اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے اصلاح کے لیے انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام بھیجے اور انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کو معجزات بھی عطا کیے اور انبیا علیہ  الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم کو نصیحت بھی کی نصیحت کا عام معنی ہے خیر خواہی خواہ وہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں - نصیحت کی ایک صورت جس سے مراد وہ چیز ہے جو انسان کو پسندیدہ چیز کی طرف بلائے اور خطرے سے بچائے دل میں نرمی پیدا کرے اچھے عمل کی طرف بلائے اور برے عمل کے انجام سے ڈرائے-ان انبیاء میں سے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو قرآن مجید میں نصیحتیں فرمائی ہیں-

1)(حضرت شعیب علیہ السلام کا اپنی قوم سے منہ پھیرنا )فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93) ترجمۂ کنز الایمان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔(سورۃ الاعراف آیت نمبر 93)

(2)( اللہ کی عبادت کرنا)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84) ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔ (سورۃ ھود آیت نمبر84)

(3)تم سے اجرت نہیں مانگتا -وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180)ترجمہ کنزالایمان:اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

تفسیر صراط الجنان:{وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ: اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا۔} ان تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعوت کا یہی عنوان رہا کیونکہ وہ سب حضرات اللہ تعالٰی کے خوف اور اس کی اطاعت اور عبادت میں اخلاص کا حکم دیتے اور رسالت کی تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں لیتے تھے، لہٰذا سب نے یہی فرمایا۔( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۸۰، ۳ / ۳۹۴)(سورۃ الشعراء آیت نمبر 180)

(4)تم کو پیدا کیا:وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ-ترجمہ کنزالایمان :اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو۔(آ یت نمبر 184 سورۃ الشعراء)

(5) رجوع لاؤ -وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ(90) ترجمۂ کنز الایمان:اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔(ھود، آ یت نمبر 90 )

اختتامیہ: نصیحت کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے نصیحت کرنے سے لوگوں کی اصلاح ہوتی ہے -آج کل دنیا میں یہ ٹرینڈ چلا ہوا ہے -اگر کوئی آدمی دوسرے مسلمان کو نصیحت کرے تو وہ دوسرا آدمی کہتا ہے کہ مجھے نصیحت قبول نہیں کرنی یہ ایسا نہیں کرنا چاہیے بلکہ وہ تو جو نصیحت کر رہا ہے وہ تو آپ کا خیر خواہ ہے کیونکہ نصیحت کو قبول کرنا یہ انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کی سنت بھی ہے اور انہوں نے اپنی قوم کو نصیحت بھی فرمائی ہے-اور نصیحت کے احکام سیکھنے چاہیے-