سب سے پہلے اس کے معنی پر غور کرتے ہیں مطالعہ یعنی تلاش ، کتب بینی اگر کی جائے تو مطالعہ ہم بہت سی کتب کا کرسکتے ہیں، اور ایک دن میں مکمل کتاب کا مطالعہ بھی کرسکتے ہیں، پر بات یہ ہے کہ ہم اپنے مطالعے سے کتنا فائدہ حاصل کر پارہے ہیں۔

اندازِ مطالعہ:

اگر ہم چاہتے ہیں کہ جو مطالعہ کریں وہ طویل وقت کے لیے ہمارے ذہن میں محفوظ (Save) ہوجائے تو ہمیں کچھ باتوں کا خیال رکھنا پڑے گا جیسے جگہ کا انتخاب، دماغ کو مطالعے كے لیے پہلے سے تیار رکھنا، شیڈول (Time Table) بنانا، تھوڑا تھوڑا لیکن روزانہ کرنا وغیرہ۔

اعلحضرت:

میرے ذہن میں کافی کوشش کے بعد جو طریقہ آیا تو وہ سب میں نے اعلحضرت کی رسم بسم اللہ کے واقعہ میں پایا۔

خلق کو وہ فیض بخشا علم سے بس کیا کہوں

علم کا دریا بہایا اے امام احمد رضا

جب قاری صاحب نے لام الف (لا) پڑھایا تو آپ نے کہا یہ دونوں لفظ تو میں پہلے پڑھ چکا ہوں دادا جان مولانا کو سوالیہ نظروں سے تکنے لگے، صاحب فراست دادا جان سمجھ گئے کہ آپ کو حرف مفردہ کی تختی میں لام الف مرکب آنے پر تشویش ہے۔(فیضانِ امام اہل سنت ۔ صفحہ 35 سے مکمل مطالعہ فرمائیں)

توجہ مرکوز کرنا (Concentration):

اعلیٰ حضرت جو ننھی سی عمر میں پڑھ رہے تھے اس پر بھی مکمل دھیان تھا تبھی تو سوال ذہن میں آیا لیکن بعض اوقات جب ہم مطالعہ کررہے ہوتے ہیں تو ہمارا دھیان نہیں رہتا ہے دھیان سے توجہ مرکوز کرکے پڑھ نہیں پاتے طبیعت میں بے چینی سی ہوتی ہے تو سب سے پہلے ہمیں اس کے اسباب ڈھونڈُکے جمع کرنے چاہیے۔

جگہ کا انتخاب :مطالعہ کرنے کے لیے شورو غل سے پاک اور آرام دہ روشن جگہ کا انتخاب کریں۔

مطالعہ کر نے سے اچھا تو ہوگا

وہاں جو پاک ہوں شورو غل سے روشن پرسکون

وقت کا انتخاب:

مطالعے کے لیے بہترین وقت وہ ہے جب آپ اپنی مصروفیت سے فارغ اور اپنا تمام کام مکمل کرچکے ہوں آپ کو کسی اور چیز کی ٹیشن نہ ہو، اور صبح کا وقت بھی بہترین وقت ہے۔

سروے (Surwey):

آپ جو بھی پڑھیں پہلے اسے ایک نظر دیکھیں کہ اس کتاب میں آپ کے پسندیدہ اور غیر پسندیدہ عنوانات کو نسے ہیں، اپنے دماغ میں اس کے مطابق ایک نقشہ پہلے سے ر کھیں جیسے اعلیٰ حصرت کے ذہن میں پہلے سے موجود تھا ۔

پلیننگ (Plaing):

جو پڑھیں اس کے متعلق (Planing) كریں جو پڑھ رہے ہیں اس کے متعلق سوالات تیار کریں اس وقت مقرر کرنے میں آسانی رہے گی جسے اعلیٰ حضرت نے بھی سوال کیا۔

ریڈنگ (Reading) اب پڑھنا شروع کریں جس حصے میں معلومات کم ہوں اسے جلدی جلدی پڑھ لیں اور جس حصے میں معلومات زیادہ ہوں اسے آرام آرام سے پڑھیں۔

ری کال Recall ):

یعنی اسے اب Recall كریں جو بات آپ کو سمجھ نہیں آرہی اسے اونچی آواز میں نہ پڑھیں اور دو سے تین بار پڑھیں سمجھ آنے لگے گی۔

ری ویو (Rewille):

آخری اور اہم بات جو آپ نے مطالعہ کیا وہ بھول جاتے ہیں، یا صحیح سے یاد نہیں رہتا اسے یاد کرلینے کے لیے (Flastcard) بنائیں یعنی جو پندرہ صفحات کا مطالعہ آپ نے کیا اسے اپنے الفاظ میں مختصر کرکے ایک صفحے میں لکھیں یا اس کا نقشہ بنالیں اس کے اہم نکات () نوٹ کرلیں اور اسے 24 گھنٹوں میں ایک بار پھر مہینے میں ایک بار دیکھ لیں۔

گر کرلو عمل اس طریقہ مطالعہ پر

تو بھی ان شا اللہ فلاح پاجاؤ گے


جونور علمی چاہیے تو کیجئے مطالعہ

ہاں معرفت بھی چاہیے تو کیجئے مطالعہ

علوم اور فنون میں بلا شبہ بہت مگر

کتب نگاری چاہیے تو کیجئے مطالعہ(۱)

مطالعہ اور بالخصوص دینی مطالعہ سعادت کی بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر مطالعہ درست طریقے سے کیا جائے تو اس کے فوائد و ثمرات بڑھ جاتے ہیں کہ کسی بھی کام کواصول و ضوابط کے تحت کیا جائے تو وہ کارآمد ثابت ہوتا ہے، ورنہ نفع درکنار نقصان ضرور ہوتا ہے۔

۱۔ مطالعہ شروع کرنے سے قبل بسم اللہ شریف اور درود پاک پڑھ لیں تاکہ خیر و برکت شامل ہوجائے۔

۲۔ بوقتِ مطالعہ قبلہ رو بیٹھا جائے کہ ایک مستحسن عمل ہے۔(۲)

۳۔ مطالعہ کے لیے ساز گار ماحول کا ہونا بہت مفید ہے لہذا کتاب ہاتھ میں لے کر بالکل یکسو ہو کر کسی ایسی جگہ بیٹھا جائے، جہاں شور شرابا نہ ہو، نہ بہت سردی ہو اورنہ بہت گرمی، مطالعہ کرتے وقت ذہنی تناؤ اور حد سے زیادہ مسرت کے شکا رنہ ہوں۔ (۳)

۴۔ جگہ کے ساتھ ساتھ وقت کی تعیین بھی ضروری ہے، کہ ایسا وقت متعین کیا جائے جس میں آپ کا ذہن فریش ( ترو تازہ) ہو اور تھکاوٹ و نیند نہ ہو جیسے صبح کا وقت کیونکہ عام طور پر اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن بھی زیادہ کام کرتا ہے،

الغرض یہ دونوں چیزیں جگہ اور وقت یکسوئی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے،

۵۔مطالعہ کو طویل عرصہ تک ذہن میں محفوظ رکھنے کے لیے مطالعہ ذہنی انہماک ، طبیعت کی ترو تازگی اور یکسوئی کے ساتھ کرنا نہایت ضروری ہے،ورنہ جب تک ذہنی آسودگی حاصل نہیں ہوگی، مطالعہ بے سود رہے گا۔(4)

اگر یہ کہا جائے کہ مطالعہ کرنا کمال نہیں، بلکہ اسے یاد رکھنا کمال ہے تو یہ بات بے جانہیں، لیکن مکمل طور پر درست بھی نہیں کہ فی زمانہ کتب بینی بھی ایک کمال ہے ، بہرحال مطالعہ کو یاد رکھنے کے لیے درجِ ذیل طریقے اپنائے جاسکتے ہیں۔

