عبدالعلیم رضوی مصباحی (مدرّس جامعۃُ المدینہ فیضان
راج شاہ غازی آباد ہند)
مسلمانوں کی پیدائش کا واحد مقصد اللہ پاک کی عبادت و ریاضت
ہے ۔لیکن اسلامی بھائیوں کی ایک بڑی تعداد اپنے دنیوی مشاغل و معمولات میں مصروف
عمل ہیں اور بعض لوگ نماز پڑھتے ہیں لیکن ساتھ یہ ہے کہ وہ گھر یا دکان یا آفس یا
اپنے کسی کا روباری جگہ میں تنہا نماز پڑھ لیتے ہیں اور باجماعت مسجد میں جاکر
نماز نہیں پڑھتے اور اب یہ ان کا معمول بن چکا ہے اور بعض لوگ باجماعت نماز پڑھتے
ہیں لیکن کبھی کبھی وہ کاروباری بہانہ بنا کر گھر یا دکان ہی میں ملا عذر تنہا
نماز پڑھ لیتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی بڑی غلطی پر ہیں اور سخت گنہگار ہیں ، جبکہ
احادیث مبارکہ میں آیا ہے کہ باجماعت نماز اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس درجے زیادہ
فضیلت رکھتی ہے اور جماعت میں شریک نہ ہو کر گھر میں تنہا نماز پڑھنے والوں کے
حوالے سے رسول کریم نے ارشاد فرمایا کہ میں ان کے گھروں کو جلادوں۔
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو! ہمیں باجماعت نماز مسجد میں ادا کرنا چاہیئے کیوں کہ باجماعت نماز پڑھنے
کے فضائل احادیث کریمہ میں بے شمار مذکور ہیں۔ اب ہم چند احادیث مبارکہ ذکر کرنے
کی سعادت حاصل کرتے ہیں:
(1) رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اللہ پاک کی رضا کی خاطر چالیس
روز تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھتا ہے،اس کے لیے دو چیزوں۔ یعنی جہنم اور
نفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے۔ (مشکوۃ المصابیح ،حدیث : 1144 )
(2) جس شخص نے نماز عشا با جماعت ادا کی تو گویا اس نے نصف شب
کا قیام کیا اور جس نے نماز صبح باجماعت ادا کی تو گویا اس نے پوری رات کا قیام
کیا۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث : 630)
(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو
شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لیے جائے، لیکن وہ لوگوں کو پائے کہ وہ نماز پڑھ
چکے ہوں، تو اللہ پاک اسے باجماعت نماز پڑھنے والوں کے مثل اجر عطا فرماتا ہے اور
اس سے ان کے اجرمیں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث : 145)
(4) رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص اذان سن کر بلا عذر باجماعت
نماز پڑھنے نہ آئے تو وہ جو اکیلا نماز پڑھتا ہے وہ قبول نہیں ہوتی صحابہ کرام نے
عرض کیا۔ عذر کیا ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : خوف یا
مرض۔ (مشکوۃ المصابیح ،حدیث: 1068)
(5) رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس بستی اور جنگل میں تین تین آدمی ہوں
اور وہاں باجماعت نماز کا اہتمام نہ ہو تو پھر یہ سمجھ لیں کہ ان پر شیطان غالب
آچکا ہے ۔ تم جماعت کے ساتھ لگے رہو۔ بھیڑیا الگ اور دو رہنے والی بکری کو کھا
جاتا ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، حدیث : 107 )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ان مذکورہ تمام احادیث کریمہ
سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے کی بڑی فضیلت واہمیت ہے اور
ترک نماز پر ثواب عظیم سے محرومی ہے۔ لہذا ہمیں جماعت کی پابندی کرنا چاہئے اور
بلا عذر جماعت نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ جب مسجد میں اذان ہو تو اسی وقت سے باجماعت
نماز پڑھنے کی تیاری شروع کر دینا چاہئے۔ تاکہ پہلی صف میں تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ
باجماعت نماز مل سکے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق عطا
فرمادے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم