محمد کامران رضا عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ
عطاء عطار جوہا پورا احمدآباد ہند)
پیارے پیارے بھائیو! قراٰن و حدیث میں باجماعت نماز پڑھنے
کے بے شمار فضائل و برکات بیان کیے گئے ہیں اللہ پاک نے ہمیں بے شمار انعامات
عنایت فرمائے ہیں ان میں سے ایک عظیم الشان انعام باجماعت نماز پڑھنا بھی ہے جماعت
کے ساتھ نماز پڑھنا کوئی معمولی انعام نہیں ہے اس کے ذریعہ ہمیں بے شمار نیکیاں
حاصل ہوتی ہیں۔ باجماعت نماز پڑھنے کے متعلق پانچ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:۔
باجماعت نماز پڑھنے
کا حکم: عاقل،بالغ، آزاد اور قادر پر جماعت واجب ہے بلا عذر ایک بار
چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے تو فاسق مردودالشہادۃ ۔(الدرالمختار
و ردالمحتار،کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ، مطلب شروط الامامۃ الکبری ،2/340 )
حدیث (1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا
پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ
الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)
حدیث (2)امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے
سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے ۔(مسند
احمد بن حنبل، 2/309،حدیث:5112)
حدیث(3) حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے
رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : جو
کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی
جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)حضرت مفتی احمد
یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں یعنی اس عمل کی برکت سے یہ
شخص دنیا میں منافقین کے اعمال سے محفوظ رہے گا ، اسے اخلاص نصیب ہوگا، قبر و آخرت
میں عذاب سے نجات پائے گا۔(مراۃ المناجیح، 2/211)
حدیث(4)حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعض نمازوں میں کچھ لوگوں کو غیر حاضر پایا تو ارشاد
فرمایا :میں چاہتا ہوں کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ان
لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز (باجماعت) سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان پر ان کے گھر
جلادوں۔(صحیح مسلم )
حدیث (5)ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت
نشان ہے : جس کو یہ پسند ہو کہ کل اللہ پاک سے مسلمان ہو کر ملے تو وہ ان پانچ
نمازوں (کی جماعت) پر وہاں پابندی کرے جہاں اذان دی جاتی ہے کیوں کہ اللہ پاک نے
تمہارے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے سنن ھدی مشروع کیں اور یہ
(با جماعت)نمازیں بھی سنن ھدی سے ہیں اور تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دوگے تو گمراہ
ہوجاؤ گے۔(مسلم شریف، جلد 1)
پیارے بھائیو! اگر ہم سب پانچوں نمازیں باجماعت پڑھنے کی عادت
بنائیں تو نہایت عظیم الشان اجروثواب حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہمارے
اسلاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے بہت اہمیت دیتے تھے اگر کسی کی جماعت فوت ہو جاتی
تو اس کا سات دن تک غم مناتے تھے۔
میرے شیخ حضرت
الیاس قادری صاحب مدظلہ العالی نے ہم سب کو ایک عظیم تحفہ دیا ہے نیک اعمال کا
رسالہ۔ اس بھی باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے کی ترغیب دی ہے ہمیں چاہیے
کہ ہم سب اعمال کے رسالہ پر بھی عمل کریں ۔اللہ پاک ہم سب کو باجماعت نماز ادا
کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین