آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے  ۔ حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمجب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے" وہ خطیب الانبیاء ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش نظررکھا

(فساد نہ پھلاو :) ترجمہ :کنزالعرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا انہوں نے فرمایا، اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اسکے سوا تمھارا کوئی معبودنہیں، بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں اسکی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمھارے لیئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔ (سورۃ اعراف آیت نمبر 85)

ترجمہ :کنزالعرفان: تو شعیب نے ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا اے میری قوم بے شک میں نے تمھیں اپنے رب کے پیغامات پہنچادیے اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی تو کافر قوم پر میں کیسے غم کروں ؟( اعراف آیت نمبر93)

(آخرت پرامید رکھنے کی نصیحت:) ترجمہ:کنزالعرفان: مدین کی طرف انکے ہم قوم سعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلانے نہ پھرو تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔ (سورۃ العنکبوت آیت نمبر 37)

(جیزیں گھٹا کر نہ دو) :ترجمہ: کنزالعرفان: اور اے میری قوم انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹاکر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمھارے لیے بہتر ہے اگر تمھیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ہوں۔ ( ھود آیت نمبر 84)

(عذاب سے ڈرنے کی نصیحت ) : ترجمہ :کنزالعرفان: اے میری قوم میری مخالفت تم سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی طرح کا عذاب آپہنچے جو نوح کی قوم یا ھود کی قوم یا صالح کی قوم پر آیا تھا لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔(سورة اهود آیت نمبر 89)