اللہ پاک نے ہم سب پر پانچ نمازیں فرض فرمائیں اور ان کو ادا کرنے کا حکم قرآن پاک میں بھی ارشاد فرمایا اور رب کریم نے بطور خاص نمازِ عصر کی حفاظت کا حکم فرمایا: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی ۔(پ2،بقرہ:238 )

آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فرامین نمازِ عصر کے بارے مندرجہ ذیل ہیں:

فرشتوں کی تبدیلیوں کے اوقات: حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)

جہنم میں داخل نہ ہوگا: حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

نمازِ عصر کا ڈبل اجر: حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

عمل ضبط ہو گیا!: تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو الْمَلِیْح رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : ایک ایسے روز کہ بادَل چھا ئے ہو ئے تھے، ہم صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنابُرَیْدَہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا: نمازِ عصر میں جلدی کرو کیو نکہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)

اَہْل وعِیال اور مال برباد ہو گئے: صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

افسوس کہ ہمارے معاشرے میں لاپرواہی کے ساتھ نمازیں ترک کی جاتی ہیں اور عذاب الٰہی کو دعوت دی جاتی ہے اور بعض لوگوں کو تو نماز پڑھنی بھی نہیں آتی علمائے کرام سے دوری کی وجہ سے گناہوں بھری زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نماز درست کرنے اور مسجد میں تکبیر اولیٰ کے ساتھ صفِ اوّل میں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 ) اس سے مراد تمام نمازوں کی خصوصاً عصر کی بہت حفاظت کرو۔ اللہ پاک کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی نمازِ عصر کے بارے میں تاکید فرمائی ہے۔

(1) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(2) تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو الْمَلِیْح رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : ایک ایسے روز کہ بادَل چھا ئے ہو ئے تھے، ہم صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنابُرَیْدَہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا: نمازِ عصر میں جلدی کرو کیو نکہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)

(3) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

(4) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ حدیثِ پاک کے اِس حصے (سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے) کے تحت فرماتے ہیں : یہ احساس ’’مُنکَرنَکِیْر‘‘ کے جگانے پر ہوتا ہے، خواہ دَفن کسی وَقت ہو۔ چونکہ نمازِ عصر کی زیادہ تاکید ہے اور آفتاب(یعنی سورج) کا ڈوبنا اِس کا وَقت جاتے رہنے کی دلیل ہے، اس لیے یہ وَقت دکھایا جاتا ہے۔حدیث کے اِس حصے ( مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ) کے تحت لکھتے ہیں :یعنی ’’اے فرشتو! سُوالات بعد میں کرنا عصر کا وَقت جارہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو۔‘‘ یہ وُہی کہے گا جو دنیا میں نمازِعصر کا پابند تھا، اللہ نصیب کرے۔

(5)حضرت ابن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کہ جس کی نمازِ عصر جاتی رہی گویا کہ اس کا گھر بار اور مال لُٹ گیا۔(مراٰۃ المناجیح ،1/359،حدیث:546)

میرے پیارے اسلامی بھائیو ! سنا آپ نے نمازِ عصر کے بارے میں فرامین مصطفیٰ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کہ کتنی تاکید آئی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو نمازِ عصر کے ساتھ ساتھ تمام نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض فرمائیں اور ان کی محافظت پر بھی قرآن کریم میں کثیر آیتیں نازل فرمائیں اور نمازِ عصر کی محافظت پر بطور خاص قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصا درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )

اور نمازِ عصر ادا کرنے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار فرامین ملتے ہیں چنانچہ:

(1) وہ جنت میں داخل ہوگا: عن ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ انّ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ترجمہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو ٹھنڈی نمازیں پڑھی وہ داخل جنت ہوگا۔(بخاری،2/474)

(2) اس کے لئے دو اجر ہیں: عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا، فَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ ترجمہ:حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(3) ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا: عن ابی زھیرۃ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا

ترجمہ:حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

(4) اس کا عمل برباد ہو گیا:عن بریدۃ رضی اللہ عنہ قال:قال النبی:من ترک صلاۃ العصر فقد حبط عملہ ترجمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے نمازِ عصر چھوڑی ، تو تحقیق اس کا عمل برباد ہو گیا۔(مسلم،2/442)

(5) اس کے اہل و عیال چھین لئے گئے: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ العَصْرِ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،2 /440 ،حدیث: 552)

افسوس صد کروڑ افسوس! آج کل ہمارے معاشرے میں نمازوں کو بغیر کسی پرواہ کے قضا کیا جاتا ہے اور عذابِ الٰہی کو دعوت دی جاتی ہے۔ اور بعض مسلمانوں کے دینی علوم سے دوری کی وجہ سے نماز پڑھنی نہیں آتی اور بغیر کسی خوف کے نمازیں قضا کئے جاتے ہیں۔ اللہ پاک پناہ عطا فرمائے ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ نماز درست کر کے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

توفیق دے الٰہی مجھے تو نماز کی

صدقے میں مصطَفٰے کے بنے خو نماز کی


اللہ پاک نے ہم سب پر پانچ نمازیں فرض فرمائیں اور ان کو ادا کرنے کا حکم قرآن پاک میں بھی ارشاد فرمایا اور بطور خاص نماز ِعصر کی حفاظت کا حکم فرمایا: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصا درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بہت سے فرامین ہیں:

فِرشتوں کی تبدیلیوں کے اوقات: حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)

جہنَّم میں داخل نہ ہو گا: حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

نَمازِ عَصْر کا ڈبل اَجْر: حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

عمل ضبط ہو گیا!:تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو الْمَلِیْح رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : ایک ایسے روز کہ بادَل چھا ئے ہو ئے تھے، ہم صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنابُرَیْدَہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا: نمازِ عصر میں جلدی کرو کیو نکہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)

اَہْل وعِیال اور مال برباد ہو گئے:صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

افسوس کہ ہمارے معاشرے میں لاپرواہی کے ساتھ نمازیں ترک کی جاتی ہیں اور بعض لوگوں کو تو نماز پڑھنی بھی نہیں آتی علمائے کرام سے دوری کی وجہ سے گناہوں بھری زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی نماز درست کرنے اور مسجد میں تکبیر اولیٰ کے ساتھ صفِ اوّل میں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز دین کا اہم اور افضل رکن ہے۔ ہر مسلمان ،عاقل، بالغ پر دن میں پانچ نماز فرض ہیں اور ان پانچ نمازوں میں سب سے افضل نمازِ عصر ہے۔

(1)عَنْ جَابِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "إِذَا دَخَلَ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ مُثِّلَتْ له الشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوبِهَا، فَيَجْلِسُ يَمْسَحُ عَيْنَيْهِ وَيَقُولُ: دَعُونِي أُصَلِّي"ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272) یعنی ’’اے فرشتو! سُوالات بعد میں کرنا عصر کا وَقت جارہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو۔

(2) رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(3) رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

(4) رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

(5)عن علی رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم قال یوم الخندق حبسونا عن صلاة الوسطى صلاة العصر، ملا الله بيوتهم وقبورهم نارا ترجمہ: روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے دن فرمایا :انہوں نے ہمیں بیچ کی نماز یعنی نماز عصر سے روک دیا خدا ان کے گھر اور قبریں آگ سے بھردے ۔(مسلم،بخاری)

تو ہمیں معلوم ہوا کہ نماز عصر کے کتنے فضائل ہیں اور سب سے افضل ہے۔اللہ کریم ہمیں پانچوں وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے ہر عاقل بالغ مسلمان پر پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے۔ان نمازوں میں عصر کی نماز  اعلیٰ عبادت ہے جس کا تذکرہ قرآن و حدیث میں بہت تاکید کے ساتھ ہوا ہے۔نمازِ عصر پڑھنے پر بہت ثواب حاصل ہوتا ہے اور نہ پڑھنے پر بہت عذابات کا مستحق ہوتا ہے۔ اس حوالے سے پانچ احادیث ملاحظہ کیجیے:

(1) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)

(2) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں :ایک یہ کہ فجر و عصر کی پابندی کرنے والا دوزخ میں ہمیشہ رہنے کے لیے نہ جائے گا، اگر گیا تو عارِضی (یعنی وقتی )طور پر۔ دوسرے یہ کہ فجر و عصر کی پابندی کرنے والوں کو اِنْ شَآءَاللہ باقی نمازوں کی بھی توفیق ملے گی اور سارے گناہوں سے بچنے کی بھی، کیونکہ یہی نمازیں (نفس پر) زیادہ بھاری ہیں ۔ جب ان پر پابندی کرلی تو اِنْ شَآءَاللہ بقیہ نمازوں پر بھی پابندی کرے گا۔(مراٰۃ المناجیح ،1/394)

(3) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یعنی پچھلی اُمتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اِسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے ،تم ان سے عبرت پکڑنا۔ (مراٰۃالمناجیح ،2/166)

(4) غَزْوَہِ خیبر سے واپسی میں صہبا کے مقام پر نبیٔ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نما زِ عصر پڑھی، اس کے بعد حضرت علی المرتضیٰ کرّم اللہ وجہہ الکریم کے زانو پر سر مبارک رکھ کر آرام فرمانے لگے۔ حضرت علی المرتضیٰ کرّم اللہ وجہہ الکریم نے (کسی وجہ سے ابھی تک) نماز ِعصر نہ پڑھی تھی ،یہ اپنی آنکھ سے دیکھ رہے تھے کہ وقت جارہا ہے، مگر اس خیال سے کہ زانو سَرکا تا ہوں تو کہیں حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک نیند میں خَلل نہ آجائے ، زانو نہ ہٹایا، یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، جب نبیٔ اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چشم ِمبارک کھلی تو حضرت علی المرتضیٰ کرّم اللہ وجہہ الکریم نے اپنی نماز کا حال عرض کیا۔ حضورِ انور صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا فرمائی توسورج پلٹ آیا، حضرت علی المرتضیٰ کرّم اللہ وجہہ الکریم نے نمازِ عصر ادا کی، پھر سورج ڈوب گیا۔(صراط الجنان،9/352)

مَولیٰ علی نے واری تِری نیند پر نماز اور وہ بھی عصر سب سے جو اعلیٰ خَطر کی ہے

(5) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ حدیثِ پاک کے اِس حصے (سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے) کے تحت فرماتے ہیں : یہ احساس ’’مُنکَرنَکِیْر‘‘ کے جگانے پر ہوتا ہے، خواہ دَفن کسی وَقت ہو۔ چونکہ نمازِ عصر کی زیادہ تاکید ہے اور آفتاب(یعنی سورج) کا ڈوبنا اِس کا وَقت جاتے رہنے کی دلیل ہے، اس لیے یہ وَقت دکھایا جاتا ہے۔حدیث کے اِس حصے ( مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ) کے تحت لکھتے ہیں :یعنی ’’اے فرشتو! سُوالات بعد میں کرنا عصر کا وَقت جارہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو۔‘‘ یہ وُہی کہے گا جو دنیا میں نمازِعصر کا پابند تھا، اللہ نصیب کرے۔ اسی لیے ربّ فرماتا ہے:حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ ترجمۂ کنزالایمان: نگہبانی (یعنی حفاظت) کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی) ۔(پ2،بقرہ:238 )

یعنی ’’تمام نمازوں کی خصوصاً عصر کی بہت نگہبانی (یعنی حفاظت )کرو۔‘‘ صوفیا فرماتے ہیں :’’جیسے جیو گے ویسے ہی مرو گے اور جیسے مرو گے ویسے ہی اُٹھو گے۔‘‘ خیال رہے کہ مومن کو اُس وَقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں سو کر اُٹھا ہوں ، نزع وغیرہ سب بھول جائے گا۔ ممکن ہے کہ اس عرض (مجھے چھوڑ دو!میں نماز پڑھ لوں ) پر سُوال جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سُوالوں کا جواب ہوچکی ۔ (مراٰۃالمناجیح، 1/142)

کیا پوچھتے ہو مجھ سے، نکیرین! لحد میں

لو دیکھ لو! دل چیر کے، اَرمانِ محمد(صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)

ہم بھی اللہ پاک سے دعا کرے کے تمام نمازوں بالخصوص عصر کی نماز کا پابند بنائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے نمازِ عصر کی فضیلت کو اپنی لاریب کتاب قرآن مقدس میں یوں ارشاد فرمایا:حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238 )تو یہاں پر درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے۔جیسا کہ بخاری شریف میں ہے کہ نمازِ وسطیٰ سے مراد نمازِ عصر ہے۔(بخاری،حدیث:6396) اور اسی طرح مسند احمد میں ہے کہ صلوۃ وسطی سے مراد عصر کی نماز ہے۔ حضرت سمُرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ صلوۃ وسطی سے کیا مراد ہے؟ تو نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :نمازِ عصر۔

اور اسی طرح نمازِ عصر کی فضیلت کو حضور علیہ السّلام نے واضح فرمایا ہے کہ روایت ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (فجر اور عصر) وقت پر ادا کیں تو وہ جنت میں داخل ہوگا ۔(صحیح بخاری ،حدیث :574)

حضرت ابوبکر بن عمارہ بن رویبہ اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ آدمی ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھی( یعنی فجر اور عصر کی نماز)۔(صحیح مسلم،حدیث:1436)

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی، جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا :کہ تم لوگ بے ٹوک (بغیر کسی آڑ کے)اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے،جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہوگا۔ اس لئے اگر تم سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے (فجر اور عصر) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے،تو اس کو ضرور پڑھو۔کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدارِ الٰہی نصیب ہوگا۔(صحیح بخاری،حدیث:573)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِ عصر چھوٹ گئی گویا اس کا گھر اور مال سب لٹ گیا۔( صحیح بخاری حدیث: 552)

مولیٰ علی نے واری تری نیند پر نماز

اور وہ بھی عصر سب سے جو اعلیٰ خطر کی ہے


(1) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا ۔(فیضانِ نماز،ص 104) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یعنی پچھلی اُمتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اِسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے ،تم ان سے عبرت پکڑنا۔ (فیضانِ نماز،ص 104)

(2) سرکار مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عثمان بن مَظعُون (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا: جس نے عصرکی نماز با جماعت پڑھی اس کے لئے اَولادِ اِسماعیل میں سے ایسے آٹھ غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا جو بَیْتُ اللہ کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں۔ (فیضانِ نماز،ص 149)

(3) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

(4) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)

(5) روایت ہے حضرت عمارہ ابن روبیہ سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص آگ میں ہرگز داخل نہ ہوگا جو سورج نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے کی نمازیں پڑھتا رہے یعنی فجراورعصر (مراٰۃ المناجیح،1/393،حدیث:586)

اللہ پاک ہم سب کو عصر کی نماز کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز کی اہمیت: باقی تمام فرائض زمین پر فرض ہوئے نماز عرش پر بلا کر فرض کی گئی ۔جس سے معلوم ہوا کہ نماز تمام عبادتوں سے افضل ہے۔اگر اُمّتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نماز سے افضل کوئی تحفہ ہوتا تو اللہ پاک وہی دیتا۔ باقی تمام احکام حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطے فرض ہوئے، لیکن نماز معراج کی رات بلاواسطہ عطا ہوئی اور پھر باقی ارکان ایسے ہیں جو اُمرا پر فرض ہیں غرباء پر فرض نہیں۔ جیسے زکوۃ، حج اور روزہ، مسافر اور بیمار پر فرض نہیں۔ لیکن نماز ہر ایک پر ہر حال میں فرض ہے۔ چاہے آدمی غریب ہو یا امیر، مسافر ہو یا مقیم ،بیمار ہو یا تندرست، نماز کسی حالت میں معاف نہیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

بندہ وصاحب ومحتاج و غنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

روزے سال میں ایک مرتبہ، زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ، حج زندگی میں ایک مرتبہ، لیکن نماز، روزہ اور وہ بھی پانچ مرتبہ معلوم ہوا کہ نماز اللہ پاک کو بہت پیاری ہے۔

پھر ہر نماز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی آیت ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5،نساء:103)

وقتِ عصر : بعد ختم ہونے وقت ظہر کے یعنی سوا سایہ اصلی کے دو مثل سایہ ہونے سے، آفتاب ڈوبنے تک ہے۔

قرآن پاک میں نماز عصر کا حکم: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصا درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )

نماز فجر اور عصر کی فضیلت: حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی فجر و عصر) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔

دوسری روایت میں ہے کہ جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں (فجر و عصر باقاعدگی سے) ادا کرتا رہے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

سنت عصر کی فضیلت: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے، جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں (سنتیں) پڑھیں ۔ (سنن ابی داوٗد، 2/35،حدیث :1271)

حضرت امّ المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو عصر سے پہلے چار رکعتیں(سنتیں) پڑھے، اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرمادے گا۔ (معجم کبیر ،23/281،حدیث :611)

نماز عصر کا دوگنا ثواب: حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا ثواب ملے گا ۔

نمازِ عصر چھوڑنے پر وعید: حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر رہ گئی (یعنی جو جان بوجھ کر چھوڑے )گویا اُس کے اَہل وعیال و مال سب کچھ ہلاک ہوگا ۔(مسلم،حدیث:1317)


اللہ پاک نے قرآن میں ارشاد فرمایا : وَ عَشِیًّا ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اس وقت جب دن کا کچھ حصہ باقی ہو۔(پ 21،الروم:18)

عصر کا معنی: ”دن کا آخری حصہ“ چونکہ یہ نماز اسی وقت میں ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو عصر کی نماز کہا جاتا ہے۔ (شرح مشکل الآثار للطحاوی،3/31 ملخصاً)

نیز اللہ پاک نے قرآن میں ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی ۔(پ2،بقرہ:238 ) یعنی تمام نمازوں کی خصوصاً عصر کی بہت نگہبانی (یعنی حفاظت) کرو۔

صوفیا فرماتے ہیں :’’جیسے جیو گے ویسے ہی مرو گے اور جیسے مرو گے ویسے ہی اُٹھو گے۔‘‘ خیال رہے کہ مومن کو اُس وَقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں سو کر اُٹھا ہوں ، نزع وغیرہ سب بھول جائے گا۔ ممکن ہے کہ اس عرض (مجھے چھوڑ دو!میں نماز پڑھ لوں ) پر سُوال جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سُوالوں کا جواب ہوچکی ۔

کیا پوچھتے ہو مجھ سے، نکیرین! لحد میں

لو دیکھ لو! دل چیر کے، اَرمانِ محمد(صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)

”العصر“ کی پانچ حروف کی نسبت سے نمازِ عصر کی پانچ فضائل:

(1) جنت میں داخل ہو گیا: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ یعنی جو دو ٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے جنت میں جائے گا ۔(اتحاف المسلم،ص 52)

(2) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا : لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا یعنی جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔(اتحاف المسلم،ص 52)

(3) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(4) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)

(5) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔

یا اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازوں کا پابند بنا دے اور اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہماری مغفرت فرما۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تو پانچوں نمازوں کا پابند کر دے

پئے مصطَفٰے ہم کو جنت میں گھر دے


اسلام کے ارکان میں ایک اہم ترین رکن نماز ہے۔جس کی تاکید قرآن پاک میں سات سو زائد مرتبہ آئی ہےاور ان نمازوں میں نمازِ عصر کو آیت قرآنی کی روشنی میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے:حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ کنزُالایمان: نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238 )یعنی تمام نمازوں کی اور خصوصاً عصر کی بہت نگہبانی (حفاظت) کرو۔حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ

(1)حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے:مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)

صوفیاء فرماتے ہیں جیسے جیوگے ویسے ہی مرو گے اور جیسےمرو گے ویسے ہی اٹھو گے۔ خیال رہے کہ مؤمن کو اس وقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں سوکر اٹھا ہوں نزع وغیرہ سب بھول جائے گا ممکن ہے کہ اس عرض پر سوال جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہوچکی۔(مرآۃ المناجیح۔1/142)

کیا پوچھتے ہو مجھ سے، نکیرین! لحد میں

لو دیکھ لو! دل چیر کے، اَرمانِ محمد(صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)

(2) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یعنی پچھلی اُمتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اِسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے ،تم ان سے عبرت پکڑنا۔ (مراٰۃالمناجیح ،2/166)

(3) حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

وَتر کا مطلب : حضرت علامہ ابو سلیمان خطابی شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :وَتر کا معنی ہے: ’’نقصان ہونا یا چھن جانا،‘‘ پس جس کے بال بچے اور مال چِھن گئے یا اس کا کوئی نقصان ہو گیا گویا وہ اکیلا رہ گیا ۔ لہٰذا نماز کے فوت ہونے سے انسان کو اس طرح ڈرنا چاہیے جس طرح وہ اپنے گھر کے افراد اور مال و دولت کے جانے ( یعنی بربادہونے )سے ڈرتا ہے ۔(اکمال المعلم بفوائد المسلم ،2/590)

(4) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

(5) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دو ٹنڈی نمازیں (فجر و عصر) پڑھتا رہا وہ جنّت میں داخل ہوگا۔(مسلم،حدیث:635)

اللہ پاک ہم سب کو پانچوں نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


(1) نمازِ عصر کا ڈبل اجر: حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(2)عمل ضبط ہو گیا: تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو الْمَلِیْح رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : ایک ایسے روز کہ بادَل چھا ئے ہو ئے تھے، ہم صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنابُرَیْدَہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا: نمازِ عصر میں جلدی کرو کیو نکہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)

(3)اہل و عیال اور مال برباد ہو گئے: صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

(4) فجر و عصر پڑھنے والا جہنم میں نہیں جائے گا: حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

(5) فرشتوں کی تبدیلیوں کے اوقات: حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)