محمد امان اویسی(درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان امام
احمد رضا حیدرآباد تیلنگانہ ہند)
اللہ پاک کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات
بنایا اور کرم بالائے کرم یہ کہ ہمیں اپنے محبوب کی امت میں پیدا کیا اللہ پاک کا
جتنا شکر ادا کیا جائے اتنا ہی کم ہے۔ اللہ پاک نے ہم پر بہت احسان کئے ہمیں کئی
نعمتیں عطا فرمائی ان میں سے ہاتھ، کان، ناک، زبان وغیرہ اور ہم پر اپنی عبادت بھی
فرض کی تاکہ ہمیں اپنا قرب عطا کریں ان میں سے بہت اہم عبادت نماز ہے۔ نماز ہمیں
کئی سارے گناہوں سے بچاتی ہے جیسا کہ اللہ کریم قراٰنِ پاک پارہ 21 سورۃ العنکبوت
کی آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتا ہے اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ
الْمُنْكَرِؕ ترجمۂ کنزالایمان: بےشک نماز منع
کرتی ہے بے حیائی اور بُری بات سے ۔(پ21، العنکبوت:45) اور باجماعت نماز پڑھنے کے
تو کیا کہنے احادیث مبارکہ میں کئی مقامات پر باجماعت نماز پڑھنے کا حکم ہے اور
کثیر فضائل بھی بیان ہوئے ہیں۔ آئیے 5 احادیث نبوی سنئے اور باجماعت نماز پڑھنے کی
پکی نیت کر لیجئے۔
(حدیث : 1) طبرانی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے
راوی، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز
جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا
حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)
(حدیث : 2) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ
عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور
امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان
وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)
(حدیث : 3) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ
عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا
سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے
واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)
( حدیث : 4 ) صحابی ابنِ
صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ
مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے
ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)
( حدیث : 5 ) سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عثمان بن مظعون(رضی اللہ عنہ ) سے فرمایا: جس نے
فجر کی نماز با جماعت پڑھی، پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج
نکل آیا اس کے لئے جنت الفردوس میں ستر (70 ) در جے ہوں گے ، ہر دو درجوں کے
درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا ایک سدھایا ہوا(Trained) تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا ستر
(70) سال میں طے کرتا ہے، اور جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لئے جنات عدن
میں پچاس (50) درجے ہوں گے ، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا ایک
سدھایا ہوا ( یعنی Trained) تیز رفتار عمد
نسل کا گھوڑا پچاس(50) سال میں طے کرتا ہے، اور جس نے عصر کی نمازِ باجماعت پڑھی
اس کے لئے اولادِ اسماعیل میں سے ایسے آٹھ غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا جو بیت
اللہ کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں ، اور جس نے مغرب کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے
لئے حجِ مبرور اور مقبول عمرے کا ثواب ہوگا ، اور جس نے عشا کی نمازِ باجماعت پڑھی
اس کے لیے لیلۃُ القدر میں قیام ( یعنی عبادت ) کرنے کے برابر ثواب ہوگا۔ (شعب
الایمان، 7/ 137 حدیث : 9761)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! دیکھا آپ نے نمازِ باجماعت کی
کتنی فضیلت ہے لیکن آج ہماری اکثریت اولاً تو نماز ہی نہیں پڑھی اور جو نماز پڑھتے
بھی ہیں ان میں اسلامی بھائیوں کی ایک تعداد ہے جو گھروں میں نماز پڑھتی نظر آتی
ہے ہم سب کو چاہئے کہ ہم سب ہر نمازِ باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کریں۔
اللہ پاک ہمیں پنچگانہ نمازِ باجماعت مسجد کی پہلی صف میں
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
میں پانچوں نمازیں پڑھو
باجماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الہی