محمد سرفراز عالم (درجہ خامسہ جامعۃ المدينہ فيضان
کنزالایمان ممبئی ہند)
نماز اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس عظیم الشان
نعمت کو اسی نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بطورِ تحفہ عطا
فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیشہ باجماعت نماز ادا فرماتے اور اس
کی ترغیب بھی دلاتے تھے ۔ باجماعت نماز پڑھنے میں بہت ساری حکمتیں ہیں: ان میں سے
ایک حکمت یہ ہے کہ با جماعت نماز ہی کے سبب ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں سے ملاقات کا
شرف حاصل ہوتا ہے وغیرہ ۔
باجماعت نماز کے متعلق بہت ساری قراٰنی آیات بھی نازل ہوئیں
ہیں جس میں اللہ پاک نے ایمان والوں کو جماعت نماز قائم کرنے کا حکم ارشاد فرمایا
ہے : چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)
اور دوسری جگہ باجماعت نماز میں صف باندھنے والوں کی قسم
کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا : وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّاۙ(۱) ترجمہ کنزالایمان: قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت : 1)
اسی طرح باجماعت
نماز قائم کرنے والوں کے متعلق کثیر احادیث مبارکہ وارد ہوئیں ہیں۔ جن میں سے چند
احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :
(1) عن
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال صلاة الجماعة
تفضل صلاة الفذ بسبع و عشرين درجة. متفق عليه و في رواية: بخمس و عشرين درجة ترجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا
تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ
الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)
(2) عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ
عن النبي صلى اللہ عليه وسلم انه كان يقول: من صلى في مسجد جماعة اربعين ليله لا
تفوته الركعة الاولى من صلاة العشاء كتب اللہ له بها عتقا من النار ترجمہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماتے تھے جو شخص مسجد میں جماعت سے
چالیس روز تک نماز پڑھے کہ اس کی عشاء کی پہلی رکعت بھی فوت نہ ہو تو اللہ پاک اس
کے لئے دوزخ سے نجات لکھ دیتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ الصلاة،ص 63)
(3) عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما قال: رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم يقول: ان اللہ ليعجب من الصلاه في الجميع
ترجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ
میں نے رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک نمازِ
باجماعت کو بہت زیادہ پسند فرماتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ الصلاة،ص 64)
(4) عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما ان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال : من وصل صفا وصله اللہ ،ومن قطع صفا
قطعه اللہ .ترجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جوصف کو ملاتا ہے اللہ پاک
اسے ملاتا ہے اور جو صف توڑتا ہے اللہ پاک اسے توڑ دیتا ہے ۔ (النجاۃ فی اقامۃ
الصلاة،ص 65)
(5) عن
عاىٔشه رضی اللہ عنہا عن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال: ان اللہ وملائكته
يصلّون على الذين يصلون الصفوف ومن سد فرجة رفعه اللہ بها درجة ترجمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ تعالی صفوں کو ملانے والوں پر رحمت نازل
فرماتا ہے اور اس کے فرشتے ان لوگوں کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔اور جو شخص صف
کا خلا پُر کرتا ہے اللہ پاک اس کے بدلے میں اس کا درجہ بلند فرما دیتا ہے ۔ (النجاۃ
فی اقامۃ الصلاة،ص 67)
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو ابھی ابھی ہم نے نمازِ باجماعت کے متعلق احادیث مبارکہ ذکر کی جس میں جماعت
سے نماز پڑھنے والوں کے لئے بہت ساری فضیلتیں بیان کی گئیں ہیں ۔ مگر افسوس صد
کروڑ افسوس! آج کل مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جسے جماعت کی بالکل بھی پرواہ نہیں ہے
، بغیر کسی عذر کے جماعت کو ترک کرکے گھر ، دفتر ، دوکان وغیرہ میں نماز پڑھ لیتے
ہیں ۔ یاد رہے جان بوجھ کر بلا عذر شرعی جماعت کو ترک کرنے والے کو حدیث پاک میں
فاسق کہا گیا ہے ۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ بغیر کسی عذر شرعی کے جماعت کو ترک نہ کریں
اور دوسروں کو بھی باجماعت نماز پڑھنے کی ترغیب دلائیں ۔
حدیث پاک میں ہے : ان
الدال على الخير کفاعله . یعنی بے شک نیکی
کی راہ دکھانے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے ۔ (ترمذی، 4 / 305 ،حدیث: 2679)
یا اللہ پاک ہم
تمام مسلمان بھائیوں کو پانچوں نمازیں باجماعت تکبیراولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کی
توفیق عطا فرما ۔ اٰمین بجاہ نبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میں پانچوں نمازیں پڑھوں
باجماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الہی