علم
وہ نور ہے کہ جو شے اس کے دائرے میں آ جاتی ہے، وہ منکشف و ظاہر ہوجاتی ہے اور علم
حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ کتابوں کا
مطالعہ بھی ہے کہ جہاں مطالعہ انسان کی شخصیت کو ترقی کی بلند منزلوں تک پہنچانے
کا ذریعہ ہے، وہیں یہ حصولِ علم کا بھی ذریعہ ہے۔
کسی
کام کو اصول و ضوابط کے تحت کیا جائے تو
وہ کارآمد ومفید ثابت ہوتا ہے، ورنہ نفع درکنار، نقصان ضرور ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعہ کا ہے کہ جہاں ایک طرف اپنے موضوع اور کتب کا اِنتخاب ضروری ہے تو دوسری طرف انہیں
پڑھنے کے طریقوں اور اصولوں سے بھی کس قدر واقفیت لازمی ہے، اگر ان چیزوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کیا جائے
تو ضرور اس کے خاطر خواہ فوائد اور منافع حاصل ہوں گے۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص53)
٭مطالعہ
کرنے سے قبل بسم اللہ شریف
اور دُرود پاک پڑھ لیں تاکہ خیروبرکت شاملِ حال ہوجائے۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص54)
٭
مطالعہ سے قبل اچھی اچھی نیتیں بھی ضرور کریں کہ حدیث شریف میں ہے"مسلمان کی
نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔" لہذا جتنی نیتیں زیادہ ہوں گی اُتنا ثواب بھی زیادہ،
کہ بغیر اچھی نیت کے عمل کا ثواب نہیں
ملتا۔
٭حسبِ
توفیق بوقتِ مطالعہ قبلہ رُو بیٹھا جائے کہ یہ ایک مستحسن عمل ہے۔
(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص54)
٭مطالعہ
کو طویل عرصے تک ذہن میں محفوظ رکھنے کے لئے مطالعہ میں ذہنی انہماک ا ور طبیعت کی
تروتازگی اور یکسوئی کے ساتھ کرنا نہایت ضروری ہے، مثلاً دورانِ مطالعہ دل کا حُزن و مَلال، غُصّہ اور تشویش وغیرہ ہر طرح کی پریشانی سے خالی ہونا شرط ہے، اسی طرح
بھوک کی شدّت، نیند کا غلبہ، جسمانی تھکاوٹ، بے چینی وغیرہ چیزیں ذہنی اِنہما ک اور طبیعت کی تروتازگی کے منافی ہے، لہذا ان سے الگ ہو کر ہی پُختگی کے ساتھ مطالعہ
ہو سکے گا۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص57)
٭مطالعہ
کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے، جہاں
کسی کی دخل اندازی کا اندیشہ نہ ہو، وہاں توجّہ ہٹانے والے مناظر نہ ہوں اور وہ جگہ پُرسکون اور شورو غل وغیرہ سے پاک ہو، اسی طرح مطالعہ کے لئے جگہ کے ساتھ ساتھ وقت کی
تعین بھی ضروری ہے۔
مقولہ ہے:"تَوْ زِیْعُ الْوَقْتِ تَوْ سِیْعُ الْوَقْتِ۔یعنی
وقت کی درست تقسیم کاری وقت کو وسعت دیتی
ہے۔"لہذا مطالعہ کا وقت خاص کرنے سے
وقت کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو
سکتا ہے، مثلاً روزانہ کے بارہ منٹ مطالعہ
کے لئے خاص کر دیں۔(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص56)
٭
مطالعہ کے بعد جو اَہم نکات یا مفید باتیں حاصل ہوں، انہیں اپنی کسی چھوٹی ڈائری وغیرہ میں لکھ کر محفوظ کر لیں کہ بعد میں بھی ضرورت
کے وقت یہ کار آمد ثابت ہوں گے۔
ان اصولوں کے مطابق عمل کرتے ہوئے بہترین انداز پر مطالعہ
کیا جاسکتا ہے۔
جو نورِعلمی چاہئے تو کیجئے مطالعہ
ہاں معرفت
بھی چاہئے تو کیجئے مطالعہ
نظر بھی ہو وسیع تردماغ بھی ہو تیز تر
یہ حُسن و خوبی چاہئے تو کیجئے مطالعہ
(مطالعہ کیا کیوں اور کیسے؟ص90)