آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا (1) اہل مدین (2)اصحابُ الایکہ

اہل مدین کو نصیحت:وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ترجمہ کنز الایمان:مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی ۔ ( سورہ الاعراف پارہ 7 آیت 85 )

اس آیت سے یہ پتا چلا ہمیں بھی اسی طرح اپنی اولاد ماں باپ بیوی بچوں اور اپنوں دوستوں کو نماز کی دعوت دینی چاہیے

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔

کفار بھی بعض احکام کے مُکَلَّف ہیں :

اس سے معلوم ہوا کہ بعض احکام کے کفار بھی مکلف ہیں کیونکہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی کافر قوم کو ناپ تول درست کرنے کا حکم دیا اور نہ ماننے پر عذابِ الٰہی آگیا، بلکہ قیامت میں کافروں کو نمازچھوڑنے پر بھی عذاب ہو گا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ جب جنتی کافروں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کیا چیز جہنم میں لے گئی تو وہ کہیں کے: ’’لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ‘‘ ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔ ( پارہ 29 سورہ المدثر آیت 43 )

اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں انبیا کرام علیھم السلام کی سیرت پڑھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