کسی کام کو اس کے اصول و ضوا بط کے تحت کیا جائے تو وہ کارآمد ثابت ہوتا ہے،  ورنہ نفع تو دَرکنار نقصان ضرور ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعے کا ہے کہ جہاں ایک طرف اپنے موضوع اور کُتب کا اِنتخاب بہت ضروری ہے، تو دوسری طرف اِنہیں پڑھنے کے طریقوں اور اصولوں سے بھی واقفیت لازمی ہے۔

یہ اچھی بات ہے کہ مطالعہ کثرت کے ساتھ اور کثیرہو، مگر یہ اُسی وقت مفید ہے جب کہ وہ صحیح سمجھ کے ساتھ ذہن میں محفوظ بھی رہے، ورنہ کمیت کے بجائے مطالعہ کی کیفیت کو مدِّنظر رکھنا زیادہ اہم ہے، یہ نہیں کہ"کتنا" پڑھا جائے، بلکہ اہم یہ ہے کہ" کیا" اور "کس طرح" پڑھا جائے، جیسے اگر ہم ایک پوری کتاب بنا سمجھے جلدی جلدی دو گھنٹے میں پڑھ سکتے ہیں اور دُرست انداز پر اس کے مفاہیم و مطالب کو سمجھ کر پڑھنے میں ہمیں چار گھنٹے لگتے ہیں، تو اب دوسری صورت ہی اختیار کی جائے کہ اس طرح نہ صرف مطالعہ اچھا ہوگا، بلکہ اس کتاب میں بیان کردہ کثیر باتیں ہمارے ذہن میں بھی بیٹھ جائیں گی۔

امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"بوقتِ مطالعہ طبیعت بے حد مشغول ہو جاتی ہے۔"

( ماخوذ از فتاوی رضویہ، جلد 1، صفحہ 472)

سچ بات ہے کہ جب کوئی دلچسپی کے ساتھ مطالعہ کرتا ہے، تو وہ دُنیا و مافیہا سے غافل ہو جاتا ہے، مگر مطالعہ مفید تر بنانے کی خاطر اِن باتوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔

1۔کسی بھی ایسے انداز پر جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلاً بہت مَدہم یا زیادہ تیز روشنی میں یا چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر خُوب جھک کر مطالعہ کرنے یا لکھنے سے آنکھوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ کمر اور پھیپھڑوں کی بیماریاں بھی ہوتی ہیں۔

2۔شوروغل سے دُور پُر سکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

3۔صرف آنکھوں سے نہیں، زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

4۔وقفے وقفے سے آنکھوں اور گردن کی ورزش کر لیجئے، کیونکہ کافی دیر تک مسلسل ایک ہی جگہ دیکھتے رہنے سے آنکھیں تھک جاتی ہیں اور گردن بھی دُکھ جاتی ہے، اِس کا طریقہ یہ ہے کہ آنکھوں کو دائیں بائیں اُوپر نیچے گھمائیے، اِسی طرح گردن کو بھی آہستہ آہستہ حرکت دیجئے۔

5۔اِسی طرح کچھ دیر مطالعہ کرکے دُرود شریف پڑھنا شروع کر دیجیئے اور جب آنکھوں وغیرہ کو کچھ آرام مل جائے تو پھر مطالعہ شروع کر دیجئے۔

( علم و حکمت کے125 مدنی پھول، ص73 تا 76)

الحاصل:

جو اشخاص مطالعہ کرنا چاہتے ہیں، اُنہیں اِن تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ وہ دُرست طریقے سے مطالعہ کرکے مطالعہ کے فوائد و ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