محمد مدثر مرید (درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان
عبداللہ شاہ غازی ، کراچی،پاکستان)
اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ- ترجَمۂ كنز العرفان : تمام نمازوں کی پابندی کرو اور
خصوصاً درمیانی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 ) اس سے مراد تمام نمازوں کی خصوصاً عصر کی
بہت حفاظت کرو۔ اللہ پاک کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی
نمازِ عصر کے بارے میں تاکید فرمائی ہے۔
(1) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے
پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے
گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا
۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)
(2) تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو الْمَلِیْح رحمۃُ اللہِ
علیہ بیان کرتے ہیں : ایک ایسے روز کہ
بادَل چھا ئے ہو ئے تھے، ہم صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنابُرَیْدَہ رضی اللہ عنہ کے
ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا: نمازِ عصر میں جلدی کرو کیو نکہ سرکارِ دو عالم
صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس
کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)
(3) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے) گویا
اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث:
552)
(4) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے والا
قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا
بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)حکیمُ
الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ
اللہِ علیہ حدیثِ پاک کے اِس حصے
(سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے) کے تحت فرماتے ہیں : یہ احساس ’’مُنکَرنَکِیْر‘‘
کے جگانے پر ہوتا ہے، خواہ دَفن کسی وَقت ہو۔ چونکہ نمازِ عصر کی زیادہ تاکید ہے
اور آفتاب(یعنی سورج) کا ڈوبنا اِس کا وَقت جاتے رہنے کی دلیل ہے، اس لیے یہ وَقت
دکھایا جاتا ہے۔حدیث کے اِس حصے ( مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ) کے تحت لکھتے ہیں
:یعنی ’’اے فرشتو! سُوالات بعد میں کرنا عصر کا وَقت جارہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے
دو۔‘‘ یہ وُہی کہے گا جو دنیا میں نمازِعصر کا پابند تھا، اللہ نصیب کرے۔
(5)حضرت ابن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا:کہ جس کی نمازِ عصر جاتی رہی گویا کہ اس کا گھر بار اور مال لُٹ
گیا۔(مراٰۃ المناجیح ،1/359،حدیث:546)
میرے پیارے اسلامی بھائیو ! سنا آپ نے نمازِ عصر کے بارے میں
فرامین مصطفیٰ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کہ کتنی تاکید آئی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو نمازِ عصر کے ساتھ ساتھ تمام
نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم