غلط مشورہ دینا ایک ایسا عمل ہے جس کی اسلام میں سخت مذمت کی گئی ہے۔ یہ عمل دھوکہ دہی، خیانت، اور غیر ذمہ داری کے زمرے میں آتا ہے، جو نہ صرف مشورہ لینے والے فرد کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ پورے معاشرے پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ مشورہ ایک اہم امانت ہے، اور اس میں خیانت کرنا ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن و سنت میں واضح طور پر مشورے کی اہمیت اور غلط مشورہ دینے کے نتائج بیان کیے گئے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دھوکہ دہی اور خیانت کی سخت ممانعت فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پ 9، الانفال: 27) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو، جبکہ تم جانتے ہو۔

مشورہ دینا ایک اہم امانت ہے۔ غلط مشورہ دینے کا مطلب اس امانت میں خیانت کرنا ہے، جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حق بات چھپانے اور دھوکہ دینے والوں کو سخت وعید دی ہے۔

نبی کریم ﷺ نے مشورہ دینے کو دیانت داری اور خیر خواہی کا تقاضا قرار دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جس سے مشورہ لیا جائے، وہ امانت دار ہوتا ہے۔ (ترمذی، 4/375، حدیث: 2831)

غلط مشورہ دینا امانت داری کے اصول کی خلاف ورزی ہے اور خیانت کے زمرے میں آتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا: جس نے ہمیں دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔ (مسلم، ص 64، حدیث: 283)

غلط مشورہ دینا دھوکہ دہی کی ایک شکل ہے، جس سے رسول اللہ ﷺ نے سختی سے منع فرمایا ہے۔ یہ عمل نہ صرف فرد کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ معاشرتی تعلقات کو بھی کمزور کرتا ہے۔

غلط مشورے کے اثرات: غلط مشورہ لینے والا فرد اپنی زندگی کے اہم فیصلوں میں نقصان اٹھا سکتا ہے۔ یہ نقصان مادی، جذباتی یا روحانی سطح پر ہوسکتا ہے۔ مثلاً، کاروبار کے حوالے سے غلط مشورہ دینا کسی شخص کے مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

غلط مشورے معاشرتی اعتماد کو کمزور کرتے ہیں۔ جب لوگ مشورہ دینے والوں پر اعتماد کھو دیتے ہیں، تو یہ پورے سماج میں بے یقینی اور فساد کا باعث بنتا ہے۔

غلط مشورہ دینا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے غضب کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ عمل انسان کے ایمان کو کمزور کرتا ہے اور آخرت میں سخت عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔

غلط مشورے کے اسباب: بعض لوگ اپنی ذاتی خواہشات یا مفادات کی بنا پر دوسروں کو غلط مشورہ دیتے ہیں۔

حسد کرنے والے افراد دوسروں کی ترقی یا خوشی برداشت نہیں کر پاتے اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے غلط مشورے دیتے ہیں۔

بعض اوقات غلط مشورہ ناسمجھی یا غیر ذمہ داری کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔

غلط مشورہ دینا ایک اخلاقی اور دینی جرم ہے، جس کے سنگین نتائج فرد، معاشرے، اور آخرت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہمیشہ سچائی، دیانت داری، اور خیر خواہی کو اپنا شعار بنائیں۔ مشورہ دینے سے پہلے خوب سوچیں اور اپنی نیت کو خالص کریں تاکہ مشورہ لینے والے کو حقیقی فائدہ پہنچے۔

اللہ ہمیں سچائی اور دیانت داری پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین