اس قوم میں پائی جانے والی  کئی برائیوں میں سے سرفہرست دو برائیاں تمام برائیوں کی جڑ کی حیثیت رکھتی ہیں جن میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام کی نبوت کا انکار کرنا ،دوسری نافرمانی :لواطت ( یعنی وہ معاملات جو میاں بیوی پردے میں رہ کر کرتے ہیں وہی معاملات دو مرد آپس میں کریں یعنی جسے عام لفظوں میں" اغلام بازی "کہا جاتا ہے )

اولاً: حضرت لوط علیہ السلام کو جھٹلانے کے بارے میں کچھ بات کرتے ہیں پھر لواطت پر کچھ سنیں گے ۔چنانچہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا : وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا،ترجمہ کنزالایمان: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔

(پ 21،العنکبوت 69)

تو جسے اللہ پاک بڑا ظالم کہے اس کے ظلم کی انتہاء کیا ہو سکتی ہے، اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔لیکن ان کے ظلم کی انتہا یہ بنی کہ جو کام ان سے پہلے دنیا میں نہ ہوا تھا وہ بھی انہوں نے کر دکھایا اور اس بدعت سیئہ کے ایسے موجد ہوئے کہ یہ کام اسی قوم کے نام سے مشہور ہوگیا۔یعنی لواطت اور لواطت کرنے والے شخص کو لوطی کہا جائے گا۔

دین اسلام دین حنیف ہیں اس کی حرمت (حرام ہونا )بحکم خدا وندی ہے مگر دیگر مذاہب سماوی و غیر سماوی میں اس کی ممانعت طبی نقصانات کے اعتبار سے ہے ۔ اس کا سب سے بڑا طبی نقصان "ایڈز"(Aids)بیماری ہے ۔جو کہ اب تک لاعلاج ہے اور اس کے کیسز کی شرح میں خطرناک حد تک اظافہ ہو رہا ہے۔ مزید نقصانات یہ ہے کہ خاندانی نظام کی تباہی و بربادی ،بےاولادی ذہنی دباؤ (Dipression) ،ٹینشن ۔جیسا کہ اب مغربی ممالک (Westurn Countries) کی حالت زار دیکھ سکتے ہیں ۔

گہرائی(Deep) میں جاکر دیکھا جائے تو اس ( لواطت) کے طبی نقصانات پر تحقیق (Research) کرنے والے خود بھی وہی رہتے ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ خود ہی دریافت کر کے ، طبی نقصانات بتا کر ،خود ہی اس گندے کام میں ملوث ہیں!

تو وجہ یہ ہے۔عقل ختم ہو گئی ہے کہ رب فرماتا ہے : اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ(۲۲) (پ9،انفال:23)ترجمہ کنزالایمان: بے شک سب جانوروں میں بدتراللہ کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں ۔

جس کی بڑی واضح سی دلیل یہ ہے کہ جب حضرت لوط علیہ اسلام نے انہیں بدفعلی سے روکا تو انہوں نے جواب دیا : قَالُوْا لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰلُوْطُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ(۱۶۷)

ترجمہ کنزالایمان: بولے اے لوط اگر تم باز نہ آئے تو ضرور نکال دئیے جاؤ گے ۔

(پ19،الشعراء:167)

کہاوت ہے: ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری

اسے تیسری بُرای کہا جا سکتا ہے "اللہ کے نبی کی گستاخی "اور یہ اللہ پاک کے ایسی نافرمانی ہے کہ جو ان کے لیے دنیا و آخرت میں لعنت کا سبب بنی، لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ ترجمہ کنزالایمان: اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت میں (پ21 ،الأحزاب:57)

اللہ کریم ہمیں ان نافرمانیوں سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ تعالیٰ قوم لوط کی نافرمانیوں اور برائیوں  کو قرآن مجید اس طرح بیان فرما رہے ہیں کہ:

اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہاکیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔ (پ8،اعراف:80)

حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامحضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے بھتیجے ہیں ، جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شام کی طرف ہجرت کی تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سرزمینِ فلسطین میں قیام فرمایا اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اردن میں اُترے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اہلِ سُدُوم کی طرف مبعوث کیا، آپ اِن لوگوں کو دینِ حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بدسے روکتے تھے۔ قومِ لوط کی سب سے بڑی خباثت لواطت یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا اسی پر حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ’’ کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو سارے جہان میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی ، تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت پوری کرنے کیلئے مردوں کے پاس جاتے ہو ، یقینا تم حد سے گزر چکے ہو۔) تفسیرصِرَاطُ الْجِنَان 362/3)

چنانچہ اس آیت سے  معلوم ہوا کہ اغلام بازی  حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی ایجاد ہے اسی لئے اسے’’ لواطت‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکوں سے بدفعلی حرام قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔اسی طرح اللہ پاک نے اگلی آیت میں فرمایا :

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو بلکہ تم لوگ حد سے گزرے ہوئے ہو۔(پ8،اعراف:81)

اس آیت میں اللہ پاک نے فرمایا:(بیشک تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو) یعنی ان کے ساتھ بدفعلی کرتے ہو اور وہ عورتیں جنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے انہیں چھوڑتے ہو۔ انسان کو شہوت اس لئے دی گئی کہ نسلِ انسانی باقی رہے اور دنیا کی آبادی ہو اور عورتوں کو شہوت کا محل اور نسل چلانے کا ذریعہ بنایا کہ ان سے معروف طریقے کے مطابق اور جیسے شریعت نے اجازت دی اس طرح اولاد حاصل کی جائے، جب آدمیوں نے عورتوں کو چھوڑ کر ان کا کام مردوں سے لینا چاہا تو وہ حد سے گزر گئے اور انہوں نے اس قوت کے مقصدِ صحیح کو فوت کردیا کیونکہ مرد کو نہ حمل ہوتا ہے اورنہ وہ بچہ جنتا ہے تو اس کے ساتھ مشغول ہونا سوائے شیطانیت کے اور کیا ہے۔ ) تفسیرصِرَاطُ الْجِنَان/3366)

اللہ پاک ہم سب کو فعل بد سے بچائےاور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین


نفل نماز کی تعریف:فرض او ر واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔

نفل نماز فرئض کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے" کہ بندوں کے اعمال میں سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب کیا جائیگا وہ نماز ہے اور فرمایا: رب کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی حالانکہ رب کریم ان سے زیادہ جانتا ہے ۔ اور رب کریم فرماتا ہیں کہ اگر میرے بندے کی نمازپوری ہے تو اس کے لیے پوری نماز لکھی جائے۔ اور اگر اسکی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے۔ پھر باقی اعمال اس پر مرتب کیے جائیں گے "۔اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے

نفلی نماز گھر میں افضل ہے: نفلی نماز مسجد سے گھروں میں افضل ہے مگر وہ کہ جس میں جماعت مشروط کی گئی ہے۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا " پس بے شک آدمی کی افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ سوائے فرض نماز کے"[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]

نفل نماز کی اقسام:نفل نماز کی بہت ساری اقسام ہیں۔ ان میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں۔

پہلا: مؤکدّہ سُنتیں[الراوتب: راتب کی جمع ہے۔ وہ ایسی چیز ہے جو دوام والی ہو]

وہ سُنتیں جو مؤکدہ فرائض کے تابع ہیں۔ وہ سُنتیں مؤکدّہ ہیں۔ کُل سُنتیں مؤکدہ بارہ رکعتیں ہیں،فجر سے پہلے دو رکعتیں،ظہر کے فرضوں سے پہلے چار رکعتیں ، اور دو اسکے بعد،مغرب کے فرائض کے بعد دو رکعتیں،پھر عشاء کے بعد دو رکعتیں ہیں۔

ابن عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ" میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پاک سےدس رکعتیں یاد کیں۔ دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو اسکے بعد۔ دو مغرب کے بعد اپنے گھر میں اور دو عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو صبح کی نماز سے پہلے"یہ حدیث متفق علیہ ہے ،(ترمذی شریف)

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اتوار کے دن چار رکعت نماز پڑھی یوں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے تمام نصرانی مردوں اور عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھے گا اور اسے ہر حرف کے بدلے جنت میں خالص کستوری کا شہر عطا فرمائے گا ۔

(قوت القلوب، 1/52،احیاءعلوم ،جلد 1)

عرش الہی کے سائے میں انبیاء و شہداء علیہ السلام کا ساتھ:حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص ہفتے کے دن چار رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں ایک بار سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھے سلام پھیرنے کے بعد آیت الکرسی پڑھے اللہ عزوجل ہر حرف کے بدلے اس کے لئے ایک حج اور عمرے کا ثواب لکھتا ہے ہر حرف کے بدلے ایک سال کے روزوں اور رات کے قیام کا ثواب بڑھاتا ہر حرف کے بدلے ایک شہید کا ثواب عطا فرمائے اور وہ انبیاء کرام و شہداء عظام علیہ صلاۃ و سلام کے ساتھ عرش الہی کے سائے میں ہوگا۔(المرجع السابق، ص55،احیاءعلوم جلد 1)

ماہ شعبان المعظم کے نوافل :شعبان المعظم کی پندرھویں رات سو رکعتیں پڑھے ہر دو رکعت پر سلام پھیرے ہررکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد گیارہ بار سورہ اخلاص پڑھے۔ اگر چاہے تو دس رکعت نماز پڑھے،ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سو بار سورۃ اخلاص پڑھے۔ دیگر نفل نمازوں کے ضمن میں یہ بھی مرضی ہے۔ اسلاف کرام رحمھم اللہ السلام اسے پڑھتے اور صلاۃ الخیر کا نام دیتے اس کے لیے اکٹھے ہوتے اور بعض اوقات جماعت سے بھی پڑھتے تھے۔

(احیاءالعلوم،1/273)

ستر بار نظر رحمت:حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں مجھ سے 30 صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے بیان فرمایا کہ جو شخص شب براءت کی رات یہ نماز پڑھے اللہ عزوجل اس کی طرف 70 بار نظر رحمت فرماتا ہے اور ہر نظر کے ساتھ اس کی ستر حاجات پوری فرماتا ہے جن میں سے سب سے چھوٹی حاجات اس کی مغفرت ہے۔

(قوت القلوب،1/114)


دعوتِ اسلامی کےشعبہ دارالسنہ للبنات کے زیر اہتمام 3 اکتوبر 2021ء اوکاڑہ زون میں مدنی مشورے کاانعقادہوا جس میں زون نگران اسلامی بہن نے دارالسنہ للبنات میں کورس کرنے والی اسلامی بہنوں کے درمیان سنتوں بھرا بیان کیا اورکورسز کرنے والی اسلامی بہنوں پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں نیکیاں کرنے، برائی سے بچنے اور دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے مدنی برقع پہننے اور دینی کام کرنے کی نیتیں پیش کیں۔


میانوالی کابینہ میں قائم  جامعۃ المدینہ گرلز میں یوم عرس رضا کے موقع پر محفلِ نعت کا انقعاد 

Sat, 9 Oct , 2021
3 years ago

دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 2 اکتوبر 2021  بروز ہفتہ کو میانوالی زون، میانوالی کابینہ میں قائم جامعۃ المدینہ گرلز میں یوم ِعرسِ رضا کے موقع پر محفل نعت کا انقعاد ہوا جس میں طالبات کے درمیان ذہنی آزمائش اور حسن بیان کا مقابلہ ہوا جس پر جیتنے والی ٹیم کو تحائف بھی دئیے گئے نیز معلمات نے بھی طالبات کی حوصلہ افزائی کی ۔صلوٰۃ وسلام اور دعا پر اجتماع پاک کا اختتام ہوا۔

٭علاوہ ازیں 3 اکتوبر 2021ء میانوالی کابینہ ڈویژن واں بھچراں میں بھی یوم عرس رضا کے سلسلےمیں محفل نعت کا سلسلہ ہوا جس میں ڈویژن نگران ودیگرذمہ دار اورعوام اسلامی بہنوں نےشرکت کی۔ ڈویژن نگران اسلامی بہن نے اعلیٰ حضرت کی سیرت مبارکہ کےموضوع پر بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے نیز ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پابندی کے ساتھ شرکت کرنے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


اسلامی بہنوں کے شعبہ شب و روز کے زیر اہتمام 2 اکتوبر 2021ء کو فیصل آباد ریجن میں  بذریعہ کال مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں ساہیوال اور میانوالی زون کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

رکن ریجن شعبہ ذمہ داراسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو ماہانہ کارکردگی شیڈول بر وقت جمع کروانے کی ترغیب دلائی اور رسالہ کارکردگی، مدنی مذاکرہ کارکردگی نیز ہفتہ وار اجتماع کی کارکردگی بر وقت سافٹ ویئر میں انٹر کرنے کا ذہن دیا ۔مزید سافٹ ویئر میں انٹری کا طریقہ بھی سمجھایا

اسلامی بہنوں کے شعبہ تعلیم للبنات  کے تحت 2 اکتوبر 2021ء فیصل آباد ریجن میں قائم سٹی اسکول میں نیکی کی دعوت کاسلسلہ ہوا جس میں رکن ریجن ذمہ داراسلامی بہن نے اسکول کی پرنسپل سے ملاقات کی اور انہیں نیکی کی دعوت دی۔

انہیں دعوت اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت ہونے والے آن لائن اور بالمشافہ سیشنز کےبارےمیں بتاتےہوئے شعبہ تعلیم کا تعارف بھی پیش کیا ۔اس کےعلاوہ انہیں اپنے اسکول میں سیرت النبی ﷺ کانفرنس کروانے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے بخوشی اچھی نیت کااظہار کرتےہوئےاس کی اجازے دی۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 2 اکتوبر 2021ء  کوساہیوال کابینہ ڈویژن چیچہ وطنی میں مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں شعبہ تعلیم کی رکن ریجن و کابینہ نگران، ڈونیشن بکس رکن زون ذمہ دار، شا رٹ کو رسز ذمہ دار اور دیگر ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

پاکستان نگران اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو دینی کام کرنےکےحوالےسے تر بیتی مدنی پھول بتائےاور کابینہ سطح پر تقرریاں بھی مکمل کیں ۔ مزید انہیں مدنی مذاکرہ دیکھنےاور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پابندی سے شرکت کرنےکاذہن دیا ۔


اللہ تعالی کا بہت بڑا احسان ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں مسلمان بنایا اور ہر مسلمان اللہ تعالیٰ کا محبوب اور مقرب بندہ بننا چاہتا ہے لہذا اللہ تعالی نے بنی آدم کو اپنامحبوب و مقرب بندہ بنانے کے بہت سے ذرائع بیان فرمائے ہیں جن کے ذریعے بندہ اللہ تعالی کا محبوب و مقرب بندہ بن سکتا ہے ان میں سے ایک ذریعہ نفلی نمازیں بھی ہے لہذا بندہ نفلی نمازیں پڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی اس بندے کو اپنا محبوب و مقرب بندہ بنا لیتا ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نےفرمایا میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام کو پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرتا ہے تو میں اسے وہ چیزضرور دیتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے ضرور پناہ دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری، 4/248،الحدیث:6502)

نوافل پڑھنے والوں کے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶)

ترجمہ کنز الایمان: اُن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔

(پارہ 21، سورہ سجدہ : 16)

اس آیت میں رات میں نوافل پڑھنے والوں کے اوصاف بیان ہوئے ہیں اور تمام نوافل میں سب سے افضل نوافل رات کے نوافل ہیں چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔(صحیح مسلم، رقم1163،ص 591)

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے آخری نبی کو فرماتے سنا کہ "اے لوگو! سلام کو عام کرو،کھانا کھلاو، رشتے داری برقرار رکھو، اور جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت نوافل ادا کرو تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاو گے"

(سنن درامی جلد 1 حدیث:156)

احادیث مبارکہ میں دیگر نوافل کی بھی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں ان کے بارے میں بھی کچھ سنتے ہیں

نماز اشراق کی فضیلت: چنانچہ فرما ن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : جو نماز فجر با جماعت ادا کرے ذکر اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج وعمرے کا ثواب ملے گا ۔(سنن الترمذی2/100، حدیث:586)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص نماز فجر سے فارغ ہونے کے بعداپنے مصلے پر بیٹھا رہا حتی کہ اشراق کےنفل پڑھ لے صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں ۔(سنن ابی داود 2/41، حدیث :1287)

نماز چاشت کی فضیلت:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کر دہیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں "

(سنن ابن ماجہ 2/153،154، حديث :1382)

نماز اوابین کی فضیلت: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار رسالت شہنشاہ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی ۔ "(سنن ابن ماجہ 2/45، حديث :1167)

تحیّۃ الوضو كى فضیلت:حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ نبی کریم روف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جوشخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعتیں پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے "(صحیح مسلم ،ص144، حديث234 )


حضرت نَصْر بن علی رَحْمَۃ اللہ عَلَیْہ نے فرمايا کہ میں نے حضرت سیِّدُنا یزید بن زُرَیْع رَحْمَۃاللہ عَلَیْہ کوخواب میں دیکھ کرپوچھا :مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ یعنی اللہ پاک نےآپ کےساتھ کیامعاملہ فرمایا؟جواب دیا : مجھےجنت میں داخل کردیاگیا۔ میں نےعرض کی : کس سبب سے؟فرمایا : کثرت سے نَوَافِل ادا کرنے کی وجہ سے۔ (152 رحمت بھری حکایات ، ص114)

اس سے معلوم ہوا کہ نفل کی کتنی فضیلت و اہمیت ہے ! افسوس صد افسوس ! انسان دنیا کمانے کے لالچ میں اتنا مصروف ہو گیا ہے کہ اسے آخرت کی فکر بھی نہیں رہی۔ دنیاوی کاموں کے ساتھ ساتھ انسان کو فکرِ آخرت بھی کرنی چاہیے کہ اسے کل قیامت کو خدا کے حضور بھی جواب دہ ہونا ہے۔ انسان کو اللہ تعالٰی نے اپنی عبادت اور بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسے چاہیے کہ رب کا شکر گزار بندہ بنے اور اپنے رب کے حضور فرض نماز کے علاوہ بھی شکرانے کے طور پر زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرے اور حضور نبی کریم کا مبارک معمول تھا جیسا کہ

حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں : ہمارے بخشے بخشائے آقا ، ہمیں بخشوانے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز میں اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک پاؤں سوج جاتے ۔

(ایک دن) حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے عرض کی : یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ ایسا کر رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالٰی نے آپ کے صدقے آپ کے کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ بخش دیے ہیں !

حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اے عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا !

اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا یعنی کیا میں (اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں !

( صحیح مسلم ، حدیث: 81)

نیز اس شیطانی وسوسے سے بھی خود کو بچائیں کہ صرف فرائض پڑھ لینے سے نماز ہو جاتی ہے باقی کونسا ضروری ہے، وہ ادا کریں نہ کریں کچھ نہیں ہوتا۔ ایسا نہیں ہے کیونکہ حضرت سیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِی اللہُ تَعالیٰ عَنْہُ سے مروی ہے: میں نے حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا وہ نماز ہے، اگر یہ صحیح ہوا تو وہ کامیاب ہوجائے گا اور نجات پائے گا اور یہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ ناکام ہوگا اور نقصان اٹھائے گا۔ اگر اس بندے کے فرائض میں کچھ کمی رہ جائے گی تو پروردِگار فرمائے گا: دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفلی نماز ہے؟ پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر تمام اعمال کا ایسا ہی حساب ہوگا۔(سنن ترمذی ،ج 2 ص 269-270، حدیث: 413 )

ولایت کا راستہ ، نوافل کی کثرت :حضرت سیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِی اللہُ تَعالیٰ عَنْہُ سےمَروی ہے کہ دو جہاں کے تاجْوَر،سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایاکہ اللہ پاک ارشادفرماتا ہے: جس نے میرے کسی ولی کو اَذِیَّت دی، میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اوربندہ میرا قُرب سب سے زِیادہ فرائض کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور نَوافل کے ذریعے مُسلسل قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں۔جب میں بندے کو محبوب بنا لیتا ہوں ،تومیں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتاہے۔ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں ،جس سے وہ دیکھتا ہے۔اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔ پھروہ مجھ سے سوال کرے، تو میں اسے عطا کرتا ہوں، میری پناہ چاہے، تومیں اسے پناہ دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری ،حدیث:6502 )

مُفَسّرِشہیر ، حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمدیارخان رَحْمَۃ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِس حدیثِ پاک کا ایک معنی یہ بھی بیان فرمایا کہ وہ بندہ فَنا فِی ﷲ ہوجاتا ہے، جس سے خُدائی طاقتیں اس کے اَعضاء میں کام کرتی ہیں اور وہ ایسے کام کرلیتا ہے جوعقل سے وَراء ہیں جیسے حضرت (سَیِّدُنا)یعقوب عَلَیہ السَّلام نے کنعان میں بیٹھے ہوئے مِصْر سے چلی ہوئی قمیصِ یُوسُفی کی خُوشبو سُونگھ لی، حضرت (سَیِّدُنا)سلیمان عَلَیہ السَّلام نے تین (3)مِیل کے فاصلہ سے چیونٹی کی آواز سُن لی، حضرت آصِف بن بَرخیا نے پلک جھپکنے سے پہلے یمن سے تختِ بلقیس لا کر شام میں حاضر کردیا۔ حضرت (سَیِّدُنا)عمر(رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ)نے مدینۂ مُنوَّرہ سے خُطبہ پڑھتے ہوئے نَہاوند تک اپنی آواز پہنچادی۔حُضُورِ انورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے قیامت تک کے واقعات بچشم مُلاحَظہ فرمالیے۔یہ سب اِسی طاقت کے کرشمے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح،ج3 ص308 )

