باجماعت نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے حتی کہ اگر دو آدمی بھی ہوں تو جماعت قائم کی جائے، ان میں ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی۔ جیسا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:إِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ. (سنن ابن ماجہ، کتاب اِقامۃ الصلاة)

احکام فقہیہ: عاقِل، بالغ، حر، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پروسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ (درمختار، ردالمحتار، غنیہ )

(1) بخاری و مسلم و مالک و ترمذی و نَسائی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے راوی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں :نماز جماعت، تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ بڑھ کر ہے۔

(2) امام احمد و طبرانی ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : کہ اللہ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل پر درود بھیجتے ہیں، لوگوں نے عرض کی اور دوسری صف پر، فرمایا: اللہ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل پر درود بھیجتے ہیں، لوگوں نے عرض کی اور دوسری پر، فرمایا: اور دوسری پر اور فرمایا: صفوں کو برابر کرو اور مونڈھوں کو مقابل کرو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور کشادگیوں کو بند کرو کہ شیطان بھیڑ کے بچے کی طرح تمہارے درمیان داخل ہو جاتا ہے۔

(3) مسلم و ابو داود و نَسائی و ابن ماجہ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : کیوں نہیں اس طرح صف باندھتے ہو جیسے ملائکہ اپنے ربّ کے حضور باندھتے ہیں ، عرض کی، یا رسول اللہ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کس طرح ملائکہ اپنے ربّ کے حضور صف باندھتے ہیں ؟ فرمایا: اگلی صفیں پوری کرتے ہیں اور صف میں مِل کر کھڑے ہوتے ہیں ۔

( 4 ) بُخاری کے علاوہ دیگر صحاح ستّہ میں مروی، نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہماری صفیں تیر کی طرح سیدھی کرتے یہاں تک کہ خیال فرمایا کہ اب ہم سمجھ لیے، پھر ایک دن تشریف لائے اور کھڑئے ہوئے اور قریب تھا کہ تکبیر کہیں کہ ایک شخص کا سینہ صف سے نکلا دیکھا، فرمایا: اے اللہ کے بندو! صفیں برابر کرو یا تمہارے اندر اللہ پاک اختلاف ڈال دے گا۔بخاری نے بھی اس حدیث کے جزا خیر کو روایت کیا۔

(5) طبرانی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

اللہ کریم اپنے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہمیں نمازِ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