ضائع ہوجائے۔حسد سے بچو، حسدنیکیوں کو اس طرح کھا
جاتاہے جس طرح آگ لکڑی کو۔حسد سے دیگر گناہ پیدا ہوتے ہیں (
مثلاًتہمت لگانا وغیرہ) ۔بندہ ایک
گناہ کرنے سے دیگر گناہوں میں پڑجاتاہے ۔نیک صورت اورعمامہ وداڑھی والابھی علمِ دین نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی بھُول
کرجاتاہے ،بعض لوگوں کو علم اورمعلومات
ہوتی ہیں مگرشامتِ نفس کی وجہ سے ان
بُرائیوں میں پڑجاتے ہیں ۔اللہ پاک جس کو
بچائے۔بعض مرتبہ بندہ سمجھ رہا ہوتاہے کہ میں اچھے کام کررہاہوں مگر وہ حسد وغیرہ بُرے کاموں میں بھی مبتلاہوتاہے اوراسے
پتاہی نہیں ہوتا حالانکہ یہ چیزیں اس کی ہلاکت اورجہنم میں جھونکنے کے لئے کافی ہیں
۔ظاہر بھی اچھا ہونا چاہیئے اورباطن بھی اچھا۔شیطان کے بہکاوے میں نہ آئیں کہ پہلے
باطن کو سُدھارلوں پھر ظاہرسُدھاروں گا بلکہ دونوں کو سُدھارتے رہیں ۔قافلوں میں
سفرکریں ،رسالہ نیک اعمال پر عمل کریں ،کسی کے عیب نہ دیکھیں بلکہ اپنے عیبوں پر
نظررکھیں ۔
سوال:مختلف بزرگوں کے اوراد و وظائف پڑھناکیسا؟
جواب:اپنے پیرصاحب کے شجرے کے مختصراورادپڑھنے چاہئیں بشرطیکہ
مخارج بھی درست ہوں ۔بہت زیادہ وظائف
پڑھنے سے مسائل ہوسکتے ہیں ۔ اس لئے ہم زیادہ وظائف نہیں بتاتے بلکہ سنتوں پر عمل کرنے اوردرود و سلام
پڑھنے کی ترغیب دلاتے ہیں۔
سوال:جو نشے کا عادی ہواورنشہ چھوڑنے کا ذہن بھی ہومگراس
دوران مشکلات آنے کی وجہ سےنشہ نہ
چھوڑپارہاہو ،اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب:نشہ حرام ہے،نشہ وہ ہوتاہے جس کے استعمال سے عقل میں
فتور آئے ۔نشہ چھوڑنے کاذہن بنانے کے لئے اس کے عذابات پرنظررکھے کہ مَیں نشہ کروں
گا تو اللہ پاک مجھ سے ناراض ہو گا اور مجھے جہنم میں ڈال
دے گا،مَیں جہنم کا عذاب برداشت نہ کرسکوں گا ۔ایسابندہ توبہ بھی کرےاورعلاج بھی
کروائے ۔جس چیز کی عادت ہوجاتی ہے تو اسےچھوڑنے میں تکلیف تو ہوتی ہے، مگرچھوڑنا توہوگا ۔اس کے لئے
وہ سنجیدہ ہوجائے ۔ اللہ
پاک سے دُعابھی کرے ۔
سوال: کیا حکیم
اورڈاکٹر کی روزی میں برکت کی دعاکرسکتے ہیں ؟
جواب: کرسکتے ہیں
بلکہ کرنی چاہیئے ۔ضروری تو نہیں کہ مریض چیک اپ کروانے کے لئے آئیں گے تو ہی رزق میں برکت ہوگی۔ آمدن کے اور
بھی ذرائع ہوتے ہیں ۔
سوال:امام مسجدکے
بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب:باعمل اورملنسار امام مسجد اپنے علاقے کا بے تاج بادشاہ ہوتاہے ۔
سوال:ایک ماہ کے قافلے میں دل لگے، اس بارے میں آپ کیا فرماتے
ہیں؟
جواب:قافلے میں سفرکرنا سعادت اور خوش نصیبی کی بات ہے
،سفرکرنے سے خوفِ خدا اورعشقِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم میں اضافہ ہوگا۔اس میں دل لگانا چاہیئے۔
سوال : بیوی ،بیٹی
اوربہن کا نام غیرمردوں میں لینا کیسا؟
جواب : حیاجتنی زیادہ ہواُتنی ہی اچھی ہے ،حیاعورت کا زیورہے ۔اپنی بیوی ،بیٹی اوربہن کا نام غیرمردوں میں نہ لیاجائے
۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ”تفسیر نورُ العرفان سے 105 مدنی
پھول(قسط 05) “
پڑھنے یاسُننے والوں کو امیراہلِ سنت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہنے کیا دُعا دی
؟
دعوت اسلامی کے تعلیمی بورڈ کنزالمدارس فیصل
آباد میں شعبہ جاب پلیسمنٹ کی اہم میٹنگ

فیصل آباد 18 جون 2025ء: پنجاب، پاکستان کے شہر فیصل آباد میں قائم دعوتِ
اسلامی کے دینی تعلیمی بورڈ کنزالمدارس میں شعبہ جاب پلیسمنٹ کی ایک اہم میٹنگ کا
انعقاد ہوا جس میں خصوصی شرکت دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن و صدر
کنزالمدارس بورڈ مولانا حاجی جنید عطاری مدنی
کی ہوئی۔
میٹنگ میں شعبہ جاب پلیسمنٹ کے امور کا تفصیلی
جائزہ لیا گیا اور گزشتہ کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ آئندہ کے اہداف
اور بہتر کارکردگی کے لئے اقدامات بھی طے کئے گئے۔ اس موقع پر شعبہ کی کارکردگی کو
مزید بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز اور منصوبہ بندی کی گئی تاکہ نوجوانوں کی
ملازمت کے مواقع میں اضافہ کیا جا سکے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار کے شعبے میں
بھی بہتری لائی جا سکے۔ (رپورٹ: ابراراحمد کیمرہ مین سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ
کنزالمدارس بورڈ فیصل آباد، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

موسم گرما کی تعطیلات کی مناسبت سے دارالمدینہ
انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم (دعوتِ اسلامی) کے Education Management Department اور Deeniyaat Departmentنے
بچّوں کی تربیت کے لئے Summer
Vacation Tarbiyah Homework ترتیب
دیا ہے ۔
تربیہ ہوم ورک میں پری نرسری ، نرسری کے جی،
پرائمری اور سیکنڈری کلاسز کے بچوں کی ذہنی سطح اور سیکھنے کی استعداد کو مدنظر
رکھا گیا ہے جبکہ Summer Vacation
Tarbiyah homework میں
نیکیوں کا درخت، رنگ بھرنے کی مشقیں، حج، معلومات عامہ اور روزمرہ امور سے متعلق
بہت سی سرگرمیوں سے مزین کیا گیا ہے۔

دعوتِ اسلامی کے تعلیمی ادارے دارالمدینہ
انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کے تحت 29 مئی تا 4 جون 2025ء کو 6 دن پر مشتمل ایک مؤثر اور کامیاب ”ٹرین دی
ٹرینر“ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
اس دوران” کیمپس ٹرینرز“ کو ایسی اہم
صلاحیتوں سے آراستہ کیا گیا جو وہ اپنے کیمپس کے ٹیچرزکی رہنمائی اور بہتری کے لئے
استعمال کریں گے۔
اس ٹریننگ سیشن میں زیرِ بحث آنے والے اہم
موضوعات درج ذیل تھے:
٭سزا کے نقصانات اور ان کا بہتر حل
٭اپنی اصل کو پہچاننا اور خود کو بہتر بنانا
٭کاپیاں چیک کرنے کا درست اور مؤثر طریقہ
٭وائٹ بورڈ کا صحیح اور فائدہ مند استعمال
٭ایک اچھے ٹرینر میں پائی جانے والی خوبیاں
٭ایک کامیاب تربیتی پروگرام کی پہچان
٭بڑوں کے سیکھنے کا انداز اور اس کی سمجھ
٭تربیت کا مکمل طریقہ
واضح رہےہمارا Training, Development & Monitoring پروگرام مسلسل اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ
عملے کو پیشہ ورانہ ترقی، تعلیمی معیار اور قیادت کی صلاحیتوں میں مزید نکھار
فراہم کیا جائے۔ پروگرام کے اختتام پر شرکا کو اسنادبھی دی گئیں ۔
دارالمدینہ ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ کی یہ کاوش تدریسی
معیار کو مزید بہتر کرنے کی سمت ایک مثبت قدم ہے جس سے ادارے کے تعلیمی و تربیتی اہداف مزید
مستحکم ہوں گے۔(رپورٹ: مولانا رضا
عطاری مدنی ،اردو کانٹینٹ رائیٹرمارکیٹنگ اینڈ کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ دارالمدینہ
،ہیڈ آفس کراچی ، ویب ڈسک رائٹر:غیاث الدین عطاری)
غلط مشورہ دینا از بنت محمد اصغر مغل،فیضان ام
عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

عقل اور ذہانت
خدا کی طرف سے ہے۔ یہ اس کی طرف ہے کہ کوئی بندہ ذہانت کا پیکر نظر آتا ہے، کوئی
درمیانہ یا کم درجہ کا ذہین ہوتا ہے۔ ذہانت کے اسی فرق کے سبب ایک انسان کسی مسئلہ
کے مفید یا نقصان دہ پہلو کو پلک جھپکتے ہی سمجھ جاتا ہے جبکہ دوسرا اپنی عقل و
فکر کو تھکا کر بھی نتیجہ تک رسائی نہیں پاتا اسی لئے اسلامی تعلیمات ہمیں بتاتی
ہیں کہ انسان اپنی عقل و فہم کو ہی کامل نہ سمجھے بلکہ دوسروں سے مشورہ کر لے تاکہ
بعد کی پریشانی اور خسارہ سے بچا جا سکے۔ کئی مواقع ایسے بھی پیش آتے ہیں کہ کسی
کام کو کرنے یا نہ کرنے کے دو پہلو نظر آتے ہیں، انسان فیصلہ نہیں کر پاتا کہ کام
کے کس رخ کو اپنانے میں بھلائی ہے اور کس طرف نقصان اور برائی ہے؟
ایسی صورت حال
میں اسلام اپنے ماننے والے کو سکھاتا ہے کہ اپنی عقل و دانش پر اعتماد کر کے نقصان
اٹھانے کی بجائے مشورہ ہی کر لے تاکہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اب مشورہ دینے
والے دو قسم کے ہوتے ہیں:
1۔ جنہیں اللہ
پاک کا خوف ہوتا ہے اور خیر خواہی کا جذبہ دل میں لیے اور اجرو ثواب کے حصول کے
لیے اپنے مسلمان بھائی کو اللہ کی رضا کے لیے مشورہ دیتے ہیں۔
2۔ وہ جو اللہ
پاک کا دلوں میں کچھ خوف نہیں رکھتے، دوسروں کو غلط مشورہ اس لیے دیں گے اس کا کام
خراب ہو او لوگوں کی نظروں میں کوئی عزت نہ رہے بے شک یہ ضرور حاسد لوگ ہیں۔
حضرت موسی
کلیم اللہ اور حضرت ہارون علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے
فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو اس نے اپنی بیوی حضرت آ سیہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ
کیا انہوں نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ان دونوں کی دعوت کو
رد کرے۔ فرعون اپنے وزیر ہامان سے مشورہ کیے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا جب اس نے
ہامان سے مشورہ کیا تو اس نے کہا میں تمہیں عقلمند سمجھتا تھا تم حاکم ہو یہ دعوت
قبول کر کے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو اسے قبول کرنے کی صورت میں بندے بن جاؤ
گے چنانچہ ہامان کے مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان کو قبول کرنے سے
محروم رہا۔ (تفسیر روح المعانی، جز: 16، ص 682)
جس سے مشورہ
کیا جائے اسے چاہئے کہ درست مشورہ دے ورنہ خائن (یعنی خیانت کرنے والا) ٹھہرے گا،
فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: جو اپنے بھائی کوجان بوجھ کر غلط مشورہ دے تواس نےاپنے بھائی
کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)
یعنی اگر کوئی
مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ جان بوجھ کر غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں
گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (یعنی مشورہ دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی
میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/212)