عطاء المصطفی (درجہ سابعہ،مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ فیصل آباد،پاکستان)
اللہ پاک نے نمازِ عصر کی فضیلت کو اپنی لاریب کتاب قرآن
مقدس میں یوں ارشاد فرمایا:حٰفِظُوْا
عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز
کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238
)تو یہاں پر درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے۔جیسا کہ بخاری شریف میں ہے کہ
نمازِ وسطیٰ سے مراد نمازِ عصر ہے۔(بخاری،حدیث:6396) اور اسی طرح مسند احمد میں ہے
کہ صلوۃ وسطی سے مراد عصر کی نماز ہے۔ حضرت سمُرہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ صلوۃ وسطی سے کیا مراد ہے؟ تو
نبی کریم صَلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :نمازِ
عصر۔
اور اسی طرح نمازِ عصر کی فضیلت کو حضور علیہ السّلام نے واضح فرمایا ہے کہ روایت ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے
کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :
جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (فجر اور عصر) وقت پر ادا کیں تو وہ جنت میں داخل ہوگا ۔(صحیح بخاری ،حدیث :574)
حضرت ابوبکر بن عمارہ بن رویبہ اپنے والد سے روایت کرتے
ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ آدمی ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا جس نے سورج نکلنے
سے پہلے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھی( یعنی فجر اور عصر کی نماز)۔(صحیح
مسلم،حدیث:1436)
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی
کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر
تھے آپ صَلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی، جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا
:کہ تم لوگ بے ٹوک (بغیر کسی آڑ کے)اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے،جس طرح اس چاند کو
دیکھ رہے ہو یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہوگا۔ اس لئے اگر
تم سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے (فجر اور عصر) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ
ہو سکے،تو اس کو ضرور پڑھو۔کیونکہ ان ہی کے طفیل دیدارِ الٰہی نصیب ہوگا۔(صحیح
بخاری،حدیث:573)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِ عصر چھوٹ گئی گویا اس کا
گھر اور مال سب لٹ گیا۔( صحیح بخاری حدیث: 552)
مولیٰ علی نے واری تری نیند
پر نماز
اور وہ بھی عصر سب سے جو اعلیٰ
خطر کی ہے