تھائی لینڈ کے شہر یالا میں قاضی شرعی رئیس مجلسِ اسلامی شیخ عبد الباسط صاحب اور  مختلف مدارس دینیہ سے تعلق رکھنے والے اساتذۂ کرام و علمائے کرام کی مبلغینِ دعوتِ اسلامی اور رکنِ انٹرنیشنل افیئرز ڈیپارٹمنٹ سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوران ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے تمام علمائے کرام و اساتذۂ کرام کو دعوتِ اسلامی کے تحت عالمی سطح پر ہونے والی دینی و فلاحی خدمات کے بارے میں بتایا اور بالخصوص جامعۃ المدینہ کے تحت ہونے والی دینِ متین کی خدمات کے متعلق آگاہی دی جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا۔بعدازاں دعا کا سلسلہ ہوا جس میں علمائے کرام نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں ترقی کےلئے دعا کی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

انٹرنیشنل افیئرز (دعوتِ اسلامی)کے تحت افریقی ملک موزمبیق کے علاقے ماپوتو میں قائم جامعۃ المدینہ بوائز کی برانچ فیضانِ صحابہ و اہلبیت میں سرپرست اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبۂ کرام، اساتذۂ کرام اور ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نے شرکت کی۔

اجتماع کا آغاز تلاوتِ قراٰن سے ہوا اور طلبۂ کرام نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہِ اقدس میں نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا جبکہ مبلغینِ دعوتِ اسلامی، اساتذۂ کرام و طلبۂ کرام نے سنتوں بھرے بیانات کئے۔

بعدِ بیان جامعۃ المدینہ بوائز انٹرنیشنل افیئرز کے سالانہ امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبۂ کرام کی حوصلہ افزائی کے لئے اُن کے درمیان تحائف تقسیم کئے گئے۔بعدازاں صلوٰۃ و سلام اور دعا کا سلسلہ ہوا۔

اس موقع پرمدنی چینل کو تأثرات دیتے ہوئے نگرانِ ماپوتو مولانا محمد مدثر عطاری مدنی کا کہنا تھا کہ جامعۃ المدینہ بوائز فیضانِ صحابہ و اہلبیت میں بہترین انداز میں امتحانات کا سلسلہ ہوا اور طلبۂ کرام کی حوصلہ فزائی کے لئے یہ سرپرست اجتماع منعقد کیا گیا تھا۔

علمِ دین حاصل کرنے کے لئے آپ خود بھی اور اپنے بچوں کوبھی جامعۃ المدینہ میں داخلہ دلوائیں اورعلمِ دین کے نور سے برکت حاصل کریں ۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

رزق حلال اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت اور سببِ برکت ہے۔ جبکہ حرام کھانا عذاب الہی کو دعوت دینا اور خود پر قبولیت کے دروازے بند کرنا ہے اور اسی طرح باطل طریقے سے مال کمانا بھی اللہ کریم کی بارگاہ میں سخت ناپسندیدہ ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5، النساء:29)اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ کھاؤ۔

باطل طریقے سے مال کھانا کیا ہے؟ باطل طریقے سے مراد وہ طریقہ ہے جس سے مال حاصل کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے جیسے: سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا، جھوٹی قسم، جھوٹی وکالت، خیانت اور غصب کے ذریعے مال حاصل کرنا اور گانے باجے کی اجرت یہ سب باطل طریقے میں داخل اور حرام ہے۔ یعنی اپنا مال باطل طریقے سے کھانا یعنی گناہ و نافرمانی میں خرچ کرنا، اسی طرح رشوت کا لین دین کرنا، ڈنڈی مار کے سودا بیچنا، ملاوٹ والا مال فروخت کرنا، قرض دبا لینا، ڈاکہ زنی، بھتہ خوری اور پرچیاں بھیج کر ہراساں کر کے مال وصول کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ (اے ایمان والو!، ص 181)

احادیث مبارکہ:

1۔ مال حرام سراسر بر بادی: جو بندہ مال حرام حاصل کرتا ہے، اگر اس کو صدقہ کرے تو قبول نہیں اور خرچ کرے تو اسکے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے۔ بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، 2/ 33، حدیث: 3672)

2۔ جنت سے محروم جسم! اللہ پاک نے اس جسم پر جنت حرام کر دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنز العمال، 8/2، حدیث: 9256)

3۔ مستجاب الدعوات ہونے کا عمل: اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو! مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے۔ اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اسکے 40 دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔ (معجم اوسط، 5/ 34، حدیث: 6495)

4۔ اس شخص کی دعا کیسے قبول ہوگی! سرکار دو عالم ﷺ نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال پراگندہ اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یارب! یارب! پکار رہا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام اور غذا حرام پھر اسکی دعا کیسے قبول ہوگی! (مسلم، ص506، حدیث:1015)

5۔ مال حرام کی مذمت اور مال حلال کی بشارت: دنیا میٹھی اور سر سبز ہے، جس نے اس میں حلال طریقے سے مال کمایا اور اسے وہاں خرچ کیا جہاں خرچ کرنے کا حق تھا تو الله اسے (آخرت میں) ثواب عطا فرمائے گا اور اسے اپنی جنت میں داخل فرمائے گا اور جس نے دنیا میں حرام طریقے سے مال کمایا اور اسے ناحق جگہ خرچ کیا تو اللہ اسے ذلت کے گھر (یعنی جہنم)میں داخل کردے گااور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مال میں خیانت کرنے والے کئی لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہوگی۔ (شعب الایمان، 4/ 396، حدیث: 5527)


حرام کمانا اور کھانا الله تعالیٰ کی بارگاہ میں سخت نا پسندیدہ عمل ہے، اس کے بارے میں قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5، النساء:29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ کھاؤ۔اس آیت کے متعدد معنی ہیں، اس سے سود، جوا،لوٹ مار،چوری،خیانت،جھوٹی شہادت کے ذریعے مال حاصل کرنا یہ سب حرام خوری میں شامل ہیں، یہ وہ مال ہے جو دوسرے انسان سے عوضانہ کے بغیر حاصل کیا جائے، یہ آیت دوسروں کا مال نا حق لینے سے منع کرتی ہے اور یہ حکم قیامت تک رہے گا۔

حرام مال سے متعلق کچھ احادیث ملاحظہ فرمائیے:

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ مسند احمد میں حضرت عبد اللہ بن عمر فاروق رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: جس نے دس درہم کا کپڑا خریدا اس میں ایک درہم حرام مال تھا جب تک وہ اپنے جسم سے اس کپڑے کو جدا نہیں کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول نہ فرمائے گا، اگر میں نے یہ الفاظ نبی اکرم ﷺ سے نہ سنے ہوں تو اللہ پاک یہ میرے دونوں کان بہرے کر دے۔ (مسند امام احمد، 2/416، حدیث: 5736)

2۔ تم میں سے کوئی اپنی رسی لے کر پہاڑ پر جائے اور لکڑیاں اپنی پیٹھ پر لاد کر آئے وہ اس سے بہتر ہے جو لقمہ حرام کھائے۔ (مسند امام احمد، 3/68، حدیث: 7493)

3۔ جو بندہ مال حرام حاصل کرتا ہے اگر اس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے، بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، 2/ 33، حدیث: 3672)

4۔ اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو،مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے چالیس دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔ (معجم اوسط، 5/ 34، حدیث: 6495)

اللہ اکبر کس قدر نحوستیں ہیں حرام مال کمانے اور کھانے کی! اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حلال کمانے اور کھانے کی توفیق دے! آمین


نیکی کی دعوت دینے کے سلسلے  میں دعوت اسلامی کی طرف سے نگران مجلس مدنی چینل عام کریں کے انجم رضا عطاری نے مردان ڈویژن نگران اسلامی بھائی کے ہمراہ ایک پرائیویٹ سوسائٹی کے اونر سے ملاقات کی۔

دورانِ گفتگو مختلف زبانوں میں جاری مدنی چینل کے سلسلوں کے متعلق بتایا اور انہیں دعوت اسلامی کی ڈیجیٹل سروسز کا تعارف کرواتے ہوئے فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور وزٹ کرنے کی دعوت کی۔آخر میں مکتبۃ المدینہ کے رسائل تحفے میں پیش کئے۔( رپورٹ: مجلس مدنی چینل عام کریں صوبہ خیبرپختونخوا، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری مدنی )


بے شک رزق کے حلال الله کی عظیم نعمت اور سببِ برکت ہے جب کہ حرام کھانا اور کمانا عذابِ الہی کو دعوت دینا اور خود پر قبولیت کے دروازے بند کرنا ہے۔

قران و احادیث میں حلال کھانے کے ساتھ حرام سے بچنے کا بھی حکم دیا گیا جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) (پ 2، البقرۃ: 168) ترجمہ کنز الایمان: اے لوگو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھاؤ شیطان کے راستوں پر نہ چلو بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ طیب رزق سے مراد جو بذات خود بھی حلال ہو اور حلال ذریعے سے کمایا ہو جیسے سبزی وغیرہ۔ حرام رزق سے مراد جو خود بھی حرام ہو اور حرام ذریعے سے کمایا ہو، جیسے چوری وغیرہ کے ذریعے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات، ص99) آئیں حرام کھانے کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی سنتے ہیں:

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ بندہ حرام ذریعے سے جو مال کمائے اگر اسے خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہ ہوگی اگر صدقہ کرے گا تو وہ مقبول نہ ہوگا اگر اس کو اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ کر مر جائے گا تو وہ اس کے لیے جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ بےشک الله پاک برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے۔ (مسند امام احمد، 2/505 حدیث 3744)

2۔ اگر کسی نے حرام مال جمع کیا پھر اُس میں سے زکوٰة ادا کی یا صدقہ دیا تو اُس کو اِس کا کچھ اجر نہیں ملے گا۔ بلکہ اُلٹا اُس کو اِس کا وبال ہوگا۔ (صحیح ابن حبان، 5/151، حدیث: 3356)

3۔ جس شخص نے دس درہم کا لباس خریدا لیکن اُس میں ایک درہم حرام کا تھا تو جب تک یہ لباس اُس کے بدن پر رہے گا اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ (مسند امام احمد، 2/416، حدیث: 5736)

4۔ حضرت علی کرم الله وجہہ کی روایت میں ہے کہ جس نے حرام مال سے کرتا پہنا تو اُس کی نماز قبول نہیں۔

(مسند بزار، 3/61، حدیث:819)

الله تعالیٰ سے دعا ہے ہمیں حرام کھانے اور کمانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی  کے زیرِ اہتمام مردان کے ایک پرائیویٹ اسکول میں میٹ اپ کاانعقاد ہوا جس میں نگران مجلس مدنی چینل عام کریں کے ذمہ دار انجم رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔

دورانِ بیان انجم رضا عطاری نے اسٹوڈنٹس کی دینی واخلاقی تربیت کی اور ان کو دعوت کی ڈیجیٹل سروسز کا تعارف پیش کیا نیز سوشل میڈیا پشتو کے کلپس بھی دکھائے اور ان کو عام کرنے کا ذہن دیا۔

٭بعدازاں نگران مجلس نے ا سکول پرنسپل سے ملاقات کی اور ان کو دعوت اسلامی کی ڈیجیٹل سروسز اور دیگر شعبہ جات کا تعارف کروایا جس پر انہوں نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے خدمات دعوت اسلامی کو سراہا۔اس موقع پر مردان ڈویژن نگران بھی موجود تھے۔( رپورٹ: مجلس مدنی چینل عام کریں صوبہ خیبرپختونخوا، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری مدنی )


اللہ تعالیٰ نے انسان کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص رزق حلال وحرام میں تمیز کرنے کا حکم دیا ہے۔ رزق حلال کمانااور رزق حرام سے اجتناب کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نماز، روزہ اور دیگر فرائض پرعمل پیرا ہونا، بلکہ حیرت ہے کہ مسلم سوسائٹی کے نوجوان یہ سوال کرتے ہیں کہ یہ چیز حرام کیوں ہے؟ اسکے استعمال میں حرج کیا ہے؟ حالانکہ مسلمان کی شان سے یہ بعید ہےکہ وہ اللہ کےنازل کردہ قانون کو ماننے کے بعد ایسے سوالات اٹھائے، حضرت محمد ﷺ سب سے افضل ہیں اللہ کریم نے انبیائے کرام و رسل کی مقدس ومطہر جماعت کو قرآن مجید میں مخاطب فرمایا: سورۂ مومنون کی آیت نمبر51 میں ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ(۵۱) ترجمہ کنز الایمان: اے پیغمبرو پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں۔ آئیے حرام کی مذمت پر احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیے:

