حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کے نبی تھے اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ السلام کو لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا حضرت شعیب علیہ السلام بھی حضرت ابراہیم کی  اولاد سے ہیں آپ علیہ السلام کی دادی حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹی تھی حضرت شعیب اہل مدین کہ ہم قوم تھے اور آپ علیہ السلام انبیاء بنی اسرائیل میں سے نہ تھے آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو بہت سی نصیحتیں فرمائی ۔

ان میں سے چند ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) اللہ کی عبادت کرو :وَإِلى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ الهِ غَيْرُهُ قَدْ جَاءَتْكُمْ بَيّنَۃٌ مِنْ رَّبِّكُمْ فَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ذلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِينَ ترجمہ کنز الایمان : اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا

کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ ۔

تفسیر :

اور دین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔ مدین حضرت شعیب عَلَيْهِ الصَّلوةُ نے کام ہے اورا کی بستی کانام بھی دین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم وزانہ کی اولادسے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے ، مدین اور مصر کے درمیان اُسی دن کے سفر کی مقدار کا فاصلہ تھا ۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد : 3 ، پارہ 8 ،سورہ اعراف آیت : 85 ، صفہ : 370)

(2) اصلاح کرنا : قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88)

ترجمہ کنز العرفان: شعیب نے فرمایا اے میری قوم بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو ۔ (تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں) اور میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہو سکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہو۔

تفسیر:

اور اے میری قوم ! یعنی جو برے اعمال کرنا اور مجھے شر پہنچانا تمہارے بس میں ہے تم وہ کرتے جاؤ اور جن اعمال کی اللہ تعالیٰ نے مجھے توفیق عطا کی ہے میں وہ کرتا رہتا ہوں عنقریب تم جان جاؤ گے کہ رسوا کر دینے والا عذاب کس پر آتا ہے اور اپنے دعووں میں کون جھوٹا ہے؟ اور تمہیں جلد معلوم ہو جائے گا میں حق پر ہوں یا تم ؟ اور اللہ تعالی کے عذاب سے شقی کی شقاوت ظاہر ہو جائے گی ، بس تم اپنے انجام کا انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں ۔ ( تفسیر صراط الجنان تفسیر القرآن جلد : 4 ، پارہ :12, سورہ ھود آیت : 88,صفحہ : 483 )

(3) فساد نہ پھیلاؤ : اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37) ترجمۂ کنز الایمان :مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔( تفسیر صراط الجنان جلد : 7، پارہ 20 ,سورہ العنکبوت آیت: 36 - 37, صفحہ : 373)

(4) اللہ کے عذاب سے ڈرو : اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (180) ترجمۂ کنز الایمان : جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے ۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد : 7 پارہ 19,سورہ الشعراء آیت: 177-180 صفحہ : 151)

(5) ناپ تول میں کمی نہ کرو :وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86) ترجمہ کنز الایمان : اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد ،4 , پارہ 12, سورہ ھود آیت : 85-86 ،صفحہ : 480)