مبشر رضا عطاری (درجہ ثانیہ،جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق ، لاہور،پاکستان)
اللہ پاک نے مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض فرمائیں اور ان کی
محافظت پر بھی قرآن کریم میں کثیر آیتیں نازل فرمائیں اور
نمازِ عصر کی محافظت پر بطور خاص قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ
الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور
خصوصا درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )
اور نمازِ عصر ادا کرنے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بے
شمار فرامین ملتے ہیں چنانچہ:
(1) وہ جنت میں داخل ہوگا: عن ابی موسیٰ رضی اللہ
عنہ انّ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ
الْجَنَّةَ ترجمہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو ٹھنڈی
نمازیں پڑھی وہ داخل جنت ہوگا۔(بخاری،2/474)
(2) اس کے لئے دو اجر
ہیں: عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :إِنَّ
هَذِهِ الصَّلَاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا، فَمَنْ حَافَظَ
عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ ترجمہ:حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش
کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا
۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)
(3) ہرگز جہنم میں
داخل نہ ہوگا: عن
ابی زھیرۃ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَنْ
يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا
ترجمہ:حضرت سیِّدُنا عمارہ
بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور
ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز
جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)
(4) اس کا عمل برباد
ہو گیا:عن بریدۃ رضی اللہ عنہ قال:قال النبی:من ترک صلاۃ العصر فقد حبط عملہ ترجمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے نمازِ عصر چھوڑی ، تو تحقیق اس کا
عمل برباد ہو گیا۔(مسلم،2/442)
(5) اس کے اہل و عیال
چھین لئے گئے: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ العَصْرِ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ
وَمَالَهُ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ
بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا اُس کے اَہل
وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،2 /440 ،حدیث: 552)
افسوس صد کروڑ افسوس! آج کل ہمارے معاشرے میں نمازوں کو
بغیر کسی پرواہ کے قضا کیا جاتا ہے اور عذابِ الٰہی کو دعوت دی جاتی ہے۔ اور بعض مسلمانوں
کے دینی علوم سے دوری کی وجہ سے نماز پڑھنی نہیں آتی اور بغیر کسی خوف کے نمازیں
قضا کئے جاتے ہیں۔ اللہ پاک پناہ عطا فرمائے ۔
اللہ پاک سے دعا ہے
کہ نماز درست کر کے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
توفیق دے الٰہی مجھے تو نماز
کی
صدقے میں مصطَفٰے کے بنے خو
نماز کی