شناور غنی عطاری (درجہ رابعہ، جامعۃُ المدینہ، فیضان
امام غزالی،فیصل آباد،پاکستان)
اللہ پاک نے قرآن میں ارشاد فرمایا : وَ عَشِیًّا ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اس وقت جب دن کا کچھ
حصہ باقی ہو۔(پ 21،الروم:18)
عصر کا معنی: ”دن کا آخری حصہ“ چونکہ یہ نماز اسی وقت میں
ادا کی جاتی ہے اس لئے اس نماز کو عصر کی نماز کہا جاتا ہے۔ (شرح مشکل الآثار
للطحاوی،3/31 ملخصاً)
نیز اللہ پاک نے قرآن میں ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ
الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی
نماز کی ۔(پ2،بقرہ:238 ) یعنی تمام نمازوں
کی خصوصاً عصر کی بہت نگہبانی (یعنی حفاظت) کرو۔
صوفیا فرماتے ہیں :’’جیسے جیو گے ویسے ہی مرو گے اور جیسے
مرو گے ویسے ہی اُٹھو گے۔‘‘ خیال رہے کہ مومن کو اُس وَقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں
سو کر اُٹھا ہوں ، نزع وغیرہ سب بھول جائے
گا۔ ممکن ہے کہ اس عرض (مجھے چھوڑ دو!میں نماز پڑھ لوں ) پر سُوال جواب ہی نہ ہوں
اور ہوں تو نہایت آسان کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سُوالوں کا جواب ہوچکی ۔
کیا پوچھتے ہو مجھ سے، نکیرین!
لحد میں
لو دیکھ لو! دل چیر کے،
اَرمانِ محمد(صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)
”العصر“ کی پانچ حروف کی نسبت سے نمازِ عصر کی پانچ فضائل:
(1) جنت میں داخل ہو
گیا: حضرت ابو موسیٰ
اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ
الْجَنَّةَ یعنی جو دو ٹھنڈی
نمازیں پڑھا کرے جنت میں جائے گا ۔(اتحاف المسلم،ص
52)
(2) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں
نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا : لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى
قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا یعنی جس نے سورج کے طُلُوع و
غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی
نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔(اتحاف المسلم،ص 52)
(3) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے
پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے
گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا
۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)
(4) حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے
کے تاجدار صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے
فرشتے بار ی باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہوجاتے ہیں ، پھروہ
فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اللہ پاک باخبر
ہونے کے باوُجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض
کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ
نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)
یا اللہ پاک ہمیں پانچوں نمازوں کا پابند بنا دے اور اپنے پیارے
حبیب صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہماری مغفرت فرما۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
تو پانچوں نمازوں کا پابند کر
دے
پئے مصطَفٰے ہم کو جنت میں
گھر دے