۱۔ اپنی کتاب کو ذہنی طور پر مختلف حصوںمیں خواہ ابو اب کے اعتبار سے خواہ اوراق کے حساب سے تقسیم کردیں، مثلا آپ نے جس کتاب کا انتخاب کیا ہے اس میں دو سو صفحات ہیں تو اس کو بیس حصوں میں تقسیم کردیجئے اور باری باری دس دس ورق پڑھتے جائیے، آپ کوشش کریں کہ آپ کے پڑھے ہوئے دس صفحات اس قدر آپ کے ذہن میں نقش ہوجائیں کہ آپ ان صفحات کو تلخیص تقریر یا تحریر کے ذریعے کسی کے بھی سامنے رکھنے پرقادر ہوں خواہ یہی دس صفحات آپ کو بار بار پڑھنے پڑیں۔

۲۔ بار بار دہرائیں اور چوبیس گھنٹے کے اندر اندر دوبار ہ دہرالیں، ماہرین کے مطابق ہمارا دماغ چوبیس گھنٹے بعد چیزوں کو بھولنا شروع کردیتا ہے، اگر ایک بار ان کا تکرار کرلیا جائے تو اسے ہفتوں یاد رکھا جاسکتا ہے۔

۳۔ کسی بھی مضمون ، تحریر کو پڑھتے وقت اس میں اپنی ذات شامل کرلیں، ماہرین ِ نفسیات کے مطابق جس کام میں ہماری اپنی ذات شامل ہوتی ہے، وہ ہمیں زیادہ دیر تک یاد ر ہتی ہے۔

۴۔ دوسروں کو پڑھانے، پڑھا ہوا سنانے یا لکھنے سے بھی کوئی بات یا تحریر زیادہ عرصہ ہمارے ذہن میں محفوظ رہتی ہے۔

۷۔حاصل مطالعہ کو نوٹ بک پر لکھنے کی عادت بنائیں ورنہ کم از کم مطالعہ کے بعد حاصل مطالعہ ہلکی آواز میں دہرالیں۔(۵)

۲۔ یہ اچھی بات ہے کہ مطالعہ کثرت کے ساتھ اور کثیر ہو مگر یہ اسی وقت مفید ہے جب کہ وہ صحیح سمجھ کے ساتھ ذہن میں محفوظ بھی رہے ورنہ کمیت کے بجائے مطالعہ کی کیفیت کو مدنظر رکھنا زیادہ اہم ہے یعنی اہم یہ نہیں کہ کتنا پڑھا جائے بلکہ اہم یہ ہے کہ کیا اور کس طرح پڑھا جائے۔(۶)

اللہ پاک ہمیں دینی کتابوں کا درست طریقے سے اخلاص کے ساتھ مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱۔ مطالعہ کیا، کیوں اور کیسے؟ ص ۹۰۔۹۱۔

۲۔ مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ ص 59

۳۔ مطالعہ کیسے کیا جائے، از مولانا محمد نوید رضا عطاری ص1

۴۔۔ مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ ص 57

۵، مطالعہ کیسے کیا جائے ْ از مولانا محمد نوید رضا عطاری ص 3-2

۶۔ مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ ص 58


ہر کام کو سر انجام دینے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کے مطابق اس کام کو کیا جائے تو ہی وہ کام اچھی طرح کیا جاسکتا ہے اور اس کے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، بصورتِ دیگر غلط انداز میں کام کر نے سے کچھ فائدہ حاصل نہیں ہوتا اور بعض اوقات نقصان بھی اٹھانا پڑجاتا ہے۔

مثلا ہر دوا کواستعمال کرنے کا ایک خاص طریقہ کار ہوتا ہےا گر مریض ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق درست انداز میں دوا لے گا تو ہی اسے فائدہ ملے گا ورنہ غلط طریقہ پر دوا لینے کی صورت میں الٹا نقصان ہوگا اور بعض صورتوں میں جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ڈرائیور اگر صحیح طریقے سے گاڑی نہیں چلائے گا تو حادثہ ہوجانے کااندیشہ ہے، بلکہ اس وجہ سے حادثات رونما بھی ہوچکے ہیں، ایسے ہی کتابوں کا مطالعہ کرنے کا بھی ایک طریقہ کار ہے، جس کے مطابق مطالعہ کیا جانے تو ہی ا س کے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں، ورنہ غلط انداز میں کر نا فوائد سے محرومی کے ساتھ ساتھ وقت کے ضائع کرنے کا بھی سبب ہے۔

لہذا ایک ایک طالبِ علم دین کو دینی کتب کا مطالعہ کرنے کے لیے اس کا درست طریقہ معلوم ہونا ضروری ہے اس لیے درست انداز میں مطالعہ کرنے کے چند آداب ملاحظہ کیجئے۔

آداب مطالعہ :

دعوتِ اسلامی کے ڈیپارٹمنٹ ’’ المدینہ العلمیہ‘‘کی کتاب ’’ علم و حکمت کے 125 مدنی پھول سے مطالعہ کرنے کے چند آداب پیش خدمت ہیں۔

۱۔اللہ پاک کی رضا اور حصولِ ثواب کی نیت سے مطالعہ کیجئے اور قبلہ رو بیٹھے کہ اس کی برکتیں بے شما رہیں۔

۲۔ مطالعہ شروع کرنے سے پہلے حمد و صلوة پڑھنے کی عادت بنائیے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے، جس نیک کام سے قبل اللہ پاک کی حمد اور مجھ پر درود نہ پاک پڑھا گیا اس میں برکت نہیں ہوتی ۔

(کنزالعمال ج۱، ص۲۷۹، حدیث ۲۵۰۷)

ورنہ کم از کم بسم اللہ شریف تو پڑھ ہی لیجئے کہ ہر صاحبِ شان کام کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑ ھنی چاہیے۔

۳۔صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ عموما اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

۴۔ شورو غل سے دور پرسکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

۵۔اگرجلد بازی یا ٹیشن کی حالت میں پڑھیں گے مثلا کوئی آپ کو پکار رہا ہے اور آپ پڑھے جارہے ہیں، یا استنجا کی حاجت ہے، اور آپ مسلسل مطالعہ کیے جارہے ہیں، ایسے وقت میں آپ کا ذہن کام نہیں کرے گا اور غلط فہمی کا امکان بڑھ جائے گا۔

۶۔کسی بھی ایسے انداز پر جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلاً بہت مدھم یا زیادہ تیز روشنی میں یا چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھک کر مطالعہ کر نا آنکھوں کے لیے مضر ( یعنی نقصان دہ) ہے۔

۷، کوشش کیجئے کہ روشنی اوپر کی جانب سے آرہی ہو، پچھلی طرف سے آنے میں بھی حرج نہیں جب کہ تحریر پر سایہ نہ پڑتا ہو مگر سامنے سے آنا آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

۸۔ مطالعہ کرتے وقت ، ذہن حاضر اور طبیعت ترو تازہ ہونی چاہیے۔

۹۔وقتِ مطالعہ ضرورتا قلم ہاتھ میں رکھنا چاہیے کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند آئے یا کوئی ایسا جملہ یا مسئلہ جس کی آپ کو بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہو،ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں انڈرلائن کرسکیں۔

۱۰۔ صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھیے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

۱۱۔ ایک بار کے مطالعے سے سارا مضمون یاد رہ جانا،بہت دشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمہ بھی کمزور اور حافظے بھی کمزور لہذا دینی کتب و رسائل کا باربار مطالعہ کیجئے، مقولہ ہے، السبق حرف والتکرار الف، یعنی سبق ایک حرف ہو اور تکرار ( یعنی دہرائی) ایک ہزار بار ہونی چاہیے۔

۱۲۔ جوبھلائی کی بات پڑھی ہے ثواب کی نیت سے دوسروں کو بتاتے رہیے،اس طرح ان شا اللہ آپ کو یاد ہوجائے گی۔(علم و حکمت کے 125 مدنی پھول ، ص72 تا76)


کسی بھی اچھے کام کا فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب اس کام کو درست طریقے سے کیا جائے، غلط طریقہ اپنانے سے مفید کام بھی بسا اوقات نقصان دہ بن جاتا ہے، اسی طرح مطالعہ کے فوائد ( مثلا دینی و دنیاوی معلومات، ذہنی و جسمانی صالحیتوں میں اضافہ ، انداز بیان میں مضبوطی وغیرہ) میں اسی صورت میں حاصل ہوسکتے ہیں، جب ہم درست طریقے سے مطالعہ کی عادت بنائیں، اس سلسلے میں درجِ ذیل باتوں کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

1۔ اپنے روزانہ کے جدول (Sehedule) میں مطالعہ کا وقت خاص (Fix) كرلیجئے اسی طرح مصروفیت میں بھی مطالعہ کر نا آسان ہوگا۔

2۔ مطالعہ ایسے وقت میں کیجئے جب ذہن حاضر اور تر و تازہ ہو، جسمانی تھکاوٹ ، دیگر کاموں کو مصروفیت ، ٹینشن وغیرہ نہ ہو۔

3۔ کسی بھی ایسے انداز جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلا مدہم یا تیز روشنی میں چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھک کر مطالعہ کرنا آنکھوں کے لیے مضر ہے۔

4۔ مطالعہ کے لیے ایسی کتاب کا انتخاب (Selection) كیجئے جس میں خلافِ شرع مواد (Content) نہ ہو کہ غلط کام کے لیے اعتبار کیا جانے والا درست طریقہ بھی غلط اور بے فائدہ ہے۔

5۔ مطالعہ کے لیے درست کتاب کا انتخاب کرنے کے بعد اس سے انصاف کرنا بے حد ضروری ہے، جلدی جلدی صفحات پلٹنے اور صرف تحریر پر نظریں دوڑانے کا نام مطالعہ نہیں بلکہ کچھ دیر ٹھہر کر تحریر کے مقصد اور اس سے حاصل ہونے والے سبق پر غور و فکر کرنا اصل ہے مطالعہ ہے۔

6۔ پہلے جو مطالعہ کرچکے اس کی تکرار بھی کیجئے ۔ کہا جاتا ہے ”دو ذخیرے کتابوں کے پڑھ لینے سے بہتر دو حروف یاد کرلینا ہے اور دوذخیرے کتابوں کو یاد کرلینے سے بہتر دو حروف سمجھنا ہے“ ۔

7۔ اگر دورانِ مطالعہ کوئی ایسا مضمون (Topic) آجائے جس کے بارے میں آپ ا یک آدھ دفعہ پہلے بھی پڑھ چکے ہیں تو اسے یہ سوچ کر نہ چھوڑ دیں کہ یہ تو آتا ہے، کہ لفظ مطالعہ طلوع سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چھپی ہوئی چیز کا ظاہر ہونا، یعنی اگر آپ نے پوری توجہ کتاب کو دی تو کتاب بھی آپ پر وہ مفید باتیں ظاہر کرے گی، جو پہلی مرتبہ پڑھنے سے سمجھ نہ آئی تھیں۔

8۔ استقامت کے ساتھ بلا ناغہ مطالعہ کرنا اپنا معمول بنالیجئے تاکہ آپ کا مطالعہ وسیع اور اچھا ہو۔

جو اشخاص مطالعہ کرنا چاہتے ہیں انہیں ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ درست طریقے سے مطالعہ کرکے اس کے فوائد و ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔

کسی بھی اچھے کام کا فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب اس کام کو درست طریقے سے کیا جائے، غلط طریقہ اپنانے سے مفید کام بھی بسا اوقات نقصان دہ بن جاتا ہے، اسی طرح مطالعہ کے فوائد ( مثلا دینی و دنیاوی معلومات، ذہنی و جسمانی صالحیتوں میں اضافہ ، انداز بیان میں مضبوطی وغیرہ) میں اسی صورت میں حاصل ہوسکتے ہیں، جب ہم درست طریقے سے مطالعہ کی عادت بنائیں، اس سلسلے میں درجِ ذیل باتوں کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

1۔ اپنے روزانہ کے جدول (Sehedule) میں مطالعہ کا وقت خاص (Fix) كرلیجئے اسی طرح مصروفیت میں بھی مطالعہ کر نا آسان ہوگا۔

2۔ مطالعہ ایسے وقت میں کیجئے جب ذہن حاضر اور تر و تازہ ہو، جسمانی تھکاوٹ ، دیگر کاموں کو مصروفیت ، ٹینشن وغیرہ نہ ہو۔

3۔ کسی بھی ایسے انداز جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلا مدہم یا تیز روشنی میں چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھک کر مطالعہ کرنا آنکھوں کے لیے مضر ہے۔

4۔ مطالعہ کے لیے ایسی کتاب کا انتخاب (Selection) كیجئے جس میں خلافِ شرع مواد (Content) نہ ہو کہ غلط کام کے لیے اعتبار کیا جانے والا درست طریقہ بھی غلط اور بے فائدہ ہے۔

5۔ مطالعہ کے لیے درست کتاب کا انتخاب کرنے کے بعد اس سے انصاف کرنا بے حد ضروری ہے، جلدی جلدی صفحات پلٹنے اور صرف تحریر پر نظریں دوڑانے کا نام مطالعہ نہیں بلکہ کچھ دیر ٹھہر کر تحریر کے مقصد اور اس سے حاصل ہونے والے سبق پر غور و فکر کرنا اصل ہے مطالعہ ہے۔

6۔ پہلے جو مطالعہ کرچکے اس کی تکرار بھی کیجئے ۔ کہا جاتا ہے ”دو ذخیرے کتابوں کے پڑھ لینے سے بہتر دو حروف یاد کرلینا ہے اور دوذخیرے کتابوں کو یاد کرلینے سے بہتر دو حروف سمجھنا ہے“ ۔

7۔ اگر دورانِ مطالعہ کوئی ایسا مضمون (Topic) آجائے جس کے بارے میں آپ ا یک آدھ دفعہ پہلے بھی پڑھ چکے ہیں تو اسے یہ سوچ کر نہ چھوڑ دیں کہ یہ تو آتا ہے، کہ لفظ مطالعہ طلوع سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چھپی ہوئی چیز کا ظاہر ہونا، یعنی اگر آپ نے پوری توجہ کتاب کو دی تو کتاب بھی آپ پر وہ مفید باتیں ظاہر کرے گی، جو پہلی مرتبہ پڑھنے سے سمجھ نہ آئی تھیں۔

8۔ استقامت کے ساتھ بلا ناغہ مطالعہ کرنا اپنا معمول بنالیجئے تاکہ آپ کا مطالعہ وسیع اور اچھا ہو۔

جو اشخاص مطالعہ کرنا چاہتے ہیں انہیں ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ درست طریقے سے مطالعہ کرکے اس کے فوائد و ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔



علمِ دین سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے،  اللہ کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کا علم سیکھنے کی کئیں مقامات پر ترغیب اِرشاد فرمائی، چنانچہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" اے لوگو! بے شک علم سیکھنے سے آتا ہے اور دین کی سمجھ غوروفکر سے حاصل ہوتی ہے۔"(معجم کبیر، 395/19)

علمِ دین سیکھنے کا ایک ذریعہ مطالعہ کرنا بھی ہے، لہذا ضروری ہے کہ مطالعہ درست انداز میں کیا جائے، تاکہ اس کے فضائل و برکات کو ہم حاصل کرسکیں، علمِ دین سیکھنا اللہ پاک کی رِضا پانے اور ثواب کمانے کا عظیم ذریعہ ہے، جس طرح علم شفیق استاد، نیک اجتماعات اور علماء کی صحبت سے حاصل ہوتاہے، اِسی طرح اچھی اور معیاری کُتب کا مطالعہ کرنا بھی حصولِ علمِ دین کا بہترین ذریعہ ہے، بعض لوگ موبائل سے مطالعہ کرتے ہیں، اس طرح مطالعہ کرنے سے نظر کمزور ہونے کا اندیشہ ہے، لہذا کتاب سےمطالعہ کیجئے، کیونکہ کتاب بہترین دوست ہے اوربعض اوقات کتاب بھی اتنی جلدی جلدی پڑھتے ہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آتا، اس طرح مطالعہ کرنا اپنے وقت کو ضائع کرنا اور خود کو تھکانا ہے، لہذا جب مطالعہ کریں تو خوب سوچ سمجھ کر کیجیئے، اگرکوئی بات خوب غوروخوض کے بعد بھی سمجھ میں نہ آئے تو کسی اہلِ علم سے بےجھجک پوچھ لیجئے، اِسلامی کتب کا خوب مطالعہ کرتے رہنا چاہئے اس طرح ذہن کھلتا ہے۔

حضرت سیّدنا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا" کیاحافظے کو قوی کرنے کے لئے بھی کوئی دوا ہے؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:" دوا کا تو مجھے معلوم نہیں، البتہ آدمی کے اِنہماک اور دائمی مطالعے کو میں نے قوتِ حافظہ کےلئےمفیدترین پایا۔" (حافظہ کیسے مضبوط ہو، ص41)

درست مطالعہ کرنےکےچندمدنی پھول ملاحظہ فرمائیں:

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس حروف کی نسبت سے دینی مطالعہ کرنے کے دس مدنی پھول:

اللہ عزوجل کی رضا پانے اور حصولِ ثواب کی نیت سے مطالعہ کیجئے، نیز مطالعہ شروع کرنے سے قبل حمدوصلوۃ پڑھنے کی عادت بنائیے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"جس نیک کام سے قبل اللہ تعالی کی حمد اور مجھ پر دُرود نہ پڑھا گیا، اس میں برکت نہیں ہوتی۔" (کنزالعمال، ج 1، ص 279، حدیث 2507)

ورنہ کم از کم بسم اللہ شریف تو پڑھ لیجئے کہ صاحبِ شان کام کرنے سےپہلے بسم اللہ پڑھنی چاہئے۔ (ایضاً، ص277، حدیث2487)

2۔قبلے کی طرف رُخ کرکے مطالعہ کرنے کا اہتمام کیجئے، کیونکہ بیٹھتے وقت کعبۃ اللہ کی سمت منہ رکھنا سنت ہے۔

3۔ صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ عموماً اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

4۔ شوروغل سے دور پرسکون جگہ بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

5۔مطالعہ کرتے وقت ذہن حاضر اور طبیعت تروتازہ ہونی چاہئے، اُونگھتے اُونگھتے مطالعہ کرنا غلط فہمیوں میں ڈال سکتا ہے۔

6۔ وقتِ مطالعہ ضرورتاً قلم ہاتھ میں رکھنا چاہئے کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند آئے یا کوئی مسئلہ یا جُملہ جس کی آپ کو بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہو، ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں اسے انڈرلائن کر سکیں۔

7۔ کتاب کے شروع میں عموماً ایک دو خالی کاغذ ہوتے ہیں، اس پر یاداشت لکھتے رہیئے، یعنی اشارۃً چند الفاظ لکھ کر اس کے سامنے صفحہ نمبر لکھ لیجئے، الحمدللہ عزوجل مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اکثر کتابوں کے شروع میں یادداشت کے صفحات لگائے جاتے ہیں۔

8۔مُشکل الفاظ پر بھی نشانات لگا لیجئے اور کسی جاننے والے سے دریافت کر لیجئے۔

9۔ صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

10۔ ایک بار مطالعےسےسارا مضمون یاد رہ جانا بہت دُشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمہ بھی کمزور اور حافظہ بھی کمزور، لہذا دینی کُتب و رسائل کا بار بار مطالعہ کیجئے، مقولہ ہے (السَّبَقُ حَرْفُ وَالتَّکْرَارُ اَلْفُ) یعنی سبق ایک حرف ہو اور تکرار (یعنی دہرائی) ایک ہزار بار ہونی چاہئے، جو بھلائی کی باتیں پڑھی ہیں، ثواب کی نیت سے دوسروں کو بتاتے رہئے، اس طرح ان شاءاللہ عزوجل آپ کو یاد ہو جائیں گی۔ (علم و حکمت کے 125 مدنی پھول ، ص 72 تا 76)

مطالعہ کرنے کا بنیادی مقصد علم حاصل کرنا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دیگر فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، مثلاً ایمان کی پختگی، علم و عمل میں ترقی، معرفتِ الہی کا حصول، عقل و شعور میں اضافہ، مطالعہ کرنے کے سبب فضول باتوں سے بچنے کی عادت ملنا، بُری صحبت اور بُرے دوستوں سے بچنا، معاشرتی ترقی کا ذریعہ ہونا، فصاحت و بلاغت اور ذہانت میں اضافہ ہونا وغیرہ۔

اچھی اور معیاری کُتب کا مطالعہ کرنے کے لئے ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور مکتبۃ المدینہ کی دیگر کُتب اور رسائل کا مطالعہ فرمائیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ دینی کتب کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


مطالعہ کا لغوی اور اصطلاحی تعریف :لغت میں مطالعہ کا معنی یہ لکھا ہے ،کسی چیز کو اس سے واقفیت حاصل کرنے کی غرض سے دیکھنا ،مطالعہ کے اور بھی معانی ہیں جیسے غور ،دھیان، توجہ ۔(فیروزاللغات )

قاموس مترادفات میں یہ لکھا ہے غور، دھیان، خیال کتاب بینی، مشاہدہ۔(قاموس مترادفات ص 1000)

جبکہ اصطلاح میں بذریعہ تحریر مصنف یا مؤلف کی مراد سمجھنا مطالعہ کہلاتا ہے۔ (ابجد العلوم ج 1، ص 218)

کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے اس کا طریقہ جاننا ضروری ہے تاکہ نقصانات سے بچتے ہوئے فوائد حاصل کیے جا سکیں ،اس طرح مطالعہ کرنے سے پہلے مطالعہ کرنے کا درست طریقہ جاننا ضروری ہے تاکہ مطالعے سے فوائد حاصل کیے جا سکیں، اس لیے آ ئیے پہلے مطالعہ کرنے کے درست طریقہ پر نظر ثانی کر لیتے ہیں ۔

کتاب کا انتخاب:

مطالعہ کرنے سے پہلے کتاب کا انتخاب بہت ضروری ہے کیونکہ کچھ کتابیں زہر قاتل ہوتی ہیں اس لیے ایسی کتابوں کا انتخاب کریں جو آ پ کو فوائد سے مالا مال کرے نہ کہ آ پ کو نقصان پہنچائے، دنیا میں بے شمار کتب ہیں اس لیے مطالعہ کے لیے بہترین اور مستند کتب کا انتخاب کریں۔

جگہ کا انتخاب :

مطالعہ کرنے کے لیے پر سکون جگہ کا انتخاب کریں جہاں کسی بھی قسم کی دخل اندازی کا اندیشہ نہ ہو ، وہاں شوروغل یا توجہ بٹانے والے مناظر نہ ہوں۔

وقت کا انتخاب:

مطالعہ کے لیے وقت کا انتخاب بہت ضروری ہے تاکہ آ پ بہتر انداز میں اور استقامت کے ساتھ مطالعہ کر سکیں ۔مقولہ ہے کہ "وقت کی تقسیم کاری وقت کو وسعت دیتی ہے۔ "

صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے کیونکہ عموما اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔ (علم و حکمت کے 125مدنی پھول ص74)

مطالعہ کے لیے یکسوئی کا خیال رکھیں :

مطالعے کو طویل عرصے تک ذہن میں محفوظ رکھنے کے لیے یکسوئی کے ساتھ مطالعہ کرنے کے لیے یکسوئی میں رکاوٹ بننے والی چیزوں کو دور کرنا ضروری ہے جیسے پریشانی ، غصہ ، تشویش ، اضطراب، بھوک ، پیاس تھکاوٹ ، زیادہ شکم سیر ی ، جلد بازی وغیرہ ۔

مطالعہ کرنے کے آ داب:

اگر آ پ دینی کتب کا مطالعہ کر رہے ہیں تو مندرجہ ذیل آ داب کا خیال رکھیں قبلہ رو بیٹھیں، بسم اللہ شریف سے آ غاز کریں، مطالعے سے پہلے وضو کریں، مزید حصول ثواب کے لیے اچھی اچھی نیتیں بھی کر لیں ۔

مطالعہ کرتے وقت کی احتیاطیں:مطالعہ کے لیے وسیع روشنی ہو ، کوشش کیجیئے کہ روشنی اوپر کی جانب سے آ رہی ہو پچھلی طرف سے بھی آ نے میں بھی حرج نہیں جبکہ تحریر پہ سایہ نہ پڑتا ہو مگر سامنے سے آ نا آ نکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔(علم و حکمت کے 125مدنی پھول ص ,74 )

آ لات علم کا ادب کریں:

مطالعے سے فیوض و برکات حاصل کرنے کے لیے آلات علم کا ادب کیجیئے، آ لات علم مثلاً قلم ، کاپی کتاب وغیرہ کتاب کو زمین پر نہ رکھیں نہ کتابوں پہ قلم وغیرہ رکھیں نہ انکی طرف پاؤں پھیلائیں۔


مطالعہ کرنا ایک فن ہے،  جو لوگ اس فن کو جانتے ہیں وہ کم وقت میں زیادہ فوائد حاصل کر لیتے ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ اس فن کو نہ جاننے کے باعث پوری کتاب پڑھ لیتے ہیں، مگر اس کا مقصود نہیں حاصل کر پاتے، مطالعہ کرنے کے فوائد حاصل کرنے کے لئے اس کے درست طریقے پر عمل کرتے ہوئے اس کے آداب کا خیال رکھنا ہوگا۔

اولاً یہ غور کرلیں کہ آپ کا مطالعہ مقصد ہو۔

ثانیاً مطالعہ کرنے سے قبل چند باتوں کا خیال رکھا جائے کہ:

٭ شور و غل سے دور پُرسکون جگہ بیٹھ کر مطالعہ کریں۔

٭ مطالعہ کرتے وقت توجّہ ہٹانے والی چیزوں مثلاً موبائل وغیرہ کو خود سے دور رکھیں۔

٭ اپنے دماغ کو حاضر کیجئے اور کچھ سیکھنے، سمجھنے کے لئے خود کو تیار کیجئے، اس سوچ کے ساتھ کہ آپ کو بعد میں دُہرانا ہوگا۔

٭ اس وقت مطالعہ کریں جب طبعیت میں تروتازگی ہو، صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے عموماً اس وقت ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

٭ ایسے انداز پر مطالعہ نہ کریں جس سے آنکھوں پر زور پڑے، جیسے بہت تیز یا بہت کم روشنی میں یا چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھُک کر مطالعہ کرنا آنکھوں کے لئے نقصان دہ ہے ۔

٭ کوشش کریں کہ روشنی اُوپر کی جانب سے آ رہی ہو یا پیچھے کی طرف سے، جبکہ تحریر پر سایہ نہ پڑے۔

٭ کسی بھی کتاب کا مطالعہ کرنے کا دُرست طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کی فہرست پڑھ کر کتاب کا سرسری مطالعہ کریں، اس طرح کہ ہر باب (chapter)کا ابتدائی اور آخری صفحہ پڑھیں۔

٭ پوری کتاب کا بالاستیعاب اوّل تا آخر مطالعہ کریں اور زبان سے بھی پڑھیں، اس طرح یاد رکھنا آسان ہو گا اور تحریر پڑھنے کے دوران اپنی ذات کو شامل کریں۔

٭ پھر تیسری دفعہ میں کتاب کا سرسری مطالعہ کریں، چوتھے step میں پھر فہرست کو پڑھیں اور ہر مضمون پر توجّہ دیں کہ کیا میری معلومات میں آگیا؟ حاصلِ مطالعہ نوٹ کر لیں یا ہلکی آواز میں دہرا لیں، جس کا جواب نفی میں ہو صرف اسی ٹاپک کو دوبارہ پڑھیں۔

٭ کتاب پڑھنے کے ساتھ ساتھ اگر اپنی ذاتی کتاب ہو تو اَہم حصّوں کو نشان زد (highlight) بھی کرتے جائیں، تاکہ بعد میں خاص نکا ت تلاش کرنے میں آسانی رہے، اگر ذاتی کتاب نہ ہو تو خاص فقروں، نکات کو اپنے پاس نوٹ بُک میں نوٹ کر لیں، یوں پوری کتاب کو اپنے اندر نِچوڑ کر اُتارنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ان شاءاللہ عزوجل

(حوالہ: حافظہ کیسے مضبوط ہو، مفتی قاسم کے بیان سے ماخوذ)


علم و مطالعہ کا صحیح ذوق ایسی خدائی نعمت ہے،  جو کم ہی خوش نصیبوں کو ملتی ہے، یہ ذوق انسان کو آمادہ کرتا ہے کہ وہ اپنے علم و فہم میں روز بروز اِضافہ کرے اور نِت نئے جو اہر پاروں سے دامنِ ظرف کو بھرتا جائے، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ کون سا طریقہ کار اختیار کرے کہ مطالعہ مؤثر اور ثمرآور بنے اور بہتر نتائج و فوائد ذہن میں راسخ ہو جائیں کہ وہ بہت حد تک مستحضر رہیں۔

اِمام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے ہونہار شاگرد امام محمد علیہ الرحمہ کو مطالعہ کا اِتنا شوق تھا کہ رات کے تین حصّے کرتے، ایک حصہ عبادت، ایک حصّے میں مطالعہ اور بقیّہ ایک حصّے میں آرام فرماتے۔( حافظ کیسے مضبوط ہو)

مطالعہ کو مؤثر بنانے کے لئے دُرست طریقے سے مطالعہ کرنا ضروری ہے، اگر درج ذیل طریقے پر عمل کیا جائے تو انشاءاللہ عزوجل بہتر نتائج حاصل ہوں گے۔

٭اوّلاً تو مطالعے کے لئے کسی ایسے خاص فن کا انتخاب کرنا چاہئے، جو اس کے ذوق و طبیعت کے مطابق ہو اور ذہن قبول کرنے پر آمادہ ہو۔

٭اپنے مطالعے کا جائزہ لیجئے کہ جس فن کی جانب آپ کا ذہن مائل ہے، اس کے بارے میں آپ کی معلومات کیا ہیں؟ کیا آپ اس کی بنیادی باتوں سے واقف ہیں؟یا اس فن کی اعلی معلومات آپ کو درکار ہیں؟

٭ مطالعہ اس انداز میں کیا جائے، گویا پہلی بار اور آخری بار پڑھی جا رہی ہے، مطالعہ اس بھروسے پرسر سری نہ کیا جائے کہ پھر دوبارہ پڑھنا ہے، اکثر حضرات کا علم اس لئے ناقص رہتا ہے کہ وہ ہر کتاب کوسرسری لیتے ہیں۔

