(1) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے
پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے
گا اسے دگنا اجر ملے گا ۔(فیضانِ نماز،ص 104) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ
پاک کے تحت لکھتے ہیں :یعنی پچھلی اُمتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اِسے
چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے ،تم ان سے عبرت پکڑنا۔ (فیضانِ نماز،ص
104)
(2) سرکار مدینہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عثمان
بن مَظعُون (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا: جس نے عصرکی نماز
با جماعت پڑھی اس کے لئے اَولادِ اِسماعیل میں سے ایسے آٹھ غلام آزاد کرنے کا
ثواب ہوگا جو بَیْتُ اللہ کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں۔ (فیضانِ نماز،ص 149)
(3) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا
اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث:
552)
(4) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا
قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا
بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)
(5) روایت ہے حضرت عمارہ ابن روبیہ سے فرماتے ہیں کہ میں نے
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص آگ میں ہرگز داخل نہ ہوگا جو سورج نکلنے اور
ڈوبنے سے پہلے کی نمازیں پڑھتا رہے یعنی فجراورعصر (مراٰۃ المناجیح،1/393،حدیث:586)
اللہ پاک ہم سب کو
عصر کی نماز کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم