آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ کو خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے ۔ امام ترمذی لکھتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ خطیب الانبیاء تھے کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش نظر رکھا۔

اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ۔ ( ویب ایڈیشن ،سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 505، اور 506 )

نصیحت کی تعریف: نصیحت کے عام معنی خیر خواہی ہے ۔ خواہ قول کی صورت میں ہو یا عمل کی صورت میں ۔ ( ویب ایڈیشن ،امیر اہلسنت کی 786 نصیحتیں ، صفحہ نمبر 5)

نصیحت سنت انبیاء بھی ہے ۔ لہذا ہم حضرت شعیب علیہ السلام کی اپنی قوم کو کی گئی نصیحتیں پڑھتے ہیں ۔

دعوت توحید، ناپ تول میں کمی سے بچنے اور دیگر امور کے متعلق نصیحتیں: قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-

ترجمہ کنز العرفان: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔ ( پارہ 8، سورت الاعراف ، آیت نمبر 85،ویب ایڈیشن تفسیر صراط الجنان)

راستے میں لوگوں کو تنگ نہ کرو: وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ۔ ترجمہ کنز العرفان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کے راستے سے ایمان لانے والوں کو روکو اور تم اس میں ٹیڑھا پن تلاش کرو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے تواس نے تمہاری تعداد میں اضافہ کردیا اور دیکھو ، فسادیوں کا کیسا انجام ہوا؟ ( پارہ 8 ، سورت الاعراف ، آیت نمبر 86،)

عذاب سے ڈرانا : قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ۔ ترجمہ کنز العرفان: اے میری قوم !اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔( پارہ 12 ، سورت ھود ، آیت نمبر 84 )

حرام مال چھوڑنے اور حلال مال استعمال کرنے کی نصیحت: وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ۔ ترجمہ کنز العرفان: اور اے میری قوم !انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پوراکرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں۔ ( پارہ 12، سورت ھود ، آیت نمبر 85، 86 ویب ایڈیشن تفسیر صراط الجنان)

پیارے اسلامی بھائیوں ہمیں بھی چاہیے ہم سنت انبیاء کو اپناتے ہوئے لوگوں کو نیکی دعوت دیں برائی سے منع کریں۔ ناپ تول اور دیگر معاشرتی برائیوں سے لوگوں کو منع کریں ۔ آپ کی سیرت میں آتا ہے کہ آپ کی بار بار نصیحت سے کچھ لوگ ایمان لے آئے ، اسی طرح ہمیں بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے نیکی کی دعوت کا سلسلہ جاری و ساری رکھنا چاہیے ۔ اور ان کو اللہ تعالیٰ کے عذابات سے ڈرایا جائے تاکہ حرام مال چھوڑ کر حلال مال کمائے اور کھائے۔ آج ہمارے معاشرے میں بھی اس طرح کے لوگ موجود ہیں جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں اور طرح طرح کے گناہ میں مبتلا نظر آتے ہیں ہمیں بھی چاہیے کہ ان گناہوں سے بچنے کے لیے خوب علم دین حاصل کریں اور آگاہی کا سلسلہ تیز کریں ۔

دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں صیح معنوں میں قرآن پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اور انبیاء کرام کی سنت کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم