ہمارے معاشرے میں دھوکا دینا عام ہوتا جا رہا ہے اور مختلف معاعملات میں لوگوں کو دھوکہ دینے میں کوئی گناہ و برائی سمجھتیں ہی نہیں ہیں لیکن مذہب اسلام میں مسلمانوں کے ساتھ مکر یعنی دھوکہ بازی اور دغابازی کرنے کو تو قطعاً حرام و گناہ قرار دیا گیا ہے ۔

آئیے دھوکہ دینے کے متعلق پانچ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:

مکر و فریب کی تعریف: وہ فعل جس میں اس فعل کے کرنے والے کا باطنی ارادہ اس کے ظاہر کے خلاف ہو مکر کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 163)

(1) حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص ہمارے ساتھ دھوکہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے مکر اور فریب جہنم میں ہوں گے۔(الترغیب والترہیب، 2/428) جو لوگ تجارت کرتے ہیں اور مال میں ملاوٹ کرتے اور لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں ان کو اس حدیث سے درس حاصل کرنا چاہیے ۔

(2) صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلہ کی ڈھیری کے پاس گزرے اس میں ہاتھ ڈال دیا ، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو انگلیوں میں تری محسوس ہوئی ارشاد فرمایا: اے غلہ والے! یہ کیا ہے؟ اس پر اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! اس پر بارش کا پانی پڑگیا تھا ارشاد فرمایا کہ تونے بھیگے ہوئے کو اوپر کیوں نہیں کردیا کہ لوگ دیکھتے جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔ (صحیح مسلم, کتاب الایمان،باب قول النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم من غشنا فلیس منا، حدیث:164 )

(3) امیر المؤمنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کسی مؤمن کو ضرر پہنچائے یا اس کے ساتھ مکر اور دھوکہ بازی کرے وہ ملعون ہے۔(سنن الترمذی کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء فی الخیانۃ والغش،3/378، حدیث: 1948)

(4) حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مسلمان ایک دوسرے کے خیر خواہ ہوتے ہیں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اگر چہ ان کے علاقے ایک دوسرے سے دور ہوں اور ان کے جسم ایک دوسرے سے الگ ہوں جبکہ فاجر لوگ ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ خیانت کرتے ہیں خواہ ان کے گھر ایک دوسرے کے قریب ہوں اور ان کے جسم ایک دوسرے کے قریب ہوں ۔( الترغیب والترہیب ،2/433)

(5) امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔(1)دھوکہ باز (2) احسان جتانے والا (3)بخیل۔(کنزالعمال،/3218،حدیث:7823)

ایک حدیث پاک میں سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں :مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی کو عیب والی چیز عیب بیان کئے بغیر بیچنا جائز نہیں۔( سنن ابن ماجہ ابواب التجارات،حديث : 2246 ، ص : 2611) ہمیں چاہیے کہ اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے ہم مسلمانوں کے ساتھ خیرخواہی کریں۔

اللہ پاک ہم سب کو نیک ہدایت عطا فرمائے اور ہمیں مسلمانوں کو دھوکا دینے اور ملاوٹ کرنے سے محفوظ رکھے۔ اٰمین


عاشقان  رسول کی دین تحریک دعوت اسلامی کے تحت 15 اکتوبر2022 ء کو مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں جامعۃ المدینہ کے ناظمین کا مدنی مشورہ فرمایا۔

رکن شوریٰ نے دوران مشورہ سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے شرکا کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی ۔ بعدازاں جامعۃ المدینہ کے انتظامی معاملات میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات بتائے ۔ اس موقع پر مدنی مشورے میں مجلس جامعۃ المدینہ کے نگران واراکین بھی موجود تھے۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری ) 


15 اکتوبر2022 ء کو دعوت اسلامی  کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں شعبہ فیضان مرشد سے وابستہ اسلامی بھائیوں کا تربیتی اجتماع ہوا جس میں رکن شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔

دوران بیان رکن شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کرتے ہوئے انہیں 12 دینی کام کرنے کا ذہن دیا نیز ہر ماہ تین دن کے مدنی قافلے میں سفر کرنے اور اوروں کو سفر کروانے کی ترغیب دلائی ۔ مزید ہفتہ وار مدنی مذاکرہ میں آنے کی دعوت بھی دی جس پر شرکا نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری )


دعوت اسلامی  کے زیر اہتمام پچھلے دنوں صوبہ بلوچستان کوئٹہ ڈویژن میں اجتماع میلاد کا انعقاد کیا گیا جس میں ٹیچرز، اسٹوڈنٹس اور شعبہ تعلیم سے متعلق شخصیات نے شرکت کی۔

آغا ز تلاوت قراٰن پاک سے ہوا پھر ثناء خوانوں نے آقا ﷺ کی بارگاہ میں نظرانہ عقیدت پیش کئے۔ اس کے بعد مبلغ دعوت اسلامی طارق مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور حاضرین کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے اور مدنی مذاکرہ دیکھنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری )


دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن  حاجی بغداد رضا عطاری نے مورخہ 16 اکتوبر 2022ء کو جہلم ڈسٹرکٹ کا ماہانہ مدنی مشورہ فیضان مدینہ جہلم میں فرمایا۔

دوران مدنی مشورہ رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کو 12 دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے حوالے سے ذہن سازی کی۔ بعدازاں فیضان اسلامک اسکول سسٹم میں بچوں کے داخلےکروانے کی ترغیب دلائی نیز ٹیلی تھون، پیشگی کارکردگی شیڈول کے متعلق مدنی پھول دیئے۔ساتھ ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں باقاعدگی سے آنے کی دعوت دی جس پر شرکا نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری )


دعوت اسلامی  کے شعبہ مدنی عطیات بکس کے تحت پچھلے دنوں حیدرآباد میں قائم جامعۃ المدینہ بوائز میں مدنی مشورہ ہوا جس میں سرکاری ڈویژن حیدرآباد اور ڈویژن بھنبھور مدنی عطیات بکس اور گھریلو صدقہ بکس ذمہ داران سمیت صوبائی ذمہ دارمدنی عطیات بکس محمد ارمان عطاری ، صوبائی ذمہ دار جامعۃ المدینہ رضوان مدنی اور جامعۃ المدینہ بوائز اندرون سندھ خود کفالت ذمہ دار اخلاق مدنی بھی موجود تھے۔

شعبہ جامعۃ المدینہ بوائز پاکستان سطح کے ذمہ دار علی عمران مدنی نے دعوت اسلامی کے دینی کاموں کو کرنے اور نیو مقام پر عطیات بکس لگانے کے حوالے سے نکات بتائے نیز اس سلسلے میں حاضرین کو اہداف دیئے۔

اس میٹنگ میں مرکزی مجلس شوریٰ کہ رکن حاجی محمد فاروق جیلانی عطاری نے بھی تربیت فرمائی جس میں رکن ِشوریٰ نے 12 دینی کام کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے ڈونیشن بکس کے سلسلے میں دکانداروں سے ملاقاتیں کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ: بہاول عطاری ،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری )


دعوت اسلامی کے شعبہ  عطیات بکس کے زیر اہتمام 11 اکتوبر 2022ء کو حیدرآباد میں مدنی مشورہ ہوا جس میں حیدرآباد لطیف آباد سٹی کے عطیات بکس ذمہ داراور سپر وائزر نے شرکت کی۔

اس موقع پر ڈویژن ذمہ دار عبدالعزیز عطاری نے اسلامی بھائیوں کو دینی کام کرنے اور عطیات بکس بڑھانے کی ترغیب دلائی ۔بعدازاں مشورے میں رکن شوریٰ حاجی محمد فاروق جیلانی عطاری نے دینی کاموں میں سے ایک دینی کام مدنی قافلہ میں سفر کرنے اورمتعلقین کو سفر کروانے کا ذہن دیا نیز عطیات بکس کے حوالے سے دکانداروں سے ملاقاتیں کرنے کا مشورہ دیا۔(رپورٹ: بہاول عطاری ،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری )


آج دھوکہ دہی لوگوں کے درمیان ایک عام سی چیز بن گئی ہے، جب کہ اسلام میں یہ حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔ اس میں دنیاوی اور اخروی دونوں طرح کے نقصان ہیں۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے: یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹) ترجمۂ کنزالایمان: فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کواور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پ1،البقرۃ:9)یخادعون ’’خدع‘‘ سے مشتق ہے جس کا لغوی معنیٰ چھپانا اور اصطلاحی معنیٰ دھوکہ دینا ہے۔

( 1)پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک غلے کے پاس سے گزر ہوا ۔ آپ نے اپنا ہاتھ اس غلے میں داخل کیا تو ہاتھ میں تری پائی۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! آسمان سے بارش ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا: اسے اوپر کیوں نہ کیا کہ لوگ اسے دیکھ لیتے، جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔( مسلم، ص64،حديث:284)

(2)امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مومن کوضرر پہنچا وے یا اس کے ساتھ مکر اور دھوکہ بازی کرے وہ ملعون ہے۔(ترمذی کتاب الرو الصلۃباب ماجاءفی اخیانۃالغش، 2/378،حدیث:1948)

(3) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکہ دینے والوں کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’من غشنا فلیس منا‘‘ ترجمہ : جو ہمیں دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں ۔ (الصحیح لمسلم، کتاب الایمان، 1/ 70، مطبوعہ کراچی)

(4) امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔(1)دھوکہ باز (2) احسان جتانے والا (3)بخیل۔(کنزالعمال،/3218،حدیث:7823)

( 5) حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہیں اور مکرو دھوکہ بازی جہنم میں ہے۔ ( کنزالعمال کتاب الاخلاق من قسم الاقول المکرواخدیعۃ ،حدیث: 7821)

دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃالمدینہ کی مطبوعہ 207 صفحات پر مشتمل کتاب جہنم کے خطرات صفحہ نمبر171 ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ مکر یعنی دھوکہ بازی اور دغا بازی کرنا قطعاً حرام اور گناہ کبیرہ ہے جس کی سزا جہنم کا عذاب عظیم ہے۔

قراٰن و حدیث میں اللہ رب العزت اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکہ دینے کی سخت مذمت کی ہے ۔آج کے دور میں لوگ دوسروں کے خلاف سازش اور مخفی منصوبہ بندی میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ اس ترقی کے دور میں کسی کی مخالفت کرتے ہیں تو چھپے انداز میں۔ یہ دھوکہ بازی لوگوں کی طبیعتوں میں اتنی تیزی کے ساتھ عام ہوتی جارہی ہے کہ ان کا پورا کردار وعمل اسی سے عبارت ہوکر رہ گیا ہے۔اس بلا میں گرفتار ہونے کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ قراٰنی تعلیمات اور نبوی ارشادات پر عمل کے حوالے سے ہم کوسوں دور ہیں۔ دھوکہ دینا کئی طرح سے ہوتا ہے۔

(1) والدین اور عزیز واقارب کو دھوکہ دینا

(2) خود کو اور اپنے دوستوں کو دھوکہ دینا

(3) کارو بار اور منفعت کے لیے دھوکہ دہی کرنا۔

اسلام نے ان تمام صورتوں سے منع کیا ہے۔ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تاکہ دونوں جہاں میں سرخرو اور تابناک ہوسکیں۔


کسی مومن کو دھوکا دینا یقیناً بارِ عذابِ نار سر اٹھانا ہے قراٰنِ پاک میں تو یہ خبیث صفت منافقین کے بارے میں بیان ہوئی ہے چنانچہ ربِّ ذوالجلال ارشاد فرماتا ہے: یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹) ترجمۂ کنزالایمان: فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کواور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پ1،البقرۃ:9)

لہذا جو لوگ اپنے مسلمان بھائی کو دھوکا دینے سے عار تک محسوس نہیں کرتے ایسوں کے لئے پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیان کئے جا رہے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد عبرت حاصل کرنا چاہئے۔

(1) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنهما، عَنِ النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، أنَّهُ قالَ: «لَيْسَ مِنّا مَن غَشَّ فِي البَيْعِ والشِّراءِ» ترجمہ:ابن عمر رضی اللہ عنهما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے بیع و شراء (خرید و فروخت) میں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔(مسند ابي حنيفۃ للحصكفي، کتاب البیوع، تراث)