یوں تو ہمیں کثرت سے نوافل پڑھنے ہی چاہییں مگر جن نوافل کی احادیث میں فضیلت و ترغیب آئی ہے ان کو تو اپنا معمول بنا لینا چاہیے لہذا اب احادیث میں مذکور چند نوافل کی فضیلت ملاحظہ فرمائیں :

تہجّد کی فضیلت : اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ سیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے : جنَّت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہَر اندرسے اور اندر باہَر سے دیکھا جاتاہے۔ ایک اَعرابی نے اٹھ کرعرض کی: یارسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! یہ کس کے لیے ہیں ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: یہ اس کے لیے ہیں جونَرم گفتگوکرے ،کھانا کھلائے،مُتواتِرروزے رکھے ،اور رات کو اٹھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کےلیے نماز پڑھے جب لوگ سوئے ہوئے ہوں ۔ (سُنَن تِرْمِذِیّ ج4 ص237 حدیث2535)

نمازِ اِشراق کی فضیلت: جونَمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکرُاللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بُلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کاثواب ملیگا۔

(سُنَن تِرْمِذِیّ،ج2،ص100حدیث586 )

نمازِ چاشت کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حُضُورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو چاشت کی دو رَکعتیں پابندی سے اداکرتارہے اس کے گناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں اگرچِہ سمند رکی جھاگ کے برابر ہوں ۔(سُنَن ابن ماجہ،ج2 ص154 حدیث1382 )

صَلٰوۃُ الْاَوَّابِیْن کی فضیلت:حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت ،محسنِ انسانیت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ جو مغرب کے بعدچھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔ (سنن ابن ماجہ،ج 2 ص 45 حدیث1167)

تَحِیَّۃُ الْوُضُو کی فضیلت:وُضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ (دُرِّمُختَار،2/563 )

حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو شخص وُضو کرے اور اچّھا وُضو کرے اور ظاہِر و باطن کے ساتھ مُتَوَجِّہ ہو کر دو رَکعت پڑھے، اس کے لیے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔ (صَحِیح مُسلِم،ص144 حدیث 234 )

تَحِیَّۃُ الْمَسْجِد کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنااَبُوقتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رَکعت پڑھ لے۔(صحیح بخاری، ج1 ص170، حدیث:444)

صَلٰوۃُ الْحَاجَات:حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ’’ جب حضور نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کوئی امرِ اَہم پیش آتا تو نَماز پڑھتے۔

(سُنَنِ اَبُو دَاوٗد ، حدیث1319 ج2 ، ص52 )

یہی وجہ ہے کہ علماء کرام فرماتے ہیں : تیز آندھی آئے یا دن میں سخت تاریکی چھا جائے یا رات میں خوفناک روشنی ہو یا لگاتار کثرت سے بارش برسے یا بکثرت اولے پڑیں یا آسمان سُرخ ہو جائے یا بجلیاں گریں یا بکثرت تارے ٹوٹیں یا طاعون وغیرہ وبا پھیلے یا زلزلے آئیں یا دشمن کا خوف ہو یا اور کوئی دہشت ناک امر پایا جائے ان سب کے لیے دو رَکعت نَماز مُستَحَب ہے۔

(عالمگیری،ج1 ص153 / دُرِّمُختار،ج3 ص80 وغیرہما)

نَمازِ توبہ کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جب کوئی بندہ گناہ کرے پھر وُضو کر کے نَماز پڑھے پھر اِستغفار کرے، اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا۔ (سُنَن تِرْمِذِی، ج1ص415 حدیث406 )

گرہن کی نَماز:حضرتِ سیِّدُنا ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک زمانے میں ایک مرتبہ آفتاب میں گَہَن لگا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجِد میں تشریف لائے اوربَہُت طویل قِیام و رُکوع و سجود کے ساتھ نَماز پڑھی کہ میں نے کبھی ایسا کرتے نہ دیکھا اور یہ فرمایا کہ اللہ پاک کسی کی موت و حیات کے سبب اپنی یہ نشانیاں ظاہِر نہیں فرماتا بلکہ ان سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان میں سے کچھ دیکھو تو ذکر و دُعا و اِستِغفار کی طرف گھبرا کر اٹھو۔ (صَحِیح بُخارِی ،ج1 ص363 حدیث1059)

