نماز کی اہمیت: باقی تمام فرائض زمین پر فرض ہوئے نماز عرش پر بلا کر فرض کی گئی ۔جس سے معلوم ہوا کہ نماز تمام عبادتوں سے افضل ہے۔اگر اُمّتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نماز سے افضل کوئی تحفہ ہوتا تو اللہ پاک وہی دیتا۔ باقی تمام احکام حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطے فرض ہوئے، لیکن نماز معراج کی رات بلاواسطہ عطا ہوئی اور پھر باقی ارکان ایسے ہیں جو اُمرا پر فرض ہیں غرباء پر فرض نہیں۔ جیسے زکوۃ، حج اور روزہ، مسافر اور بیمار پر فرض نہیں۔ لیکن نماز ہر ایک پر ہر حال میں فرض ہے۔ چاہے آدمی غریب ہو یا امیر، مسافر ہو یا مقیم ،بیمار ہو یا تندرست، نماز کسی حالت میں معاف نہیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

بندہ وصاحب ومحتاج و غنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

روزے سال میں ایک مرتبہ، زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ، حج زندگی میں ایک مرتبہ، لیکن نماز، روزہ اور وہ بھی پانچ مرتبہ معلوم ہوا کہ نماز اللہ پاک کو بہت پیاری ہے۔

پھر ہر نماز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی آیت ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ 5،نساء:103)

وقتِ عصر : بعد ختم ہونے وقت ظہر کے یعنی سوا سایہ اصلی کے دو مثل سایہ ہونے سے، آفتاب ڈوبنے تک ہے۔

قرآن پاک میں نماز عصر کا حکم: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصا درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )

نماز فجر اور عصر کی فضیلت: حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی فجر و عصر) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔

دوسری روایت میں ہے کہ جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں (فجر و عصر باقاعدگی سے) ادا کرتا رہے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

سنت عصر کی فضیلت: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اللہ پاک اس شخص پر رحم کرے، جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں (سنتیں) پڑھیں ۔ (سنن ابی داوٗد، 2/35،حدیث :1271)

حضرت امّ المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو عصر سے پہلے چار رکعتیں(سنتیں) پڑھے، اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرمادے گا۔ (معجم کبیر ،23/281،حدیث :611)

نماز عصر کا دوگنا ثواب: حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا ثواب ملے گا ۔

نمازِ عصر چھوڑنے پر وعید: حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر رہ گئی (یعنی جو جان بوجھ کر چھوڑے )گویا اُس کے اَہل وعیال و مال سب کچھ ہلاک ہوگا ۔(مسلم،حدیث:1317)