اللہ پاک نے ہم سب پر پانچ نمازیں فرض فرمائیں اور ان کو
ادا کرنے کا حکم قرآن پاک میں بھی ارشاد فرمایا اور بطور خاص نماز ِعصر کی حفاظت
کا حکم فرمایا: حٰفِظُوْا
عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو
اور خصوصا درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )
حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے بہت سے فرامین ہیں:
فِرشتوں کی تبدیلیوں
کے اوقات: حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے
کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے
فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ
فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر
ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض
کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ
نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)
جہنَّم میں داخل نہ ہو گا: حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے
جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و
غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی
نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)
نَمازِ
عَصْر کا ڈبل اَجْر: حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا
لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)
عمل ضبط ہو گیا!:تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو الْمَلِیْح رحمۃُ اللہِ
علیہ بیان کرتے ہیں : ایک ایسے روز کہ
بادَل چھا ئے ہو ئے تھے، ہم صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنابُرَیْدَہ
رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا:
نمازِ عصر میں جلدی کرو کیو نکہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)
اَہْل وعِیال اور مال برباد ہو گئے:صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر
رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر
چھوڑے) گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)