الحمدللہ رب العالمین ۔ رب اکبر نے شب معراج پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری امت پر نمازوں کو فرض فرمایا جو کہ مؤمنین کے لیے تحفہ ہیں اور نماز ایک ایسا تحفہ ہے جس کو ہم ادا تو پانچ کرتے ہیں پر ثواب 50 کا ملتا ہے۔

اللہ نے قراٰن مجید میں فرمایا: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳) ترجمۂ کنزالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ5،النسآء:103) اور ادا کرنے کا حکم دیا کسی چیز کو بجا لانے میں اور اس کو ادا کرنے کے کچھ اہتمام و انتظام کرنا پڑتا ہے اسی طرح نماز کو ادا کرنے کے لیے جماعت کا اہتمام کیا جاتا ہے اور یہ اہتمام خود رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آپ کے اصحاب کرتے تھے اور آج تک کیا جاتا ہے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ نماز کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے پر فضیلتیں وارد ہیں اور جماعت کو ترک کرنے پر وعیدیں وارد ہیں ۔ہم بھی نماز کو باجماعت پڑھنے پر جو احادیث ہیں ان میں سے کچھ سننے کا شرف حاصل کرتے ہیں۔

حدیث (1)حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

حدیث (2 )حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) فرماتے ہیں : جو شخص چالیس راتیں مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھے کہ عشا کی تکبیرِ اُولیٰ فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے لیے دوزخ سے آزادی لکھ دے گا۔(سنن ابن ماجہ ابواب المسجد ۔باب صلاۃ العشاء والفجر ۔اقتباس بہار شریعت )

حدیث (3) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ ایک دن صبح کی نماز پڑھ کر نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آیا فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا: یہ دونوں نمازیں منافقین پر بہت گراں ہيں، اگر جانتے کہ ان میں کیا (ثواب) ہے تو گھٹنوں کے بل گِھسٹتے آتے اور بے شک پہلی صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے اور اگر تم جانتے کہ اس کی فضیلت کیا ہے تو اس کی طرف سبقت کرتے مرد کی ایک مرد کے ساتھ نماز بہ نسبت تنہا کے زیادہ پاکیزہ ہے اور دو کے ساتھ بہ نسبت ایک کے زیادہ اچھی اور جتنے زیادہ ہوں، اللہ پاک کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں۔ (سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب في فضل صلاۃ الجماعۃ، 1/230،حديث:554)

حدیث (4)صحیح مسلم میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس نے باجماعت عشا کی نماز پڑھی، گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی، گویا پوری رات قیام کیا۔(شعب آلایمان باب فی الصلاۃ‘فضل آلجماعۃ ،حدیث:2852)

حدیث (5)ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا سے جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے 27 درجے زیادہ افضل ہیں۔

ان سب احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کی بہت فضیلت ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نمازِ باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