صَلٰوۃُ التَّسْبِیْح کی فضیلت: نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے چچا جان حضرتِ سیِّدُنا عباس رَضِی اﷲُتَعَالٰی عنہ سے فرمایا کہ اے میرے چچا! اگر ہو سکے توصَلٰوۃُ التَّسبِیح ہر روز ایک بار پڑھئے اور اگر روزانہ نہ ہو سکے تو ہرجُمُعہ کو ایک بار پڑھ لیجئے اور یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر مہینے میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر میں ایک بار۔

(سُنَن اَبِی دَاوٗد ج2ص 35حدیث1297 )

ہر مسلمان کو فرائض کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی ذہن بناناچاہیے ، اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی بے شمار برکتیں دیکھیں گے۔ نفلی عبادات کا جذبہ پانے اور سنتوں پر عمل کی عادت ڈالنے کیلئے عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیے۔ سنتوں کی تربیت کے لیے مدنی قافلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجیے، کامیاب زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے لیے ’’نیک اَعمال‘‘ کے مطابق عمل کرتے ہوئے روزانہ ’’جائزہ‘‘ کے ذریعے رسالہ پُر کیجیے کیونکہ اگر ہم اَمِیرِ اَہلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ ’’نیک اَعمال‘‘ کے رسالے کو ہی روزانہ کی بنیاد پر پُر کرنا شروع کر دیں تو یقیناً فرائض کے ساتھ ساتھ دیگر نفلی عبادات پر بھی عَمَل ہوتا رہے گا۔

اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں نمازِ پنج گانہ کے ساتھ ساتھ نَوَافِل پڑھنے کی بھی توفیق عَطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم


پیارے اسلامی بھائیوں اپنی اس مختصر سی زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جانیں ۔فارغ وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے یا سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے ذکر و درود اور نوافل میں گزارنا چاہئے کہ پھر مرنے کے بعد یہ موقع نہیں مل سکے گا اس لئے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے نوافل کی کثرت کیجیئے ۔ان کے فضائل وبرکات بے شمار ہیں۔چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا " میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتاہےان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کے میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں"۔(صحیح البخاری)

اس روایت کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "یعنی بندہ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہی حتیٰ کہ وہ میرا پیارا ہوتا ہے کیونکہ وہ فرائض نوافل کا جامع ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے"۔(مرآۃالمناجیح،جلد 3 ، ص 308)

نوافل تو بہت کثیر ہیں ۔ مگر بعض جو حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم و ائمہ دین رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ان کے چند فضائل بیان کیے جاتے ہیں

تَحِیَّۃُ المسجد :حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "جو شخص مسجد میں داخل ہو،بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے"

(صحیح البخاری،کتاب الصلاۃ)

تَحِیّۃُ الوُضو:حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے ، اس کے لئےجنت واجب ہو جاتی ہے" (صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ)

نمازِ اِشراق:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں "جو فجر کی نماز جماعت سےپڑھ کر بیٹھا ذکرِ خدا کرتا رہا،یہاں تک کے آفتاب بلند ہو گیاپھر دو رکعتیں پڑھی تواسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا"۔

(سنن الترمذی،کتاب السفر)

نمازِ چاشت:نبیِّ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثِ پاک میں ہے کہ "جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائےگا"۔

(سنن الترمذی، کتاب الوتر)

چاشت کی نماز مستحب ہے، کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ اس کی بارہ رکعتی ہیں،اور افضل بارہ ہیں ۔

صلاۃُ اللّیل: رات میں بعد نمازِعشاءجو نوافل پڑھے جائیں انکو صلاۃاللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں صحیح مسلم شریف میں مرفوعًا ہے " فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے"

نمازِ تہجد:اسی صلاۃاللیل کی ایک قسم نمازِ تہجد ہےکہ عشاء کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل پڑھیں تو تہجد نہیں۔کم سے کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ تک ثابت ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائےپھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سےیاد لرنے والو میں شمار کئے جائیں گے"۔(المستدرک للحاکم)

اس کے علاوہ نوافل کے بے شمار فضائل کتابوں میں موجود ہیں ۔

اللہ پاک ہمیں فرائض پر عمل اور نوافل کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین 


اللہ پاک پارہ 22سورۃ الاحزاب کی ایت نمبر35میں ارشادفرماتاہے:

ترجمہ:اورروزےوالےاورروزےوالیاں اوراپنی پارسائی نگاہ رکھنےوالےاورنگاہ رکھنے والیاں اوراللہ کوبہت یادکرنےوالےاوریادکرنےوالیاں ان سب کیلئے اللہ نےبخشش اور بڑاثواب تیارکررکھاہے۔

حضرت قیس بن زیدجہنی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا۔جس نےایک نفلی روزہ رکھااللہ پاک اس کیلئےجنت میں ایک درخت لگائےگاجس کاپھل انارسےچھوٹااورسیب سےبڑاہوگاوہ شہدجیسامیٹھااورخوش ذائقہ ہوگا اللہ پاک بروزِ قیامت اسےدوزخ سےچالیس سال دورفرمائےگا۔(طبرانی کبیر ،جلد18)

اللہ پاک کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہےجس نےرضائےالٰہی کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھاتواللہ اسکےاوردوزخ کےدرمیان ایک تیزرفتارسوارکی پچاس سالہ مسافت کافاصلہ فرمادیگا۔(کنزالعمال جلد8)

اللہ کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہے۔اگرکسی نےایک دن نفل روزہ رکھا اورزمین بھرسونااسےدیاجائےجب بھی اس کاثواب پورا نہ ہوگااسکا ثواب توقیامت ہی کےدن ملےگا۔(ابویعلٰی جلد5)

ام المؤمنین حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ طیبہ وطاہرہ سےروایت ہے اللہ کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا،جوروزےکی حالت میں مرا اللہ پاک قیامت تک کیلئےاس کےحساب میں روزےلکھ دیگا۔(الفردوس بماثورجلد3)

حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ قیامت میں دسترخوان بچھائےجائیں گے سب سےپہلےروزےدار ان پرسےکھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ جلد2)

حضرت ابوامامہ فرماتےہیں میں نےعرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھےکوئی عمل بتایئے۔ حضورنے ارشاد روزےرکھاکروکیونکہ اس جیسا عمل کوئی نہیں۔میں نےپھرعرض کی مجھےکوئی عمل بتایئے فرمایا روزےرکھاکروکیونکہ اس جیساکوئی عمل نہیں۔میں پھرعرض کی مجھےکوئی عمل بتایئے فرمایاروزےرکھاکرو کیونکہ اس کاکوئی مثل نہیں۔(نسائی جلد4)

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نےفرمایا:"روزہ دارکاہربال اس کےلئےتسبیح کرتاہے ،بروزِ قیامت عرش کےنیچےروزےداروں کےلئےموتیوں اورجواہرسے جڑاہوا سونے کاایسا دسترخوان بچھایاجائےگا جواحاطہ دنیاکےبرابرہوگا اس پرقسم قسم کےجنتی کھانے،مشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں گے پیئں گےاورعیش وعشرت میں ہوں گےحالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔(الفردوس بماثورالخطاب جلد5)

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت ہے رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا جس نےمحض اللہ کی رضاکیلئےکلمہ پرہوگا۔اورجس نے کسی دن اللہ کی رضاکیلئےروزہ رکھاتواس کا خاتمہ بھی اسی پرہوگا اوروہ داخلِ جنت ہوگا۔اور جس نےاللہ کی رضاکیلئے صدقہ کیااس کا خاتمہ بھی اسی پرہوگااور وہ داخلِ جنت ہوگا۔(مسندامام احمدجلد9)

حضرت انس رضی اللہ عنہ نےفرمایاکہ قیامت کےدن روزےدارقبروں سےنکلیں گےتووہ روزےکی بوسے پہچانےجائیں گے اورپانی کےکوزےجن پرمشک سےمہرہوگی انہیں کہا جائے گا کھاؤکل تم بھوکےتھے۔پیوکل تم پیاسےتھے۔آرام کروکل تم تھکےہوئےتھے۔پس وہ کھائیں گےاورآرام کریں گےحالانکہ لوگ حساب کی مشقت اورپیاس میں مبتلاہوں گے۔

(کنزالعمال جلد8)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا : جہاد کیا کروخودکفیل ہوجاؤگے،روزےرکھوتندرست ہوجاؤگےاورسفرکیاکروغنی ہوجاؤگے۔

(المعجم الاوسط، جلد2)