محمد قمر شہزاد عطار ی (درجۂ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اکرام
علیهم السلام کو مبعوث فرمایا ان میں
سے بہت پیارے نبی شعیب علیهم السلام کی نصیحتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
(1) وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا
تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ
كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85سورہ
الاعراف) ترجمۂ کنز العرفان: اور مدین کی
طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت
کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے
روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ
دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم
ایمان لاؤ۔
(2)وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ
اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84سورہ ھود) ترجمۂ کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم
قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا
تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ
رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔
(3) قَالَ
یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ
مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ
اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ
اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88سورہ ھود)
ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری
قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں او راس نے مجھے
اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا
کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں ، میں تو صرف اصلاح
چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر
بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
(4)قَالَ
رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(188)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ یَوْمِ
الظُّلَّةِؕ-اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(189سورہ الشعراء) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا :میرا رب
تمہارے اعمال کوخوب جانتا ہے۔تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں شامیانے والے دن کے
عذاب نے پکڑلیا بیشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا۔
(5) وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ
ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ
جٰثِمِیْنَ(37سورہ العنکبوت) ترجمۂ کنز العرفان:مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب
کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم! الله کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید
رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے
نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔
دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول
سسٹم،پاکستان بھر کے کیمپسز میں یوم تحفظ عقیدہ ختم نبوت کی محافل
مسلمانوں کا بنیادی اور مسلمہ عقیدہ ہے کہ حضرت
محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں
یا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں
آسکتا۔عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت اور فتنہ قادیانیت کے رد پر پاکستان میں ہر سال
7ستمبر کو یو م تحفظ عقیدہ ختم نبوت منایا جاتا ہے، کیوں کہ اسی دن پاکستان میں
علمائے اہل سنت کی کوششوں سے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو آئینی و قانونی سطح پر
بھی غیر مسلم قراردیا گیا۔
دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم (پاکستان )کے تمام کیمپسز میں بھی یوم تحفظ عقیدہ ختم نبوت منایا گیا۔ اساتذہ نے اس دن کی مناسبت سے طلبہ
کو عقیدہ ختم نبوت سےمتعلق آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ یاد کروائیں ،انھیں اس عقیدے سے متعلق آگاہی دی گئی اور اس
کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔
اس موقع پر طلبہ نے اپنے ہاتھوں میں عقیدہ ختم نبوت سے متعلق مختلف پلے کارڈز
اٹھارکھے تھے جن میں قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور نعرے درج تھے۔ طلبہ نے
مذکورہ عقیدے سے متعلق امیر اہل سنت حضرت
علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کے لکھے ہوئے نعرے بھی
لگائے اور مختلف سرگرمیاں بھی پیش کیں۔) غلام محی الدین ترک ،اردو کانٹینٹ رائیٹر(مارکیٹنگ
اینڈ کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ دارالمدینہ ،ہیڈ آفس کراچی)
محمد ثقلین حیدر (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء علیہم السلام کائنات کی عظیم
ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں اللہ تعالی نے
دنیا میں بہت سے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام بھیجے جن میں سے حضرت شعیب علیہ
السلام بھی ہیں خطیب الانبیاء حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ رسول
حضرت موسی کلیم اللہ جیسے جلیل القدر پیغمبر کے صحری والد اور حضرت
ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی نسل میں سے ہیں حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ
فرماتے ہیں اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے علاوہ کسی نبی کو دو
بار مبعوث نہیں فرمایا آپ علیہ السلام کو ایک بار اہل مدین کی طرف بھیجا جن کی
اللہ تعالی نے ہولناک چیخ اور زلزلے کے عذاب کے ذریعے گرفت فرمائی اور دوسری بار
اصحاب الاىکه کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے شامیان والے دن کے عذاب سے گرفت
فرمائی جس طرح اللہ تعالی نے جا بجا انبیاء کرام علیہم السلام کی قرآن پاک میں نصیحتیں
فرمائی اسی طرح اللہ تعالی نے اپنے پیارے نبی حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کی بھی
قران پاک میں نصیحت فرمائیں ہیں حضرت شعیب
علیہ السلام قوموں کا اجمالی ذکر قرآن پاک کی متعدد سورتوں
میں ہے آئیے چند نصیحتیں ملاحظہ فرماتے ہیں
اللہ تعالی کی وحدانیت کے بارے میں نصیحت:قَالُوْا یٰشُعَیْبُ اَصَلٰوتُكَ
تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَاۤ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِیْۤ
اَمْوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُاؕ-اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ(87) ترجمہ کنز الایمان:بولے اے شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی
ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں یا اپنے مال میں جو چا ہیں نہ کریں
ہاں جی تمہیں بڑے عقلمند نیک چلن ہو۔ ( پارہ12 سورہ ھود آیت87)
ناپ تول میں کمی نہ کرنے کے بارے میں
نصیحت:وَ یٰقَوْمِ
اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ
اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ
خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86)ترجمہ کنز الایمان: اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف
کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے
نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں
کچھ تم پر نگہبان نہیں۔( سورہ ھود آیت 86)
:اللہ کے راستے میں آنے والوں کو روکنے کے بارے میں نصیحت : 3:وَ
لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ
اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ
قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(86)
ترجمہ کنز الایمان:اور ہر راستے پر یوں
نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے
اور اس میں کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھادیا اور دیکھو
فسادیوں کا کیسا انجام ہوا۔ (الاعراف آىت 86) (پارہ)
: زمین میں فساد نہ ڈالنے کے بارے میں نصیحت: وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183)
ترجمہ کنز الایمان: لوگوں
کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو (الشعرا آىت 183)
قیامت کے دن سے ڈرنے کے بارے میں نصیحت : وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی
الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36) ترجمہ
کنز الایمان: مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس
نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں
فساد پھیلاتے نہ پھرو۔(سوره عنکبوت آىت 36) (پارہ)
اللہ تعالی سے
دعا ہے کہ ہمیں حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحتوں پر عمل
کر کے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے.
ابو ثوبان
عبدالرحمٰن عطّاری (دورۂ حدیث مرکزی جامعۃ
المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
نصیحت کا لغوی معنی "اچھی
بات،اچھا مشورہ،خیر خواہی " کے ہیں (فیروزاللغات اردو ص:1362)
نصیحت قولی صورت میں بھی ہوتی ہے اور فعلی صورت میں بھی لوگوں
کو اللہ پاک اور اس کے آخری نبی ﷺ کی پسندیدہ باتوں کی طرف بلانے اور ناپسندیدہ
باتوں سے بچانے کا ، دل میں نرمی پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ وعظ و نصیحت بھی
ہے۔وعظ و نصیحت دینی ، اخلاقی،روحانی اور معاشرتی زندگی کے لیے ایسے ہی ضروری ہے
جیسے طبیعت خراب ہونے کی صورت میں دوا ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے
قرآن پاک میں متعدد مقامات پر مختلف انداز سے نصیحت فرمائی۔اسی طرح انبیاء کرام
علیھم السلام نے بھی اپنی قوموں کو قولی اور عملی نصیحتیں فرمائیں،جن کا تذکرہ
قرآن مجید میں بھی ملتاہے۔ انہی انبیاء کرام علیھم السلام میں سے حضرت
شعیب علیہ السلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی
قوم کو مختلف مقامات پر نصیحتیں فرمائیں ، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف ایک اللہ کی
عبادت کی نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ
ہے:قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنْ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗترجمہ کنزالعرفان: انہوں نے فرمایا: اے میری
قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (سورۃالاعراف: 85)
ناپ
تول پورا کرنے اور لوگوں کو چیزیں کم کر کے نہ دینے کی نصیحت: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَدْ
جَآءَتْکُمۡ بَیِّنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمْ فَاَوْفُوا الْکَیۡلَ وَالْمِیۡزَانَ
وَلَاتَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَھُمْ
ترجمہ کنزالعرفان: بے شک تمہارے
پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی
چیزیں گھٹا کر نہ دو(سورۃالاعراف:85)
زمین
میں فساد نہ پھیلانے کی نصیحت:ارشاد
باری تعالیٰ ہے:وَلَاتُفْسِدُوۡا
فِی الۡاَرْضِ بَعْدَ اِصْلٰحِہَا ؕ ذٰلِکُمْ خَیۡرٌ لَّکُمْ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ
ترجمہ کنزالعرفان:اور زمین میں اس
کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔ (سورۃالاعراف:85)
راستے
میں بیٹھ کر لوگوں کو نہ ڈرانے کی نصیحت:یہ
لوگ مدین کے راستوں پر بیٹھ جاتے تھے اور ہر راہ گیرسے کہتے تھے کہ مدین شہر میں
ایک جادوگر ہے یہ بھی کہا گیا کہ ان کے بعض لوگ مسافروں پر ڈکیتیاں ڈالتے
تھے۔اس پر آپ علیہ السلام نے ان کو سمجھایا اور اس سے منع کیا جیسا کہ ارشاد باری
تعالیٰ ہے:وَلَاتَقْعُدُوۡا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوۡعِدُوۡنَ
وَتَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللہِ مَنْ اٰمَنَ بِہٖ وَتَبْغُوۡنَہَا عِوَجًاترجمہ کنزالعرفان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ
راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کے راستے سے ایمان لانے والوں کو روکو اور تم اس میں
ٹیڑھا پن تلاش کرو(سورۃالاعراف:86)
اللہ
کی نعمتوں کو یاد کرنے کی نصیحت:ارشاد
باری تعالیٰ ہے: وَ
اذْکُرُوۡۤا اِذْ کُنۡتُمْ قَلِیۡلًا فَکَثَّرَکُمْ ۪ وَانۡظُرُوۡاکَیۡفَ کَانَ عٰقِبَۃُ
الْمُفْسِدِیۡنَ ترجمہ کنزالعرفان:
اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے تواس نے تمہاری تعداد میں اضافہ کردیا اور دیکھو ،
فسادیوں کا کیسا انجام ہوا؟(سورۃالاعراف:86)
اللہ پاک ہمیں
انبیائے کرام علیہم السلام کی مبارک نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور
ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ
انبیاء سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
حضرت شعیب علیہ
السلام کا تعارف :
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو حضرت شعیب علیہ السلام جلیل القدر انبیاء میں سے ہیں اللہ تعالٰی نے
قرآن مجید میں 16مقامات پر ذکر کیا ہے
آپ علیہ
السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خاندان میں سے حضرت لوط علیہ السلام کے نواسے
ہیں آپ علیہ السلام دمشق کے رہنے والے تھے
پھر اللہ تعالیٰ کا حکم آنے پر مدین چلے
گئے جوکہ قوم لو ط کی بستی کے قریب ہی
آبادتھے حضرت شعیب علیہ السلام کی بعثت
حضرت لوط علیہ السلام کے بعد ہوئی اللہ
تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو فصاحت وبلاغت کی صلاحیت سے سرفراز کیاتھا جب آپ علیہ
السلام وعظ و نصیحت کرتےتو ہر کوئی آپ علیہ
السلام کے فرمان کو بآسانی سمجھ جاتاتھا اس لیے آپ علیہ السلام خطیب انبیاء
کے لقب مشہور تھے [المنتظم فی تاریخ الامم الملوک جلد 1صفحہ324]
مدین کا علاقہ
بڑا زرخیز اور سرسبز وشاد اب تھا عربی میں
ایکہ درختوں والی زمین کو کہتے ہیں اس علاقے میں بہت زیادہ گھنے درخت تھے اس لیے انہیں اصحاب الایکہ کہا جاتا ہے وہاں کے لوگ خوشحالی کی وجہ سے سر کشَی میں
مبتلا تھے اور بت پرستی کے ساتھ ساتھ ان میں اور برائیاں عام تھیں مدین کے لوگوں کا ظلم وستم میں حد سے بڑھنے لگے اس وقت اللہ تعالیٰ نے اس بستی اور اس کے گرد و نواح کے باشندوں کی
طرف ان ہی میں سے اونچے حسب ونسب والے ایک شخص جس کا نام حضرت شعیب علیہ السلام کو
ان کی رہنمائی کے لیے نبی بناکر بھیجا جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد
فرمایا:
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ
مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا
النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ
خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب
کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے
شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور
لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔
تفسیر صراط
الجنان:
{ وَ اِلٰى مَدْیَنَ
اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی
طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی
کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے
درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت
لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن،
الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقطاً)
{ قَدْ
جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ:بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی۔} اس آیت سے
ثابت ہوا کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام معجزہ لے کر
آئے تھے البتہ قرآنِ پاک میں معین نہیں کیا گیا کہ ان کا معجزہ کیا اور کس قسم کا
تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات میں سے ایک
معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بکریاں تحفے میں دے کر فرمایا یہ بکریاں سفید اور
سیاہ بچے جنیں گی۔ چنانچہ جیسے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے
فرمایا ویسے ہی ہوا۔ (البحر المحیط، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۴ / ۳۳۹)
{ فَاَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ: تو
ناپ اور تول پورا پورا کرو۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ
تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں
کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں
کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو
ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین
میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے
آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی
ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔
کفار
بھی بعض احکام کے مُکَلَّف ہیں :
اس
سے معلوم ہوا کہ بعض احکام کے کفار بھی مکلف ہیں کیونکہ حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی کافر قوم کو ناپ تول درست کرنے کا حکم دیا
اور نہ ماننے پر عذابِ الٰہی آگیا، بلکہ قیامت میں کافروں کو نمازچھوڑنے پر بھی
عذاب ہو گا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ جب جنتی کافروں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کیا
چیز جہنم میں لے گئی تو وہ کہیں گے: ’’ لَمْ نَكُ مِنَ
الْمُصَلِّیْنَ ‘‘(مدثر۴۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہم نمازیوں میں سے نہیں
تھے۔
ناپ
تول پورا نہ کرنے والوں کے لئے وعید: حضرت
نافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :
’’حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ایک بیچنے
والے کے پاس سے گزرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! اور ناپ
تول پورا پورا کر! کیونکہ کمی کرنے والوں کو میدانِ محشر میں کھڑا کیا جائے گا یہاں
تک کہ ان کا پسینہ ان کے کانوں کے نصف تک پہنچ جائے گا۔ (بغوی، المطففین، تحت
الآیۃ: ۳، ۴ / ۴۲۸)
اللہ تعالیٰ
ہمیں ناپ تول میں کمی کرنے سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کےوہ ہمیں
انبیاء کی سیرت پڑنے کی توفیق عطا فرمائے
مدثر عباس عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
لوگوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اللہ
تعالی نے ان کو علم حکمت اور دانائی عطا کی اللہ تعالی نے انبیاء کرام علیہم
السلام کی سیرت اور ان کے واقعات اور ان کی نصیحتیں قرآن
پاک میں مذکور ہیں ان میں سے چند ملاحظہ کیجئے ۔
(1)
اللہ تعالی کی عبادت کرو:ترجمہ
کنزالعرفان :اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری
قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس
تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان
کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے
لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔
(2)
ناپ تول میں کمی نہ کرو:ترجمہ
کنزالعرفان : اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری
قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس
تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان
کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے
لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔(پارہ 8 سورۃ الاعراف آیت 85)
(3) اللہ تعالی سے ڈرو :ترجمہ کنزالعرفان :جب ان سے شعیب نے فرمایا: کیا تم
ڈرتے نہیں ؟بیشک میں تمہارے لیے امانتدار رسول ہوں ۔ تو اللہ سے ڈرو اور میری
اطاعت کرو۔ اور میں اس (تبلیغ) پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی پر
ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔(پارہ19 سورۃ الشعراء آیت179 )
(4)
اللہ تعالی تمام اعمال کو خوب جاننے والا ہے :ترجمہ کنزالعرفان :شعیب نے فرمایا :میرا رب تمہارے
اعمال کوخوب جانتا ہے۔
(پارہ 19 سورۃ
الشعراء آیت188)
(5)
زمین میں فساد نہ پھیلاؤ :ترجمہ
کنزالعرفان :مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری
قوم! الله کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے
نہ پھرو (پارہ 20 سورۃ العنکبوت آیت36)
پیارے پیارے
اسلام بھائیو نصیحتوں پر عمل کرنے کے بہت فائدے ہیں کسی کی اصلاح کرنے کا ایک ذریعہ
نصیحت بھی ہے اللہ پاک ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
ذوالفقار یوسف (درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
اپنے بندوں کے اصلاح کے لیے انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام بھیجے اور انبیاء علیہ الصلوۃ
والسلام کو معجزات بھی عطا کیے اور انبیا علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم کو نصیحت بھی کی نصیحت
کا عام معنی ہے خیر خواہی خواہ وہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں - نصیحت
کی ایک صورت جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز کی طرف بلائے اور خطرے
سے بچائے دل میں نرمی پیدا کرے اچھے عمل کی
طرف بلائے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے-ان انبیاء میں سے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ
والسلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو قرآن مجید میں نصیحتیں فرمائی ہیں-
1)(حضرت
شعیب علیہ السلام کا اپنی قوم سے منہ پھیرنا
)فَتَوَلّٰى
عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ
لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93) ترجمۂ کنز الایمان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا
اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو
کیونکر غم کروں کافروں کا۔(سورۃ الاعراف آیت نمبر 93)
(2)(
اللہ کی عبادت کرنا)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ
وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ
عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84)
ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو
پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں
تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔
(سورۃ ھود آیت نمبر84)
(3)تم
سے اجرت نہیں مانگتا -وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ
اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180)ترجمہ کنزالایمان:اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں
مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔
تفسیر صراط
الجنان:{وَ
مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ: اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت
نہیں مانگتا۔} ان تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعوت کا یہی عنوان رہا کیونکہ وہ سب حضرات اللہ تعالٰی
کے خوف اور اس کی اطاعت اور عبادت میں اخلاص کا حکم دیتے اور رسالت کی تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں لیتے تھے، لہٰذا سب نے یہی فرمایا۔( خازن،
الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۳ / ۳۹۴)(سورۃ الشعراء آیت نمبر 180)
(4)تم
کو پیدا کیا:وَ اتَّقُوا
الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ-ترجمہ کنزالایمان :اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا
اور اگلی مخلوق کو۔(آ یت نمبر 184 سورۃ الشعراء)
(5)
رجوع لاؤ -وَ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ
وَّدُوْدٌ(90) ترجمۂ کنز الایمان:اور
اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔(ھود،
آ یت نمبر 90 )
اختتامیہ: نصیحت
کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے نصیحت کرنے سے لوگوں کی اصلاح ہوتی ہے -آج کل دنیا میں
یہ ٹرینڈ چلا ہوا ہے -اگر کوئی آدمی دوسرے مسلمان کو نصیحت کرے تو وہ دوسرا آدمی
کہتا ہے کہ مجھے نصیحت قبول نہیں کرنی یہ ایسا نہیں کرنا چاہیے بلکہ وہ تو جو نصیحت
کر رہا ہے وہ تو آپ کا خیر خواہ ہے کیونکہ نصیحت کو قبول کرنا یہ انبیاء علیہ
الصلوۃ والسلام کی سنت بھی ہے اور انہوں نے اپنی قوم کو نصیحت بھی فرمائی ہے-اور
نصیحت کے احکام سیکھنے چاہیے-
عبداللہ سعید (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
حضرت شعیب علیہ
السلام خطیب الانبیاء اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ
السلام جیسے جلیل القدر نبی کے صہری والد اور حضرت ابرہیم علیہ السلام کی نسل پاک
میں سے تھے آپ علیہ السلام مدین شہر میں رہتے تھے یہاں کے لوگ کفر و شرک بت پرستی
اور تجارت میں ناپ تول میں کمی کرنے جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا تھے ان کی ھدایت
کےلیے اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو مقرر فرمایا آپ علیہ السلام نے احسن انداز
میں ان کو نصیحت کرتے ہوئے توحید و رسالت پر ایمان لانے کے دعوت دی اور ناپ تول میں
کمی اور دیگر انسانی حقوق تلف کرنے سے منع فرمایا اسی طرح اصحاب ایکہ والے لوگ بھی
اہل مدین جیسے گناہوں میں مبتلا تھے آپ علیہ السلام نے بھی نصیحت فرمائی ان میں سے بعض نصیحتیں بیان کی
جاتی ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی عبادت کرنے کی
نصیحت :آپ علیہ السلام نے قوم کو
اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے بتوں کی پوجا چھوڑنے اور عبادت الٰہی کرنے کی نصیحت
فرمائی جیسا کہ قرآن مجید میں ہے قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ ترجمہ کنزالایمان: کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو
اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ۔(الاعراف ،آیت نمبر85)
ناپ تول پورا کرنے اور زمین میں فساد برپا نہ
کرنے کی نصیحت :آپ علیہ السلام نے
اپنی قوم کو تجارت کے بارے میں نصیحت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا خرید وفروخت کے وقت
ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو انکی چیزیں کم کرکے نہ دو کفر و گناہ کرکے زمین میں
فساد برپا نہ کرو جیسا کہ قرآن مجید میں ہے فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ
وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ
بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ترجمہ کنزالایمان:تو ناپ اور تول پوری کرو اور
لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ ۔ (الاعراف،آیت نمبر 85)
حرام مال ترک کرنے اور حلال مال حاصل کرنے کا
حکم : حضرت شعیب علیہ السلام نے
اپنی قوم کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے میری قوم حرام مال ترک کرنے کے
بعد جس قدر حلال مال بچے وہی تمھارے لیے بہتر ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے ۔ بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ
كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ ترجمہ کنزالایمان:اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ
تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔ (ھود،آیت
نمبر 86)
قوم کو عذاب الٰہی سے ڈرا کر نصیحت : حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو عذاب
الٰہی سے ڈراتے ہوئے نصیحت فرمائی کہ اے میری قوم مجھ سے تمھاری عداوت و
بغض،میرے دین کی مخالفت،کفر پر اصرار ،ناپ تول میں کمی اور توبہ میں اعراض کی وجہ
سے کہیں تم پر بھی ویسا عذاب نازل نہ ہو جائے جیسا کہ قوم نوح یا قوم عاد و ثمود
اور قوم لوط پر نازل ہوا کیونکہ حضرت لوط علیہ السلام کا زمانہ دوسروں کی بنسبت تم
سے زیادہ قریب ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے وَ یٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ
شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ
هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍؕ-وَ مَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ ترجمہ کنزالایمان:اور اے میری قوم تمہیں میری ضد
یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم
پر اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں۔(ھود،آیت نمبر 79)
اللہ تعالیٰ سے معافی چاہنے اور رجوع کرنے کی نصیحت
:بہت سے پیغمبروں نے اپنی قوموں کو
توبہ و استغفار کا حکم دیا اسی طرح حضرت شعیب علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو توبہ
و استغفار کا حکم دیا اور فرمایا توبہ کرو بے شک میرا رب اپنے بندوں پر بڑا مہربان
ہے جو توبہ و استغفار کرتے ہیں بے شک وہ اپنے بندوں سے یعنی اہل ایمان سے محبت
فرمانے والا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے وَ
اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ
وَّدُوْدٌ ترجمہ کنزالایمان:اور
اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے
اللہ تعالیٰ
سے دعا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی نصیحتیں پڑھنے
اور ان پر عمل کرنے اور اپنی بارگاہ میں
