عالمی سطح کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ماہِ ربیع الاول میں ہونے والے اجتماعات کے سلسلے میں 21 اگست 2024ء کو میٹنگ ہوئی جس میں کاؤنسل نگران اور شعبہ مشاورت کی اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

نگرانِ کاؤنسل اسلامی بہن نے ذمہ دار اسلامی بہنوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کا جائزہ لیا بالخصوص ماہِ ربیع الاول کے گرینڈ اجتماع کی تیاری کے متعلق مشاورت کی جس پر ذمہ داران نے اپنی اپنی رائے پیش کی۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت خواتین میں ہونے والے 8 دینی کاموں کے سلسلے میں 21 اگست 2024ء کو ایک مدنی مشورہ ہوا جس میں میلبرن نگران سمیت ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس دوران نگرانِ میلبرن اسلامی بہن نے فقہی مسائل کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ شروع کرنےاور ایسٹ کاؤنسل ڈینڈینونگ (Dandenong is a southeastern city of Melbourne) میں دعوتِ اسلامی کے دینی کام بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا۔

علاوہ ازیں نگرانِ میلبرن نے دینی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے ڈینڈینونگ میں فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول کی کلاسز پر مشاورت کی جس پر تمام ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔


21 اگست 2024ء کو مغربی ریاست نیوزی لینڈ میں دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں نیوزی لینڈ نگران و ذمہ داران نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں شریک ذمہ دار اسلامی بہنوں نے دینی کاموں کے سلسلے میں دوسرے ملک / اسٹیٹ سے شفٹ ہونے والی اسلامی بہن کے دینی کاموں کے متعلق گفتگو کی نیز ڈیلی کلاسز کی حاضری اور آن لائن سیکھنے سکھانے کے حلقوں پر مشاورت کی۔

نگرانِ نیوزی لینڈ اسلامی بہن نے رسالہ کارکردگی بڑھانے کا ذہن دیتے ہوئے مدنی چینل اور مدنی مذاکرے کی کارکردگی پر کلام کیا۔اس کے علاوہ نگرانِ نیوزی لینڈ نے محفلِ نعت اور اجتماعِ میلاد کے بارے میں مشاورت کی۔


اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ راہ راست پر چلیں٫ اس سے منہ نہ موڑیں اور ایک رب کی عبادت کریں رب کی ان برگزیدہ ہستیوں میں سے ایک حضرت شعیب علیہ السلام بھی تھے آپ نے اپنی امت کو نصیحت کی اس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورۃ الاعراف میں بیان فرمایا:(وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا) ترجمہ کنزالایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔(الاعراف:آیت 7)

مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقتطاً)

اپنی امت کو یوں نصیحت فرمائی: (فاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ) ترجمہ کنزالایمان:تو ناپ اور تول پورا پورا کرو۔

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو ۔

(وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ) ترجمہ کنزالایمان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو ۔

یہ لوگ مدین کے راستوں پر بیٹھ جاتے تھے اور ہر راہ گیر سے کہتے تھے کہ مدین شہر میں ایک جادوگر ہے یہ بھی کہا گیا کہ ان کے بعض لوگ مسافروں پر ڈکیتیاں ڈالتے تھے۔

(واذْكُرُوْا)ترجمہ کنزالایمان:اور یاد کرو۔

تم تھوڑے تھے تمہیں بہت کر دیا، غریب تھے امیر کر دیا، کمزور تھے قوی کر دیا ان نعمتوں کا تقاضا ہے کہ تم اس کا شکریہ ادا کرو کہ مجھ پر ایمان لاؤ۔

( وَ انْظُرُوْا)

ترجمہ کنزالایمان:اور دیکھو

یعنی پچھلی اُمتوں کے احوال اور گزرے ہوئے زمانوں میں سرکشی کرنے والوں کے انجام و مآل عبرت کی نگاہ سے دیکھو اور سوچو۔ ظاہر یہ ہے کہ یہ کلام بھی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہے۔ آپ اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ اپنے سے پہلی امتوں کے تاریخی حالات معلوم کرنا ،قوم کے بننے بگڑنے سے عبرت پکڑنا حکمِ الٰہی ہے۔