٭ بامقصد مطالعہ کیا جائے، بے مقصد مطالعہ نہ کیا جائے۔

٭ جس کتاب کا بھی مطالعہ کریں، دلچسپی، دلجمعی اور حاضر دماغی سے کیجئے۔

٭ مطالعہ کے لئے درست وقت کا انتخاب کیا جائے، ایسے وقت کا انتخاب جس میں ذہن تازہ ہو، بہتر یہ ہے کہ رات کے وقت یا صبح کے وقت مطالعہ کیا جائے ،

جیسا کہ حضرت سیدنا منذر علیہ الرحمہ نے اپنے بیٹے حضرت نعمان بن منذر رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا:"بیٹا! مجھے پسند ہے کہ رات میں فنِ ادب کا مطالعہ کرو، کیوں کے دن میں دل مشغول ہوتا ہے، جبکہ رات میں پُرسکون ہوتا ہے، جب بھی رات میں کوئی چیز یاد کرو گے تو تمہارے دل میں نقش ہو جائے گی، لہذا رات کے پُر سکون وقت میں مطالعہ نہایت مفید ہے، بزرگانِ دین کی سیرت پر عمل کی نیت ہو تو انشاءاللہ مطالعے میں آسانی ہوگی۔"

٭ دورانِ مطالعہ یہ سوچ ہو کہ اس وقت یہی میرا دنیا کا سب سے اہم مشغلہ ہے جیسا کہ:

حضرت سیدنا شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتب بینی کا حال بتاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:

"مطالعہ کرنا میرا شب و روز کا مشغلہ تھا، بچپن سے ہی میرا یہ حال تھا کہ میں نہیں جانتا کھیل کود کیا ہے، آرام و آسائش کے کیا معنی ہیں، سیر کا کیامعنی ہوتا ہے، بارہا ایسا ہوا کہ مطالعہ کرتے کرتے آدھی رات ہوگئی تو والدِ محترم سمجھاتے بیٹا کیا کرتے ہو، یہ سنتے ہی میں فوراً لیٹ جاتا اور جواب دیتا سونے لگا ہوں، پھر جب کچھ دیر گزر جاتی تو اُٹھ بیٹھتا اور پھر سے مطالعہ میں مصروف ہو جاتا، بسا اوقات یوں بھی ہوا کہ دورانِ مطالعہ سر کے بال اور عمامہ وغیرہ چراغ سے چھو کر جُلس جاتے، لیکن مجھے مطالعہ میں مگن ہونے کی وجہ سے معلوم نہ ہوتا۔"

٭مطالعے کے لئے درست جگہ کا اِنتخاب بھی بہت اہم ہے، ایسی جگہ پر مطالعہ کیا جائے جہاں تشویشِ ذہنی کا اندیشہ نہ ہو، پُرسکون ماحول ہو، مناسب روشنی ہو اور درمیانہ درجہ حرارت ہو اور تنہائی میں مطالعہ کیا جائے۔

٭ ہر طرح کی حاجت سے فارغ ہوکر مطالعہ کیا جائے، دورانِ مطالعہ نہ زیادہ بھوک کی کیفیت ہو اور نہ ہی زیادہ کھایا ہوا ہو۔

٭ جس بھی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہے، اولاً فہرست کا مطالعہ کریں۔

٭ فہرست کے مطالعے کے بعد اب کامل توجّہ کے ساتھ مکمل مطالعہ کریں۔

٭ کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد تمام مطالعے کو اِبتداء سے انتہا تک سرسری نظر سے دیکھا جائے اور اس کا خلاصہ ذہن میں نقش کیا جائے، یہ عمل حاصلِ مطالعہ کو دوام بخشے گا، یہ عادت بنائیے کسی بھی چیز کو پڑھنے کے بعد اپنا اِحتساب کیجئے کہ مجھے اِس مطالعے سے کیا حاصل ہوا اور کونسا مواد ذہن نشین ہوا۔

٭ دورانِ مطالعہ اپنے پاس قلم رکھئے اور دورانِ مطالعہ جو باتیں اہم لگیں یا آپ کے لئے نئی معلومات کا درجہ رکھتی ہوں، ان پر نشان لگائیں۔

٭ایک ہی موضوع پر مطالعہ نہ کریں۔

٭ دورانِ مطالعہ نگاہ کو آزاد نہ چھوڑیں اور نہ ہی ذہن کو اِدھر اُدھر بھٹکنے دیں، بلکہ کامل توجّہ سے مطالعہ کریں۔

٭ مطالعہ سے قبل اپنے ذہن کو کچھ سیکھنے، سمجھنے کے لئے تیار رکھیں۔

٭ مطالعہ کے لئے خاص وقت رکھیں ، زیادہ مطالعہ بھی نہ کریں کہ دل اُکتاہٹ کا شکار ہو جائے، تھوڑا تھوڑا مطالعہ کریں مگر استقامت کے ساتھ کریں۔

٭اگر مندرجہ بالا باتوں کا خیال نہ رکھا جائے تو اگرچہ مطالعہ کرنا اور اس کے نکات کو ذہن میں محفوظ رکھنا ممکن ہے، مگر ایسا مطالعہ زندگی بھر یاداشت میں محفوظ نہ رہے گا ۔


علم وہ نور ہے کہ جو شے اس کے دائرے میں آ جاتی ہے، وہ منکشف و ظاہر ہوجاتی ہے اور علم حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ  کتابوں کا مطالعہ بھی ہے کہ جہاں مطالعہ انسان کی شخصیت کو ترقی کی بلند منزلوں تک پہنچانے کا ذریعہ ہے، وہیں یہ حصولِ علم کا بھی ذریعہ ہے۔

کسی کام کو اصول و ضوابط کے تحت کیا جائے تو وہ کارآمد ومفید ثابت ہوتا ہے، ورنہ نفع درکنار، نقصان ضرور ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعہ کا ہے کہ جہاں ایک طرف اپنے موضوع اور کتب کا اِنتخاب ضروری ہے تو دوسری طرف انہیں پڑھنے کے طریقوں اور اصولوں سے بھی کس قدر واقفیت لازمی ہے، اگر ان چیزوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کیا جائے تو ضرور اس کے خاطر خواہ فوائد اور منافع حاصل ہوں گے۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص53)

٭مطالعہ کرنے سے قبل بسم اللہ شریف اور دُرود پاک پڑھ لیں تاکہ خیروبرکت شاملِ حال ہوجائے۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص54)

٭ مطالعہ سے قبل اچھی اچھی نیتیں بھی ضرور کریں کہ حدیث شریف میں ہے"مسلمان کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔" لہذا جتنی نیتیں زیادہ ہوں گی اُتنا ثواب بھی زیادہ، کہ بغیر اچھی نیت کے عمل کا ثواب نہیں ملتا۔

٭حسبِ توفیق بوقتِ مطالعہ قبلہ رُو بیٹھا جائے کہ یہ ایک مستحسن عمل ہے۔

(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص54)

٭مطالعہ کو طویل عرصے تک ذہن میں محفوظ رکھنے کے لئے مطالعہ میں ذہنی انہماک ا ور طبیعت کی تروتازگی اور یکسوئی کے ساتھ کرنا نہایت ضروری ہے، مثلاً دورانِ مطالعہ دل کا حُزن و مَلال، غُصّہ اور تشویش وغیرہ ہر طرح کی پریشانی سے خالی ہونا شرط ہے، اسی طرح بھوک کی شدّت، نیند کا غلبہ، جسمانی تھکاوٹ، بے چینی وغیرہ چیزیں ذہنی اِنہما ک اور طبیعت کی تروتازگی کے منافی ہے، لہذا ان سے الگ ہو کر ہی پُختگی کے ساتھ مطالعہ ہو سکے گا۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص57)

٭مطالعہ کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے، جہاں کسی کی دخل اندازی کا اندیشہ نہ ہو، وہاں توجّہ ہٹانے والے مناظر نہ ہوں اور وہ جگہ پُرسکون اور شورو غل وغیرہ سے پاک ہو، اسی طرح مطالعہ کے لئے جگہ کے ساتھ ساتھ وقت کی تعین بھی ضروری ہے۔

مقولہ ہے:"تَوْ زِیْعُ الْوَقْتِ تَوْ سِیْعُ الْوَقْتِ۔یعنی وقت کی درست تقسیم کاری وقت کو وسعت دیتی ہے۔"لہذا مطالعہ کا وقت خاص کرنے سے وقت کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو سکتا ہے، مثلاً روزانہ کے بارہ منٹ مطالعہ کے لئے خاص کر دیں۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص56)

٭ مطالعہ کے بعد جو اَہم نکات یا مفید باتیں حاصل ہوں، انہیں اپنی کسی چھوٹی ڈائری وغیرہ میں لکھ کر محفوظ کر لیں کہ بعد میں بھی ضرورت کے وقت یہ کار آمد ثابت ہوں گے۔

ان اصولوں کے مطابق عمل کرتے ہوئے بہترین انداز پر مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

جو نورِعلمی چاہئے تو کیجئے مطالعہ

ہاں معرفت بھی چاہئے تو کیجئے مطالعہ

نظر بھی ہو وسیع تردماغ بھی ہو تیز تر

یہ حُسن و خوبی چاہئے تو کیجئے مطالعہ

(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص90)


فرمانِ باری تعالیٰ ہے:  فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىٕفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ ترجمہ کنزالایمان: تو کیوں نہ ہو ا کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں ۔ (پ11،التوبۃ:122)

اس آیت شریف میں علمِ دین کے حصول کی نہ صرف ترغیب ہے، بلکہ اس کے سمجھنے کا بھی اِرشاد ہورہا ہے اور مطالعہ کُتب کے بغیر دین کی سمجھ خاک حاصل ہوگی۔

اب ہر کام کے کچھ اصول ہوتے ہیں، کسی کام کو اس کے اصولوں کے تحت کیا جائے تو وہ مفید ثابت ہوتا ہے ورنہ نفع تو درکنار نقصان ضرور ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعہ کا ہے، جہاں ایک طرف اپنے موضوع اور کتب کا انتخاب ضروری ہے، تو دوسری طرف انہیں پڑھنے کے طریقے اور اصول سے واقفیت لازمی ہے، یہاں میں کچھ ایسی باتیں ذکر کروں گی کہ اگر ملحوظ رکھا جائے اور مطالعہ کیا جائے تو ان شاءاللہ فائدہ حاصل ہوگا۔

مطالعہ کرنے میں ان پوائنٹس کو مدنظر رکھا جائے:

کتاب اور نصاب کا تعین:

کوئی بھی مستند کتاب معین کرکے مطالعہ شروع کریں، جس طرح کتاب کی تعیین مطالعہ کو آسان بناتی ہے، اسی طرح نصاب کا تعین بھی آسانی فراہم کرتا ہے، پہلے مطالعہ کے لئے کتاب کا کوئی ایک حصہ مخصوص کرلیں۔

جگہ اور وقت کا تعین:

مطالعہ کے لئے ایسی جگہ منتخب کرلیں، جہاں توجہ ہٹانے والے مناظر نہ ہوں اور جگہ پر سکون ہو، جگہ کے ساتھ وقت کا تعین بھی ضروری ہے کہ ٹائم ٹیبل بنانے سے وقت کی کمی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

ذہنی اِنہماک اور یکسوئی کا لحاظ:

مطالعہ کو طویل عرصے تک ذہن نشین رکھنے کے لئے ذہنی انہماک، طبیعت کی تروتازگی اور یکسوئی نہایت ضروری ہے اور اس کے لئے وقت اور جگہ کا تعین ضروری ہے۔

مطالعہ میں تکرار اور تسلسل:

آج کل ایک تعداد ہے جو کمزوریٔ حافظہ کی شکایت کرتی ہے، ایسی صورت میں ایک بار مطالعہ سے سارا مضمون یاد رکھنا بڑا مشکل ہے، اس لئے چاہئے کہ کسی بھی کتاب کو دو سے تین بار پڑھیں، اس سے جہاں یاد رکھنے میں مدد ملے گی، وہاں نئے نکات بھی سامنے آئیں گے۔

کمیت کی بجائے کیفیت پر نظر رکھے:

یہ اچھی بات ہے کہ مطالعہ کثرت سے ہو اور کثیر ہو، مگر یہ اس وقت مفید ہے جب کہ وہ صحیح سمجھ

کے ساتھ ذہن میں محفوظ بھی رہے، ورنہ کمیت کی بجائے کیفیت کو مدِّنظررکھیں، یعنی اہم یہ نہیں

کہ" کتنا" پڑھا، بلکہ اہم یہ ہے کہ" کیا" اور" کس طرح" پڑھا۔

اللہ کریم ہمیں درست طریقے سے مطالعہ کرنے کا شوق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم 


اس مصروف ترین زندگی میں ہمیں چاہیئے کہ کچھ اپنی اس مصروفیت کے علاوہ اپنے لئے اپنی معلومات کو بڑھانے کے لئے  وقت نکالیں اور اس وقت کو اچھی اور دینی کتابوں کا مطالعہ کرنے میں گزاریں اور اس مطالعہ سے بھرپور فائدہ حاصل کریں۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ مطالعہ کس طرح کیا جائے ؟ کیا طریقہ اختیار کیا جائے ؟ تو آ یئے ہم مطالعہ کرنے کا طریقہ سیکھتے ہیں کہ مطالعہ کس طرح کیا جاتا ہے۔

مطالعہ کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مطالعہ کرنے کے آداب اور طریقہ سیکھا جائے۔تاکہ ہم اس مطالعے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں اور درست مطالعہ کر سکیں۔تو آئیے ہم مطالعے کا درست طریقہ سکتے ہیں۔

1۔ سب سے پہلے مطالعہ کرنے کے آداب کا بھرپور خیال رکھا جائے۔

بامقصد مطالعہ کیا جائے بے مقصد مطالعہ نہ کیا جائے.(بے مقصد اور بامقصد میں فرق یہ ہے کہ آپ ایک بار غور کر لیں کہ میں مطالعہ کیوں کر رہا ہوں؟ کیا صرف وقت گزارنے کے لئے، معلومات حاصل کرنے کے لیے یا علم حاصل کرنے کے لئے اور یہ معلومات مجھے کوئی فائدہ دیں تو ان چیزوں کے اعتبار سے مطالعہ کیجیے جب آپ بامقصد کا فلٹر لگا دیں گے تو وہاں پر بہت سارے مطالعے سائڈ میں ہو جائیں گے اور آپ بامقصد مطالعہ پر آجائیں گے )

3.جب مطالعہ کریں تو اس وقت نہ تو بہت زیادہ بھوک لگی ہو اور نہ ہی اتنا زیادہ پیٹ بھر کر کھایا ہو کہ توجہ ادھر ہی جاتی رہے اسی طرح پانی وغیرہ بھی پی کر بیٹھیں واش روم وغیرہ سے فارغ ہوکر بیٹھیں شور والی جگہ سے ہٹ کر بیٹھیں وقت وہ رکھیں جس میں آپ کا ذہن تروتازہ ہوتا ہے اور توجہ بھی باقی رہتی ہے جب ان چیزوں کو سامنے رکھ کر مطالعہ کریں گے تو آپ کا مطالعہ بڑے اچھے انداز میں ہوگا۔

4.اس کے بعد جب کتاب پڑھی جاتی ہے تو پہلے اس کی فہرست پڑھی جاتی ہے اس کتاب کا سرسری مطالعہ کرتے ہیں ایک پیج کا ابتدائی اور آخری ابتدائی اور آخری دیکھتے جائیں۔اس کے بعد آپ بالاستعاب جیسے کہتے ہیں کورٹو کور پوری توجہ کے ساتھ مطالعہ کرتے جائیں اس کے بعد آپ دوبارہ مطالعہ کریں سرسری۔پھر ایک مرتبہ آپ فہرست کو دیکھیں فہرست کو دیکھ کر آپ سمجھیں کہ یہ سب مجھے سمجھ آگیا یا نہیں اب جہاں آپ کو کسی موضوع پر ایسا لگتا ہے کہ یہ بات آپکو سمجھ نہیں آئی تو اس ٹوپک کو نکال کر سمجھیں۔اس انداز میں آپ مطالعہ کریں گے تو آپ کو اس کا بہت فائدہ ملے گا۔

اس کے ساتھ بہت ہی بہترین انداز یہ ہے کہ جب آپ مطالعہ کریں تو ساتھ ساتھ ہائی لائیٹر سے خاص باتوں کو ہائی لائٹ کرتے رہے یا اپنے پاس ڈائری رکھیں اور ڈائری میں خاص پوائنٹ کو نوٹ کرتے رہیں یا پھر یہ بھی کر سکتے ہیں کہ یاداشت والے صفحے پر آپ خاص پوائنٹ کو نوٹ کر یں اس طرح سے آپ کریں گے تو بہت ہی بہترین طریقے سے مطالعہ ہو سکتا ہے اور اس طرح آپ کے پاس پوری کتاب کا نچوڑ آپ کے پاس محفوظ ہو جائے گا اور آپ پوری کتاب اپنے اندر اتار سکتے ہیں۔

زندگی کے ہر فیز پر مطالعہ کا طریقہ الگ الگ ہوتا ہے شروعات میں آپ مطالعہ کرتے ہیں تو آپ تفصیل سے مطالعہ کرتے ہیں ہر چیز کو سمجھتے ہیں پڑھتے ہیں اور جب آپ کو آٹھ دس سال کا عرصہ گزر جاتا ہے تو پھر باتیں ریپیٹ ہونا شروع ہو جاتی ہیں تو پھر آپ تیزی کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں آپ ایک کتاب پڑھتے ہیں تو کچھ نہ کچھ باتیں آپ پہلے پڑھ چکے ہوتے ہیں جس پر آپ کی توجہ کی ضرورت نہیں ہوتی اور پہلے کی نسبت جلدی مطالعہ ہو جاتا ہے۔ تو مطالعہ کرنے کے چند بہت ہی بہترین نکات آپکے پیش خدمت ہیں جب بھی مطالعہ کریں ان نکات کو فولو کریں بہت اچھے انداز میں آپکا مطالعہ مکمل ہوگا اور آپکا اسکا دینا اور آخرت میں بھرپور فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔(تحریر مفتی قاسم)


یہ وہ مسئلہ ہے جس کے پوچھنے والے بھی کم ہیں اور بتانے والے بھی کم ہیں کہ ایک اچھا مطالعہ کب، کیسے اور کہاں کیا جائے۔

ایک طالب علم مدرسے جاتا ہے، وہاں سے تعلیم حاصل کرتا ہے، اپنا وقت لگاتا ہے، کس لئے ؟ تاکہ تعلیم حاصل کرسکے ،دینِ اسلام کی خدمت کرسکے، بہترین مؤلف، مُصنف،مُدرّس، معلم، خطیب و مبلغ بن سکے،اپنی آخرت بہتر بنا سکے ، اِن سب مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مطالعہ ایک اَہم کردار ادا کرتا ہے۔

مطالعہ ایک فَن ہے، جو لوگ اس فَن کو جانتے ہیں وہ بہت کم وقت میں زیادہ فائدہ حاصل کر لیتے ہیں، لیکن زیادہ تر لوگوں کے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ وہ پوری پوری کتاب پڑھ ڈالتے ہیں، مگر انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ انہو ں نے اس مطالعہ سے کیا حاصل کیا، مطالعہ کرنے کا طریقہ زیادہ تر تو کسی کو معلوم نہیں ہوتا اور اگر کسی کو معلوم ہو تو کوئی طلباء کو بتاتا نہیں، مکاتِب ، لائبریریز بھری پڑی ہیں، مگر طلباء کو مطالعہ کی طرف رغبت دلانے کے لئے کوئی پلا ننگ ہی نہیں ہے ۔

چند تعلیمی اِداروں کوچھوڑ کر اکثر میں یہی صورت حال ہے، یہاں تک کہ دورۂ حدیث تک مکمل کرلیا جاتا ہے، اگر شروع ہی میں طالب علموں کو مطالعہ کرنے کا طریقہ اورفن بتا دیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ کامیاب نہ ہوں سکیں، آئیے ایک کامیاب مطالعہ کیسے کیا جاتا ہے، ایک ایسا مطالعہ جس سے آپ کوخاطر خواہ فائدہ حاصل ہو، آپ وقتاًفوقتاً ان مدنی پھولوں کو دُہراتے رہیں اور ان کے مطابق مطالعے کی عادت بنا لیں، تو آپ کم وقت میں زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

مدنی پھول:

1۔کوئی بھی کتاب پڑھنے سے پہلے خود سے یہ سوال کیجئےکہ اس کے پڑھنے سے آپ کا مقصد کیا ہے؟ کیا آپ کو خاص معلومات کی تلاش ہے؟ یا آپ نے کچھ سیکھنا ہے یا محض وقت گزاری کرنی ہے۔ (یہ سوالات آپکے مقصد کو واضح کرتے ہیں)

شوروغل سے پاک ماحول میں مطالعہ کریں، توجّہ کو مبذول کرنے والی اشیاء موبائل، لیپ ٹاپ کو دورانِ مطالعہ خود سے دور رکھیں۔

اگر آپ تھکے ہوئے ہیں یا کسی قسم کا ذہنی دباؤ ہے، تو مطالعہ موقوف کردیں ۔

زیرِ مطالعہ کتاب پر خصوصی نکات کو پوائنٹ آؤٹ کرلیں، تاکہ بعد میں آسانی ہو۔

جوچیز یاد کرنی ہو اسے بار بار دُہرائیں ، دوسروں کو پڑھائیں یا پڑھا ہوا سُنانے یا لکھنے سے بھی کوئی بات یا تحریر زیادہ عرصے تک ہمارے ذہن میں محفوظ رہتی ہے۔

6۔کسی بھی کتاب کو پڑھتے وقت اس میں اپنی ذات کو شامل کرلیں، ماہرینِ نفسیات کے مطابق جس کام میں ہماری اپنی ذات شامل ہو تی ہے وہ ہمیں زیادہ دیر تک یاد رہتی ہے۔

مطالعہ کرنے کے بعد خود سے سوال کریں آ پ نے کیا سیکھا ؟کیا حاصل کیا؟یا کہ اگر مجھے متعلقہ تحریر کے متعلق کسی بتانا ہو تو کیا بتاؤں گی۔

8۔مطالعہ کے دوران نئے الفاظ، دلکش و مؤثر جملے، مُترادف ومُتضاد، پسندیدہ اَشعار، محاورات، ضربُ الامثال، تشبیہات، اِستعارات، تحقیق طلب الفاظ لکھتے رہیں، کچھ عرصے بعد آپ کی نوٹ بُک میں بہت سا نیا مواد آ پ کے پاس ہوگا، جو آپ کی تحریر وں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا ۔