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ جو بندہ مال حرام حاصل کرتاہے اگر اس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے اللہ تعالیٰ برائی سے برائی نہیں مٹاتاہاں نیکی سے برائی کو مٹادیا ہے بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، 2/ 33، حدیث: 3672)

2۔ اللہ تعالیٰ نے اس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنز العمال، 2/8، حدیث: 9258)

3۔ اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے،اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتاہےتو اس کے 40 دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔ (معجم اوسط، 5/ 34، حدیث: 6495)

4۔ سرکارِ دوعالم نے ایک شخص کا ذکر کیاجو لمبا سفر کرتا ہے اسکے بال پر گندا اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یارب! یارب! پکاررہاہے حالانکہ اسکا کھانا حرام، پینا حرام،لباس حرام اور غذا حرام ہو پھر اسکی دعا کیسے قبول ہوگی۔ (مسلم، ص506، حدیث:1015)

معلوم ہوا حرام کمانے کھانے سے صدقہ مقبول نہیں، دعائیں مقبول نہیں،ایسے شخص کے لیے آگ بہتر ہے۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ اپنے محبوب کے صدقے حلال کمانے اور کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


دعوتِ اسلامی  کے شعبہ مدنی چینل عام کریں کی جانب سے پشاور بورڈ بازار کے قریب ہاسٹل میں مختلف یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس کے درمیان مدنی حلقہ ہوا۔

مدنی حلقے میں نگران مجلس انجم رضا عطاری نے اسٹوڈنٹس کو نیکی کی دعوت دی اور انہیں فرض علوم پر مشتمل دعوت اسلامی کی ڈیجیٹل سروسز کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کے استعمال کا ذہن دیا ۔( رپورٹ: مجلس مدنی چینل عام کریں صوبہ خیبرپختونخوا، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری مدنی )


حرام کمانا اور کھانا اللہ پاک کی بارگاہ میں سخت نا پسندیدہ ہے اور احادیث میں اس کی بڑی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، ان میں سے 4 احادیث درج ذیل ہیں:

احادیث مبارکہ:

1۔ جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے، اگر اُس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اُس کے لیے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے۔ بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، 2/ 33، حدیث: 3672)

2۔ اللہ تعالیٰ نے اُس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنز العمال، 2 / 8، حدیث: 9257)

3۔ تاجدارِ رسالت ﷺ نے حضرت سعد سے فرمایا: اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو! مستجابُ الدعوات ہو جاؤ گے، اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمدﷺ کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہواس کے لئے آگ زیادہ بہترہے۔ (معجم الاوسط، 5 / 34، حدیث: 6495)

4۔ سرکارِ دوعالم ﷺ نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے،اس کے بال پَراگندہ اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یا رب! یارب! پکار رہا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام، اور غذا حرام ہو پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو گی۔ (مسلم، ص506، حدیث:1015)

اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ5، النساء:29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ کھاؤ۔حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی پروا نہیں کرے گا کہ اس مال کو کہاں سے حاصل کیا ہے حلال سے یا حرام سے؟(بخاری، 2/7، حدیث: 2059) چوری، ڈاکہ، غصب، خیانت، رشوت، شراب، سنیما، جوا، سٹہ، ناچ، گانا، جھوٹ، فریب، دھوکا بازی، کم ناپ تول، بغیر کام کئے مزدوری اور تنخواہ لینا، سود وغیرہ یہ ساری کمائیاں حرام و ناجائز ہیں۔ جس شخص نے حرام طریقوں سے مال جمع کیا اور مر گیا تو اس کے وارثوں پر یہ لازم ہے کہ اگر انہیں معلوم ہو کہ یہ فلاں فلاں کے اموال ہیں تو ان کو واپس کر دیں اور نہ معلوم ہو تو کل مالوں کو صدقہ کردے جان بوجھ کر حرام مال کو لینا جائز نہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ مسلمانوں کو لازم ہے کہ ہمیشہ مال حرام سے بچتا رہے کہ حدیث شریف میں ہے: مال حرام جب حلال مال میں مل جاتا ہے تو مال حرام کو بھی برباد کر دیتا ہے اس زمانے میں لوگ حلال حرام کی پروا نہیں کرتے یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے لیکن بہرحال ایک مسلمان کے لئے حلال و حرام میں فرق کرنا فرض ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حرام رزق کمانے اور کھانے سے محفوظ رکھے اور ہمیشہ حلال رزق کے ذریعے اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین ﷺ


رزق حلال اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت اور سبب برکت ہے جبکہ حرام کھانا عذاب الٰہی کو دعوت دینا اور خود پر قبولیت کے دروازے بند کرنا ہے۔ قرآن کریم میں حلال کھانے کے ساتھ ساتھ حرام سے بچنے کا بھی حکم دیا گیا ہے، جیسا کہ ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) (پ 2، البقرۃ: 168) ترجمہ کنز الایمان: اے لوگو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھاؤ شیطان کے راستوں پر نہ چلو بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

لقمۂ حرام کا وبال: لقمۂ حرام کے وبال سے متعلق حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کے پیٹ میں حرام لقمہ ہو۔ (احیاء العلوم، 2/115)

ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: بیشک انسان ایک ایسا لقمہ کھاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا دل بگڑ جاتا ہے جیسے کھال بگڑ جاتی ہے پھر اپنی حالت پر کبھی نہیں آتا۔ (احیاء العلوم، 2/116)

حضرت سہل بن عبد اللہ تُستَری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص حرام کھاتا ہے وہ چاہے یا نہ چاہے اور اسے علم ہو یا نہ ہو اس کے اعضاء گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور جب حلال کھانا کھاتا ہے تو اس کے اعضاء فرمانبردار ہو جاتے ہیں اور اسے اعمال خیر کی توفیق دی جاتی ہے۔ (احیاء العلوم، 2/116)

حرام کمانا اور کھانا اللہ کی بارگاہ میں سخت ناپسندیدہ ہے اور احادیث میں اس کی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ جو بندہ مال حرام حاصل کرتا ہے، اگر اس کو صدقہ کرے تو قبول نہیں اور خرچ کرے تو اُس کے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہےـ اللّہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہےـ بےشک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، 2/ 33، حدیث: 3672)

2۔ اللہ تعالیٰ نے اُس جسم پر جنت حرام فرمادی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (مسند امام احمد، 2/33، حدیث:3672)

3۔ تاجدارِ رسالت ﷺ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: اے سعد! اپنی غذا پاک کر لو! مستجابُ الدعوات ہو جاؤ گے، اُس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اُس کے 40 دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اُس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔(معجم اوسط، 5/ 34، حدیث: 6495)

4۔ سرکار دو عالم ﷺ نے ایک کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، اُس کے بال پَراگندہ اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یارب! یارب! پکار رہا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس اور غزا حرام ہو پھر اُس کی دعا کیسے قبول ہو گی۔ (مسلم، ص506، حدیث:1015)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں شریعت کے حرام کردہ ہر طریقے سے مال کمانے اور کھانے سے بچائے۔ مالِ حرام کے وبال سے اس کی نحوست سے بچائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ


ماہ ہفتہ وار اجتماع کے لئے بھرپور کوششیں جاری۔ الحمداللہ عزوجل ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے وانڈا ڈھوڑ چشمہ میں 14دسمبر 2023ء کو ہفتہ وار اجتماع منعقد ہوا جس میں ذمہ داران کی کوششوں سے اسٹوڈنٹ ، ٹیچرز و مقامی اسلامی بھائیوں کی پہلے سے زیادہ بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

صوبائی نگران قاری اشفاق عطاری نے ” قبر سے اٹھنے کا ہولناک منظر“ کے موضوع پر بیان کیا اور شرکائے اجتماع کو قبر و آخرت کی تیاری کا ذہن دیا۔ذکر ،دعا اور صلوٰۃ و سلام پر اختتام ہوا۔(رپورٹ: حسنین عطاری ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری مدنی )