حضرت شعیب علیہ السّلام  اللہ پاک کے رسول، حضرت موسیٰ علی نبیّناوعلیہ الصلاةوالسّلام جیسے عظیم پیغمبر کے صہری والد اور حضرت ابراھیم علیہ السّلام کی نسل میں سے تھے۔ حسنِ بیان کی وجہ سے آپ کو "خطیب الانبیاء" کہا جاتا ہے حضرت شعیب علیہ السّلام مَدیَن شہر میں رہتے تھے۔ یہاں کے لوگ کفروشرک،بت پرستی اور تجارت میں ناپ تول میں کمی کرنے جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا تھے ان کی ہدایت کیلئے اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ السّلام کو مقرر فرمایا آپ علیہ السّلام نے انہیں بُرائیوں سے روکتے ہوۓ مختلف نصیحتیں فرمائیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

1.معبودِ برحق رب تعالی کی عبادت کرو۔ حضرت شعیب علیہ السّلام نے اپنی قوم کو بت پرستی کی غلاظت سے روکتے ہوئے الله پاک کی عبادت کرنے کی نصیحت فرمائی اور بتایا کہ الله پاک کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں جیسا کہ قرآن کریم میں ہے۔قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-(پ8 الاعراف85)ترجمۂ کنزالعرفان:انہوں نے فرمایا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں.

2.ناپ تول پورا پورا کرو۔ اس قوم کی ایک خرابی یہ تھی کہ وہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے تو حضرت شعیب علیہ السّلام نے انہیں اس برائی سے منع کرتے ہوئے نصیحت فرمائی کہ ناپ تول پورا پورا کرو چنانچہ قرآن کریم میں ہے.فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ(پ8 الاعراف85)ترجمۂ کنزالعرفان:-تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو۔

3.زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔ حضرتِ شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان لوگوں کو زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ اس بستی میں الله تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔جیسا کہ قرآن پاک میں ہے۔وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-(پ8 الاعراف85)ترجمۂ کنزالعرفان:-اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔

4.ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو۔ یہ لوگ حضرت شعیب علیہ السّلام کی نصیحت ماننے کی بجاۓ ان کی مخالفت پر اتر آۓ اور لوگوں کو ان پر ایمان لانے سے روکنے کیلئے یہاں تک کوشش کی کہ مَدیَن کے راستوں پر بیٹھ کر راہ گیر سے کہنے لگے کہ مَدیَن شہر میں ایک جادوگر ہے، تم اس کے قریب بھی مت پھٹکنا۔تو حضرت شعیب علیہ السّلام نے ان لوگوں کو نصیحت کرتے ہوۓ اس بری حرکت سے منع کیا جیسا کہ قرآن پاک میں ہے۔وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-(پ8 الاعراف85)ترجمۂ کنزالعرفان:-اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کے راستے سے ایمان لانے والوں کو روکو اور تم اس میں ٹیڑھا پن تلاش کرو۔

اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیھم السّلام کے مبارک احوالِ زندگی پڑھنے اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النّبیّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم