فرمانِ باری تعالیٰ ہے:  فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىٕفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ ترجمہ کنزالایمان: تو کیوں نہ ہو ا کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں ۔ (پ11،التوبۃ:122)

اس آیت شریف میں علمِ دین کے حصول کی نہ صرف ترغیب ہے، بلکہ اس کے سمجھنے کا بھی اِرشاد ہورہا ہے اور مطالعہ کُتب کے بغیر دین کی سمجھ خاک حاصل ہوگی۔

اب ہر کام کے کچھ اصول ہوتے ہیں، کسی کام کو اس کے اصولوں کے تحت کیا جائے تو وہ مفید ثابت ہوتا ہے ورنہ نفع تو درکنار نقصان ضرور ہوتا ہے، یہی معاملہ مطالعہ کا ہے، جہاں ایک طرف اپنے موضوع اور کتب کا انتخاب ضروری ہے، تو دوسری طرف انہیں پڑھنے کے طریقے اور اصول سے واقفیت لازمی ہے، یہاں میں کچھ ایسی باتیں ذکر کروں گی کہ اگر ملحوظ رکھا جائے اور مطالعہ کیا جائے تو ان شاءاللہ فائدہ حاصل ہوگا۔

مطالعہ کرنے میں ان پوائنٹس کو مدنظر رکھا جائے:

کتاب اور نصاب کا تعین:

کوئی بھی مستند کتاب معین کرکے مطالعہ شروع کریں، جس طرح کتاب کی تعیین مطالعہ کو آسان بناتی ہے، اسی طرح نصاب کا تعین بھی آسانی فراہم کرتا ہے، پہلے مطالعہ کے لئے کتاب کا کوئی ایک حصہ مخصوص کرلیں۔

جگہ اور وقت کا تعین:

مطالعہ کے لئے ایسی جگہ منتخب کرلیں، جہاں توجہ ہٹانے والے مناظر نہ ہوں اور جگہ پر سکون ہو، جگہ کے ساتھ وقت کا تعین بھی ضروری ہے کہ ٹائم ٹیبل بنانے سے وقت کی کمی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

ذہنی اِنہماک اور یکسوئی کا لحاظ:

مطالعہ کو طویل عرصے تک ذہن نشین رکھنے کے لئے ذہنی انہماک، طبیعت کی تروتازگی اور یکسوئی نہایت ضروری ہے اور اس کے لئے وقت اور جگہ کا تعین ضروری ہے۔

مطالعہ میں تکرار اور تسلسل:

آج کل ایک تعداد ہے جو کمزوریٔ حافظہ کی شکایت کرتی ہے، ایسی صورت میں ایک بار مطالعہ سے سارا مضمون یاد رکھنا بڑا مشکل ہے، اس لئے چاہئے کہ کسی بھی کتاب کو دو سے تین بار پڑھیں، اس سے جہاں یاد رکھنے میں مدد ملے گی، وہاں نئے نکات بھی سامنے آئیں گے۔

کمیت کی بجائے کیفیت پر نظر رکھے:

یہ اچھی بات ہے کہ مطالعہ کثرت سے ہو اور کثیر ہو، مگر یہ اس وقت مفید ہے جب کہ وہ صحیح سمجھ

کے ساتھ ذہن میں محفوظ بھی رہے، ورنہ کمیت کی بجائے کیفیت کو مدِّنظررکھیں، یعنی اہم یہ نہیں

کہ" کتنا" پڑھا، بلکہ اہم یہ ہے کہ" کیا" اور" کس طرح" پڑھا۔

اللہ کریم ہمیں درست طریقے سے مطالعہ کرنے کا شوق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم