نفل کالغوی معنیٰ ”زائد“ کےہیں۔ دین کی اصطلاح میں اس سے مراد فرض و واجب کے علاوہ پڑھے جانے والی نماز کو کہتے ہیں۔ یہ نماز سنت نماز کی طرح لازم تو نہیں لیکن انسان اپنے ثواب میں اضافہ کرنے کے لیے اسے پڑھتا ہے۔

نفل نماز کے چند فضائل مندرجہ ذیل ہیں :

1)قربِ الٰہی کا ذریعہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے : میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام تک پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں ۔

( صحیح البخاری ، ح 6502 ، ج 4 ، ص 248 )

2)فرائض کی کاملیت : عبدالرحمٰن بن معاویہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا : جب کوئی فرض نماز میں کمی کرتا ہے تواللہ پاک اسکی نفلی نماز سے اس کمی کو پورا کرتا ہے ۔ (مسند احمد ، ح٢٠٣٥ ، ج ٢ )

3)خیرو برکت کا حصول : سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بندے کو چاہیے کہ گھر میں بھی نفل نماز پڑھتارہا کرے ، کیونکہ اللہ پاک اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیروبرکت نازل کرتا ہے۔

(مسند احمد ، ح 2046 ، ج2)

4)نماز والے دروازے سے داخلہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص (نفل) نماز کا عادی ہوگا اسےجنت میں نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا ۔ (سنن نسائی ، ح3137 ، ج 2 )

5)افضل نماز : حضرت عبداللہ بن حبشی خشعی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا : کونسی نماز افضل ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لمبے قیام والی (نفل نماز)۔ (سنن نسائی ، حدیث: 2527 ، ج 2)

6) ہفتے کے گناہ معاف: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے ، تیل اور خوشبو استعمال کرے پھر نمازِ جمعہ کے لیے مسجد پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور امام کا خطبہ خاموشی سے سنے تو اِس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔( صحیح بخاری ، حدیث: 883)

7)سب گناہ معاف : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو ایمان کے جذبے اور حصولِ ثواب کی نیت سے رمضان میں نفل نماز (تراویح،سنت مؤکدہ ہے،ماجد) پڑھے ۔ اس کے سب گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

(سنن نسائی ،حدیث :2201، ج:2 )


فارغ  وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے کے بجائے ہم کو فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل میں گزارنا چاہیے کہ زندگی کا کچھ پتہ نہیں اور پھر مرنے کے بعد یہ موقع غنیمت نہیں مل سکے گا ۔لہذا "فرصت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت جان لو " کہ وقت سے نفع اٹھائے اور نوافل پڑھنے میں مشغول ہو جائے۔ کہ نوافل کے بے شمار فضائل و برکات ہیں چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں۔ اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں۔( صحیح بخاری 4/248)

اس حدیث پاک کے شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یعنی بندہ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ میرا پیارا ہو جاتا ہے کیونکہ فرائض ،نوافل کا جامع ہوتا ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے۔ (مرآۃ المناجیح ،3/308)

حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ اے لوگو!  سلام شائع(عام) کرو اور کھانا کھلاؤ  اور رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں ،  سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔

(المستدرک للحاکم221/5،الحدیث:7359)

اور رات میں نماز پڑھنے سے مراد نماز تہجد ہے ۔

نماز تہجد کے ساتھ اشراق و چاشت و اوابین بھی پڑھنے چاہیے کہ حدیث پاک میں ہے: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھی اللہ پاک اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا ۔ اس طرح اشراق پڑھنے والوں کو حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ (سنن ترمذی 2/18)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ آدھی رات میں بندے کا دو رکعت نماز پڑھنا دنیا اور اس کے تمام اشیاء سے بہتر ہے۔ اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو یہ دو رکعتیں ان پر فرض کر دیتا۔ (کنز العمال 4/323)

ایک روایت میں یہ ہے کہ جبرائیل امین نے حضور صلی اللہ وسلم سے عرض کی کہ ابن عمر عمدہ آدمی ہے کاش وہ رات کو عبادت کرتا ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اس بات کی خبر دی ۔اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ رات کو عبادت کیا کرتے۔

( صحیح بخاری 1/382)

حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ رات کو عبادت کرتے ہوئے مجھ سے کہا کرتے :"دیکھو کہیں صبح تو نہیں ہوگئی؟ میں کہتا نہیں، آپ پھر عبادت میں مشغول ہو جاتے۔ پھر فرماتے اے نافع دیکھو صبح ہوئی ؟میں کہتا ہاں تو آپ بیٹھ جاتے ہیں اور استغفار کرتے یہاں تک کہ صبح روشن ہو جاتی۔

دیکھا آپ میرے محترم بھائیوں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ قطعی جنتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ پوری رات نوافل پڑھنے میں مشغول رہتے۔

امام بخاری علیہ رحمہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ اکثر یہ اشعار پڑھا کرتے :۔

اغتم فی الفراغ فضل الرکوع فعسی ان یکون موتک بغتۃ

کم صحیح رایت من غیر سقم خرجت نفسہ الصحیحۃ فلتہ

(1)فراغت کے اوقات میں رکوع و سجود کو غنیمت جان، عنقریب تجھے موت آجائے گی۔

(2) میں نے کتنے ایسے تندرست دیکھے ہیں جنہیں کوئی بیماری نہیں تھی اور اچانک اس کی روح پرواز کر گئیں۔


پیارے اسلامی بھائیو ! مصطفی کریم نے جہاں ہمیں آداب زندگی سکھائے ہیں وہاں اللہ  پاک کا قرب حاصل کے طریقے بھی ارشاد فرمائے ہیں۔

جس طرح فرض نمازوں کے متعلق قرآن و حدیث میں فضائل بیان ہوئے ۔اسی طرح نوافل کے فضائل بھی بیان فرمائے گئے۔ چنانچہ حدیث قدسی ہے''جس نے میرے کسی ولی سے عداوت رکھی میں اس کے ساتھ اعلانِ جنگ کروں گا ، میرے کسی بندے نے میرے فرض کردہ احکام کی بجاآوری سے زیادہ محبوب شے سے میرا قرب حاصل نہیں کیا اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو مَیں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا فرماتا ہوں اور اگر کسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔''

(صحیح البخاری،الحدیث: 6502،ص545)

حدیث قدسی کی تعریف: وہ حدیث جس میں فرمان تو رحمٰن عزوجل کا ہو لیکن بیان کرنے والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہوں۔

امام بخاری و مسلم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے راوی ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: سب نمازوں میں اللہ عزوجل کو زیادہ محبوب نمازِ داؤد ہے کہ آدھی رات سوتے اور تہائی رات عبادت کرتے ، پھر چھٹے حصے میں سوتے ۔( بہار شریعت 1/678)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں زیادہ محبوب نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

امام ابو داود و مسلم و ترمذی و نسائی ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے راوی ، جان عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو مسلمان بندہ اللہ عزوجل کے لیے ہر روز فرض کے علاوہ تطوع (نفل) کی 12 رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مقام بنائے گا۔4( قبل ظہر ،2 قبل فجر ،2 بعد نماز ظہر و مغرب و عشاء) ۔( بہار شریعت 1/659)

ترمذی ابن ماجہ نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کیاہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ رکعتیں 12 برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔

(شرح جامع ترمذی، مفتی ہاشم قادری ، 3/786)


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام سینٹرل افریقہ ریجن کے ملک کینیا کی نگران اسلامی بہن نے دو کابینہ نیروبی اور ممباسا کا ماہانہ مدنی مشورہ لیاجس میں تمام  ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور ان کی تربیت کی نیز شیڈول اور دینی کاموں میں جہاں کمزوریاں ہیں ان کو دور کرنے کے حوالے سے رہنمائی کی گئی۔انفرادی کو شش کرتے ہوئے کم از کم دو گھنٹےدینی کاموں میں مصروف رھنے کا ذہن بھی دیا گیا جبکہ گھر درس اور ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں شرکت کے اہداف بھی دئیے گئے۔


پیارے پیارے اسلامی  بھائیوں ! فارغ وقت یوں ہی پڑے رہنے کے بجائے ذکر و درود ،نوافل میں گزارنا چاہیے۔ ہو سکے تو نوافل کی کثرت کریں۔لہٰذا نفل نمازوں کا شوق بڑھانے کے لئے فضائل پیش خدمت ہیں:۔

نوافل بھی قرب الٰہی کا ذریعہ ہیں:۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدنی تاجدار صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ پاک نے فرمایا :جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اس کو میں نے اعلان جنگ دے دیا اور میرا بندہ کسی شے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا جتنا کے فرائض سے اور نوافل سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو اپنا بھی دوں گا ۔

(بخاری شریف)

وضو کے بعد اعضاء کو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے ۔ حضور صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کا ارشاد ہےکہ جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے ۔(صحیح مسلم )

غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو تحیۃ الوضو کے قائم مقام ہوجائیں گے۔(ردالمحتار)

