اللہ پاک نے اس کائنات میں ہر چیز اور ہر کام کو چلانے کے لیے اس کام کے ماہرین کا انتخاب فرمایا اسی طرح جب الله پاک نے بندوں کو راہ ہدایت پر لانے کا فیصلہ فرمایا تو ایسے ماہرین expert person کا انتخاب فرمایا جو زمانے میں اپنی مثال آپ ہیں انہی میں سے ایک ایسی شخصیت بھی ہیں جن کو اہل معرفت خطيب الانبياء حضرت سیدنا شعيب علیہ السلام کے نام سے جانتے ہیں ۔ آپ نے بہت پیارے ،عمدہ اور نفیس انداز میں قوم و ملت کی اصلاح فرمائی ۔

1: نیکی کی دعوت کا عظیم جذبہ: حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)۔ (پ8،الاعراف،85) ترجمہ کنز العرفان:انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔

2: قوم کی ہٹ دھرمی پر آپ علیہ السلام کا نفیس انداز قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88)۔ (پ،12 ھود،88)

ترجمہ کنزالعرفان : شعیب نے فرمایا: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

اس آیت مقدسہ سے پتا چلا کہ مبلغ کو ذرا سی پریشانی پر پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے بلکہ باطل کے خلاف کھڑا رہ کر پرچم اسلام کو لہراتا رہے

3: تبلیغ اسلام کے ساتھ رب العالمین سے دعا: جب حضرت شعیب علیہ السلام کو قوم کے ایمان لانے کی امید نہ رہی تو آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں یوں التجاء کی رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ(89) (پ،9 الاعراف ،89) ترجمہ کنزالعرفان:اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری قوم میں حق کے ساتھ فیصلہ فرمادے اور تو سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے۔

مبلغ کو چاہیے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا بھی کرتا رہے تاکہ جلد کامیابی مل سکے۔ عاشقان مصطفٰی ہمارے معاشرے میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں کہ اگر ان لوگوں کو راہ راست پر لانے والی باتیں بتائی جائیں تو بات پر عمل کرنے کی بجائے مبلغ کو برا بھلا کہتے اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور دین اسلام کے دائرے میں رہ کر اپنی دنیا و آخرت بہتر بنانے والا بنائے

آمین بجاہ طه و يس صلى الله عليہ وسلم