اللہ دتہ عطاری
(درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
اپنے بندوں کے اصلاح کے لیے انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام بھیجے اور انبیاء علیہ
الصلوۃ والسلام کو معجزات بھی عطا کیے اور انبیا علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم
کو نصیحت بھی کی نصیحت کا عام معنی ہے خیر خواہی خواہ وہ قول کی صورت میں ہو یا
عمل کی صورت میں - نصیحت کی ایک صورت جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز
کی طرف بلائے اور خطرے سے بچائے دل میں
نرمی پیدا کرے اچھے عمل کی طرف بلائے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے-ان انبیاء میں
سے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو نصیحتیں فرمائی ہیں
جب حضرت شعیب
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب آیا تو آپ نے ان سے منہ پھیر لیا
اور قوم کی ہلاکت کے بعد جب آپ ان کی بے جان نعشوں پر گزرے تو ان سے فرمایا : اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات
پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم کسی طرح ایمان نہ لائے جیسا کہ
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا : فَتَوَلّٰى
عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ
لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان:
تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا
چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔ (سورۃ الاعراف : 93)
1
2 3 اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور ناپ تول میں کمی نہ کرو اور زمین میں فساد نہ
کرو :قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ
مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا
النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ
خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان:
کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے
پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں
گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان
لاؤ۔(سورت الاعراف ، آیت نمبر 85)
4
اللہ سے ڈرو :وَ
اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ- ترجمہ کنزالایمان : اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا
کیا اور اگلی مخلوق کو۔(آ یت نمبر 184 سورۃ الشعراء)
5 اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو :وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ
تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ ترجمۂ کنز الایمان :اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس
کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔( آ یت نمبر 90 سورت ہود )
اگر ہم گزشتہ امتوں کے حالات کا مطالعہ کریں تو
معلوم ہوگا کہ گناہوں کی وجہ سے ان پر کس
کس طرح کے عذابات آئے ہیں اور آج ہم اپنے بارے میں غور و فکر کریں تو کونسا ایسا
گناہ ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں پایا جاتا مگر پھر بھی ہمارے چہرے نہیں بگاڑے
جاتے پھر بھی ہم پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوتا یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کا فضل ہے مگر
افسوس کہ ہم پھر بھی اس کی نافرمانی کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہم کو گناہوں سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے اور نصیحتیں قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین
صلی اللہ علیہ و سلم