اے عاشقان نماز ہمیں بھی چاہیے کہ اللہ پاک کی رضا و خوشنودی پانے کے لئے اس کی نہ ختم ہونے والی نعمتیں پانے کے لیے فرائض و واجبات بجالانے کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کی کثرت کریں۔ اسی ضمن میں میں حکایت ملاحظہ کریں۔

حضرت سیِّدُنا ازہر بن مغیث رَحْمَۃ اللہِ عَلیْہ جو عابدوں میں سے تھے، فرماتے ہیں :میں نے خواب میں ایک عورت کو دیکھا جو دنیا کی عورتوں کے مشابہ نہ تھی، میں نے اس سے کہا: ’’تم کون ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’حور۔‘‘ میں نے کہا: ’’مجھ سے شادی کر لو۔‘‘ اس نے کہا: ’’میرے آقا کو نکاح کا پیغام دو اور مہر بھی ادا کر دو۔‘‘ میں نے کہا: ’’تمہارا مہر کیا ہے؟‘‘ کہا: ’’رات میں دیر تک نماز پڑھنا۔‘‘ (جنت میں لے جانے والے اعمال،ص 148)

اللہ پاک ہمیں فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ طٰہٰ و یٰسین


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام یورپ کے ملک ڈنمارک (Denmark) میں مقامی زبان بذ ریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریبا 10 اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغۂ دعوت اسلامی نے مقامی زبان ڈینش میں”ماہِ میلاد“ کے موضوع پر بیان کیااور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو ماہِ میلاد کو اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ منانے کی ترغیب دلائی۔ 


اللہ پاک نے امت محمدیہ پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔پانچ فرض نمازوں کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اوقات میں بہت سی نفل نمازیں پڑھا کرتے تھے۔احادیث مبارکہ میں نفل نمازوں کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ان میں سے چند کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں:۔

1۔نماز تہجد کے فضائل

(1)۔ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز شب میں پڑھی جانے والی تہجد کی نماز ہے۔(صحیح مسلم)

(2)۔حدیث مبارکہ میں ہے:۔تم پرلازم ہے کہ رات کو نماز(تہجد) پڑھو کہ یہ تمہارے رب کو راضی کرنے والی ہے۔تمہارے گناہوں کا کفارہ بننے والی ہے ۔اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔یہ گناہوں سے روکنے والی ہے۔شیطان کے مکر کو دور کرنے والی اور بدن سے بیماری دور کرنے والی ہے۔(ترمذی)

(3)۔حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ان کی زبان مبارکہ سے جو پہلے کلمات میں نے سنے وہ یہ تھے" '' اے لوگو ! سلام کو عام کرو اور کھانا کھلاؤ اور رات کوجب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ ''(التر غیب والترھیب ، رقم 6، ج3 ، ص285)

2۔نماز چاشت کی فضیلت

حدیث پاک میں ہے ۔’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(سنن الترمذی17/2،حدیث:472)

3۔نماز اوابین کے فضائل

احادیث مبارکہ میں ہے:۔(1)۔ جو آدمی مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو اس کو بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب ملے گا ۔(ابن ماجہ)

(2)۔جو مغرب کے بعد بیس رکعات پڑھے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں مکان بنائے گا۔(ترمذی)

4۔تحیّۃ الوضو کی فضیلت

حدیث مبارکہ میں ہے:۔جو شخص وضو کرنے کے بعد دو رکعت اس خلوص سے پڑھے کہ ان میں کوئی وسوسہ نہ آئے تو اللہ پاک اس کے گذشتہ گناہ معاف فرما دے گا۔

5۔نماز اشراق کی فضیلت

حدیث مبارکہ میں ہے:۔جو کوئی فجر کی نماز جماعت سے ادا کرکے طلوع آفتاب تک بیٹھ کر ذکر الٰہی میں مشغول رہے پھر دو رکعت پڑھے ،تو اُس کے لئےپورے حج و عمرے کا ثواب ہے۔ اگر طلوع آفتاب کے بعد چار رکعتیں پڑھےگا ۔تو اللہ پاک شام تک اس کو تمام آفتوں اور برائیوں سے محفوظ رکھے گا۔(ترمذی شریف)


دعوت اسلامی کے زیرِاہتمام یورپین یونین ریجن کے ملک ڈنمارک (Denmark )میں بذ ریعہ انٹرنیٹ مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام نگران و ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کا بینہ نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور ماہ ربیع الاول کے نکات سمجھائے نیز دینی کاموں کی تقسیم کاری کے موضوع پر اہم نکات بھی پیش کئے۔ 


صحیح بخاری شریف میں مذکور حدیث قدسی کا ایک حصہ ہے: اورمیرا بندہ کسی شے سے میرا اُس قدر قرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔

(صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،الحدیث: 6502،ج4،ص248)

دن میں پڑھی جانے والی نفلی نماز میں سب سے پہلے چاشت کی نماز کا وقت آتا ہے۔ جس کے بارے میں ترمذی ،ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے چاشت کی نماز پر مواظبت اختیار کی تو اس کے گناہوں کو بخش دیا جائے گا اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں ۔(زجاجۃ المصابیح،حدیث:1721)

جبکہ رات میں پڑھی جانے والی پہلی نفل نماز صلاۃ الاوابین ہے جو کہ مغرب کی نماز کے بعد پڑھی جاتی ہے جامع ترمذی میں منقول ہے جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو چھ رکعتیں بارہ برس کے عبادت کے برابر کی جائے گی ۔

(جامع ترمذی،حدیث:435)

مدنی پھول :ان چھ رکعتوں میں ایک آسانی یہ ہے کہ مغرب کے فرض کے بعد دو سنت اور دو نفل کے بعد فقط دو رکعتیں پڑھنے سے بھی یہ فضیلت حاصل ہو جائے گی۔

دن کے اور رات کے فقط ابتدائی نوافل کا تذکرہ اس لئے کیا تاکہ دن کے ابتدائی حصے میں پڑھے جانے والے نوافل سارا دن ،اور رات کے ابتدائی حصے سے میں پڑھی جانے والی نوافل ساری رات آفتوں اور بلاؤں سے حفاظت اور دیگر نیک اعمال میں ان کی برکت سے آسانی ہو جائے ۔

اللہ کریم ہمیں ذوق،شوق، محبت کے ساتھ نفلی نماز یں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی برکت سے ہمیں اپنی معرفت ،محبت اور اپنی رضا کی عظیم دولت سے سرفراز فرمائے ۔

اٰمین بجاہ خاتم النبیین علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم


اللہ پاک اپنے بندوں پر پنج وقتہ نماز فرض فرمائی۔دن میں پانچ مرتبہ بغیر عذر شرعی جماعت سے نماز ادا کرنا ضروری ہے۔فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازیں بھی قرب خداوندی کا ذریعہ ہیں۔نفل نمازیں تو بہت ہیں۔اوقات ممنوعہ کے  علاوہ آدمی جتنی مرضی نمازیں ادا کرے ،ثواب پائےگا۔چند نمازوں کے فضائل و ثواب بیان کئے جاتے ہیں۔

تحیّۃ المسجد:جو بندہ مسجد آئےاسے دو رکعت پڑھنا سنت ہے۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔ (صحيح البخاري 1/170،الحديث: 444)

2۔تحیّۃ الوضو:وضو کے بعد اور وضو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرنا مستحب ہے۔نبی پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ''جو شخص وُضو کرے اور اچّھا وُضو کرے اور ظاہِر و باطن کے ساتھ مُتَوَجِّہ ہو کر دو رَکعت پڑھے، اس کے ليے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔''

(صَحِیح مُسلِم،ص144، حدیث :234)

3۔نماز اشراق:اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکر خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں ''تو اُسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔''(سنن الترمذی100/2،حدیث:582)

4۔نماز چاشت:اس کی از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں۔ حدیث پاک میں ہے ۔’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(سنن الترمذی17/2،حدیث:472)

5۔صلاۃاللیل:رات میں بعد نماز عشاءجو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلاۃ اللیل کہتے ہیں ۔ صلاۃ اللیل میں سے نماز تہجد بھی ہے۔اس کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں ثابت ہیں۔ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: سب نمازوں میں اللہ عزوجل کو زیادہ محبوب نماز داود ہے کہ آدھی رات سوتے اور تہائی رات عبادت کرتے پھر چھٹے حِصّہ میں سوتے۔(صحيح البخاري2/448،الحدیث: 3420)

اللہ پاک ہمیں بھی فرض نمازوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نفل نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین 


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں   کینیڈا کے مختلف شہروں برامپٹن(Brampton) اورتھورن کلف ( Thorncliffe) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم و بیش50 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ” اچھی اور بری لالچ“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو نیکی والے تمام کاموں میں حریص بننے کی اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچانے کی نیزدینی ماحول سے وابستہ رہنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام کینیڈاکے شہر برامپٹن(Brompton) میں مقامی زبان میں بذ ریعہ انٹرنیٹ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کم و بیش12 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے”اچھی اور بری لالچ “ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو نیکی والے تمام کاموں میں حریص بننے کی اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچانے کی نیزدینی ماحول سے وابستہ رہنے کی ترغیب دلائی۔