حافظ محمد
عمران عطاری (درجۂ سابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضان بلھے شاہ قصور ، پاکستان)
گناہوں کی تاریکی
میں پھنسے ہوئے اہل مدین کو راہ نجات دکھانےاور ان کے اعمال و کردار کی اصلاح کے لیے
اللہ تعالٰی نے انہی کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت پر فائز فرما
کر ان کی طرف بھیجا ۔چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف
عبادت الہٰی کرنے کی دعوت دی اور مختلف مواقع پر انکو نصیحتیں بھی فرماتے رہے ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
1- ناپ تول پورا کرو : حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو ناپ
تول کے متعلق نصیحت فرمائی جس کو قرآن پاک میں اس طرح بیان کیا گیا ہے ۔
فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ ترجمہ کنزالایمان: ناپ اور تول پوری کرو۔
2- لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ ترجمہ
کنزالایمان:اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو ۔
حضرت شعیب علیہ السلام نے قوم دوسری نصیحت
یہ فرمائی کہ وہ لوگوں کو چیزیں پوری دیں نہ کہ گھٹا کر ۔
3-زمین میں
فساد نہ پھیلاؤ۔ وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ- ترجمہ کنزالایمان:اور
زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ. (سورت الاعراف آیت 85)
اس آیت کی تفسیر
میں مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہ العالیہ فرماتے ہیں کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک
ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا
لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا
تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی
کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے
روکا کیونکہ اس بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے
احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر
و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔ (تفسیر
صراط الجنان تحت سورت الاعراف آیت 85)
4-بندگی
کا حکم وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ ترجمہ کنزالایمان: الله کی بندگی کرو ۔آپ نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے کی
نصیحت فرمائی ۔ (سورت العنکبوت آیت 36)
5-
تقوی اختیار کرنے کا حکم وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ
الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا
کیا اور اگلی مخلوق کو۔ (سورت الشعراء آیت 184)
پیارے بھائیو!ان نصیحتوں سے معلوم ہوا کہ نبی
عَلَیْہِ السَّلَام صرف عبادات ہی سکھانے نہیں آتے بلکہ اعلیٰ اَخلاق، سیاسیات،
معاملات کی درستگی کی تعلیم بھی دیتے ہیں ۔ اللہ تعالٰی ہمیں بھی عمل کی توفیق عطا
فرمائے،اٰمین۔