ایسے ہی بزرگانِ دین کی سوانح عمریاں اور خصوصاً حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت ِ طیبہ کا مطالعہ بہترین غذاعبادت ہے اس سے تقویٰ، رب عَزَّوَجَلَّ کا خوف اور عبادت کا ذوق پیدا ہو تا ہے ،اللہ ان برگزیدہ ہستیوں کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔(تفسیر صراط الجنان سورہ الاعراف تحت الآیۃ 7، 8)


اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے اصلاح کے لیے انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام بھیجے اور انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کو معجزات بھی عطا کیے اور انبیا علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم کو نصیحت بھی کی نصیحت کا عام معنی ہے خیر خواہی خواہ وہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں - نصیحت کی ایک صورت جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز کی طرف بلائے اور خطرے سے بچائے  دل میں نرمی پیدا کرے اچھے عمل کی طرف بلائے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے-ان انبیاء میں سے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو نصیحتیں فرمائی ہیں

جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب آیا تو آپ نے ان سے منہ پھیر لیا اور قوم کی ہلاکت کے بعد جب آپ ان کی بے جان نعشوں پر گزرے تو ان سے فرمایا : اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم کسی طرح ایمان نہ لائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا : فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔ (سورۃ الاعراف : 93)

1 2 3 اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور ناپ تول میں کمی نہ کرو اور زمین میں فساد نہ کرو :قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان: کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔(سورت الاعراف ، آیت نمبر 85)

4 اللہ سے ڈرو :وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ- ترجمہ کنزالایمان : اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو۔(آ یت نمبر 184 سورۃ الشعراء)

5 اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو :وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ ترجمۂ کنز الایمان :اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔( آ یت نمبر 90 سورت ہود )

اگر ہم گزشتہ امتوں کے حالات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ گناہوں کی وجہ سے ان پر کس کس طرح کے عذابات آئے ہیں اور آج ہم اپنے بارے میں غور و فکر کریں تو کونسا ایسا گناہ ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں پایا جاتا مگر پھر بھی ہمارے چہرے نہیں بگاڑے جاتے پھر بھی ہم پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوتا یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہے مگر افسوس کہ ہم پھر بھی اس کی نافرمانی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہم کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور نصیحتیں قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم


مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔آپ کےسامنے حضرت شعیب علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں پیش کرتا ہوں

(1)اللہ کی عبادت کرو:وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ سورت الاعراف آیت85

ترجمہ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ

{ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَان: تو ناپ اور تول پورا پورا کرو} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو

(2)ناپ تول میں کمی نہ کرو : وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ (سورت ھودآیت 84) ترجمہ کنز الایمان : اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دعوت دیں ، اسی لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مدین والوں کو سب سے پہلے یہ فرمایا اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراا ور کوئی معبود نہیں۔ توحید کی دعوت دینے کے بعد انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم ہوتا ہے کہ جو کام زیادہ اہمیت کا حامل ہو پہلے اس کی دعوت دیں پھر ا س کے بعد جس کی اہمیت ہو اس کی دعوت دیں۔ کفر کے بعد چونکہ مدین والوں کی سب سے بری عادت یہ تھی کہ وہ خریدو فروخت کے دوران ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جب کوئی شخص ان کے پاس اپنی چیز بیچنے آتا توان کی کوشش یہ ہوتی کہ وہ تول میں اس چیزکو جتنا زیادہ لے سکتے ہوں اتنا لے لیں اور جب وہ کسی کو اپنی چیز فروخت کرتے تو ناپ اور تول میں کمی کر جاتے، اس طرح وہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے میں مصروف تھے۔ اس لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں یہ بری عادت چھوڑنے کی دعوت دی اور فرمایا : ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ اس کے بعد فرمایا : بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور ایسے حال میں تو آدمی کو چاہیے کہ وہ نعمت کی شکر گزاری کرے اور دوسروں کو اپنے مال سے فائدہ پہنچائے نہ کہ ان کے حقوق میں کمی کرے، ایسی حالت میں اس عادت سے اندیشہ ہے کہ کہیں اس خوشحالی سے محروم نہ کردیئے جاؤ، اگر تم ناپ تول میں کمی سے باز نہ آئے توبیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے کہ جس سے کسی کو رہائی میسر نہ ہو اور سب کے سب ہلاک ہوجائیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس دن کے عذاب سے عذابِ آخرت مراد ہو۔

(3)اللہ تعالیٰ سے ڈرو: اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180) (سورت الشعراء آیت ،180 177)

ترجمۂ کنزالایمان: جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ: جب ان سے شعیب نے فرمایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جنگل والوں نے ا س وقت حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا کر تمام رسولوں کو جھٹلایا جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: کیا تم کفر و شرک پر اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں ڈرتے!بے شک میں تمہارے لئے اللہ تعالٰی کی وحی اور رسالت پر امانت دار رسول ہوں تو تم اللہ تعالٰی کے عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس میں میری اطاعت کرو۔

(4)اللہ کی بندگی کرو: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37)( العنکبوت آیت 37 36) ترجمۂ کنزالایمان: مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔

آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یاد کریں جنہیں ہم نے ان کے ہم قوم مَدیَن والوں کی طرف رسول بناکر بھیجا تو انہوں نے دین کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اے میری قوم! صرف اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہوئے ایسے افعال بجا لاؤ جو آخرت میں ثواب ملنے اور عذاب سے نجات حاصل ہونے کا باعث ہوں اور تم ناپ تول میں کمی کر کے مدین کی سر زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو،تو ان لوگوں نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اور اپنے فساد سے باز نہ آئے تو انہیں زلزلے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب نے آلیا یہاں تک کہ ان کے گھر ان کے اوپر گر گئے اور صبح تک ان کا حال یہ ہو گیا کہ وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل مردے بے جان پڑے رہ گئے۔

(5)ایک دین قائم کرو: قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَاؕ-قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ (سورت الاعراف آیت -88 )

ترجمہ کنز الایمان:اس کی قوم کے متکبر سردار بولے اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکا ل دیں گے یا تم ہمارے دین میں آجاؤ کہا کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اپنی قوم کو کیے گئے وعظ و نصیحت کا بیان ہوا، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا وعظ و نصیحت سن کر آپ کی قوم کے وہ سردار جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے اور پیروی کرنے سے تکبر کیا تھا ،ان کے جواب کا ذکر اس آیت میں فرمایا گیا ہے، چنانچہ فرمایا گیا کہ’’ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے متکبر سردار اُن کی نصیحتیں سن کر کہنے لگے : اے شعیب ! ہم قسم کھاتے ہیں کہ ہم ضرور تمہیں اور تمہارے ساتھ ایمان والوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے، یعنی اصل مقصود تو آپ کونکالنا ہے اور آپ کی وجہ سے آپ کے مومن ساتھیوں کو بھی نکال دیں گے۔


آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا (1) اہل مدین (2)اصحابُ الایکہ

اہل مدین کو نصیحت:وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ترجمہ کنز الایمان:مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی ۔ ( سورہ الاعراف پارہ 7 آیت 85 )

اس آیت سے یہ پتا چلا ہمیں بھی اسی طرح اپنی اولاد ماں باپ بیوی بچوں اور اپنوں دوستوں کو نماز کی دعوت دینی چاہیے

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔

کفار بھی بعض احکام کے مُکَلَّف ہیں :

اس سے معلوم ہوا کہ بعض احکام کے کفار بھی مکلف ہیں کیونکہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی کافر قوم کو ناپ تول درست کرنے کا حکم دیا اور نہ ماننے پر عذابِ الٰہی آگیا، بلکہ قیامت میں کافروں کو نمازچھوڑنے پر بھی عذاب ہو گا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ جب جنتی کافروں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کیا چیز جہنم میں لے گئی تو وہ کہیں کے: ’’لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ‘‘ ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔ ( پارہ 29 سورہ المدثر آیت 43 )

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں انبیا کرام علیھم السلام کی سیرت پڑھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے  ۔ حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمجب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے" وہ خطیب الانبیاء ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش نظررکھا

(فساد نہ پھلاو :) ترجمہ :کنزالعرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا انہوں نے فرمایا، اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اسکے سوا تمھارا کوئی معبودنہیں، بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں اسکی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمھارے لیئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔ (سورۃ اعراف آیت نمبر 85)

ترجمہ :کنزالعرفان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا اے میری قوم بے شک میں نے تمھیں اپنے رب کے پیغامات پہنچادیے اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی تو کافر قوم پر میں کیسے غم کروں ؟( اعراف آیت نمبر93)

(آخرت پرامید رکھنے کی نصیحت:) ترجمہ:کنزالعرفان: مدین کی طرف انکے ہم قوم سعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلانے نہ پھرو تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔ (سورۃ العنکبوت آیت نمبر 37)

(جیزیں گھٹا کر نہ دو) :ترجمہ: کنزالعرفان: اور اے میری قوم انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹاکر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمھارے لیے بہتر ہے اگر تمھیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ہوں۔ ( ھود آیت نمبر 84)

(عذاب سے ڈرنے کی نصیحت ) : ترجمہ :کنزالعرفان: اے میری قوم میری مخالفت تم سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی طرح کا عذاب آپہنچے جو نوح کی قوم یا ھود کی قوم یا صالح کی قوم پر آیا تھا لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔(سورة اهود آیت نمبر 89)


الله عز و جل نے قرآن پاک میں بہت سے انبیاء کرام کا ذکر خیر فرمایا انہی میں سے ایک نبی حضرت شعیب بھی ہیں حضرت شعیب علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ایک مدین اور دوسرے اصحاب ایکه آپ نے اپنی قوم کو جو نصیحتیں فرمائی اللہ عزوجل نے ان کو قرآن پاک میں حکایت فرمایا آئیے ان میں سے ۔چند نصیحتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

امانت پر نصیحت :اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو۔ ( پ ۱۲ آیت ۸۵ )

فساد نہ پھیلانے پر نصیحت : اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلا و ( پ ۸ الاعراف آیت ۵۶)

اپنا کام کرنے پر نصیحت : اور اے قوم تم اپنی جگہ اپنے کام . کیے جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں، جلدی تمہیں پتہ چل جائے گا کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا اور کون جھوٹا ہے۔ اور انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں۔ ( ۱۲ اس ھود آیت ۹۳)

اللہ سے ڈرنے پر نصیحت :-اور ڈرو اس سے جس نے پیدا فرمایا تمہیں اور (تم سے) پہلی مخلوق کو ۔ ( پ ۱۹ ، شعراء آیت ۱۸۴)

اللہ سے مغفرت طلب کرنے اور اس کی طرف رجوع کرنے پر نصیحت: مغفرت طلب کر واپنے رب سے پھر دل و جان سے ) رجوع کرو اس کی طرف بے شک میرا رب بڑا مہربان (اور) پیار کرنے والا ہے۔ ( پ ۱۲ سورت، آیت ۹۰)

درس :الله پاک ہمیں ان نصیحت یوں پر عمل کرنے اور انہیں دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطاء فرمائے آمین


اللہ تعالٰی نے انبیاء علیہم السلام کو دنیا میں نیکی کی دعوت دینے کے لیے بھیجا انہوں نے لوگوں کو نیکی کی دعوت دی ان میں ایک حضرت شعیب علیہ السلام بھی تھے۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو نیکی دی اور ان کو متعدد نصیحتیں فرمائیں۔ چنانچہ آپ بھی چند نصیحتیں پڑھئے۔

(1) ناپ تول میں کمی نہ کرو :(وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84)  ترجمۂ کنز العرفان : اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری قوم !اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

 تفسیر صراط الجنان:

{وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔} اس سورت میں ذکر کئے گئے واقعات میں سے یہ چھٹا واقعہ ہے، مدین حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ایک بیٹے کا نام ہے، بعد میں حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام مدین پڑ گیا اور اکثر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بیٹے مدین نے اس شہر کی بنیاد ڈالی تھی۔ آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دعوت دیں ، اسی لئے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مدین والوں کو سب سے پہلے یہ فرمایا ’’اے میری قوم ! اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراا ور کوئی معبود نہیں۔( صراط الجنان جلد 4 , پارہ 12 , سورہ ھود آیت نمبر : 84 )

(2) اللہ سے ڈرو :وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86) ترجمۂ کنز العرفان :اور اے میری قوم !انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پوراکرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ۔

تفسیر صراط الجنان :

{بَقِیَّتُ اللّٰهِ:اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے۔}یعنی حرام مال ترک کرنے کے بعد جس قدر حلال مال بچے وہی تمہارے لئے بہتر ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’اس کا معنی یہ ہے کہ پورا تولنے اور ناپنے کے بعد جو بچے وہ بہتر ہے۔ (مدارک، ہود تحت الآیۃ: ۸۶، ص۵۰۹، خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۸۶، ۲ / ۳۶۶، ملتقطاً)ان کے علاوہ اور معنی بھی مفسرین نے بیان فرمائے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حلال میں برکت ہے اورحرام میں بے برکتی نیزحلال کی تھوڑی روزی حرام کی زیادہ روزی سے بہتر ہے۔

{وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ:اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں۔} یعنی  تم سے صادر ہونے والے ہر معاملے میں میرا تمہارے پاس موجود رہنا ممکن نہیں تاکہ میں ناپ تول میں کمی بیشی پر تمہارا مُؤاخذہ کر سکوں ۔( صراط الجنان جلد 4 , پارہ 12, سورہ ھود آیت نمبر : 85-86 )

(4) ہٹ دھرمی نہ کرو :قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88) ترجمۂ کنز العرفان : شعیب نے فرمایا: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

 تفسیر صراط الجنان:

{قَالَ یٰقَوْمِ:فرمایا: اے میری قوم!} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ان کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھے بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے روشن دلیل یعنی علم ،ہدایت،دین اور نبوت سے سرفراز کیا گیا ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے پاس سے بہت زیادہ حلال مال عطا فرمایا ہوا ہو تو پھر کیا میرے لئے یہ جائز ہے کہ میں ا س کی وحی میں خیانت کروں اور اس کا پیغام تم لوگوں تک نہ پہنچاؤں۔ یہ میرے لئے کس طرح روا ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اتنی کثیر نعمتیں عطا فرمائے اور میں اس کے حکم کی خلاف ورزی کروں۔( صراط الجنان جلد : 4 ، پارہ 12 ، سورہ ھود آیت نمبر : 88 )

(5) اللہ کے عذاب سے ڈرو :وَ یٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍؕ-وَ مَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ(89)  ترجمۂ کنز العرفان :اور اے میری قوم! میری مخالفت تم سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی طرح کا (عذاب) آپہنچے جو نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر آیا تھا اور لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔ (صراط الجنان جلد 4 ، پارہ 12 ، سورہ ھود، آیت نمبر : 89 )


حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کے نبی تھے اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ السلام کو لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا حضرت شعیب علیہ السلام بھی حضرت ابراہیم کی  اولاد سے ہیں آپ علیہ السلام کی دادی حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹی تھی حضرت شعیب اہل مدین کہ ہم قوم تھے اور آپ علیہ السلام انبیاء بنی اسرائیل میں سے نہ تھے آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو بہت سی نصیحتیں فرمائی ۔

ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) اللہ کی عبادت کرو :وَإِلى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ الهِ غَيْرُهُ قَدْ جَاءَتْكُمْ بَيّنَۃٌ مِنْ رَّبِّكُمْ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ذلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِينَ ترجمہ کنز الایمان : اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا

کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ ۔

تفسیر :

اور دین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔ مدین حضرت شعیب عَلَيْهِ الصَّلوةُ نے کام ہے اورا کی بستی کانام بھی دین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم وزانہ کی اولادسے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے ، مدین اور مصر کے درمیان اُسی دن کے سفر کی مقدار کا فاصلہ تھا ۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد : 3 ، پارہ 8 ،سورہ اعراف آیت : 85 ، صفہ : 370)

(2) اصلاح کرنا : قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88)

ترجمہ کنز العرفان: شعیب نے فرمایا اے میری قوم بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو ۔ (تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں) اور میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہو سکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہو۔

