ہر کام کو سر انجام دینے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کے مطابق اس کام کو کیا جائے تو ہی وہ کام اچھی طرح کیا جاسکتا ہے اور اس کے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، بصورتِ دیگر غلط انداز میں کام کر نے سے کچھ فائدہ حاصل نہیں ہوتا اور بعض اوقات نقصان بھی اٹھانا پڑجاتا ہے۔

مثلا ہر دوا کواستعمال کرنے کا ایک خاص طریقہ کار ہوتا ہےا گر مریض ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق درست انداز میں دوا لے گا تو ہی اسے فائدہ ملے گا ورنہ غلط طریقہ پر دوا لینے کی صورت میں الٹا نقصان ہوگا اور بعض صورتوں میں جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ڈرائیور اگر صحیح طریقے سے گاڑی نہیں چلائے گا تو حادثہ ہوجانے کااندیشہ ہے، بلکہ اس وجہ سے حادثات رونما بھی ہوچکے ہیں، ایسے ہی کتابوں کا مطالعہ کرنے کا بھی ایک طریقہ کار ہے، جس کے مطابق مطالعہ کیا جانے تو ہی ا س کے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں، ورنہ غلط انداز میں کر نا فوائد سے محرومی کے ساتھ ساتھ وقت کے ضائع کرنے کا بھی سبب ہے۔

لہذا ایک ایک طالبِ علم دین کو دینی کتب کا مطالعہ کرنے کے لیے اس کا درست طریقہ معلوم ہونا ضروری ہے اس لیے درست انداز میں مطالعہ کرنے کے چند آداب ملاحظہ کیجئے۔

آداب مطالعہ :

دعوتِ اسلامی کے ڈیپارٹمنٹ ’’ المدینہ العلمیہ‘‘کی کتاب ’’ علم و حکمت کے 125 مدنی پھول سے مطالعہ کرنے کے چند آداب پیش خدمت ہیں۔

۱۔اللہ پاک کی رضا اور حصولِ ثواب کی نیت سے مطالعہ کیجئے اور قبلہ رو بیٹھے کہ اس کی برکتیں بے شما رہیں۔

۲۔ مطالعہ شروع کرنے سے پہلے حمد و صلوة پڑھنے کی عادت بنائیے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے، جس نیک کام سے قبل اللہ پاک کی حمد اور مجھ پر درود نہ پاک پڑھا گیا اس میں برکت نہیں ہوتی ۔

(کنزالعمال ج۱، ص۲۷۹، حدیث ۲۵۰۷)

ورنہ کم از کم بسم اللہ شریف تو پڑھ ہی لیجئے کہ ہر صاحبِ شان کام کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑ ھنی چاہیے۔

۳۔صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ عموما اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

۴۔ شورو غل سے دور پرسکون جگہ پر بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

۵۔اگرجلد بازی یا ٹیشن کی حالت میں پڑھیں گے مثلا کوئی آپ کو پکار رہا ہے اور آپ پڑھے جارہے ہیں، یا استنجا کی حاجت ہے، اور آپ مسلسل مطالعہ کیے جارہے ہیں، ایسے وقت میں آپ کا ذہن کام نہیں کرے گا اور غلط فہمی کا امکان بڑھ جائے گا۔

۶۔کسی بھی ایسے انداز پر جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلاً بہت مدھم یا زیادہ تیز روشنی میں یا چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھک کر مطالعہ کر نا آنکھوں کے لیے مضر ( یعنی نقصان دہ) ہے۔

۷، کوشش کیجئے کہ روشنی اوپر کی جانب سے آرہی ہو، پچھلی طرف سے آنے میں بھی حرج نہیں جب کہ تحریر پر سایہ نہ پڑتا ہو مگر سامنے سے آنا آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

۸۔ مطالعہ کرتے وقت ، ذہن حاضر اور طبیعت ترو تازہ ہونی چاہیے۔

۹۔وقتِ مطالعہ ضرورتا قلم ہاتھ میں رکھنا چاہیے کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند آئے یا کوئی ایسا جملہ یا مسئلہ جس کی آپ کو بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہو،ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں انڈرلائن کرسکیں۔

۱۰۔ صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھیے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

۱۱۔ ایک بار کے مطالعے سے سارا مضمون یاد رہ جانا،بہت دشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمہ بھی کمزور اور حافظے بھی کمزور لہذا دینی کتب و رسائل کا باربار مطالعہ کیجئے، مقولہ ہے، السبق حرف والتکرار الف، یعنی سبق ایک حرف ہو اور تکرار ( یعنی دہرائی) ایک ہزار بار ہونی چاہیے۔

۱۲۔ جوبھلائی کی بات پڑھی ہے ثواب کی نیت سے دوسروں کو بتاتے رہیے،اس طرح ان شا اللہ آپ کو یاد ہوجائے گی۔(علم و حکمت کے 125 مدنی پھول ، ص72 تا76)