محمد محسن رضا عطاری
(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کاہنہ لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک نے اس کائنات میں ہر چیز اور ہر کام کو
چلانے کے لیے اس کام کے ماہرین کا انتخاب فرمایا اسی طرح جب الله پاک نے بندوں کو
راہ ہدایت پر لانے کا فیصلہ فرمایا تو ایسے ماہرین expert person کا انتخاب فرمایا جو زمانے میں اپنی مثال آپ ہیں انہی میں سے ایک
ایسی شخصیت بھی ہیں جن کو اہل معرفت خطيب الانبياء حضرت سیدنا شعيب علیہ السلام کے
نام سے جانتے ہیں ۔ آپ نے بہت پیارے ،عمدہ اور نفیس انداز میں قوم
و ملت کی اصلاح فرمائی ۔
1:
نیکی کی دعوت کا عظیم جذبہ: حضرت
شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ
بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)۔ (پ8،الاعراف،85) ترجمہ کنز العرفان:انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی
عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف
سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے
نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر
تم ایمان لاؤ۔
2:
قوم کی ہٹ دھرمی پر آپ علیہ السلام کا نفیس انداز قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ
كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ
اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا
الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ
تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88)۔ (پ،12 ھود،88)
ترجمہ
کنزالعرفان : شعیب نے فرمایا: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف
سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں
نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا کہ
جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو صرف اصلاح
چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر
بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
اس آیت مقدسہ سے پتا چلا کہ مبلغ کو ذرا سی پریشانی پر
پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے بلکہ باطل کے خلاف کھڑا رہ کر پرچم اسلام کو لہراتا رہے
3:
تبلیغ اسلام کے ساتھ رب العالمین سے دعا: جب حضرت شعیب علیہ السلام کو قوم کے ایمان لانے کی امید نہ رہی تو آپ نے
اللہ پاک کی بارگاہ میں یوں التجاء کی رَبَّنَا
افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ(89)
(پ،9 الاعراف ،89) ترجمہ
کنزالعرفان:اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری قوم میں حق کے ساتھ فیصلہ فرمادے اور تو
سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے۔
مبلغ کو چاہیے
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا بھی کرتا رہے تاکہ
جلد کامیابی مل سکے۔ عاشقان مصطفٰی ہمارے
معاشرے میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں کہ اگر ان لوگوں کو راہ راست پر لانے والی
باتیں بتائی جائیں تو بات پر عمل کرنے کی بجائے مبلغ کو برا بھلا کہتے اور ہٹ دھرمی
کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں عقل سلیم عطا
فرمائے اور دین اسلام کے دائرے میں رہ کر اپنی دنیا و آخرت بہتر بنانے والا بنائے
آمین بجاہ طه و يس صلى الله
عليہ وسلم
آپ علیہ
السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اور حسن بیان
کی وجہ سے آپ کو خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے ۔ امام ترمذی لکھتے ہیں حضور صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ خطیب الانبیاء تھے کیونکہ انہوں نے
اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور
نرمی کو بطور خاص پیش نظر رکھا۔
اللہ تعالیٰ
نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ۔ ( ویب ایڈیشن ،سیرت
الانبیاء ، صفحہ نمبر 505، اور 506 )
نصیحت کی تعریف: نصیحت کے عام معنی خیر خواہی ہے
۔ خواہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں ۔ ( ویب ایڈیشن ،امیر اہلسنت کی 786
نصیحتیں ، صفحہ نمبر 5)
نصیحت سنت انبیاء
بھی ہے ۔ لہذا ہم حضرت شعیب علیہ السلام کی اپنی قوم کو کی گئی نصیحتیں پڑھتے ہیں ۔
دعوت توحید، ناپ تول میں کمی سے بچنے اور دیگر امور کے متعلق نصیحتیں: قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا
لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ
فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ
وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-
ترجمہ کنز
العرفان: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو
اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل
آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین
میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔
( پارہ 8، سورت الاعراف ، آیت نمبر 85،ویب ایڈیشن تفسیر صراط الجنان)
راستے
میں لوگوں کو تنگ نہ کرو: وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ
تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ
تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ
انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ۔ ترجمہ کنز العرفان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ
راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کے راستے سے ایمان لانے والوں کو روکو اور تم اس میں ٹیڑھا
پن تلاش کرو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے تواس نے تمہاری تعداد میں اضافہ کردیا
اور دیکھو ، فسادیوں کا کیسا انجام ہوا؟ (
پارہ 8 ، سورت الاعراف ، آیت نمبر 86،)
عذاب
سے ڈرانا : قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا
الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ
عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ۔ ترجمہ کنز العرفان: اے میری قوم !اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا
تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ
رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔( پارہ 12 ، سورت
ھود ، آیت نمبر 84 )
حرام مال چھوڑنے اور حلال مال استعمال کرنے کی
نصیحت: وَ یٰقَوْمِ
اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ
اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ
خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ۔
ترجمہ کنز العرفان: اور اے میری قوم !انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پوراکرو
اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ
کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی
نگہبان نہیں۔ ( پارہ 12، سورت ھود ، آیت نمبر 85، 86 ویب ایڈیشن تفسیر صراط
الجنان)
پیارے اسلامی بھائیوں ہمیں بھی چاہیے ہم سنت انبیاء
کو اپناتے ہوئے لوگوں کو نیکی دعوت دیں برائی سے منع کریں۔ ناپ تول اور دیگر معاشرتی برائیوں سے لوگوں کو
منع کریں ۔ آپ کی سیرت میں آتا ہے کہ آپ کی
بار بار نصیحت سے کچھ لوگ ایمان لے آئے ، اسی طرح ہمیں بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے
نیکی کی دعوت کا سلسلہ جاری و ساری رکھنا چاہیے ۔ اور ان کو اللہ تعالیٰ کے عذابات
سے ڈرایا جائے تاکہ حرام مال چھوڑ کر حلال مال کمائے اور کھائے۔ آج ہمارے معاشرے میں
بھی اس طرح کے لوگ موجود ہیں جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں اور طرح طرح کے گناہ میں
مبتلا نظر آتے ہیں ہمیں بھی چاہیے کہ ان گناہوں سے بچنے کے لیے خوب علم دین حاصل
کریں اور آگاہی کا سلسلہ تیز کریں ۔
دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں صیح معنوں میں قرآن
پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اور انبیاء کرام کی سنت کو اپنانے کی توفیق
عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اللہ تبارک و
تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے وقتا
فوقتا اپنے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو بھیجا۔ انہی انبیاء کرام علیہم
الصلاۃ والسلام میں سے اللّہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت شعیب علیہ السلام کو واضح
دلائل اور عظیم معجزات دے کر بھیجا ۔
تعارف
: آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب
ہے ۔آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد
سے تھے اور اہل مدین کے ہم قوم تھے اور آپ علیہ
السلام کی دادی حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹی تھیں ۔حسنِ بیان کی وجہ سے آپ علیہ
السلام کو خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے۔ حضرت قتادہ رضی اللّہ تعالی عنہ کے قول کے
مطابق آپ علیہ السلام دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے اہلِ مدین اور اصحاب
الایکہ ۔
قرآنی
نصیحتیں : (1) ارشاد باری تعالیٰ
ہے :وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ
ترجمۂ کنز العرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم
قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں- (الاعراف آیت 85)
*جس طرح اللّہ
تبارک و تعالیٰ کے دیگر انبیاء کرام علیہم
السلام نے سب سے پہلے توحید کی دعوت دی اسی طرح حضرت شعیب علیہ السلام نے بھی اپنی
قوم کو دعوتِ توحید دی- آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اے میری قوم اللّہ کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں
۔
توحید
کا معنی :-دل سے تصدیق کرنا زبان
سے اس امر کا اقرار کرنا کہ تمام عالم کی پیدا کرنے والی ایک ذات ہے اور وہ
اللہ رب العزت ہے اس کا کوئی شریک نہیں نہ ذات میں نہ صفات میں نہ حکومت میں نہ
عبادت میں۔
شرک
کا انجام :- توحید کا انکار کرنے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا
اور وہ طرح طرح کے عذابوں کا مستحق ہوگا چنانچہ
ارشاد باری
تعالٰی ہے : اِنَّ
اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ-وَ
مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِیْمًا(48) ترجمۂ کنز العرفان:بیشک اللہ اس بات کو نہیں
بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اوراس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہتا ہے معاف فرما
دیتا ہے اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا توبیشک اس نے بہت بڑے گناہ کا بہتان
باندھا۔ (النساء آیت 48)
*حضرت شعیب علیہ
السلام نے اپنی قوم کو نصیحت کرتے ہوۓ فرمایا یعنی کہ اے میری قوم شرک سے بچو اور اللہ عزوجل
کو وحدہ لا شریک ماننے کے ساتھ ساتھ اس کی عبادت بھی کرو۔
(2) ارشاد باری
تعالیٰ ہے : وَ
یٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ
قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍؕ-وَ مَا قَوْمُ لُوْطٍ
مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ(89) ترجمۂ
کنز العرفان: اور اے میری قوم! میری مخالفت تم سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی
طرح کا (عذاب) آپہنچے جو نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر آیا تھا
اور لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔(ھود آیت 89)
*حضرت شعیب علیہ
السلام نے اپنی قوم کو تبلیغ کرتے ہوئے فرمایا کہ اے میری قوم اگر میری مخالفت کرو
گے تو دیگر قوموں کی طرح تم بھی دنیا و آخرت میں رسوا ہو جاؤ گے اس سے پہلے کہ لوگ
تم سے نصیحت حاصل کریں تم اپنے سے پہلی قوموں سے نصیحت حاصل کرو -
مخالفت
سے مراد :-اس سے دو طرح کی مخالفت
مراد ہے ایک مخالفت حقیقی یعنی کہ اللّہ و رسول پر ایمان نہ لانا اور دوسری مخالفت
سے مراد مخالفت مجازی ہے یعنی کہ اللہ اور رسول پر ایمان تو لانا مگر احکامات میں
نافرمانی کرنا
*حضرت شعیب علیہ
السلام کی مخالفت سے مراد مخالفت حقیقی ہے کیونکہ آپ کی قوم کی اکثریت آپ پر ایمان
نہ لائی تھی۔
*آیت مذکورہ
سے معلوم ہوا کہ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو سابقہ امتوں کے واقعات سے
نصیحت حاصل کرنے کو کہا اور حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو اپنی مخالفت
کرنے سے ڈرایا کہ میری مخالفت سے سابقہ امتوں کی طرح تم بھی کہیں ہلاک نہ ہو جاؤ
لہذا ہمیں بھی سابقہ قوموں سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے اور حکم الہی کے مطابق تمام
احکامات پر عمل کرنا چاہیے ۔
(3) ارشاد باری
تعالیٰ ہے :اَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ(181)وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ
الْمُسْتَقِیْمِ(182)
ترجمۂ کنز
العرفان: (اے لوگو!) ناپ پورا کرو اورناپ تول کو گھٹانے والوں میں سے نہ ہوجاؤ۔
اور بالکل درست ترازو سے تولو۔(الشعراء آیت181-182)
*حضرت شعیب علیہ
السلام کی دونوں قوموں( اصحاب الایکہ اور مدین) کا پیشہ تجارت تھا اس لیے دونوں
قومیں ایک ہی طرح کی نافرمانیوں میں مبتلا تھیں ان قوموں کی نافرمانیوں کی فہرست
طویل ہے جن میں سے چند یہ ہیں: (1)اللّہ
تبارک و تعالی کی وحدانیت کا انکار (2) نبوت کا انکار کرنا (3)بتوں کو پوجنا
(4)نعمتوں کی ناشکری (5)قتل و غارت(6) غریبوں پر ظلم کرنا(7) ڈاکے ڈال کر لوگوں کا
مال لوٹ لینا (8)مسلمانوں کا مذاق اڑانا(9) بیماری اور غربت کی وجہ سے عار دلانا
(10)لوگوں کو حضرت شعیب علیہ السلام سے دور کرنے کی کوشش کرنا (11)ناپ تول میں کمی
کرنا شامل ہیں- آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو ناپ
تول میں کمی کرنے سے منع فرمایا اور ناپ تول میں کمی کی شدید مذمت فرمائی۔
*بدقسمتی سے
ناپ تول میں کمی کرنا ہمارے معاشرے میں ہر طرف عام ہو چکا ہے- ہمیں قوم شعیب علیہ
السلام سے نصیحت حاصل کرتے ہوئے اس سے بچنا چاہیے۔
*اس آیت کریمہ
سے معلوم ہوا کہ نبی علیہ السلام صرف عبادات ہی سکھانے نہیں آتے بلکہ اعلی اخلاق،
سیاسیات اور معاملات کی درستگی کی تعلیم بھی دیتے ہیں -
(4) ارشاد باری
تعالیٰ ہے :قَالَ
یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ
ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(92) ترجمۂ کنز
العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ
ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے بیشک میرا رب تمہارے تمام اعمال
کو گھیرے ہوئے ہے( ھود آیت 92)
*جب حضرت شعیب
علیہ السلام نے مدین والوں کو سمجھانے کے لیے زیادہ گفتگو فرمائی تو انہوں نے جواب
دیا کہ اے شعیب علیہ السلام آپ اللّہ کی وحدانیت کا اقرار کرنے، صرف اسی کی عبادت
کرنے اور ناپ تول میں کمی کرنے پر جو حرام ہونے کی باتیں کر رہے ہیں اور ان باتوں
پر جو دلائل دے رہے ہیں وہ ہماری سمجھ میں آتے ہی نہیں اور نیز تم ہماری نظروں میں
کوئی معزز آدمی نہیں ہو اور اگر ہم تم پر ظلم کریں تو تم دفاع کی کوئی طاقت نہیں
رکھتے - انہوں نے آپ علیہ السلام کو قتل کی دھمکی دی اور کہا کہ ہم نے آپ علیہ
السلام کے قبیلے کی وجہ سے آپ کو کچھ نہیں کہا ورنہ ہم آپ کو پتھر مار مار کر
(نعوذ باللہ) قتل کر دیتے اس پر آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو جواب دیتے
ہوئے فرمایا کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللّہ سے زیادہ ہے کہ اللّہ کے خوف کی
وجہ سے تو تم میرے قتل سے باز نہ رہے جبکہ میرے قبیلے کی وجہ سے باز رہے اور تم نے
اللہ کے نبی کا تو احترام نہ کیا جبکہ میرے قبیلے کا احترام کیا- تم نے اللہ کے
حکم کو پیٹھ پیچھے ڈال رکھا ہے اور اس کے حکم کی تمہیں کوئی پرواہ نہیں ہے - بے شک
میرا رب تمہارے سب حالات جانتا ہے اس پر تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہیں اور وہ قیامت
کے دن تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔
*خلاصہ کلام یہ
ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اے میری قوم صرف اللّہ سے ڈرو جس سے ڈرنے کا حق
ہے وہ تمہارے تمام اعمال کو جانتا ہے اس کے حکم کو مانو تاکہ تمہارے اعمال کی جزا
اچھی ہو
(5) ارشاد باری
تعالیٰ ہے :وَ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ
وَّدُوْدٌ(90) ترجمۂ کنز العرفان:اور
اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب بڑامہربان ،محبت والا
ہے (ھود آیت 90)
*جب آپ علیہ
السلام کی قوم نے آپ کی مخالفت کی تو آپ نے فرمایا اے میری قوم تمہاری عداوت اور
بغض اور میرے دین کی مخالفت کی وجہ سے گزشتہ قوموں کی طرح کہیں تم بھی ہلاک نہ ہو
جاؤ لہذا اپنے رب کی بارگاہ میں توبہ کرو۔
(توبہ
کی فضیلت) :حضرت عبد اللہ بن مسعود
رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا:گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے وہ شخص جس کا کوئی گناہ نہ ہو۔( ابن
ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ،۴ / ۴۹۱،
الحدیث: ۴۲۵۰)
اورحضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب بندہ
اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اعمال لکھنے والے فرشتوں کو اس کے گناہ بُھلا دیتا ہے،اس کے اَعضا کو بھی
بھلا دیتا ہے اور ا س کے زمین پر نشانات بھی مٹا ڈالتاہے یہاں تک کہ جب وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملے گا تواس کے گناہ پر کوئی
گواہ نہ ہوگا۔( الترغیب والترہیب،کتاب التوبۃ والزہد،الترغیب فی التوبۃ والمبادرۃ
بہا واتباع السیّئۃ الحسنۃ،۴ / ۴۸،الحدیث:
۱۷)
* پیغمبروں نے
اپنی قوموں کو توبہ و استغفار کا حکم دیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ توبہ بڑی اہم چیز
ہے - یہ بھی خیال رہے کہ ہر گناہ کی توبہ علیحدہ ہے کفر کی توبہ ایمان لانا ہے،
حقوق العباد کی توبہ انہیں ادا کر دینا ہے اور اعلانیہ گناہ کی توبہ اعلانیہ ہے۔
*آپ علیہ
السلام اور دیگر انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کو توبہ کی نصیحت کی-
انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات کو پیش
نظر رکھتے ہوئے ہمیں بھی کثرت سے توبہ استغفار کرنا چاہیے اللّہ تبارک و تعالی سے
دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے- اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
عبداللطیف (درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی اصلاح کےلیے نبی بھیجے اور
انبیآءکو معجزات بھی عطاکیے۔اور انبیآء اللہ تعالی کے مقرب بندے ہیں جیسے حضرت
اسماعیل علیہ السلام اور شعیب علیہ السلام
اور اس کے علاوہ بھی انبیاء ہیں۔ اور انبیاء علیھم الصلوۃوالسلام نےاپنی قوم کو
قرآن مجید میں نصیحتیں بھی فرمائیں ۔ ان انبیاء میں سے حضرت شعیب علیہ السلام بھی
ہیں
ناپ
تول میں کمی نہ کرو(1) وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ
بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)
ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری
سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود
نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو
اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔(سورۃ اعراف ایت نمبر85)
(2)رسالت
پہنچا چکا:فَتَوَلّٰى
عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَنَصَحْتُ
لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93) ترجمۂ کنز الایمان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا
اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت
کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔ ( سورۃ اعراف أیت نمبر93)
(3)زمین
میں فساد نہ کرو:وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ
ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)تر جمہ کنز الایمان: مدین کی طرف اُن کے ہم قوم
شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید
رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ (سورۃ عنکبوت أیت نمبر 36)
(4)اللہ
سے ڈرو:فَاتَّقُوا
اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179) تر
جمہ کنز الایمان: تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ (سورۃ الشعراء آیت نمبر179)
(5)اجرت
نہیں مانگتا:وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ
عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180) ترجمہ کنز الایمان: اور میں اس
پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔تم سے
(سورہ الشعراء آیت نمبر 180)
ماہِ
ربیع الاول کی مناسبت سے شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے عاشقانِ
میلاد کو اس ہفتے 44 صفحات کا رسالہ ”آخری نبی کی شان بزبانِ قرآن“ پڑھنے/ سننے
کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/ سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازاہے۔
دعائے
عطار
یاربَّ
المصطفٰے! جو کوئی 44 صفحات کا رسالہ”آخری نبی کی شان بزبانِ قرآن“ پڑھ
یا سُن لے اُس کی ماں باپ سمیت بے حساب مغفرت فرما۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ
رسالہ آڈیو میں سننے اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجئے:
صوبہ گلگت بلتستان
کے شہر سکردو میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت دینی کاموں کے
سلسلے میں ذمہ داران کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سکردو نثار احمد سے ان کے دفتر میں
ملاقات ہوئی۔
تفصیلات کے
مطابق دورانِ ملاقات ذمہ داران میں موجود
نگرانِ تحصیل ڈسکہ حاجی عثمان طاہر عطاری نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو دعوتِ اسلامی
کے شعبہ جات کا تعارف پیش کیا اور شعبہ FGRF کے تحت ہونے والی فلاحی ایکٹیویٹیز
کے بارے میں بتایا۔
نگرانِ تحصیل
ڈسکہ نے شعبہ تعلیم کے تحت ہونے والے کاموں کے متعلق آگاہ کیا جس پر ایڈیشنل ڈپٹی کشنر نے دینی و فلاحی ایکٹیویٹیز
بالخصوص پاکستان بھرمیں ہونے والی شجرکاری
کو سراہا۔
اس موقع پر نگرانِ ڈویژن سکردو غلام مرتضٰی عطاری، صوبائی ذمہ دار شعبہ مدنی قافلہ فیضان عطاری اور دیگر ذمہ داران موجود تھے۔(رپورٹ: محمد مزمل عطاری ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
گزشتہ روز عبد الوہاب گڈز
ٹرانسپورٹ کے اونر ملک فضل نے محمد ارباب
کے ہمراہ دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں قائم دینی و فلاحی
کاموں میں مصروف ِ عمل ڈیپارٹمنٹس کا دورہ کیا۔
فیضانِ مدینہ بہاولپور میں تحصیل، ٹاؤن و ڈسٹرکٹ
نگران اور ذمہ داران کا مدنی مشورہ
دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں مدنی مرکز
فیضانِ مدینہ بہاولپور میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں نگرانِ بہاولپور ڈویژن ڈاکٹر حافظ عبدالرؤف عطاری،
ذمہ داران، ڈسٹرکٹ نگران، بہاولپور ڈویژن کے تحصیل و ٹاؤن نگران اسلامی بھائی شریک
ہوئے۔
دورانِ مدنی مشورہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن
حاجی محمد اسلم عطاری نے دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف نکات پر
گفتگو کی جن میں سے بعض یہ ہیں: ٭12 دینی کاموں کا تقرر٭خودکفالت٭ماہِ صفر ماہِ
مدرسۃ المدینہ بالغان٭ربیع الاول کا چراغاں٭یوسی وائز بیانات۔
اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کی
تربیت کرتے ہوئے آئندہ کے اہداف دیئے جس پر انہوں نے
اچھی اچھی نیتیں کیں۔( رپورٹ:احمدرضا
عطاری ڈویژن میڈیا ڈیپارٹمنٹ ذمہ دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کے تحت شعبہ تعلیم (دعوتِ اسلامی)کے ذمہ
داران کےلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم مدنی مرکز فیضان مدینہ G-11 میں 3 دن کا معلم کورس ہوا جس میں تقریباً 41 اسلامی بھائیوں نے شرکت کی ۔
کورس میں
موجود ذمہ داران کی تربیت کرتے ہوئے پاکستان سطح کے شعبہ مدنی کورسز کے اراکین نے معلم کی خصوصیات، ڈیٹا کی اہمیت
و ضرورت اور دعوتِ اسلامی کی ورکنگ نیز کورس کروانے کے جدید انداز پر ٹریننگ دی۔
اسی دوران
ڈاکٹر ایوب عطاری نے ”Non Verbal Communication dawate islami“ کے موضوع
پرٹریننگ دی جبکہ دارلافتاء اہلسنت دعوتِ
اسلامی راوالپنڈی کے مفتی خاقان عطاری
نے ”علمِ دین حاصل کرنے کی ضرورت و
اہمیت ، آج کے دور میں درپیش چیلنجز اور ان کا مداوا کیسے ہو؟“ کے موضوع پر بیان
کیا اور مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے۔
واضح رہے
اس معلم کورس میں شعبہ تعلیم اسلام آباد سے 16 اور دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی
سے 12جبکہ خیبر پختونخوا سے 13 اسلامی
بھائیوں نے شرکت کی ۔ (رکن شعبہ مدنی کورسز محمداحمدسیالوی عطاری،کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
مدرسہ قادریہ سکندریہ نوشیرو فیروز، سندھ میں 7 دن
کے رہائشی فیضان نماز کورس کا اختتام
شعبہ مدنی کورسز دعوتِ اسلامی کے تحت 16 اگست 2024ء کو مدرسہ قادریہ سکندریہ
نوشیرو فیروز، سندھ میں 7 دن کے رہائشی فیضان نماز کورس کے اختتام پر ایک نشست
منعقد ہوئی جس میں ڈسٹرکٹ نگران، ڈویژن ذمہ دار شعبہ مدنی کورسز ، مذکورہ مدرسے کے
مہتمم اور مدرسین سمیت سٹی کی شخصیات نے شرکت کی۔
نشست میں موجود اسلامی بھائیوں کی رہنمائی کرتے
ہوئے معلم شعبہ مدنی کورسز اظہر سلیم عطاری
نے سنتوں بھرا بیان کیا اور نماز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حاضرین کو مزید کورسز
کا تعارف پیش کیا ۔
نشست کے آخر میں شرکائے کورس کو تحائف و اسناد دینے کا
سلسلہ ہوا نیز شرکائے کورس نے مزید کورسز کرنےکی اچھی اچھی نیتیں بھی کیں۔ (رکن شعبہ مدنی کورسز محمداحمدسیالوی عطاری،کانٹینٹ:محمدشعیب
احمد عطاری)
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت
KPK سے آئے ہوئے 12 ماہ مدنی قافلے کے اسلامی
بھائیوں کے لئے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ایک میٹ منعقد کیا گیا
جس میں کفن دفن کے حوالے سے تربیت کی گئی۔
دورانِ میٹ اپ شعبہ کفن دفن ایسٹ سطح کے ذمہ دار
عزیر عطاری نے کفن دفن کے معاملات پر شرکا
کی رہنمائی کی نیز انہیں غسلِ میت دینے، کافن کاٹنے/ پہنانےاور نمازہ جنازہ سمیت
تدفین کا عملی طریقہ کرکے بتایا۔
اس کے علاوہ ایسٹ سطح کے ذمہ دار نے شرکا
کو کفن دفن کے مسائل بتاتے ہوئے مسلم فیونرل
اپلیکیشن (Muslim Funeral App) کا تعارف کروایا
اور اسے ڈاؤنلوڈ کرنے کی ترغیب دلائی۔آخر میں تمام اسلامی بھائیوں نے ٹیسٹ بھی
دیا۔(رپورٹ: شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
دعوتِ اسلامی کے تحت گلشن ٹاؤن اور گلشن حدید کے اسلامی بھائیوں کے لئے ایک سیشن منعقد کیا
گیا جس میں کفن دفن کے مسائل کے حوالے سے تربیت کی گئی۔
اس سیشن میں شعبہ کفن دفن کے ذمہ دار مولانا
یاسر عطاری مدنی نے سیشن کے دوران انتقال کے بعد کئے جانے والے معاملات پر شرکا کی رہنمائی کی نیز انہیں غسلِ میت دینے، کفن
کاٹنے/ پہنانے اور نمازہ جنازہ سمیت تدفین کا عملی طریقہ کرکے بتایا۔
کفن دفن کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا یاسر عطاری مدنی نے مسلم
فیونرل اپلیکیشن (Muslim Funeral App) کا تعارف کروایا
اور اسے ڈاؤنلوڈ کرنے کی ترغیب دلائی ۔(رپورٹ: شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
Dawateislami