تفسیر:

اور اے میری قوم ! یعنی جو برے اعمال کرنا اور مجھے شر پہنچانا تمہارے بس میں ہے تم وہ کرتے جاؤ اور جن اعمال کی اللہ تعالیٰ نے مجھے توفیق عطا کی ہے میں وہ کرتا رہتا ہوں عنقریب تم جان جاؤ گے کہ رسوا کر دینے والا عذاب کس پر آتا ہے اور اپنے دعووں میں کون جھوٹا ہے؟ اور تمہیں جلد معلوم ہو جائے گا میں حق پر ہوں یا تم ؟ اور اللہ تعالی کے عذاب سے شقی کی شقاوت ظاہر ہو جائے گی ، بس تم اپنے انجام کا انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں ۔ ( تفسیر صراط الجنان تفسیر القرآن جلد : 4 ، پارہ :12, سورہ ھود آیت : 88,صفحہ : 483 )

(3) فساد نہ پھیلاؤ : اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37) ترجمۂ کنز الایمان :مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔( تفسیر صراط الجنان جلد : 7، پارہ 20 ,سورہ العنکبوت آیت: 36 - 37, صفحہ : 373)

(4) اللہ کے عذاب سے ڈرو : اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (180) ترجمۂ کنز الایمان : جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے ۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد : 7 پارہ 19,سورہ الشعراء آیت: 177-180 صفحہ : 151)

(5) ناپ تول میں کمی نہ کرو :وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86) ترجمہ کنز الایمان : اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد ،4 , پارہ 12, سورہ ھود آیت : 85-86 ،صفحہ : 480)


حضرت شعیب علیہ السلام  اللہ کے نبی تھے جن کو مدین شہر کی طرف بھیجا گیا تھا جس طرح قرآن کریم میں بھی ذکر ہے

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)

اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔

{ وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقطاً)

فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ: تو ناپ اور تول پورا پورا کرو۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔

ناپ تول پورا نہ کرنے والوں کے لئے وعید:

حضرت نافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ایک بیچنے والے کے پاس سے گزرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! اور ناپ تول پورا پورا کر! کیونکہ کمی کرنے والوں کو میدانِ محشر میں کھڑا کیا جائے گا یہاں تک کہ ان کا پسینہ ان کے کانوں کے نصف تک پہنچ جائے گا۔ (بغوی، المطففین، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۴۲۸)

حضرت شعیب علیہ السلام نے نصیحت فرمائی کہ تم جب بھی کسی چیز کی بیع کرو تو ناپ تول میں کمی نہ کرو اگر دیکھا جائے تو آجکل ناپ تو میں کمی بہت ذیادہ عام ہوتی چلی جارہی ہے اگر ہم حضرت شعیب علیہ السلام کی اس نصیحت ( ناپ تول میں کمی نہ کرو ) تو معاشرے کو پُرسکون اور امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے کسی بھی چیز پہ عمل کرنے کیلیے دو چیزیں ضروری ہوتی ہیں

1 اس چیز کے فوائد

2 اس چیز کے نقصانات

اب یہ جو نصیحت حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمائی تو اس میں بھی ان دو چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دیکھے تو نتیجہ یہی نکلے گا اس نصیحت پہ عمل کرنے سے فوائد یہ ہوں گے کہ 1 الله پاک کے کلام قرآن کریم پہ عمل ہوگا ۔ 2 اللہ پاک کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحت پہ عمل ہوگا ۔ الله پاک اور حضرت شعیب علیہ السلام عمل کرنے والے سے راضی ہو جائے ۔

اس نصیحت پہ عمل نہ کرنے کے نقصانات : 1 قرآن کریم کی نافرمانی ۔ 2 حضرت شعیب علیہ السلام کی نافرمانی ۔ 3 نافرمانی کی وجہ سے اللہ پاک کا عذاب ۔

اب یہ ہیں نصیحت کے فوائد اور نقصانات تو اب ہمیں چاہیے کہ حضرت شعیب علیہ السلام کی بتائی ہوئی نصیحت پہ عمل کریں اور نافرنی کرنے سے بچیں اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