توبہ کرنے اور رجوع کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ وسلم
حافظ علی
شان عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ
شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو اللہ تعالیٰ کے نبیوں میں سے ایک نبی حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں آج ہم
ان کے بارے میں جو نصیحتیں انہوں نے اپنی قوم کو کیں ہیں وہ پڑھیں گے۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو عذاب الٰہی
سے ڈراتے ہوئے نصیحت فرمائی کہ اے میری قوم مجھ سے تمھاری عداوت و
بغض،میرے دین کی مخالفت،کفر پر اصرار ،ناپ تول میں کمی اور توبہ میں اعراض کی وجہ
سے کہیں تم پر بھی ویسا عذاب نازل نہ ہو جائے جیسا کہ قوم نوح یا قوم عاد و ثمود
اور قوم لوط پر نازل ہوا کیونکہ حضرت لوط علیہ السلام کا زمانہ دوسروں کی بنسبت تم
سے زیادہ قریب ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے
وَ یٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ
مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍؕ-وَ مَا
قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ ترجمہ
کنزالایمان:اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا
نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں۔
(ھود،آیت نمبر 79)
آپ علیہ
السلام نے اپنی قوم کو تجارت کے بارے میں نصیحت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا خرید
وفروخت کے وقت ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو انکی چیزیں کم کرکے نہ دو کفر و گناہ
کرکے زمین میں فساد برپا نہ کرو جیسا کہ قرآن مجید میں ہے فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ
وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ
بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ ترجمہ کنزالایمان:تو ناپ اور تول پوری کرو اور
لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ (الاعراف،آیت نمبر 85)
اللہ پاک سے
دعا ہے جو کچھ میں نے بیان کیا اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین جزاک اللہ خیرا
جرمنی سے تشریف لائے مبلغ دعوت اسلامی، مولانا
شوکت علی مدنی نے نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارک اور میلاد شریف کے موضوع پر علمی
و تحقیقی بیان فرمایا جس کو شرکائے اجتماع نے بے حد پسندیدکیا۔ اجتماع میلاد کے
اختتام پر صلوۃ و سلام پڑھا گیا اور دعائے خیر کے ساتھ اختتام ہوا۔ (رپورٹ: محمد رضوان حسین عطاری رکن یورپی یونین
ریجن،کانٹینٹ:محمد شعیب احمد عطاری)
حافظ محمد
عمران عطاری (درجۂ سابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضان بلھے شاہ قصور ، پاکستان)
گناہوں کی تاریکی
میں پھنسے ہوئے اہل مدین کو راہ نجات دکھانےاور ان کے اعمال و کردار کی اصلاح کے لیے
اللہ تعالٰی نے انہی کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت پر فائز فرما
کر ان کی طرف بھیجا ۔چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف
عبادت الہٰی کرنے کی دعوت دی اور مختلف مواقع پر انکو نصیحتیں بھی فرماتے رہے ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
1- ناپ تول پورا کرو : حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو ناپ
تول کے متعلق نصیحت فرمائی جس کو قرآن پاک میں اس طرح بیان کیا گیا ہے ۔
فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ ترجمہ کنزالایمان: ناپ اور تول پوری کرو۔
2- لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ ترجمہ
کنزالایمان:اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو ۔
حضرت شعیب علیہ السلام نے قوم دوسری نصیحت
یہ فرمائی کہ وہ لوگوں کو چیزیں پوری دیں نہ کہ گھٹا کر ۔
3-زمین میں
فساد نہ پھیلاؤ۔ وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ- ترجمہ کنزالایمان:اور
زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ. (سورت الاعراف آیت 85)
اس آیت کی تفسیر
میں مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہ العالیہ فرماتے ہیں کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک
ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا
لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا
تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی
کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے
روکا کیونکہ اس بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے
احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر
و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔ (تفسیر
صراط الجنان تحت سورت الاعراف آیت 85)
4-بندگی
