مطالعہ کرنے کا مطلب" سنجیدہ" اور" سیکھنے کے لئے پُر عزم" ہے،  تعلیم یافتہ اَفراد اب بھی جانتے ہیں کہ تفریح کرنا کیا ہے، لیکن وہ اپنے مطالعہ کو ترجیح دیتے ہیں اور ایک بہتر مطالعہ کے منصوبے پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مطالعہ کرنے کا مطلب بہت زیادہ مطالعہ کرنا نہیں ہے، اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے آپ کو ذہن کی ایسی کیفیت میں ڈالیں، جہاں آپ علم حاصل کرنے میں خوش ہوں۔

زمانہ طالب علمی کے بعد بھی عموماً مطالعہ جاری رہتا ہے اور جو اَفراد مطالعہ بہتر کرنے کے گُروں سے واقف ہوتے ہیں یا غیراِرادی طور پر ان پر عمل پیرا ہوتے ہیں، زیادہ اخذکرتے ہیں، مطالعہ ہر میدان سے وابستہ اَفراد کے لئے مفید ہے، اس سے ذہنی استعداد و قابلیت میں اضافہ ہوتا ہے، معلومات بڑھتی ہیں اور وسیعُ النظری پیدا ہوتی ہے، مطالعہ کرنے والے کی شخصیت دلچسپ بن جاتی ہے۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے نزدیک "مطالعہ انسان کے لئے اَخلاق کا معیار ہے۔"

اِمام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" بُری صحبت سے تنہائی اچھی ہے، لیکن تنہائی سے پریشان ہو جانے کا اندیشہ ہے، اس لئے اچھی کتابوں کے مطالعہ کی ضرورت ہے۔"

شیلے کہتا ہے" کہ مطالعہ سے خلوت میں خوشی، تقریر میں زیبائش، ترتیب و تدوین میں اِستعداد اور تجربے میں وُسعت پیدا ہوتی ہے۔"

کام کوئی بھی ہو، باقاعدگی اور مستقل مزاجی کامیابی کے اِمکانات بڑھا دیتی ہے، مُشکل سے مُشکل کام بھی اِستقامت کے ساتھ کیا جائے تو ایک کے بعد دوسری رکاوٹ دور ہونے لگتی ہے، اِسی اصول کو مطالعے پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے، کچھ لوگ اِس طرح مطالعہ کرتےہیں، گویا وقت ضائع کر رہے ہوں، دل جمعی اور حاضر دماغی کے بغیر مطالعہ وقت کا ضیاع ہی تو ہے، مطالعے کے لئے سب سے پہلے علیحدہ اور پُر سکون ماحول کو یقینی بنائیں، ایسا ماحول جس میں شور نہ ہو، روشنی مُناسب ہو، درجہ حرارت بہت زیادہ یا بہت کم نہ ہو اور بیٹھنا تکلیف دہ نہ ہو۔

ہم سب جانتے ہیں کہ اگر ماحول پر سکون ہو تو مطالعہ زیادہ توجّہ کے ساتھ ہوتا ہے، نیز یہ زیادہ دیر تک کیا جا سکتا ہے، اگر مطالعہ کے لئے علیحدہ کمرہ میسر ہو توبہت خوب! کچھ چیزیں توجّہ کے اِرتکاز کو متاثر کرتی ہیں، عموماً توجّہ ہٹانے کی سب سے بڑی وجہ شورکو سمجھا جاتا ہے، لیکن اگر بند آوازکے ساتھ بھی ٹیلی ویژن یا موبائل کی سکرین آن ہو، تو نظروں کا بار بار اُس جانب اُٹھنا عین ممکن ہے۔

بعض کُتب یا موضوع اتنے دلچسپ ہوتے ہیں کہ دورانِ مطالعہ وقت کاپتا ہی نہیں چلتا، لیکن عام طور پر مطالعہ کے دوران وقفوں کی ضرورت پیش آتی ہے، اس سے آپ کے ذہن، اعضاء اور آنکھوں پر بلاوجہ بوجھ نہیں پڑتا۔

مطالعہ منصوبہ بندی سے کرنا چاہئے، ضروری نہیں کہ آپ کوئی ایک وقت متعین کر لیں، جیسے آٹھ سے گیارہ بجے شام، یہ بھی طے کیا جا سکتا ہے کہ روزانہ کتنے گھنٹے پڑھنا ہے، وقت کو حصّوں میں بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے، متعین وقت زیادہ بہتر ہے، لیکن بعض افراد کا مزاج اس سے نہیں ملتا۔

مطالعہ کا آغاز کرنےسے پہلے مقصد طے کر لینا چاہئے، ایک باب پڑھنا ہےیا نصف، اس کا تعین زیادہ آسانی پیدا کرے گا، ہر ایک سطر کو یاد رکھنا تقریباً ناممکن اور غیر ضروری ہوتا ہے، البتہ کسی باب کے اَہَم الفاظ ، جملوں یا مرکزی خیال کو ذہن نشین لازماً کیجئے، مطالعہ کو بوجھ سمجھنے کی وجہ سے بہت سےلوگ اس سے مَحظوظ ہونے سے قاصر رہتے ہیں۔

دورانِ مطالعہ توجّہ مَرکوز کرنےکے لئے کچھ شعوری کوشش بھی درکار ہے، اگر آپ کا ذہن پہلے سے کسی مسئلے میں اُلجھا ہوا ہے، تو اسے جھٹک دیں یا حل کرلیں، مطالعہ کرنے کے لئے اسے پُر لطف بنانا ضروری ہے۔