حضرت شعیب علیہ السلام  اللہ کے نبی تھے جن کو مدین شہر کی طرف بھیجا گیا تھا جس طرح قرآن کریم میں بھی ذکر ہے

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)

اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔

{ وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقطاً)

فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ: تو ناپ اور تول پورا پورا کرو۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔

ناپ تول پورا نہ کرنے والوں کے لئے وعید:

حضرت نافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ایک بیچنے والے کے پاس سے گزرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! اور ناپ تول پورا پورا کر! کیونکہ کمی کرنے والوں کو میدانِ محشر میں کھڑا کیا جائے گا یہاں تک کہ ان کا پسینہ ان کے کانوں کے نصف تک پہنچ جائے گا۔ (بغوی، المطففین، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۴۲۸)

حضرت شعیب علیہ السلام نے نصیحت فرمائی کہ تم جب بھی کسی چیز کی بیع کرو تو ناپ تول میں کمی نہ کرو اگر دیکھا جائے تو آجکل ناپ تو میں کمی بہت ذیادہ عام ہوتی چلی جارہی ہے اگر ہم حضرت شعیب علیہ السلام کی اس نصیحت ( ناپ تول میں کمی نہ کرو ) تو معاشرے کو پُرسکون اور امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے کسی بھی چیز پہ عمل کرنے کیلیے دو چیزیں ضروری ہوتی ہیں

1 اس چیز کے فوائد

2 اس چیز کے نقصانات

اب یہ جو نصیحت حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمائی تو اس میں بھی ان دو چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دیکھے تو نتیجہ یہی نکلے گا اس نصیحت پہ عمل کرنے سے فوائد یہ ہوں گے کہ 1 الله پاک کے کلام قرآن کریم پہ عمل ہوگا ۔ 2 اللہ پاک کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحت پہ عمل ہوگا ۔ الله پاک اور حضرت شعیب علیہ السلام عمل کرنے والے سے راضی ہو جائے ۔

اس نصیحت پہ عمل نہ کرنے کے نقصانات : 1 قرآن کریم کی نافرمانی ۔ 2 حضرت شعیب علیہ السلام کی نافرمانی ۔ 3 نافرمانی کی وجہ سے اللہ پاک کا عذاب ۔

اب یہ ہیں نصیحت کے فوائد اور نقصانات تو اب ہمیں چاہیے کہ حضرت شعیب علیہ السلام کی بتائی ہوئی نصیحت پہ عمل کریں اور نافرنی کرنے سے بچیں اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