کا حکم وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ ترجمہ کنزالایمان: الله کی بندگی کرو ۔آپ نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے کی
نصیحت فرمائی ۔ (سورت العنکبوت آیت 36)
5-
تقوی اختیار کرنے کا حکم وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ
الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا
کیا اور اگلی مخلوق کو۔ (سورت الشعراء آیت 184)
پیارے بھائیو!ان نصیحتوں سے معلوم ہوا کہ نبی
عَلَیْہِ السَّلَام صرف عبادات ہی سکھانے نہیں آتے بلکہ اعلیٰ اَخلاق، سیاسیات،
معاملات کی درستگی کی تعلیم بھی دیتے ہیں ۔ اللہ تعالٰی ہمیں بھی عمل کی توفیق عطا
فرمائے،اٰمین۔
میرے پیارے
اور محترم اسلامی بھائیو ! اللہ پاک اپنے بندوں کی تربیت و نصیحت کے لئے انبیاء و
رسل بھیجتا ہے ۔انبیاء کرام میں سے ایک نبی حضرت شعیب (علیہ السلام)بھی ہیں۔حضرت
شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو مختلف مقامات پر مختلف نصیحتیں ارشاد فرمائی ہیں
۔آئیں کچھ واقعات جو آپ کی نصیحت پر مبنی ہیں ملاحظہ ہوں۔
(حضرت
شعیب علیہ السلام کی قوم کو نصیحت )گناہوں
کی تاریکی میں پھنسے ہوئے اہل دین کو راہ نجات دکھانے اور ان کے اعمال و کردار کی اصلاح کے لیے اللہ تعالی نے انہی کے ہم
قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو نبوت پر فائز فرما کر ان کی طرف بھیجا چنانچہ آپ
علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف عبادت الہی کرنے کی دعوت دی
اور فرمایا کہ خرید و فروخت کے وقت ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم
کر کے نہ دو کفر گناہ کر کے زمین میں فساد برپا نہ کرو۔
اللہ تبارک و
تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ
بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) پارہ نمبر 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 85۔ ترجمۂ کنز الایمان؛ اور مدین کی طرف ان کی
برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی
معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول
پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ
یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔
یہاں روشن دلیل
سے مراد وہ معجزہ ہے جو حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی اس صداقت کی نشانی کے طور
پر دکھایا یہ معجزہ کیا تھا اس کا ذکر قرآن کریم میں نہیں کیا گیا۔ایک قول یہ بھی
ہے کہ اس سے مراد حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کا رسول بن کر تشریف لانا ہے۔(حضرت
شعیب علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں )
(مخالفین
کو نصیحت اور احسانات الہی کی یاد دہانی۔)وَ
لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ
اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ
قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(86)پارہ نمبر 8 سورۃ الاعراف ایت نمبر 86۔ ترجمۂ
کنز الایمان؛
اور ہر راستے
پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان
لائے اور اس میں کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھادیا اور دیکھو
فسادیوں کا کیسا انجام ہوا۔
(حضرت شعیب علیہ
السلام کی تنبیہ)حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے مسلسل وعظ و نصیحت سے
متاثر ہو کر کچھ لوگ ایمان لائے اور کچھ نے انکار کر دیا اس پر آپ علیہ السلام نے
فرمایا: اے لوگو! اگر تم میری رسالت میں اختلاف کر کے دو گروہ بن گئے وہ ایک مومن
اور دوسرا منکر۔ تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے ہمارے درمیان فیصلہ کر دیا
کہ مومنوں کو نجات ملے اور منکرین کو عذاب کے ذریعے ہلاک کر دیا جائے گا بے شک
اللہ عزوجل سب سے بہترین فیصلہ فرمانے والا ہے کیونکہ وہ حاکم حقیقی ہے اس کے حکم
میں نہ غلطی کا احتمال ہے اور نہ اس کے حکم کی کہیں اپیل ہے۔
(اللہ قران
پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔) وَ اِنْ كَانَ طَآىٕفَةٌ مِّنْكُمْ
اٰمَنُوْا بِالَّذِیْۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ طَآىٕفَةٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا
فَاصْبِرُوْا حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ بَیْنَنَاۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ(87)
۔پارہ نمبر 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 87۔ ترجمۂ کنز الایمان؛اور اگر تم میں
ایک گروہ اس پر ایمان لایا جو میں لے کر بھیجا گیا اور ایک گروہ نے نہ مانا تو
ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ ہم میں فیصلہ کرے اور اللہ کا فیصلہ سب سے بہتر۔
(اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
Dawateislami