علمِ دین سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے،  اللہ کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کا علم سیکھنے کی کئیں مقامات پر ترغیب اِرشاد فرمائی، چنانچہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" اے لوگو! بے شک علم سیکھنے سے آتا ہے اور دین کی سمجھ غوروفکر سے حاصل ہوتی ہے۔"(معجم کبیر، 395/19)

علمِ دین سیکھنے کا ایک ذریعہ مطالعہ کرنا بھی ہے، لہذا ضروری ہے کہ مطالعہ درست انداز میں کیا جائے، تاکہ اس کے فضائل و برکات کو ہم حاصل کرسکیں، علمِ دین سیکھنا اللہ پاک کی رِضا پانے اور ثواب کمانے کا عظیم ذریعہ ہے، جس طرح علم شفیق استاد، نیک اجتماعات اور علماء کی صحبت سے حاصل ہوتاہے، اِسی طرح اچھی اور معیاری کُتب کا مطالعہ کرنا بھی حصولِ علمِ دین کا بہترین ذریعہ ہے، بعض لوگ موبائل سے مطالعہ کرتے ہیں، اس طرح مطالعہ کرنے سے نظر کمزور ہونے کا اندیشہ ہے، لہذا کتاب سےمطالعہ کیجئے، کیونکہ کتاب بہترین دوست ہے اوربعض اوقات کتاب بھی اتنی جلدی جلدی پڑھتے ہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آتا، اس طرح مطالعہ کرنا اپنے وقت کو ضائع کرنا اور خود کو تھکانا ہے، لہذا جب مطالعہ کریں تو خوب سوچ سمجھ کر کیجیئے، اگرکوئی بات خوب غوروخوض کے بعد بھی سمجھ میں نہ آئے تو کسی اہلِ علم سے بےجھجک پوچھ لیجئے، اِسلامی کتب کا خوب مطالعہ کرتے رہنا چاہئے اس طرح ذہن کھلتا ہے۔

حضرت سیّدنا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا" کیاحافظے کو قوی کرنے کے لئے بھی کوئی دوا ہے؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:" دوا کا تو مجھے معلوم نہیں، البتہ آدمی کے اِنہماک اور دائمی مطالعے کو میں نے قوتِ حافظہ کےلئےمفیدترین پایا۔" (حافظہ کیسے مضبوط ہو، ص41)

درست مطالعہ کرنےکےچندمدنی پھول ملاحظہ فرمائیں:

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس حروف کی نسبت سے دینی مطالعہ کرنے کے دس مدنی پھول:

اللہ عزوجل کی رضا پانے اور حصولِ ثواب کی نیت سے مطالعہ کیجئے، نیز مطالعہ شروع کرنے سے قبل حمدوصلوۃ پڑھنے کی عادت بنائیے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"جس نیک کام سے قبل اللہ تعالی کی حمد اور مجھ پر دُرود نہ پڑھا گیا، اس میں برکت نہیں ہوتی۔" (کنزالعمال، ج 1، ص 279، حدیث 2507)

ورنہ کم از کم بسم اللہ شریف تو پڑھ لیجئے کہ صاحبِ شان کام کرنے سےپہلے بسم اللہ پڑھنی چاہئے۔ (ایضاً، ص277، حدیث2487)

2۔قبلے کی طرف رُخ کرکے مطالعہ کرنے کا اہتمام کیجئے، کیونکہ بیٹھتے وقت کعبۃ اللہ کی سمت منہ رکھنا سنت ہے۔

3۔ صبح کے وقت مطالعہ کرنا بہت مفید ہے، کیونکہ عموماً اس وقت نیند کا غلبہ نہیں ہوتا اور ذہن زیادہ کام کرتا ہے۔

4۔ شوروغل سے دور پرسکون جگہ بیٹھ کر مطالعہ کیجئے۔

5۔مطالعہ کرتے وقت ذہن حاضر اور طبیعت تروتازہ ہونی چاہئے، اُونگھتے اُونگھتے مطالعہ کرنا غلط فہمیوں میں ڈال سکتا ہے۔

6۔ وقتِ مطالعہ ضرورتاً قلم ہاتھ میں رکھنا چاہئے کہ جہاں آپ کو کوئی بات پسند آئے یا کوئی مسئلہ یا جُملہ جس کی آپ کو بعد میں ضرورت پڑ سکتی ہو، ذاتی کتاب ہونے کی صورت میں اسے انڈرلائن کر سکیں۔

7۔ کتاب کے شروع میں عموماً ایک دو خالی کاغذ ہوتے ہیں، اس پر یاداشت لکھتے رہیئے، یعنی اشارۃً چند الفاظ لکھ کر اس کے سامنے صفحہ نمبر لکھ لیجئے، الحمدللہ عزوجل مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اکثر کتابوں کے شروع میں یادداشت کے صفحات لگائے جاتے ہیں۔

8۔مُشکل الفاظ پر بھی نشانات لگا لیجئے اور کسی جاننے والے سے دریافت کر لیجئے۔

9۔ صرف آنکھوں سے نہیں زبان سے بھی پڑھئے کہ اس طرح یاد رکھنا زیادہ آسان ہے۔

10۔ ایک بار مطالعےسےسارا مضمون یاد رہ جانا بہت دُشوار ہے کہ فی زمانہ ہاضمہ بھی کمزور اور حافظہ بھی کمزور، لہذا دینی کُتب و رسائل کا بار بار مطالعہ کیجئے، مقولہ ہے (السَّبَقُ حَرْفُ وَالتَّکْرَارُ اَلْفُ) یعنی سبق ایک حرف ہو اور تکرار (یعنی دہرائی) ایک ہزار بار ہونی چاہئے، جو بھلائی کی باتیں پڑھی ہیں، ثواب کی نیت سے دوسروں کو بتاتے رہئے، اس طرح ان شاءاللہ عزوجل آپ کو یاد ہو جائیں گی۔ (علم و حکمت کے 125 مدنی پھول ، ص 72 تا 76)

مطالعہ کرنے کا بنیادی مقصد علم حاصل کرنا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دیگر فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، مثلاً ایمان کی پختگی، علم و عمل میں ترقی، معرفتِ الہی کا حصول، عقل و شعور میں اضافہ، مطالعہ کرنے کے سبب فضول باتوں سے بچنے کی عادت ملنا، بُری صحبت اور بُرے دوستوں سے بچنا، معاشرتی ترقی کا ذریعہ ہونا، فصاحت و بلاغت اور ذہانت میں اضافہ ہونا وغیرہ۔

اچھی اور معیاری کُتب کا مطالعہ کرنے کے لئے ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور مکتبۃ المدینہ کی دیگر کُتب اور رسائل کا مطالعہ فرمائیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ دینی کتب کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم