مطالعہ کرنے سے پہلے جو مطالعہ کے آداب ہیں،  ان کا خیال رکھنا چا ہئے اور پہلی بات یہ ہے کہ مطالعہ ہمارا با مقصد ہونا چاہئے کہ بے مقصد نہ ہو اور ہم دیکھیں کہ ہم مطالعہ کیوں کر رہے ہیں؟صرف وقت گزارنے کے لئے نہ ہو، یہ نیت ہو سکتی ہے کہ معلومات حاصل کرنے کے لئے مطالعہ کر رہا ہوں یا علم حاصل کرنے کے لئے اوریہ معلومات/علم ہمیں فائدہ پہنچا رہا ہے یا نہیں؟

1۔اگر ہم با مقصد مطالعہ کریں گے تو بہت سارے مطالعہ سے ہٹ کر ہم مقصدیت پر آ جائیں گے۔

شور والی جگہ سے ہٹ اور تمام کام سے فارغ ہو کر بیٹھیں، وقت وہ رکھیں جس میں آپ کا ذہن تازہ ہو اور توجّہ ہو آپ کی مطالعہ میں اور اس طرح مطالعہ کریں گے تو اس طرح کا مطالعہ بہتر ہے اور یہ کہ جب کتاب کی صورت میں مطالعہ کریں تو سب سے پہلے فہرست پڑھنی چاہئے، پھر اس کا سَرسَری مطالعہ کریں، پھر جب مطالعہ پورا ہو جائے تو آخر میں فہرست کو غور سے پڑھیں اور پھر دیکھیں کہ ہر بات آپ کی سمجھ میں آ گئی ہے یا نہیں؟

پھر جو سمجھ میں نہیں آیا، اس کو پھر سے سمجھیں اور پھر جب ایک کتاب کا مطالعہ مکمل ہو جائے تو پھر دوسری کتاب میں نئے سرے سے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔


مطالعہ کرنے کا مطلب" سنجیدہ" اور" سیکھنے کے لئے پُر عزم" ہے،  تعلیم یافتہ اَفراد اب بھی جانتے ہیں کہ تفریح کرنا کیا ہے، لیکن وہ اپنے مطالعہ کو ترجیح دیتے ہیں اور ایک بہتر مطالعہ کے منصوبے پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مطالعہ کرنے کا مطلب بہت زیادہ مطالعہ کرنا نہیں ہے، اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو ذہن کی ایسی کیفیت میں ڈالیں، جہاں آپ علم حاصل کرنے میں خوش ہوں۔

زمانہ طالب علمی کے بعد بھی عموماً مطالعہ جاری رہتا ہے اور جو اَفراد مطالعہ بہتر کرنے کے گُروں سے واقف ہوتے ہیں یا غیراِرادی طور پر ان پر عمل پیرا ہوتے ہیں، زیادہ اخذکرتے ہیں، مطالعہ ہر میدان سے وابستہ اَفراد کے لئے مفید ہے، اس سے ذہنی استعداد و قابلیت میں اضافہ ہوتا ہے، معلومات بڑھتی ہیں اور وسیعُ النظری پیدا ہوتی ہے، مطالعہ کرنے والے کی شخصیت دلچسپ بن جاتی ہے۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نزدیک "مطالعہ انسان کے لئے اَخلاق کا معیار ہے۔"

اِمام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" بُری صحبت سے تنہائی اچھی ہے، لیکن تنہائی سے پریشان ہو جانے کا اندیشہ ہے، اس لئے اچھی کتابوں کے مطالعہ کی ضرورت ہے۔"

شیلے کہتا ہے" کہ مطالعہ سے خلوت میں خوشی، تقریر میں زیبائش، ترتیب و تدوین میں اِستعداد اور تجربے میں وُسعت پیدا ہوتی ہے۔"

کام کوئی بھی ہو، باقاعدگی اور مستقل مزاجی کامیابی کے اِمکانات بڑھا دیتی ہے، مُشکل سے مُشکل کام بھی اِستقامت کے ساتھ کیا جائے تو ایک کے بعد دوسری رکاوٹ دور ہونے لگتی ہے، اِسی اصول کو مطالعے پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے، کچھ لوگ اِس طرح مطالعہ کرتےہیں، گویا وقت ضائع کر رہے ہوں، دل جمعی اور حاضر دماغی کے بغیر مطالعہ وقت کا ضیاع ہی تو ہے، مطالعے کے لئے سب سے پہلے علیحدہ اور پُر سکون ماحول کو یقینی بنائیں، ایسا ماحول جس میں شور نہ ہو، روشنی مُناسب ہو، درجہ حرارت بہت زیادہ یا بہت کم نہ ہو اور بیٹھنا تکلیف دہ نہ ہو۔

ہم سب جانتے ہیں کہ اگر ماحول پر سکون ہو تو مطالعہ زیادہ توجّہ کے ساتھ ہوتا ہے، نیز یہ زیادہ دیر تک کیا جا سکتا ہے، اگر مطالعہ کے لئے علیحدہ کمرہ میسر ہو توبہت خوب! کچھ چیزیں توجّہ کے اِرتکاز کو متاثر کرتی ہیں، عموماً توجّہ ہٹانے کی سب سے بڑی وجہ شورکو سمجھا جاتا ہے، لیکن اگر بند آوازکے ساتھ بھی ٹیلی ویژن یا موبائل کی سکرین آن ہو، تو نظروں کا بار بار اُس جانب اُٹھنا عین ممکن ہے۔

بعض کُتب یا موضوع اتنے دلچسپ ہوتے ہیں کہ دورانِ مطالعہ وقت کاپتا ہی نہیں چلتا، لیکن عام طور پر مطالعہ کے دوران وقفوں کی ضرورت پیش آتی ہے، اس سے آپ کے ذہن، اعضاء اور آنکھوں پر بلاوجہ بوجھ نہیں پڑتا۔

مطالعہ منصوبہ بندی سے کرنا چاہئے، ضروری نہیں کہ آپ کوئی ایک وقت متعین کر لیں، جیسے آٹھ سے گیارہ بجے شام، یہ بھی طے کیا جا سکتا ہے کہ روزانہ کتنے گھنٹے پڑھنا ہے، وقت کو حصّوں میں بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے، متعین وقت زیادہ بہتر ہے، لیکن بعض افراد کا مزاج اس سے نہیں ملتا۔

مطالعہ کا آغاز کرنےسے پہلے مقصد طے کر لینا چاہئے، ایک باب پڑھنا ہےیا نصف، اس کا تعین زیادہ آسانی پیدا کرے گا، ہر ایک سطر کو یاد رکھنا تقریباً ناممکن اور غیر ضروری ہوتا ہے، البتہ کسی باب کے اَہَم الفاظ ، جملوں یا مرکزی خیال کو ذہن نشین لازماً کیجئے، مطالعہ کو بوجھ سمجھنے کی وجہ سے بہت سےلوگ اس سے مَحظوظ ہونے سے قاصر رہتے ہیں۔

دورانِ مطالعہ توجّہ مَرکوز کرنےکے لئے کچھ شعوری کوشش بھی درکار ہے، اگر آپ کا ذہن پہلے سے کسی مسئلے میں اُلجھا ہوا ہے، تو اسے جھٹک دیں یا حل کرلیں، مطالعہ کرنے کے لئے اسے پُر لطف بنانا ضروری ہے۔


کسی کام کو اس کے اصول و ضوا بط کے تحت کیا جائے تو وہ کارآمد ثابت ہوتا ہے،  ورنہ نفع تو دَرکنار نقصان ضرور ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعے کا ہے کہ جہاں ایک طرف اپنے موضوع اور کُتب کا اِنتخاب بہت ضروری ہے، تو دوسری طرف اِنہیں پڑھنے کے طریقوں اور اصولوں سے بھی واقفیت لازمی ہے۔

یہ اچھی بات ہے کہ مطالعہ کثرت کے ساتھ اور کثیرہو، مگر یہ اُسی وقت مفید ہے جب کہ وہ صحیح سمجھ کے ساتھ ذہن میں محفوظ بھی رہے، ورنہ کمیت کے بجائے مطالعہ کی کیفیت کو مدِّنظر رکھنا زیادہ اہم ہے، یہ نہیں کہ"کتنا" پڑھا جائے، بلکہ اہم یہ ہے کہ" کیا" اور "کس طرح" پڑھا جائے، جیسے اگر ہم ایک پوری کتاب بنا سمجھے جلدی جلدی دو گھنٹے میں پڑھ سکتے ہیں اور دُرست انداز پر اس کے مفاہیم و مطالب کو سمجھ کر پڑھنے میں ہمیں چار گھنٹے لگتے ہیں، تو اب دوسری صورت ہی اختیار کی جائے کہ اس طرح نہ صرف مطالعہ اچھا ہوگا، بلکہ اس کتاب میں بیان کردہ کثیر باتیں ہمارے ذہن میں بھی بیٹھ جائیں گی۔

امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"بوقتِ مطالعہ طبیعت بے حد مشغول ہو جاتی ہے۔"

( ماخوذ از فتاوی رضویہ، جلد 1، صفحہ 472)

سچ بات ہے کہ جب کوئی دلچسپی کے ساتھ مطالعہ کرتا ہے، تو وہ دُنیا و مافیہا سے غافل ہو جاتا ہے، مگر مطالعہ مفید تر بنانے کی خاطر اِن باتوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔

1۔کسی بھی ایسے انداز پر جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلاً بہت مَدہم یا زیادہ تیز روشنی میں یا چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر خُوب جھک کر مطالعہ کرنے یا لکھنے سے آنکھوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ کمر اور پھیپھڑوں کی بیماریاں بھی ہوتی ہیں۔

2۔شوروغل سے دُور پُر سکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

3۔صرف آنکھوں سے نہیں، زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

4۔وقفے وقفے سے آنکھوں اور گردن کی ورزش کر لیجئے، کیونکہ کافی دیر تک مسلسل ایک ہی جگہ دیکھتے رہنے سے آنکھیں تھک جاتی ہیں اور گردن بھی دُکھ جاتی ہے، اِس کا طریقہ یہ ہے کہ آنکھوں کو دائیں بائیں اُوپر نیچے گھمائیے، اِسی طرح گردن کو بھی آہستہ آہستہ حرکت دیجئے۔

5۔اِسی طرح کچھ دیر مطالعہ کرکے دُرود شریف پڑھنا شروع کر دیجیئے اور جب آنکھوں وغیرہ کو کچھ آرام مل جائے تو پھر مطالعہ شروع کر دیجئے۔

( علم و حکمت کے125 مدنی پھول، ص73 تا 76)

الحاصل:

جو اشخاص مطالعہ کرنا چاہتے ہیں، اُنہیں اِن تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ دُرست طریقے سے مطالعہ کرکے مطالعہ کے فوائد و ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔


٭اللہ عزوجل کی رِضا اور حصولِ ثواب کے لئے مطالعہ کیجئے، مطالعہ شروع کرنے سے قبل حمد و صلوٰۃ پڑھنے کی عادت بنا ئیں۔

٭ورنہ کم از کم بسم اللہ شریف پڑھ لیجئے، صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ عموماً اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

٭ شوروغل سے دُور پُر سکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

٭ کوشش کیجئے کہ روشنی اُوپر کی جانب سے آ رہی ہو، پچھلی طرف سے آنے میں بھی حرج نہیں، جبکہ تحریر پر سایہ نہ پڑھتا ہو، مگر سامنے سے آنا آنکھوں کے لئے نقصان دہ ہے۔

٭ مطالعہ کرتے وقت ذہن حاضر اور طبیعت ترو تازہ ہونی چاہئے۔

٭ وقتِ مطالعہ ضرورتاً قلم ہاتھ میں رکھنا چاہئے کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند آئے یا کوئی ایسا جملہ یا مسئلہ جس کی آپ کو بعد میں ضرور پڑھ سکتی ہے، ذاتی کتاب ہو تو اسے انڈرلائن کرسکیں۔ ٭کتاب کے شروع میں عموماً ایک دو خالی کاغذ ہوتے ہیں، اس پر یاداشت لکھتے رہئے، یعنی اشارۃً چند الفاظ لکھ کر اس کے سامنے صفحہ نمبر لکھ دیجئے۔

٭مُشکل الفاظ پر بھی نشانات لگا لیجئے اور کسی جاننے والے سے دریافت کر لیجئے۔

٭ صرف آنکھوں سے نہیں، زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

٭ وقفے وقفے سے آنکھوں اور گردن کی ورزش کر لیجئے، کیونکہ کافی دیر تک مسلسل ایک ہی جگہ دیکھتے رہنے سے آنکھیں تھک جاتی ہیں اور بعض اوقات گردن بھی دُکھ جاتی ہے، اِس کا طریقہ یہ ہے کہ آنکھوں کو دائیں بائیں اُوپر نیچے گھمائیں، اِسی طرح گردن کو بھی آہستہ آہستہ حرکت دیجئے۔

٭ اِسی طرح کچھ دیر مطالعہ کرکے دُرود شریف پڑھنا شروع کر دیجیئے اور جب آنکھوں وغیرہ کو آرام مل جائے تو مطالعہ کیجئے۔

٭ ایک بار کے مطالعے سے سارا مضمون یاد رہ جانا بہت دُشوار ہے، کہ فی زمانہ ہاضمے اور حافظے بھی کمزور، کُتب و رسائل کا بار بار مطالعہ کیجئے۔

٭ مقولہ ہے :"اَلسَّبَقَ حَرْفُ وَالتکْرَارُ اَلْفُ۔"یعنی سبق ایک حرف اور تکرار ایک ہزار بار ہونی چاہئے۔"

٭ جو بھلائی کی باتیں پڑھی ہیں، ثواب کی نیّت سے دوسروں کو بتاتے رہئے، اس طرح ان شاءاللہ عزوجل آپ کو یاد ہو جائیں گی۔( علم و حکمت کے125 مدنی پھول، ص72 تا 76)


مطالعہ کرنا ایک بہت اچھی مشغولیت ہے مگر آج کل ٹیکنالوجی کے زمانے میں اکثر لوگوں کا رجحان کتابوں سے ہٹ کر موبائل و میڈیا کی طرف مبذول ہوگیا ہے اور مطالعہ کی عادت خال خال لوگوں میں پائی جاتی ہے مطالعہ کرنا ایک صحت مند عمل ہےجس سے انسان کے کردار کی تشکیل ہوتی ہے کتاب انسان کی بہترین رفیق ثابت ہوتی ہے اور انسان پر مطالعہ کرنے سے انکشافات کے بہت سے بند در وازے کھلتے ہیں یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ مطالعہ کے لئے آپ کا انتخاب کون سی کتب ہیں اور آپ کا انداز مطالعہ کیسا ہے؟

مطالعے کے لیے انتخاب کتب :

