مسلمانوں کی پیدائش کا واحد مقصد اللہ پاک کی عبادت و ریاضت ہے ۔لیکن اسلامی بھائیوں کی ایک بڑی تعداد اپنے دنیوی مشاغل و معمولات میں مصروف عمل ہیں اور بعض لوگ نماز پڑھتے ہیں لیکن ساتھ یہ ہے کہ وہ گھر یا دکان یا آفس یا اپنے کسی کا روباری جگہ میں تنہا نماز پڑھ لیتے ہیں اور باجماعت مسجد میں جاکر نماز نہیں پڑھتے اور اب یہ ان کا معمول بن چکا ہے اور بعض لوگ باجماعت نماز پڑھتے ہیں لیکن کبھی کبھی وہ کاروباری بہانہ بنا کر گھر یا دکان ہی میں ملا عذر تنہا نماز پڑھ لیتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی بڑی غلطی پر ہیں اور سخت گنہگار ہیں ، جبکہ احادیث مبارکہ میں آیا ہے کہ باجماعت نماز اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے اور جماعت میں شریک نہ ہو کر گھر میں تنہا نماز پڑھنے والوں کے حوالے سے رسول کریم نے ارشاد فرمایا کہ میں ان کے گھروں کو جلادوں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں باجماعت نماز مسجد میں ادا کرنا چاہیئے کیوں کہ باجماعت نماز پڑھنے کے فضائل احادیث کریمہ میں بے شمار مذکور ہیں۔ اب ہم چند احادیث مبارکہ ذکر کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اللہ پاک کی رضا کی خاطر چالیس روز تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھتا ہے،اس کے لیے دو چیزوں۔ یعنی جہنم اور نفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے۔ (مشکوۃ المصابیح ،حدیث : 1144 )

(2) جس شخص نے نماز عشا با جماعت ادا کی تو گویا اس نے نصف شب کا قیام کیا اور جس نے نماز صبح باجماعت ادا کی تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث : 630)

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لیے جائے، لیکن وہ لوگوں کو پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہوں، تو اللہ پاک اسے باجماعت نماز پڑھنے والوں کے مثل اجر عطا فرماتا ہے اور اس سے ان کے اجرمیں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث : 145)

(4) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص اذان سن کر بلا عذر باجماعت نماز پڑھنے نہ آئے تو وہ جو اکیلا نماز پڑھتا ہے وہ قبول نہیں ہوتی صحابہ کرام نے عرض کیا۔ عذر کیا ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : خوف یا مرض۔ (مشکوۃ المصابیح ،حدیث: 1068)

(5) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس بستی اور جنگل میں تین تین آدمی ہوں اور وہاں باجماعت نماز کا اہتمام نہ ہو تو پھر یہ سمجھ لیں کہ ان پر شیطان غالب آچکا ہے ۔ تم جماعت کے ساتھ لگے رہو۔ بھیڑیا الگ اور دو رہنے والی بکری کو کھا جاتا ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث : 107 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ان مذکورہ تمام احادیث کریمہ سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے کی بڑی فضیلت واہمیت ہے اور ترک نماز پر ثواب عظیم سے محرومی ہے۔ لہذا ہمیں جماعت کی پابندی کرنا چاہئے اور بلا عذر جماعت نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ جب مسجد میں اذان ہو تو اسی وقت سے باجماعت نماز پڑھنے کی تیاری شروع کر دینا چاہئے۔ تاکہ پہلی صف میں تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز مل سکے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمادے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


اللہ پاک کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا اور کرم بالائے کرم یہ کہ ہمیں اپنے محبوب کی امت میں پیدا کیا اللہ پاک کا جتنا شکر ادا کیا جائے اتنا ہی کم ہے۔ اللہ پاک نے ہم پر بہت احسان کئے ہمیں کئی نعمتیں عطا فرمائی ان میں سے ہاتھ، کان، ناک، زبان وغیرہ اور ہم پر اپنی عبادت بھی فرض کی تاکہ ہمیں اپنا قرب عطا کریں ان میں سے بہت اہم عبادت نماز ہے۔ نماز ہمیں کئی سارے گناہوں سے بچاتی ہے جیسا کہ اللہ کریم قراٰنِ پاک پارہ 21 سورۃ العنکبوت کی آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتا ہے اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ ترجمۂ کنزالایمان: بےشک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بُری بات سے ۔(پ21، العنکبوت:45) اور باجماعت نماز پڑھنے کے تو کیا کہنے احادیث مبارکہ میں کئی مقامات پر باجماعت نماز پڑھنے کا حکم ہے اور کثیر فضائل بھی بیان ہوئے ہیں۔ آئیے 5 احادیث نبوی سنئے اور باجماعت نماز پڑھنے کی پکی نیت کر لیجئے۔

(حدیث : 1) طبرانی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

(حدیث : 2) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)

(حدیث : 3) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

( حدیث : 4 ) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

( حدیث : 5 ) سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عثمان بن مظعون(رضی اللہ عنہ ) سے فرمایا: جس نے فجر کی نماز با جماعت پڑھی، پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل آیا اس کے لئے جنت الفردوس میں ستر (70 ) در جے ہوں گے ، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا ایک سدھایا ہوا(Trained) تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا ستر (70) سال میں طے کرتا ہے، اور جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لئے جنات عدن میں پچاس (50) درجے ہوں گے ، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا ایک سدھایا ہوا ( یعنی Trained) تیز رفتار عمد نسل کا گھوڑا پچاس(50) سال میں طے کرتا ہے، اور جس نے عصر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لئے اولادِ اسماعیل میں سے ایسے آٹھ غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا جو بیت اللہ کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں ، اور جس نے مغرب کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لئے حجِ مبرور اور مقبول عمرے کا ثواب ہوگا ، اور جس نے عشا کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے لیلۃُ القدر میں قیام ( یعنی عبادت ) کرنے کے برابر ثواب ہوگا۔ (شعب الایمان، 7/ 137 حدیث : 9761)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! دیکھا آپ نے نمازِ باجماعت کی کتنی فضیلت ہے لیکن آج ہماری اکثریت اولاً تو نماز ہی نہیں پڑھی اور جو نماز پڑھتے بھی ہیں ان میں اسلامی بھائیوں کی ایک تعداد ہے جو گھروں میں نماز پڑھتی نظر آتی ہے ہم سب کو چاہئے کہ ہم سب ہر نمازِ باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں۔

اللہ پاک ہمیں پنچگانہ نمازِ باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

میں پانچوں نمازیں پڑھو باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یا الہی


تمام تعریفیں اللہ کے لئے جس نے ہمیں ایمان جیسی دولت عطا کیا! اللہ پاک رحمت سے ہمیں بےشمار انعامات ملی ہے اسی انعامات میں سے ایک انعام جو اللہ پاک نے ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آپ کی امت کے لئے عنایت فرمایا ہے وہ نماز ہے اور اسی طرح نماز کی جماعت بھی ایک عظیم انعام ہے یہ ہمارے لئے ڈھیروں ثواب کمانے کا ذریعہ ہے چنانچہ اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اس سے مراد جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کے ساتھ نماز پڑھو۔

چنانچہ اس کے فضیلت کے بارے میں کچھ احادیث پیشِ خدمت ہے:

(1) حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(2) حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے راویت ہے، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

(3) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ کے لئے چالیس دن باجماعت (نماز) پڑھے اور تکبیرِ اولی پائے ،اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جائے گی ،ایک نار سے ،ایک نفاق سے ۔( جامع الترمذی ،1/273)

(4) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(5) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ: اےعثمان! جو شخص فجر کی نمازِ باجماعت ادا کرے پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ پاک کا ذکر کرتا رہے اس کے لئے حج مبرور اور مقبول عمرہ کا ثواب ہے ۔(شعب الایمان،7/138)

جماعت کے دینی و دنیوی فائدے:۔

(1) شیطان سے محفوظ رہے گا۔ (2) اللہ پاک کی حفاظت میں رہے گا۔ (3) بروزِ قیامت عرش کا سایہ نصیب ہو گا۔ (4) آپس میں محبت بڑھے گی۔ ( فیضانِ نماز،ص139) (5) جماعت سے آپس کا اتفاق بڑھتا ہے۔ (6) اگر جماعت میں سے کسی ایک نماز قبول گئی تو سب کی نماز قبول ہو گئی۔ (7) جماعت سے لوگوں کو دینی پیشوا اور علماء صوفیا کا ادب سکھایا جاتا ہے۔ (اسرار الاحکام مع رسائلِ نعیمیہ ،ص 288)

خدا سب نمازیں پڑھوں با جماعت ،

کرم ہو پئے تاجدارِ رسالت

( وسائل بخشش)

اللہ پاک ہم مسلمانوں کو باجماعت ،صف اول میں ، تکبیرِ اولی اور پابندیِ وقت کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


ایمان اور عقیدے کے صحیح ہونے کے بعد نمازیں باجماعت تمام فرائض میں سب سے اہم ہے۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے احادیث میں اس کی فضیلت و فوائد بیان فرمائی ہے یہاں پانچ حدیثیں ذکر کی جاتی ہیں تاکہ مسلمان اپنے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ارشادات سنیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

(1) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(2) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(3) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ ( فیضان نماز ،ص 141 )

اے عاشقان نماز ! آج بہت لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ میری دعا قبول نہیں ہوتی ان کے لیے بہترین وظیفہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عطا فرمایا کہ باجماعت نماز پڑھ کر دعا کریں انشاءاللہ قبول ہوگی۔

(4) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان جس نے باجماعت عشاء کی نماز پڑھی گویا آدھی رات قیام کیا جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی گو یا پوری رات قیام کیا۔(مسلم شریف 258 حدیث 1491 )حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اس کے تحت لکھتے ہیں کہ دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ عشاء کی با جماعت نماز کا ثواب آدھی رات کے عبادت کے برابر ہے اور فجر کی باجماعت نماز کا ثواب باقی آدھی رات کے عبادت کے برابر ہے۔ تو جو یہ دونوں نمازیں جماعت سے پڑھ لے اسے ساری رات عبادت کا ثواب ملے گا۔ دوسرے یہ کہ عشاء کی جماعت کا ثواب آدھی رات کے برابر ہے اور فجر کی جماعت کا ثواب ساری رات عبادت کے برابر ہے کیونکہ یہ فجر کی نماز عشاء کی نماز سے زیادہ نفس پربھاری ہے پہلے معنی زیادہ قوی ہے۔ جماعت سے مراد تکبیر اولی پانا ہے جیسا کہ بعض علما نے ارشاد فرمایا ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! سبحان اللہ اگر آپ پانچوں نمازیں باجماعت پڑھنے کی عادت بنائیں تو نہایت عظیم الشان اجر و ثواب کے حقدار بن سکتے ہیں اور زہے نصیب اس کے ساتھ ساتھ اگر دوسروں کو بھی نیکی کی دعوت دیکر اپنے ساتھ مسجد میں لے جایا کریں تو آپ کے اجرو ثواب میں اضافہ ہو جائے گا۔ فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے نیکی کی راہ دکھانے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔(فیضان نماز ص 154 / 155)

(5) سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے اس جیسی پچیس (25) نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70درجات (Ranks) کی بلندی ہے۔ ( فیضان نماز، ص 153)

جماعت گرتو نماز نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں : ہم سب کونمازِ باجماعت ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے. کیونکہ نمازِ باجماعت ادا کرنے کے بہت سے فائدے ہیں: (1) اللہ اور اس کے رسول کے فرمان پر عمل (2) اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب رکھتا ہے (3) اللہ پاک اور اس کے فرشتے باجماعت نماز پڑھنے والوں پر درود بھیجتے ہیں (4)آنے والے کو ہر قدم پر ثواب ملتا ہے (5)اللہ پاک کی خوشنودی کا ذریعہ ہے (6)بروز قیامت عرش کا سایہ ملے گ (7)جہنم، غفلت، منافقت سے نجات ہوگی (8)باجماعت نمازکی تکبیر اولیٰ پانا یہ سو اونٹنیاں پانے سے بہتر ہے۔ ان تمام فائدوں کو حاصل کرنے کے لیے ہم سب کو نمازِ باجماعت ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ پاک سب کو نمازِ باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

خدا سب نمازیں پڑھو باجماعت

کرم ہو پئے تاجدار رسالت


نماز مسلمانوں پر مقررہ وقت میں فرض ہے ۔ اِس کے ساتھ اس کو جماعت سے پڑھنا نہایت ضروری ہے۔ جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت اور اس کو ترک کرنے پر شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)

حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)

امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

ہمارے اسلاف کی بھی جماعت سے کیسی محبت تھی سبحان اللہ

چنانچہ حضرت حاتم اَصم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :ایک مرتبہ میری با جماعت نماز فوت ہو گئی تو حضرت ابو اسحاق بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ کے علاوہ کسی نے میری تعزیت نہ کی اور اگر میرا بچہ فوت ہو جاتا تودس ہزار ( 10,000) سے زیادہ افراد مجھ سے تعزیت کرتے کیونکہ لوگوں کے نزدیک دینی نقصان دنیوی نقصان سے کم تر ہے۔ ( احیاء علوم الدین۔۔ الخ، 1 / 203)

ہمارے اسلاف ایسے بھی گزرے ہیں جن کی حالت یہ تھی کہ اگر ان میں سے کسی کی تکبیر اولیٰ فوت ہو جاتی تو تین دن اور اگر جماعت چھوٹ جاتی تو سات دن تک غم مناتے اللہ اکبر۔(مکاشفۃالقلوب، ص 268)

اسی طرح تابعی بزرگ حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی جب جماعت نکل جاتی تو اپنی داڑھی مبارک کو پکڑ کر رونے بیٹھ جاتے۔(ابن عساکر، ج21/203)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! پڑھا آپ نے۔؟ احادیث مبارکہ میں جماعت سے نماز پڑھنے کے فضائل اور ہمارے اسلاف کی جماعت سے کیسی محبت تھی۔ لیکن افسوس ہماری اکثریت اولاً تو نماز پڑھتی نہیں ہے اور جو پڑھتے ہیں ان میں سے جماعت کی پابندی کتنا کرتے ہیں ، کتنے ٹائم کی کرتے ہیں۔ وہ ہم میں سے ہر ایک اپنا اپنا جائزہ لے لے اور خدارا نیت فرما لیں با جماعت نماز پڑھنے کا اہتمام کریں گے۔ ان شاء اللہ

بھائی مسجد میں جماعت سے نمازیں پڑھ سدا

ہوں گے راضی مصطفیٰ ہو جائے گا راضی خدا

اے خالقِ کائنات ہم سب مسلمانوں کو باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق مرحمت فرما۔اٰمین یارب العالمین


باجماعت نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے حتی کہ اگر دو آدمی بھی ہوں تو جماعت قائم کی جائے، ان میں ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی۔ جیسا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:إِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ. (سنن ابن ماجہ، کتاب اِقامۃ الصلاة)

احکام فقہیہ: عاقِل، بالغ، حر، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پروسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ (درمختار، ردالمحتار، غنیہ )

(1) بخاری و مسلم و مالک و ترمذی و نَسائی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں :نماز جماعت، تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ بڑھ کر ہے۔

(2) امام احمد و طبرانی ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : کہ اللہ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل پر درود بھیجتے ہیں، لوگوں نے عرض کی اور دوسری صف پر، فرمایا: اللہ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل پر درود بھیجتے ہیں، لوگوں نے عرض کی اور دوسری پر، فرمایا: اور دوسری پر اور فرمایا: صفوں کو برابر کرو اور مونڈھوں کو مقابل کرو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور کشادگیوں کو بند کرو کہ شیطان بھیڑ کے بچے کی طرح تمہارے درمیان داخل ہو جاتا ہے۔

(3) مسلم و ابو داود و نَسائی و ابن ماجہ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : کیوں نہیں اس طرح صف باندھتے ہو جیسے ملائکہ اپنے ربّ کے حضور باندھتے ہیں ، عرض کی، یا رسول اللہ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کس طرح ملائکہ اپنے ربّ کے حضور صف باندھتے ہیں ؟ فرمایا: اگلی صفیں پوری کرتے ہیں اور صف میں مِل کر کھڑے ہوتے ہیں ۔

( 4 ) بُخاری کے علاوہ دیگر صحاح ستّہ میں مروی، نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری صفیں تیر کی طرح سیدھی کرتے یہاں تک کہ خیال فرمایا کہ اب ہم سمجھ لیے، پھر ایک دن تشریف لائے اور کھڑئے ہوئے اور قریب تھا کہ تکبیر کہیں کہ ایک شخص کا سینہ صف سے نکلا دیکھا، فرمایا: اے اللہ کے بندو! صفیں برابر کرو یا تمہارے اندر اللہ پاک اختلاف ڈال دے گا۔بخاری نے بھی اس حدیث کے جزا خیر کو روایت کیا۔

(5) طبرانی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

اللہ کریم اپنے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں نمازِ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


نماز اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس عظیم الشان نعمت کو اسی نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بطورِ تحفہ عطا فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیشہ باجماعت نماز ادا فرماتے اور اس کی ترغیب بھی دلاتے تھے ۔ باجماعت نماز پڑھنے میں بہت ساری حکمتیں ہیں: ان میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ با جماعت نماز ہی کے سبب ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں سے ملاقات کا شرف حاصل ہوتا ہے وغیرہ ۔

باجماعت نماز کے متعلق بہت ساری قراٰنی آیات بھی نازل ہوئیں ہیں جس میں اللہ پاک نے ایمان والوں کو جماعت نماز قائم کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے : چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

اور دوسری جگہ باجماعت نماز میں صف باندھنے والوں کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا : وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّاۙ(۱) ترجمہ کنزالایمان: قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت : 1)

اسی طرح باجماعت نماز قائم کرنے والوں کے متعلق کثیر احادیث مبارکہ وارد ہوئیں ہیں۔ جن میں سے چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :

(1) عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع و عشرين درجة. متفق عليه و في رواية: بخمس و عشرين درجة ترجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)

(2) عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ عن النبي صلى اللہ عليه وسلم انه كان يقول: من صلى في مسجد جماعة اربعين ليله لا تفوته الركعة الاولى من صلاة العشاء كتب اللہ له بها عتقا من النار ترجمہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماتے تھے جو شخص مسجد میں جماعت سے چالیس روز تک نماز پڑھے کہ اس کی عشاء کی پہلی رکعت بھی فوت نہ ہو تو اللہ پاک اس کے لئے دوزخ سے نجات لکھ دیتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ الصلاة،ص 63)

(3) عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قال: رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم يقول: ان اللہ ليعجب من الصلاه في الجميع ترجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک نمازِ باجماعت کو بہت زیادہ پسند فرماتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ الصلاة،ص 64)

(4) عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال : من وصل صفا وصله اللہ ،ومن قطع صفا قطعه اللہ .ترجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جوصف کو ملاتا ہے اللہ پاک اسے ملاتا ہے اور جو صف توڑتا ہے اللہ پاک اسے توڑ دیتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ الصلاة،ص 65)

(5) عن عاىٔشه رضی اللہ عنہا عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: ان اللہ وملائكته يصلّون على الذين يصلون الصفوف ومن سد فرجة رفعه اللہ بها درجة ترجمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ تعالی صفوں کو ملانے والوں پر رحمت نازل فرماتا ہے اور اس کے فرشتے ان لوگوں کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔اور جو شخص صف کا خلا پُر کرتا ہے اللہ پاک اس کے بدلے میں اس کا درجہ بلند فرما دیتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ الصلاة،ص 67)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ابھی ابھی ہم نے نمازِ باجماعت کے متعلق احادیث مبارکہ ذکر کی جس میں جماعت سے نماز پڑھنے والوں کے لئے بہت ساری فضیلتیں بیان کی گئیں ہیں ۔ مگر افسوس صد کروڑ افسوس! آج کل مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جسے جماعت کی بالکل بھی پرواہ نہیں ہے ، بغیر کسی عذر کے جماعت کو ترک کرکے گھر ، دفتر ، دوکان وغیرہ میں نماز پڑھ لیتے ہیں ۔ یاد رہے جان بوجھ کر بلا عذر شرعی جماعت کو ترک کرنے والے کو حدیث پاک میں فاسق کہا گیا ہے ۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ بغیر کسی عذر شرعی کے جماعت کو ترک نہ کریں اور دوسروں کو بھی باجماعت نماز پڑھنے کی ترغیب دلائیں ۔

حدیث پاک میں ہے : ان الدال على الخير کفاعله . یعنی بے شک نیکی کی راہ دکھانے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے ۔ (ترمذی، 4 / 305 ،حدیث: 2679)

یا اللہ پاک ہم تمام مسلمان بھائیوں کو پانچوں نمازیں باجماعت تکبیراولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ اٰمین بجاہ نبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یا الہی


پیارے پیارے بھائیو! قراٰن و حدیث میں باجماعت نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل و برکات بیان کیے گئے ہیں اللہ پاک نے ہمیں بے شمار انعامات عنایت فرمائے ہیں ان میں سے ایک عظیم الشان انعام باجماعت نماز پڑھنا بھی ہے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا کوئی معمولی انعام نہیں ہے اس کے ذریعہ ہمیں بے شمار نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ باجماعت نماز پڑھنے کے متعلق پانچ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:۔

باجماعت نماز پڑھنے کا حکم: عاقل،بالغ، آزاد اور قادر پر جماعت واجب ہے بلا عذر ایک بار چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے تو فاسق مردودالشہادۃ ۔(الدرالمختار و ردالمحتار،کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ، مطلب شروط الامامۃ الکبری ،2/340 )

حدیث (1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)

حدیث (2)امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے ۔(مسند احمد بن حنبل، 2/309،حدیث:5112)

حدیث(3) حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں یعنی اس عمل کی برکت سے یہ شخص دنیا میں منافقین کے اعمال سے محفوظ رہے گا ، اسے اخلاص نصیب ہوگا، قبر و آخرت میں عذاب سے نجات پائے گا۔(مراۃ المناجیح، 2/211)

حدیث(4)حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعض نمازوں میں کچھ لوگوں کو غیر حاضر پایا تو ارشاد فرمایا :میں چاہتا ہوں کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز (باجماعت) سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان پر ان کے گھر جلادوں۔(صحیح مسلم )

حدیث (5)ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : جس کو یہ پسند ہو کہ کل اللہ پاک سے مسلمان ہو کر ملے تو وہ ان پانچ نمازوں (کی جماعت) پر وہاں پابندی کرے جہاں اذان دی جاتی ہے کیوں کہ اللہ پاک نے تمہارے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے سنن ھدی مشروع کیں اور یہ (با جماعت)نمازیں بھی سنن ھدی سے ہیں اور تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دوگے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔(مسلم شریف، جلد 1)

پیارے بھائیو! اگر ہم سب پانچوں نمازیں باجماعت پڑھنے کی عادت بنائیں تو نہایت عظیم الشان اجروثواب حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہمارے اسلاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے بہت اہمیت دیتے تھے اگر کسی کی جماعت فوت ہو جاتی تو اس کا سات دن تک غم مناتے تھے۔

میرے شیخ حضرت الیاس قادری صاحب مدظلہ العالی نے ہم سب کو ایک عظیم تحفہ دیا ہے نیک اعمال کا رسالہ۔ اس بھی باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے کی ترغیب دی ہے ہمیں چاہیے کہ ہم سب اعمال کے رسالہ پر بھی عمل کریں ۔اللہ پاک ہم سب کو باجماعت نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین


اللہ پاک کا ہمارے اوپر یہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کے ذریعے ہمارے ایک خاص تحفہ بھیجا جو کہ نماز ہے۔ نماز ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض اور نمازوں کو جماعت کے پڑھنے کی بڑی فضیلتیں ہیں اور ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی جماعت کا خوب احتمام فرمایا کرتے تھے چنانچہ،

اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : جب سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ عالی میں سخت بیماری حاضر خدمت تھی، حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا:ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ پھر جب حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا نے میں مشغول تھے اِس دَوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس فرمائی تو اٹھ کر دو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عنایت فرما کر مسجد کی جانب اِس طرح تشریف لے چلے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے ، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آہٹ(یعنی مبارک قدموں کی آواز) محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں اشارہ کیا(کہ پیچھے نہ ہٹو) پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کی بائیں (Left) جانب بیٹھ گئے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کھڑے ہو کر اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتدا میں (یعنی پیچھے نماز ادا) کر رہے تھے اور لوگ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق کی (اِقتدا کر رہے تھے)۔(بخاری، 1/254، حدیث:713 ملخّصاً)

تو دیکھا آپ نے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کس طرح نمازوں کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کا احتمام فرمایا کرتے تھے اور نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کے کئی فضائل احادیث مبارکہ میں وارد ہوئے ہیں چنانچہ

امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

فرمان مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص نماز کی ایک رکعت پالے تو اس نے پوری نماز پالی۔ (بخاری، ج1، حدیث 580)

ابوسعید روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔( بخاری، ج1، حدیث 646)

ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی نمازوں کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کا معمول بنائیں اللہ پاک ہم سب کو جماعت کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا


اللہ پاک نے کثرت سے نماز کا تذکرہ قراٰن شریف میں فرمایا ہے،اسے باجماعت اور پابندی سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اس معاملے میں سستی اور کوتاہی کرنا منافقین کی نشانی ہے،ایک جگہ اللہ پاک فرماتا ہے کہ تمام نمازیں پابندی سے ادا کرو ، اور بالخصوص درمیانی نماز عصر کی نماز اور تابع فرما ن بن کر اللہ کے سامنے کھڑے ہوجاو۔ دوسری جگہ حکم دیتاہے کہ : وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

ابو داود و ترمذی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ ایک صاحب مسجد میں حاضر ہوئے اس وقت کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز پڑھ چکے تھے، فرمایا: ہے کوئی کہ اس پر صدقہ کرے (یعنی اس کے ساتھ نماز پڑھ لے کہ اسے جماعت کا ثواب مل جائے) ایک صاحب (یعنی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) نے ان کے ساتھ نماز پڑھی۔( جامع الترمذی، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في الجماعۃ)

طبرانی ابن عمر سے اور ابو داود براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے راوی، کہ فرماتے ہیں :اس قدم سے بڑھ کر کسی قدم کا ثواب نہیں ، جو ا س لیے چلا کہ صف میں کشادگی کو بند کرے۔ اور بزار باسناد حسن ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ جو صف کی کشادگی بند کرے، اس کی مغفرت ہو جائے گی۔( مسند البزار ، مسند أبي جحیفۃ، 10/159،حدیث : 4232 )

مسلم و ابو داود و ترمذی و نَسائی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مردوں کی سب صفوں میں بہتر پہلی صف ہے اور سب میں کم تر پچھلی۔( صحیح مسلم ، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف)

مسلم و ابو داود و نَسائی و ابن ماجہ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : کیوں نہیں اس طرح صف باندھتے ہو جیسے ملائکہ اپنے ربّ کے حضور باندھتے ہیں ، عرض کی، یا رسول اللہ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کس طرح ملائکہ اپنے ربّ کے حضور صف باندھتے ہیں ؟ فرمایا: اگلی صفیں پوری کرتے ہیں اور صف میں مِل کر کھڑے ہوتے ہیں ۔ (صحیح مسلم ، کتاب الصلاۃ، باب الأمر، بالسکون في الصلاۃ)

صحیح مسلم میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس نے باجماعت عشا کی نماز پڑھی، گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی، گویا پوری رات قیام کیا ۔( صحیح مسلم ، کتاب المساجد ۔۔۔ إلخ، باب فضل صلاۃ العشاء)


نمازِ باجماعت کی قراٰن وحدیث میں بہت تاکید آئی ہے جابجا حضور سرور کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی رغبت دلائی اور اس سے غفلت برتنے والوں کی مذمت بیان کی ہے باجماعت نماز پڑھنے کے ان گنت دینی و دنیاوی فوائد (profits) ہیں جب نمازی مسجد کی جانب چلتا ہے تو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک ثواب لکھا جاتا ہے، ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور جب تک نماز کے لئے انتظار کریگا تب تک فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے۔ جماعت کئی امورِ خیر مثلاً مسلمانوں کا باہم ملاقات کرنا خیر خیریت پوچھنا سلام کلام کرنا رحم دلی ہمدردی وغیرہ کا ذریعہ بھی بنتا ہے با جماعت نماز سے نمازی سستی و کاہلی سے بچنے اور چستی و پھرتی پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتا ہے۔ لہٰذا نمازِ باجماعت کا جذبہ بیدار کرنے کے لئے پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھیئے اور پابندیٔ جماعت کا عزم مصمم کیجئے۔

عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَهِدَ الْفَجْرَ وَالْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَتْ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، وَبَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ ترجمہ:حضرت عطاء رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو فجر وعشاء کی جماعت میں حاضر ہوا اس کے لئے دو براءتیں (چھٹکارے)ہیں ایک نفاق سے اور دوسرا شرک سے۔( مسند ابی حنيفہ لروايۃ الحصكفی ، حديث: 54)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ، عَنْ رَسُولِ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ دَاوَمَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، كُتِبَ لَهُ بَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، وَبَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ» ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حبیب پروردگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو چالیس دن تک جماعت کی پابندی کرے اس کے لئے نفاق اور شرک سے براءت لکھ دی جاتی ہے۔( مسند ابی حنيفہ لروايۃ الحصكفی ، حديث: 54)

أحمد عن عائشة : فضلت الجماعة على صلاة الفذ خمساوعشرين ترجمہ: جماعت کی فضیلت منفرد کے نماز پر پچیس گنا ہے ۔(جامع الأحاديث لجلال الدين السيوطي)

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ» ترجمہ: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے نماز عشاء باجماعت پڑھی گویا کہ آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر جماعت کے ساتھ ادا کیا تو اس نے پوری رات قیام کیا ۔(صحيح ابن خزيمہ، 2/365)

عن ابي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا» ترجمہ: سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اگر منافقین جانتے کہ فجر و عشاء(کی فضیلت )کیا ہے تو سرین کے بل چل کر آتے ۔(صحيح ابن خزيمہ، 2/366)

پیارے اسلامی بھائیو ! احادیث میں نمازِ باجماعت کی کس قدر تاکید شدید وارد ہے اور ہماری حالت انتہائی تشویشناک ہے نہ تکبیر اولیٰ کی فکر ،نہ چھوٹ جانے پر کو ئی رنج، یہاں تک کہ( معاذ اللہ) ہماری جماعتیں بھی چھوٹ رہی ہوتی ہیں اور ہمیں کوئی غم نہیں ہوتا۔ اللہ کریم ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے اور پانچوں نمازیں تکبیر اولیٰ کے ساتھ مسجد کی پہلی صف میں پڑھنے تو فیق عطا فرمائے۔


الحمدللہ رب العالمین ۔ رب اکبر نے شب معراج پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری امت پر نمازوں کو فرض فرمایا جو کہ مؤمنین کے لیے تحفہ ہیں اور نماز ایک ایسا تحفہ ہے جس کو ہم ادا تو پانچ کرتے ہیں پر ثواب 50 کا ملتا ہے۔

اللہ نے قراٰن مجید میں فرمایا: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳) ترجمۂ کنزالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ5،النسآء:103) اور ادا کرنے کا حکم دیا کسی چیز کو بجا لانے میں اور اس کو ادا کرنے کے کچھ اہتمام و انتظام کرنا پڑتا ہے اسی طرح نماز کو ادا کرنے کے لیے جماعت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور یہ اہتمام خود رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آپ کے اصحاب کرتے تھے اور آج تک کیا جاتا ہے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے پر فضیلتیں وارد ہیں اور جماعت کو ترک کرنے پر وعیدیں وارد ہیں ۔ہم بھی نماز کو باجماعت پڑھنے پر جو احادیث ہیں ان میں سے کچھ سننے کا شرف حاصل کرتے ہیں۔

حدیث (1)حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

حدیث (2 )حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : جو شخص چالیس راتیں مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھے کہ عشا کی تکبیرِ اُولیٰ فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دے گا۔(سنن ابن ماجہ ابواب المسجد ۔باب صلاۃ العشاء والفجر ۔اقتباس بہار شریعت )

حدیث (3) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ ایک دن صبح کی نماز پڑھ کر نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آیا فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا: یہ دونوں نمازیں منافقین پر بہت گراں ہيں، اگر جانتے کہ ان میں کیا (ثواب) ہے تو گھٹنوں کے بل گِھسٹتے آتے اور بے شک پہلی صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے اور اگر تم جانتے کہ اس کی فضیلت کیا ہے تو اس کی طرف سبقت کرتے مرد کی ایک مرد کے ساتھ نماز بہ نسبت تنہا کے زیادہ پاکیزہ ہے اور دو کے ساتھ بہ نسبت ایک کے زیادہ اچھی اور جتنے زیادہ ہوں، اللہ پاک کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں۔ (سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب في فضل صلاۃ الجماعۃ، 1/230،حديث:554)

حدیث (4)صحیح مسلم میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس نے باجماعت عشا کی نماز پڑھی، گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی، گویا پوری رات قیام کیا۔(شعب آلایمان باب فی الصلاۃ‘فضل آلجماعۃ ،حدیث:2852)

حدیث (5)ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا سے جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے 27 درجے زیادہ افضل ہیں۔

ان سب احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کی بہت فضیلت ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نمازِ باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