(2) عَنْ عُثْمانَ بْنِ عَفّانَ، قالَ: قالَ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : «مَن غَشَّ العَرَبَ لَمْ يَدْخُلْ فِي شَفاعَتِي ولَمْ تَنَلْهُ مَوَدَّتِي»ترجمہ: جس نے عرب (اہل عرب) کو دھوکا دیا وہ میری شفاعت میں داخل نہ ہوگا اور اسے میری محبت نصیب نہ ہوگی۔(سنن الترمذي، 6/ 209)

(3) عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ أنَّ رَسُولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مَرَّ عَلى صُبْرَةِ طَعامٍ فَأدْخَلَ يَدَهُ فِيها، فَنالَتْ أصابِعُهُ بَلَلًا فَقالَ: «ما هَذا يا صاحِبَ الطَّعامِ؟» قالَ أصابَتْهُ السَّماءُ يا رَسُولَ اللہ، قالَ: «أفَلا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعامِ كَيْ يَراهُ النّاسُ، مَن غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي»ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلّے کے ڈھیر کے پاس سے گزرے اور آپ نے اپنا ہاتھ اس میں ڈالا تو آپ کی انگلیاں تر ہو گئیں۔ آپ نے فرمایا: اے غلے والے یہ کیا ہے؟ تو اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس میں بارش کا پانی پہنچ گیا ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تو کیا تم نے اس (تر غلے) کو اوپر نہ رکھا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، "جس نے دھوکا دیا وہ مجھ سے نہیں"۔(صحیح مسلم، 1/ 99)

(4) عَنْ قَيْسِ بْنِ أبِي غَرَزَةَ قالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بِصاحِبِ طَعامٍ يَبِيعُ طَعامَهُ، فَقالَ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : «يا صاحِبَ الطَّعامِ، أسْفَلُ الطَّعامِ مِثْلُ أعْلاهُ؟»، فَقالَ: نَعَمْ، فَقالَ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : «مَن غَشَّ المُسْلِمِينَ فَلَيْسَ مِنهُمْ»ترجمہ: قیس بن ابی غرزہ سے ہے، کہتے ہیں کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلّے والے کے پاس سے گزرے جو اپنا غلہ بیچ رہا تھا۔ تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے غلے والے! کیا غلہ (کے ڈھیر) کا نچلا اور بالائی حصہ ایک جیسا ہے؟ تو اس شخص نے کہا: ہاں، پھر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے مسلمانوں کو دھوکا دیا تو وہ ان میں سے نہیں۔(مسند أبي يعلى الموصلي، 2/ 233)

(5) عَنْ أبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنِ النَّبِيِّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قالَ: لاَ يَدْخُلُ الجَنَّةَ خِبٌّ ولاَ مَنّانٌ ولاَ بَخِيلٌ.ترجمہ:ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: "دھوکا دہی کرنے والا، احسان جتانے والا اور کنجوس شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا"۔(ترمذي، 3/ 408)


اللہ رب العزت کا بہت بڑا احسان ہے کی اس نے ہمیں انسان بنایا۔ انسان کے اندر کئی طرح کی صفتیں موجود ہوتی ہیں اس میں سے ایک بہت بری صفت دھوکا دہی ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو چکی ہیں۔

دھوکہ دہی کی تعریف :برائی کو دل میں چھپا کر اچھائی ظاہر کرنا دھوکا کہلاتا ہے۔

دھوکہ دہی کی کچھ مثالیں بھی ملاحظہ ہو:(1)کسی چیز کا عیب چھپا کر اس کو بیچنا (2)اصل بتا کر نقل دے دینا (3)غلط بیانی کرکے کسی سے مال بٹورنا جیسا کی پیشہ ور بھکاریوں کا طریقہ ہے۔

کفار کے مکرو فریب کے متعلق قراٰنِ پاک میں یوں ارشاد ہوتا ہے : اَفَاَمِنَ الَّذِیْنَ مَكَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّخْسِفَ اللّٰهُ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَۙ(۴۵) ترجمۂ کنزالایمان : تو کیا جو لوگ برے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسادے یا انہیں وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو ۔(پ14 ،النحل: 45)

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی دھوکہ دہی کی شدید مذمت فرمائی ہے۔

(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو دوسرے کو نقصان پہنچائے اللہ اسے نقصان پہچائے گا اور جو دوسرے کو تکلیف دے اللہ پاک اسے تکلیف دے گا۔(جامع ترمذی، حدیث: 1940)

(2) ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : وہ شخص ملعون ( یعنی اللہ کی رحمت سے دور) ہے جس نے کسی مومن کو نقصان پہنچایا یا اس کو دھوکہ دیا۔(جامع ترمذی، ص 475 ،حدیث: 1941)

(3)امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔(1)دھوکہ باز (2) احسان جتانے والا (3)بخیل۔(کنزالعمال،/3218،حدیث:7823)

(4)حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور مکر و دھوکہ بازی جہنم میں ہے۔(کنز العمال، ص 218 ،حدیث: 2821)

(5) امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو کسی مسلمان کے ساتھ مکر کرے یا نقصان پہچائے یا دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔(کنزالعمال، ص 218 ،حدیث: 2822)

دھوکہ دینا بہت بری چیز ہے جو کہ دنیا و آخرت کے لیے نہایت ہی نقصان دہ ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں میں دوسروں کو دھوکا دینے اور خود دھوکا کھانے سے بچائے۔


دھوکہ دینا خالق و مخلوق ، مومن و کافر ، نیک اور بد سب کے نزدیک ایک مذموم فعل ہے، دھوکہ دینے والے پر لوگوں کا اعتماد ایک بار ہی میں زمیں بوس ہو جاتا ہے، پھر دوبارہ دھوکہ دینے والا شخص ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود بھی کما حقہ لوگوں کا اعتماد حاصل نہیں کر پاتا ،ہمیشہ وہ لوگوں کی نظروں میں ہوتا ہے کہ کہیں پھر سے یہ شخص ہمیں دھوکا نہ دے دے۔

دھوکہ دہی کی مذمت کے حوالے سے کثیر احادیث مبارکہ موجود ہیں ان میں سے پانچ حدیثیں ملاحظہ کیجئے :

(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اس پر لعنت ہو جو کسی مسلمان کو تکلیف پہنچائے یا اسے دھوکہ دے ۔(کنز العمال ،کتاب البر ،حدیث: 7821)

(2) مدینے والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا دھوکے باز،بخیل اور احسان جتلانے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (کنز العمال کتاب البر ،حدیث: 7826)

(3) پیارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے کہ جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں،مکروفریب جہنم میں (لے جانے کا باعث) ہے۔ (کنز العمال کتاب البر ،حدیث:7824)

(4) ایک مرتبہ حضورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر غلے کے ایک ڈھیر پر ہوا، نبی علیہ السلام نے اس میں ہاتھ ڈالا تو آپ کی انگلیاں تر ہوگئیں، فرمایا : تم نے اس سے اوپر کیوں نہیں رکھا کہ لوگ اسے دیکھ لیں جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔ (الزواجر عن اقتراف الکبائر مترجم،ص 348)

آج کل دکان دار اسی طرح اپنے گاہکوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ سڑا ہوا سامان بوری کے نیچے رکھ کر اوپر خوب سجاتے ہیں تاکہ گاہک کا دل اس طرف مائل ہوجائے یہی وجہ ہے کہ آج ہر کوئی ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے، گاہک دکان دار کو کہیں ملاوٹی سامان یا ناپ تول میں کمی بیشی نہ کردے، دوکاندار گاہکوں کو کہیں جعلی نوٹ نہ تھما دے، مریض ڈاکٹر کو کہیں نقلی دوائی نہ دے دے، حتی کہ کچھ لوگ دینی معاملات میں بھی دھوکہ دینے لگے ہیں ۔ اللہ پاک ہم سب کو دھوکہ دہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


دھوکا دہی لوگوں کے درمیان ایک عام سی چیز بن گئی جب کہ اسلام میں یہ حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، اس میں دنیاوی اور اُخروی نقصان ہے۔اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹)ترجمۂ کنز الایمان: فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔(پ1، البقرۃ:9) صِراطُ الجنان میں ہے: ان بے دینوں کا فریب نہ خدا پر چلے نہ رسول پر اور نہ مومنین پر بلکہ درحقیت وہ اپنی جانوں کو فریب دے رہے ہیں اور یہ ایسے غافل ہیں کہ انہیں اس چیز کا شعور ہی نہیں۔(صراط الجنان،1/74)

دھوکا ایسی بُری خصلت ہے جو اعتبار کو ختم کر دیتی ہے اور جب ایک مرتبہ اعتبار ختم ہوجائے تو دوبارہ مشکل سے قائم ہوتا ہے۔ جب ہم کسی سے جان بوجھ کر غلط بیانی کریں گے یا گھٹیا چیز کو عمدہ بول کر اسے بے وقوف بنانے کی کوشش کریں گے تو حقیقت سامنے آنے پروہ دوبارہ ہم پر بھروسا کرنے کیلئے مشکل ہی سے تیار ہوگا۔ دھوکا دینے کی بُری عادت تاجر گاہک، سیٹھ مزدور، ڈاکٹر مریض، استاد اور شاگرد وغیرہ بہت سے طبقوں میں پائی جاتی ہے۔

آئیے دھوکے کی مذمّت پر پانچ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے:

(1)حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا یعنی جس نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا وہ ہم میں سے نہیں۔(مسلم،ص64،حدیث:283)

(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غلہ کے ڈھیر پر سے گزرے تو آپ نے اپنا ہاتھ اس غلہ میں داخل کیا تو ہاتھ میں تری پائی، آپ علیہ السّلام نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آسمان سے بارش ہوئی تھی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اسے اوپر کیوں نہیں کیا کہ لوگ اسے دیکھ لیتے، جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔ (مسلم،ص64، حديث: 284) علامہ عبدُالرءوف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: کسی چیز کی (اصلی) حالت کو پوشیدہ رکھنا دھوکا ہے۔(فیض القدیر،6/240،تحت الحدیث:8879)

(3)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے: حُضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دھوکے باز، احسان جتانے والا اور بخیل جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(ترمذی، 3/388، حدیث: 1970)

(4)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مؤمن (دنیا کے بارے میں) بھولا بھالا اور کریمُ النفس ہوتا ہے، جب کہ کافر اور منافق دھوکے باز، خبیث اور کمینہ ہوتا ہے۔(ترمذی، 3/388، حدیث:1971)

(5)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:قیامت کے دن ہر دھوکے باز کے لئے (بطورِ نشانی کے) ایک جھنڈا ہوگا جس کے ذر یعے وہ پہچانا جائے گا، کہا جائے گا:یہ فلاں کی دھوکے بازی ہے۔ (مسلم،ص740،حدیث:4535)

قراٰنِ کریم اور احادیثِ طیبہ میں اللہ ربُ العزت اور اس کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکا دینے کی سخت مذمت بیان کی ہے۔اگر ہم ان وعیدوں سے بچنا چاہتے ہیں تو قراٰن و حدیث پر عمل پیرا ہوں۔

فِی زمانہ دھوکے اور فراڈ کی نئی صورتیں سامنے آتی رہتی ہیں: جیسے خرید و فروخت میں2نمبر چیز دے دینا یا کسی کو نوکری دلانے یا بیرونِ ملک بھجوانے کا جھانسا دے کر مال وصول کرتے رہنا، یا ایس ایم ایس کے ذریعے قر عہ اندازی میں انعام نکل آنے یا کار، بائیک،سونا، لیپ ٹاپ ملنے کی اطلاع دے کر مختلف حیلوں بہانوں سے اس سے رقم بٹورنا یا کسی کو زمین کے جعلی کاغذات دکھا کر زمین کی رقم وصول کرکے ر فو چکر ہوجانا وغیرہ وغیرہ۔

دھوکا دینا بھی کئی طرح سے ہوتا ہے، مثلاً اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کی بجا آوری نہ کرنا، والدین اور عزیز و اقارب کو دھوکا دینا، خود کو اور اپنے دوستوں کو دھوکا دینا، کاروبار اور منفعت کے لئے دھوکا دہی کرنا وغیرہ۔ دینِ اسلام نے ان تمام صورتوں سے سختی سے منع کیا ہے اور ہمارے لئے لازم ہے کہ ہم قراٰن و حدیث کی تعلیمات پرعمل کریں یہ ہماری دنیا و آخرت کے لئے فائدہ مند ہے۔

اللہ پاک اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں دینِ اسلام کے احکام پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں دھوکا دینے سے محفوظ فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم