کسی بھی اچھے کام کا فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب اس کام کو درست طریقے سے کیا جائے، غلط طریقہ اپنانے سے مفید کام بھی بسا اوقات نقصان دہ بن جاتا ہے، اسی طرح مطالعہ کے فوائد ( مثلا دینی و دنیاوی معلومات، ذہنی و جسمانی صالحیتوں میں اضافہ ، انداز بیان میں مضبوطی وغیرہ) میں اسی صورت میں حاصل ہوسکتے ہیں، جب ہم درست طریقے سے مطالعہ کی عادت بنائیں، اس سلسلے میں درجِ ذیل باتوں کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

1۔ اپنے روزانہ کے جدول (Sehedule) میں مطالعہ کا وقت خاص (Fix) كرلیجئے اسی طرح مصروفیت میں بھی مطالعہ کر نا آسان ہوگا۔

2۔ مطالعہ ایسے وقت میں کیجئے جب ذہن حاضر اور تر و تازہ ہو، جسمانی تھکاوٹ ، دیگر کاموں کو مصروفیت ، ٹینشن وغیرہ نہ ہو۔

3۔ کسی بھی ایسے انداز جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلا مدہم یا تیز روشنی میں چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھک کر مطالعہ کرنا آنکھوں کے لیے مضر ہے۔

4۔ مطالعہ کے لیے ایسی کتاب کا انتخاب (Selection) كیجئے جس میں خلافِ شرع مواد (Content) نہ ہو کہ غلط کام کے لیے اعتبار کیا جانے والا درست طریقہ بھی غلط اور بے فائدہ ہے۔

5۔ مطالعہ کے لیے درست کتاب کا انتخاب کرنے کے بعد اس سے انصاف کرنا بے حد ضروری ہے، جلدی جلدی صفحات پلٹنے اور صرف تحریر پر نظریں دوڑانے کا نام مطالعہ نہیں بلکہ کچھ دیر ٹھہر کر تحریر کے مقصد اور اس سے حاصل ہونے والے سبق پر غور و فکر کرنا اصل ہے مطالعہ ہے۔

6۔ پہلے جو مطالعہ کرچکے اس کی تکرار بھی کیجئے ۔ کہا جاتا ہے ”دو ذخیرے کتابوں کے پڑھ لینے سے بہتر دو حروف یاد کرلینا ہے اور دوذخیرے کتابوں کو یاد کرلینے سے بہتر دو حروف سمجھنا ہے“ ۔

7۔ اگر دورانِ مطالعہ کوئی ایسا مضمون (Topic) آجائے جس کے بارے میں آپ ا یک آدھ دفعہ پہلے بھی پڑھ چکے ہیں تو اسے یہ سوچ کر نہ چھوڑ دیں کہ یہ تو آتا ہے، کہ لفظ مطالعہ طلوع سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چھپی ہوئی چیز کا ظاہر ہونا، یعنی اگر آپ نے پوری توجہ کتاب کو دی تو کتاب بھی آپ پر وہ مفید باتیں ظاہر کرے گی، جو پہلی مرتبہ پڑھنے سے سمجھ نہ آئی تھیں۔

8۔ استقامت کے ساتھ بلا ناغہ مطالعہ کرنا اپنا معمول بنالیجئے تاکہ آپ کا مطالعہ وسیع اور اچھا ہو۔

جو اشخاص مطالعہ کرنا چاہتے ہیں انہیں ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ درست طریقے سے مطالعہ کرکے اس کے فوائد و ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔

کسی بھی اچھے کام کا فائدہ اسی وقت ہوتا ہے جب اس کام کو درست طریقے سے کیا جائے، غلط طریقہ اپنانے سے مفید کام بھی بسا اوقات نقصان دہ بن جاتا ہے، اسی طرح مطالعہ کے فوائد ( مثلا دینی و دنیاوی معلومات، ذہنی و جسمانی صالحیتوں میں اضافہ ، انداز بیان میں مضبوطی وغیرہ) میں اسی صورت میں حاصل ہوسکتے ہیں، جب ہم درست طریقے سے مطالعہ کی عادت بنائیں، اس سلسلے میں درجِ ذیل باتوں کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

1۔ اپنے روزانہ کے جدول (Sehedule) میں مطالعہ کا وقت خاص (Fix) كرلیجئے اسی طرح مصروفیت میں بھی مطالعہ کر نا آسان ہوگا۔

2۔ مطالعہ ایسے وقت میں کیجئے جب ذہن حاضر اور تر و تازہ ہو، جسمانی تھکاوٹ ، دیگر کاموں کو مصروفیت ، ٹینشن وغیرہ نہ ہو۔

3۔ کسی بھی ایسے انداز جس سے آنکھوں پر زور پڑے مثلا مدہم یا تیز روشنی میں چلتے چلتے یا چلتی گاڑی میں یا لیٹے لیٹے یا کتاب پر جھک کر مطالعہ کرنا آنکھوں کے لیے مضر ہے۔

4۔ مطالعہ کے لیے ایسی کتاب کا انتخاب (Selection) كیجئے جس میں خلافِ شرع مواد (Content) نہ ہو کہ غلط کام کے لیے اعتبار کیا جانے والا درست طریقہ بھی غلط اور بے فائدہ ہے۔

5۔ مطالعہ کے لیے درست کتاب کا انتخاب کرنے کے بعد اس سے انصاف کرنا بے حد ضروری ہے، جلدی جلدی صفحات پلٹنے اور صرف تحریر پر نظریں دوڑانے کا نام مطالعہ نہیں بلکہ کچھ دیر ٹھہر کر تحریر کے مقصد اور اس سے حاصل ہونے والے سبق پر غور و فکر کرنا اصل ہے مطالعہ ہے۔

6۔ پہلے جو مطالعہ کرچکے اس کی تکرار بھی کیجئے ۔ کہا جاتا ہے ”دو ذخیرے کتابوں کے پڑھ لینے سے بہتر دو حروف یاد کرلینا ہے اور دوذخیرے کتابوں کو یاد کرلینے سے بہتر دو حروف سمجھنا ہے“ ۔

7۔ اگر دورانِ مطالعہ کوئی ایسا مضمون (Topic) آجائے جس کے بارے میں آپ ا یک آدھ دفعہ پہلے بھی پڑھ چکے ہیں تو اسے یہ سوچ کر نہ چھوڑ دیں کہ یہ تو آتا ہے، کہ لفظ مطالعہ طلوع سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چھپی ہوئی چیز کا ظاہر ہونا، یعنی اگر آپ نے پوری توجہ کتاب کو دی تو کتاب بھی آپ پر وہ مفید باتیں ظاہر کرے گی، جو پہلی مرتبہ پڑھنے سے سمجھ نہ آئی تھیں۔

8۔ استقامت کے ساتھ بلا ناغہ مطالعہ کرنا اپنا معمول بنالیجئے تاکہ آپ کا مطالعہ وسیع اور اچھا ہو۔

جو اشخاص مطالعہ کرنا چاہتے ہیں انہیں ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ درست طریقے سے مطالعہ کرکے اس کے فوائد و ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