مطالعہ کے لیے کتاب کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کرکرنا چاہئے کہ غیر ضروری اور لغو مواد والی کتب کا مطالعہ بے فائدہ اور وقت کے ضیاع کا موجب ہوسکتا ہے اور کہا جاتا ہے کے ” گیا وقت ہاتھ نہیں آتا “ تو بہتر یہ ہے کہ خوب اچھی طرح چھان پھٹک کرلی جائے کتابوں کے انتخاب میں اور اچھے مصنفین و رائٹرز کی کتاب کا مطالعہ کیا جائے بھوت پریت اور بے مایہ لٹریچر والی کہانیاں پڑھ کر وقت نہ گنوایا جائے بلکہ اچھے اور مفید مضمون والی کتب کو زیر مطالعہ لایا جائے۔

آداب مطالعہ :

ہمیں چاہئے کہ ہم جو مطالعہ کریں وہ مفید و بامقصد ہو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں (بےشک علم بہت زیادہ اور عمر بہت تھوڑی ہے لہٰذا دین کا ضروری علم حاصل کرو اس کے ما سوا کو چھوڑ دو کیونکہ اس پر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔ (حلیۃ الاولیا ، جلد اول ، صفحہ نمبر 246)

2۔جب آپ مطالعہ فرمائیں تو اس بات کا خیال رکھیں کے آپ کو بھوک نہ لگی ہو اور اگر بھوک کی حالت میں مطالعے کی ترکیب بنائی گئی تو ہوسکتا ہے کہ آپ یکسوئی سے مطالعہ نہ کر سکیں اور آپ کا دھیان کھانے پینے میں لگ جائے ، مزید یہ کہ ناتو اتنی شکم سیری کی جائے کہ طبیعت سستی کی طرف مائل ہو جائے اور آپ نیند کا شکار ہوکر مطالعے ہی سے رہ جائیں

3۔ مطالعہ کرنے کے لیے بہترین وقت کا تعین بھی بے حد ضروری ہے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رہے کہ آپ اپنے جملہ ضروی روز مرہ کے کاموں سے بھی فراغت پا چکے ہوں تاکہ مطالعے میں کسی بھی قسم کا رخنہ یا روکاوٹ نہ پیدا ہوسکے ۔

طریقۂ مطالعہ :

مطالعہ کرنے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرلیں کہ رضائے الٰہی کے لئے مطالعہ کروں گی یا کروں گا،علم دین حاصل کرنے کے لئے مطالعہ کروں گی یا کروں گا وغیرہ پھر بسم اللہ شریف پڑھ کر یہ دعا پڑھیں: ”اَللّٰھُمَّ افتَح عَلَینَا حِکمَتَکَ وَانشُر عَلَینَا رَحمَتَکَ یَا ذَاالجَلَالِ والاِکرَام “یہ دعا پڑھنے کےبعد آپ جو پڑھیں گے ان شاء اللہ یاد رہے گا۔پھر اس کتاب کے مصنف کی حالاتِ زندگی،تعلیم،سنِ پیدائش،سنِ وفات اورجس کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں اس کے بارے میں مختصرًا مطالعہ کریں۔اور پھر فہرست میں جائیں اور جس سبق کامطالعہ کرنا ہے اسے تلاش کرکے مطالعہ کریں اور اس میں موجود اہم نکات کو highlight کریں اور اگر ممکن ہو تو یاد دہانی کے لئے اسے یادداشت کالم میں لکھ لیں۔

آسان طریقہ :

اگر آپ مطالعہ کرنے کا شوق رکھتے ہیں تو آپ کو چاہئے کہ امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا ہفتہ وار رسالے کا مطالعہ کریں اور ایک ولیٕ کامل کی دعاؤں کے حقدار بن جائیں اور جب وہ مکمل ہو جائیں تو مکتبۃ المدینہ یا المدینۃ العلمیہ کی کوئی سی بھی کتاب یا رسالے کا مطالعہ کریں اور اگر ہوسکے تو کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،غیبت کی تباہ کاریاں،پردے کے بارے میں سوال جواب،فیضانِ نماز،فیضانِ رمضان،نماز کے احکام،اسلامی بہنوں کی نماز وغیرہ کتابوں کا ضرور مطالعہ کریں۔


ڈاکٹر کہتے ہیں:فشار خون(blood pressure) جیسی بیماریوں سے بچنے کے لئے آپ کو مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے۔

مطالعہ ایک فن ہے:

ہم جو چیزیں پڑھتے ہیں، یہ ہمارے خیالات بنتے ہیں اور ہمارے خیالات ہمارے الفاظ بنتے ہیں اور یہ اَلفاظ ہمارا کردار بنتے ہیں اور ہمارا کردار ہماری منزل کا تعین کرتا ہے، مذکورہ چیزوں کے ساتھ سب سے اہم عبادات اور اَذکار کا خصوصی معمول بنائیے، محنت کے ساتھ ساتھ روز مرہ کی دعائیں بہت ضروری ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"تقدیر کو کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، سوائے دعا کے۔" (جامع ترمذی، 2139)

مسلمان محنت اور دعا کے ساتھ کامیابی کے بہت قریب آ جاتا ہے، اُمید ہے کہ مندرجہ بالا طریقوں کو استعمال کرکے آپ بہتر مطالعہ کرسکتے ہیں۔


احسن صاحب ایک نہایت بارُعب  اور سنجیدہ طبیعت کے مالک تھے، اپنے کمرے میں بیٹھے حامد کا اِنتظار کر رہے تھے، کُچھ دیر کے بعد گھبرائی ہوئی آواز میں کسی نے اندر آنے کی اجازت چاہی، احسن صاحب نے اندر آنے کی اجازت دی، حامد اِجازت پا کر کمرے میں داخل ہوا اور سلام کیا، حامد سولہ سالہ نوجوان تھا جو کہ دسویں جماعت میں پڑھتا تھا، وہ اِنتہائی محنتی تھا، صبح ہو یا شام، گرمی ہو یا سردی، دھوپ ہو یا چھاؤں، اسے تو بس اپنی پڑھائی سے پیار تھا، مگر ان تمام تر خوبیوں کے باوجود آج تیسری بار جب احسن صاحب نے ٹیسٹ رپورٹ دیکھی تو انہیں انتہائی دکھ ہوا، احسن صاحب نے حامد کے سلام کا جواب دیتے ہوئے اسے اِنتہائی شفقت کے ساتھ اپنے پاس بلایا اور کہا" کہ بیٹا آج میں آپ کو مطالعہ کرنے کے چند ایسے طریقے بتاؤں گا، اگر آپ اِن پر عمل پیرا ہو جاؤ تو وہ دن دور نہ ہو گا، جب کامیابی آپ کے قدم چومے گی"۔

سب سے پہلے یہ کہ اپنی زندگی کے مقصد کو پہچانو، زندگی کا مقصد باری تعالی نے خود ہی پہچان کروا دیا، وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ۔(پارہ27،الذٰریٰت آیت نمبر56)

پھر اس مقصد کے تحت کتب کا انتخاب کرو، کتب کا انتخاب کرتے وقت تمہیں اس بات کا علم ہونا ضروری ہے، کہ کس چیز کا علم نہ ہونا بہتر ہے، تمہیں اپنے مقصد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ بات جان لینی چاہئے کہ دماغ کو ڈسٹ بِن نہیں بنانا، جو ہر طرح کے کُوڑے کو اپنے اندر سمیٹ لیتی ہے، یاد رکھو! وقت پَلٹ کر نہیں آتا، لہذا تم وقت کو ٹکڑوں میں بانٹ لو اور فجر ، مغرب کے بعد اور تہجّد کا وقت مطالعہ کے لئےخاص کر لو تمہارا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے، سردی ہو یا گرمی، بارش ہو یا دُھوپ تمہیں ہرحال میں اپنا مطالعہ جاری رکھنا چاہئے۔

یاد رکھو!سبق ایک حرف ہو لیکن تکرار ہزار بار ہونی چاہئے، حامد نے اِن سب باتوں پر بابا جان کا شکریہ ادا کیا، سال کے بعد پھر سکول سے کال آئی، ملک بھر میں اَوّل پوزیشن آنے پر و زیرِ تعلیم نے آپ کو کھانے پر مَدعُو کیا ہے۔


مطالعہ کرتے وقت ان امور کا خیال رکھا جائے تو جس چیز کا مطالعہ کیا جارہا ہے وہ زیادہ اچھے سے ذہن نشین رہے  گی اور اس کی برکتیں بھی حاصل ہوں گی۔

مطالعہ کرنے کے مدنی پھول:(1)اللہ پاک کی رضا اور حصولِ ثواب کی نیت سے مطالعہ کیجئے (2)مطالعہ شروع کرنے سے قبل حمد و صلوٰۃ پڑھنے کی عادت بنائیے۔ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نیک کام سے قبل اللہ تعالیٰ کی حمد اور مجھ پر دُرود نہ پڑھا جائے اس میں برکت نہیں ہوتی۔(کنز العمال،1/279، حدیث:2507)

(3)مطالعہ کرتے وقت کعبۃُ اللہ شریف کی سمت منہ رکھئے، کیونکہ بیٹھتے وقت کعبۃُ اللہ شریف کی سمت منہ رکھنا سنّت ہے۔(احیاء العلوم،2/449)

(4)صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے کیونکہ عموماً اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

(5)شور و غل سے دور پُرسکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

(6)اگر جلد بازی یا ٹینشن (یعنی پریشانی) کی حالت میں پڑھیں گے تو اگرچہ اس وقت آپ مسلسل مطالعہ کئے جارہے ہیں، ایسے وقت میں آپ کا ذہن کام نہیں کرے گا اور غلط فہمی کا امکان بڑھ جائےگا۔

(7) کسی بھی ایسے انداز پر جس سے آنکھوں پر زور پڑے، مثلاً ہلکی روشنی، زیادہ تیز روشنی، چلتے چلتے یا گاڑی چلتی ہو اس میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب کی طرف جھک کر مطالعہ کرنا یا لکھنا آنکھوں کے ساتھ کمر اور پھیپڑے کی بیماریوں کا سبب ہوتی ہے۔

(8)روشنی اوپر کی جانب سے آرہی ہو، پچھلی طرف سے آنے میں بھی حرج نہیں، جبکہ تحریر پر سایہ نہ پڑتاہو، مگر سامنے سے آنا آنکھوں کےلئے نقصاندہ ہے۔

(9)مطالعہ کرتے وقت ذہن حاضر اور طبیعت تر و تازہ ہونی چاہئے۔

(10)مطالعہ کے وقت ضرورتاً قلم ہاتھ میں رکھنا چاہئے کہ جہاں آپ کو کوئی بات کوئی جملہ یا مسئلہ جس کی آپ کو ضرورت پڑسکتی ہو، ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں اسے انڈر لائن کرسکیں۔

(11)مشکل الفاظ پر بھی نشانات لگا لیجئے اور کسی جاننے والے سے دریافت کرلیجئے ۔

(12)صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے ۔

(13)وقفے وقفے سے آنکھوں اور گردن کی ورزش کرلیجئے، کیونکہ کافی دیر تک مسلسل ایک ہی جگہ دیکھتے رہنے سے آنکھیں تھک جاتی ہیں اور بعض اوقات گردن بھی دُکھ جاتی ہے۔ آنکھوں کو دائیں بائیں گھمائیے اور گردن کو بھی آہستہ آہستہ حرکت دیجئے۔

(14) ایک بار کے مطالعہ سے سارا مضمون یاد رہ جانا بہت دشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمے بھی کمزور اور حافظے بھی کمزور لہٰذا بار بار مطالعہ کیجئے ۔

(15)مقولہ ہے:اَلسَّبَقُ حَرْفٌ وَالتَّکْرَارُ اَلْفٌ یعنی سبق ایک حرف ہو اور تکرار ( یعنی دُہرائی) ایک ہزار بار ہونی چاہئے۔ (ماخوذ از علم و حکمت کے 125 مدنی پھول)

اگر ان ہدایات و اُصول پر عمل پیرا ہوکر مطالعہ کیا جائے تو پڑھی ہوئی چیز ہمیشہ یاد رکھنا اور اس سے نفع اٹھانا آسان ہوجائے گا، ربّ تعالیٰ ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین


مطالعہ وہ واحد چیز ہے،  جس کے تجربات ہوتے ہی رہتے ہیں، زندگی میں کامیاب ہونا ہے توlearning mode سے باہر نہ آئیں، مطالعہ کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ جو مطالعہ کے آداب ہیں، ان کا خیال رکھا جائے ۔

٭سب سے پہلی چیز مطالعہ با مقصد کیا جائے، بے مقصد مطالعہ نہ ہو، با مقصد مطالعہ یہ ہے کہ یہ مطالعہ کیوں کر رہا ہوں، یہ میرے لئے نفع مند ہے یا نہیں یا پھر وقت گزار رہا ہوں، جب یہ باتیں سامنے ہوں گی تو مطالعہ کرنے میں آسانی ہوگی۔

٭مطالعہ اُس وقت کریں جب نہ زیادہ بھوک لگی ہو اور نہ زیادہ کھایا ہو ، شور والی جگہ مطالعہ نہ کریں بلکہ پُرسکون جگہ کا اِنتخاب کریں، مطالعہ کا وہ وقت رکھیں جب آپ کا دماغ تروتازہ (fresh) ہو تاکہ مکمل دھیان مطالعہ کی طرف ہو۔

٭جب مطالعہ کریں تو اپنے پاسdairy اورpen رکھیں، پھر اَہم اور منفرد باتیں نوٹ کریں، اِس کا فائدہ یہ ہوگا، گویا کہ آپ نے ساری کتاب نچوڑ کر اپنے اندر اُتار لی ہے۔

٭جب کسی کتاب کا مطالعہ کریں تو سب سے پہلے فہرست دیکھیں کہ میں نے ان میں سے کونسی باتیں پہلے پڑھی ہوئی ہیں، ان پڑھی ہوئی باتوں کو آپ بس سَرسَری نظر سے دیکھیں اور ان باتوں پر غور کریں، جو آپ نے پہلے نہیں پڑھیں کیونکہ دماغ ہمیشہ نئی، اَنوکھی اور دلچسپ بات کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، اس طرح مطالعہ کرنے سے آپ بہت سی کُتب کا مطالعہ کر سکتے ہیں اور بہت سا علم آپ کے پاس محفوظ ہو سکتا ہے۔

اللہ عزوجل ہمیں بامقصد مطالعہ کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین


سب سے پہلے ہم آپ کو مطالعہ کرکے چھ طریقے بتائیں گے کہ ہمیں مطالعہ کس طرح کرنا چاہیے۔

1۔ آپ سب سے پہلے انتخاب ِکتاب کریں۔

2۔ جس طرح انتخابِ کتاب ضروری ہے اسی طرح وقت بھی ضروری ہے۔

جو وقت آپ کے پاس بالکل فارغ (Free) ہے تب آپ کتابوں کا مطالعہ کریں اور دورانِ مطالعہ موبائل بالکل بھی استعمال نہ کریں وہ اس لیے کہ جب آپ موبائل استعمال کریں گے تو ذہن آپ کا اس طرف چلا جائے گا جو کچھ آپ نے مطالعہ کیا ہوگا وہ بھول جائے گا بالکل فراغت کے بعد مطالعہ کریں۔

3۔ مطالعہ کا مقصد اپنے ذہن میں رکھیں اور مطالعہ بامقصد ہونا چاہیے بے مقصد نہیں۔

4۔ مطالعہ میں دلچسپی ہو۔

5۔ مطالعہ کو قلم بند کریں۔

آپ اپنا مطالعہ کرتے ہوئے ایسے ماحول میں مطالعہ کریں جو آپ کے لیے پرسکون ثابت ہو، جہاں بالکل خاموشی ہو۔

مطالعہ کے بعد فارغ وقت میں کیا کریں؟

یہ سوال ہے جو ہر طالبِ علم کے ذہن میں ہوتاہے امتحان سے قبل کچھ طلبہ سوائے مطالعہ کی میز پر بیٹھ کر پریشانی اور (Tanchin) میں مبتلا ہونے کے کچھ نہیں کرتے اصل میں وہ اپنے دماغ کو باقی جسم کی طرح نہیں سمجھتے جس طرح کھیل اور جسمانی ورزش کے طور پر تھک جاتے ہیں تو آرام کرکے یا سو کر اپنی جسمانی تھکن کو دور کرتے ہیں اسی طرح دماغی مشقت کو بھی دماغ کو بھی آرام کی سخت ضرورت ہوتی ہے جب ہم سوتے ہیں تو دماغ اس وقت بھی جاگ رہا ہوتاہے، مختلف خیالات اور سوچیں دماغ کو مصروف رکھتی ہیں اور خوراک کی صورت میں دماغ اپنا کام جاری رکھتا ہے چنانچہ سونے باقی جسم کو تو آرام مل جاتا ہے مگر دماغ کو نہیں، دماغ کو صرف اس وقت آرام ملتا ہے جب ہم اسے تنوع یا Vruty مہیا کرتے ہیں۔

دماغ کو آرام پہنچانے کا طریقہ :

جب بھی مطالعہ کے بعد آپ دماغی تھکن یا اکتاہٹ کا شکار ہوں تو فی الفور مطالعہ بند کردیں، اس کے بعد یہ نہیں کریں کہ کرسی میں بیٹھے اور سوچ رہے ہوں کہ اب کیسے پڑھیں۔

اتنے اسباق باقی ہیں او ر وقت کم ہے اب کیا کریں اور کیا نہ کریں، اس طرح سوچنے سے سوائے پریشانی اور ٹیشن کے کچھ حاصل نہ ہوگا، آپ کو اسی وقت کرسی سے یا جہاں آپ مطالعہ کررہے ہیں وہاں سے اٹھ جائیں کچھ اور کام کریں جیسے مدنی چینل، غیر نصابی کتب کا مطالعہ کریں وغیرہ۔

مقصد یہ ہے کہ اپنے دماغ کو کسی اورکام میں مصروف کرلیں تاکہ دماغ کو تازہ دم ہوجائے اور آپ از سر ِ نو مطالعہ کرسکیں۔


علم و مطالعہ  کا صحیح طریقہ کار ایسی خُدائی نعمت ہے، جو کم ہی خُوش نصیبوں کو ملتی ہے، یہ طریقہ کار اِنسان کو ذوقِ مطالعہ پر آمادہ کرتا ہے، وہ اس طرح اپنے علم میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا ہے اور نِت نئے جَوا ہرکاروں سے اپنے دامنِ ظرف کو بھرتا رہتا ہے۔

پیارے دوستو! ہم بہت خوش نصیب ہیں، ہمارے پاس پڑھنے کے لئے کتابیں ہیں، ورنہ دنیا میں وہ لوگ بھی ہیں، جو تَرستے ہیں، ان کے پاس پڑھنے کی کتابیں نہیں ہیں، اب مطالعہ کے دُرست طریقہ کار کے متعلق چند باتیں پیشِ خدمت ہیں، ممکن ہے کہ کسی بندے کی عِلمی ترقی کا ذریعہ بن جائیں۔

پہلی بات:

وقت اور جگہ کا تعین:کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل یکسوئی کے ساتھ ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے، جہاں کسی کی دَخَل اندازی کا اندیشہ نہ ہو، کتاب کے ساتھ آپ کی داہنی جانب 1 عدد کاغذ اور قلم ہو تا کہ مُفید باتیں نوٹ کر لیں، حدیثِ پاک کا مفہوم ہے" علم کو لکھ کر قید کر لو۔"

جگہ کے تعین کے ساتھ وقت کا تعین ضروری ہے،کیونکہ مطالعے کے لئے ٹائم ٹیبل بنانے اور وقت خاص کرتے وقت کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو سکتا ہے،مقولہ ہے:" وقت کی دُرست تقسیم کاری ، وقت کو وُسعت دیتی ہے۔"(مطالعہ کیا کیوں کیسے، ص 50)

دوسری بات:

کمیت کے بجائے کیفیت پر نظر رکھنا :کمیت کے بجائے کیفیت پر نظر رکھی جائے، یعنی اَہم یہ نہیں کہ کتنا پڑھا جائے ، بلکہ اَہم یہ ہےکہ کیا اور کِس طرح پڑھا جائے، مثلاً ہم پوری کتاب بِنا سمجھے جلدی جلدی ایک گھنٹے میں پڑھ سکتے ہیں اور دُرست انداز پر اس کے مفاہم و مطالب کو سمجھ کر تین گھنٹے میں پڑھ سکتے ہیں، تو دوسری صُورت کو اِختیار کیا جائے، اس طرح نہ صرف مطالعہ اچھا ہوگا، بلکہ اس کتاب میں بیان کردہ باتیں ہمارے ذہن میں بیٹھ جائیں گی۔

تیسری بات:

مطالعہ میں فکر کا مثبت ہونا:مطالعہ کے لئے ضروری ہے کہ ایسی مَثبت سوچ رکھتے ہوئے مطالعہ کرے تا کہ اپنے علم کو نئی باتوں، نئے افکار سے مُزیّن کرے۔( مطالعہ کیا کیوں اور کیسے، ص59)

چوتھی بات:

مطالعہ میں تکرار اور تسلسل کا ہونا:آج کل ایک تعداد کمزور حافظہ کی شکایت کرتی ہے، ایسی صورت میں کتاب کا ایک بار مطالعہ کرنے سے وہ یاد نہیں ہوتی بلکہ اس کو بار بار پڑھنے سے نئے فوائد و نِکات سامنے آتے ہیں، اِمام شافعی کے شاگرد اِمام مزنی نے ایک کتاب کا 50 بار مطالعہ کیا اور کہتے رہے کہ ہر بار نئے فوائدو نکات حاصل ہوئے۔(کچھ دیر طلبہ کے ساتھ، 131)

پانچویں بات:

اونچا ہدف رکھیں:اَکابر اہلِ علم کو اپنا آئیڈیل بنائیں اور ان تک پہنچنے کی دُھن میں لگا رہے، یاد رہے! اُونچا حدف ہی زندگی کی علامت ہے ۔

"خدا کرے کہ دل میں اُتر جائے میری بات"

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ دینی کُتب کا دُرست طریقہ کار کے مطابق مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین


مطالعہ کے دوران آداب کا خیال رکھا جائے:

1۔ سب سے پہلی چیز کے با مقصد مطالعہ کیا جائے، بے مقصد نہ ہو ، آپ مطالعہ میں غور کر لیں کہ مطالعہ کیوں کر رہے ہیں، کیا صرف وقت گزارنے کے لئے، یا صرف معلومات حاصل کرنے کے لئے یا علم حاصل کرنے کے لئے، یہ علم مجھے فائدہ دے گا یانہیں، جب با مقصد کا فلٹر لگا دیں گے تو بہت سارے مطالعے سائیڈ پر ہو جائیں گے اور آپ مقصو دیت پر آجائیں گے ۔

2۔دوسرا یہ کہ مطالعہ کرتے وقت نہ بہت زیادہ بھوک لگی ہو، نہ بہت کھایا ہو کہ توجّہ اسی کی طرف جارہی ہو، اسی طرح پانی پی کر بیٹھیں، وقت ایسا مُقرّر کریں جس میں آپ کی توجّہ زیادہ ہوتی ہے، جب ان چیزوں کو سامنے رکھ کر مطالعہ کریں گے تو یہ مطالعہ بہت اچھے انداز میں مطالعہ ہوگا۔

مطالعہ کرنے کا انداز:

جب مطالعہ کرنا شروع کرتے ہیں تو سب سے پہلے فہرست پڑھتے ہیں، اس کے بعد کتاب کا سَرسَری مطالعہ کرتے ہیں،سَرسَری مطالعہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کسی کتاب کا اِبتداء اور آخر یوں چیپٹر(chapter) گزارے جاتے ہیں، پھر اس کے بِاالاسفار مطالعہ کرتے ہیں، پھر آپ اس کتاب کو دوبارہ سَرسَری مطالعہ کر تے ہیں، پھر آپ دوبارہ فہرست دیکھتے ہیں، اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو کیا سمجھ نہیں آرہا، جو سمجھ نہیں آیا، اسے جا کر پھر سے پڑھتے ہیں۔

ایک اور اَہم بات کہ اس کتاب میں سے اہم پوائنٹ کو ہائی لائٹ کرتے ہیں، جب اِس طرح کرتے ہیں تو جیسے آپ نے کتاب کو نچوڑ کر اپنے اندر اُتار لیا ہو۔