علم
و مطالعہ کا صحیح ذوق ایسی خدائی نعمت ہے، جو کم ہی خوش نصیبوں کو ملتی ہے، یہ ذوق انسان کو آمادہ کرتا ہے کہ وہ اپنے علم و
فہم میں روز بروز اِضافہ کرے اور نِت نئے جو اہر پاروں سے دامنِ ظرف کو بھرتا جائے، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کو سمجھ نہیں
آتا کہ وہ کون سا طریقہ کار اختیار کرے کہ مطالعہ مؤثر اور ثمرآور بنے اور بہتر
نتائج و فوائد ذہن میں راسخ ہو جائیں کہ وہ بہت حد تک مستحضر رہیں۔
اِمام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے ہونہار شاگرد امام محمد علیہ الرحمہ کو مطالعہ کا اِتنا شوق تھا کہ
رات کے تین حصّے کرتے، ایک حصہ عبادت، ایک حصّے میں مطالعہ اور بقیّہ ایک حصّے میں آرام فرماتے۔( حافظ کیسے مضبوط ہو)
مطالعہ
کو مؤثر بنانے کے لئے دُرست طریقے سے مطالعہ کرنا ضروری ہے، اگر درج ذیل طریقے پر عمل کیا جائے تو انشاءاللہ عزوجل بہتر نتائج حاصل ہوں گے۔
٭اوّلاً
تو مطالعے کے لئے کسی ایسے خاص فن کا انتخاب کرنا چاہئے، جو اس کے ذوق و طبیعت کے مطابق ہو اور ذہن قبول
کرنے پر آمادہ ہو۔
٭اپنے
مطالعے کا جائزہ لیجئے کہ جس فن کی جانب آپ کا ذہن مائل ہے، اس کے بارے میں آپ کی معلومات کیا ہیں؟ کیا آپ
اس کی بنیادی باتوں سے واقف ہیں؟یا اس فن
کی اعلی معلومات آپ کو درکار ہیں؟
٭
مطالعہ اس انداز میں کیا جائے، گویا پہلی بار اور آخری بار پڑھی جا رہی ہے، مطالعہ اس بھروسے پرسر سری نہ کیا جائے کہ پھر دوبارہ پڑھنا ہے، اکثر حضرات کا علم اس
لئے ناقص رہتا ہے کہ وہ ہر کتاب کوسرسری لیتے ہیں۔
٭
بامقصد مطالعہ کیا جائے، بے مقصد مطالعہ
نہ کیا جائے۔
٭
جس کتاب کا بھی مطالعہ کریں، دلچسپی، دلجمعی اور حاضر دماغی سے کیجئے۔
٭
مطالعہ کے لئے درست وقت کا انتخاب کیا جائے، ایسے وقت کا انتخاب جس میں ذہن تازہ ہو، بہتر یہ ہے کہ رات کے وقت یا صبح کے وقت مطالعہ کیا جائے ،
جیسا
کہ حضرت سیدنا منذر علیہ الرحمہ
نے اپنے بیٹے حضرت نعمان بن منذر رحمۃ اللہ
علیہ نے ارشاد فرمایا:"بیٹا!
مجھے پسند ہے کہ رات میں فنِ ادب کا مطالعہ کرو، کیوں کے دن میں دل مشغول ہوتا ہے، جبکہ رات میں پُرسکون ہوتا ہے، جب بھی رات میں کوئی چیز یاد کرو گے تو تمہارے
دل میں نقش ہو جائے گی، لہذا رات کے پُر سکون وقت میں مطالعہ نہایت مفید ہے، بزرگانِ
دین کی سیرت پر عمل کی نیت ہو تو انشاءاللہ مطالعے میں آسانی ہوگی۔"
٭
دورانِ مطالعہ یہ سوچ ہو کہ اس وقت یہی میرا دنیا کا سب سے اہم مشغلہ ہے جیسا کہ:
حضرت
سیدنا شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ
علیہ اپنی کتب بینی کا حال بتاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:
"مطالعہ
کرنا میرا شب و روز کا مشغلہ تھا، بچپن سے ہی میرا
یہ حال تھا کہ میں نہیں جانتا کھیل کود کیا
ہے، آرام و آسائش کے کیا معنی ہیں، سیر کا کیامعنی ہوتا ہے، بارہا ایسا ہوا کہ مطالعہ کرتے کرتے آدھی رات ہوگئی تو
والدِ محترم سمجھاتے بیٹا کیا کرتے ہو، یہ
سنتے ہی میں فوراً لیٹ جاتا اور جواب دیتا
سونے لگا ہوں، پھر جب کچھ دیر گزر جاتی تو اُٹھ بیٹھتا اور پھر سے مطالعہ میں مصروف ہو جاتا،
بسا اوقات یوں بھی ہوا کہ دورانِ مطالعہ سر کے بال اور عمامہ وغیرہ چراغ سے چھو کر جُلس جاتے، لیکن مجھے مطالعہ میں مگن ہونے کی وجہ سے معلوم نہ ہوتا۔"
٭مطالعے
کے لئے درست جگہ کا اِنتخاب بھی بہت اہم ہے، ایسی جگہ پر مطالعہ کیا جائے جہاں تشویشِ ذہنی
کا اندیشہ نہ ہو، پُرسکون ماحول ہو، مناسب روشنی ہو اور درمیانہ درجہ حرارت ہو اور
تنہائی میں مطالعہ کیا جائے۔
٭
ہر طرح کی حاجت سے فارغ ہوکر مطالعہ کیا جائے، دورانِ مطالعہ نہ زیادہ بھوک کی کیفیت ہو اور نہ
ہی زیادہ کھایا ہوا ہو۔
٭
جس بھی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہے، اولاً فہرست
کا مطالعہ کریں۔
٭
فہرست کے مطالعے کے بعد اب کامل توجّہ کے
ساتھ مکمل مطالعہ کریں۔
٭
کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد تمام مطالعے کو اِبتداء سے انتہا تک سرسری نظر سے دیکھا جائے اور اس کا خلاصہ ذہن
میں نقش کیا جائے، یہ عمل حاصلِ مطالعہ کو
دوام بخشے گا، یہ عادت بنائیے کسی بھی چیز کو پڑھنے کے بعد اپنا اِحتساب کیجئے کہ
مجھے اِس مطالعے سے کیا حاصل ہوا اور کونسا مواد ذہن نشین ہوا۔
٭
دورانِ مطالعہ اپنے پاس قلم رکھئے اور دورانِ مطالعہ جو باتیں اہم لگیں یا آپ کے لئے نئی معلومات کا
درجہ رکھتی ہوں، ان پر نشان لگائیں۔
٭ایک
ہی موضوع پر مطالعہ نہ کریں۔
٭
دورانِ مطالعہ نگاہ کو آزاد نہ چھوڑیں اور نہ ہی ذہن کو اِدھر اُدھر بھٹکنے دیں، بلکہ کامل توجّہ سے مطالعہ کریں۔
٭
مطالعہ سے قبل اپنے ذہن کو کچھ سیکھنے، سمجھنے کے لئے تیار رکھیں۔
٭
مطالعہ کے لئے خاص وقت رکھیں ، زیادہ
مطالعہ بھی نہ کریں کہ دل اُکتاہٹ کا شکار ہو جائے، تھوڑا
تھوڑا مطالعہ کریں مگر استقامت کے ساتھ کریں۔
٭اگر
مندرجہ بالا باتوں کا خیال نہ رکھا جائے تو اگرچہ مطالعہ کرنا اور اس کے نکات کو
ذہن میں محفوظ رکھنا ممکن ہے، مگر ایسا
مطالعہ زندگی بھر یاداشت میں محفوظ نہ رہے گا ۔