محمد مستقیم عطاری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃ المدینہ
فيضان عطار ناگپور ہند)
اللہ پاک کا ہمارے اوپر یہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان
بنایا اور اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کے ذریعے ہمارے
ایک خاص تحفہ بھیجا جو کہ نماز ہے۔ نماز ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض اور نمازوں کو
جماعت کے پڑھنے کی بڑی فضیلتیں ہیں اور ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم بھی جماعت کا خوب احتمام فرمایا کرتے تھے چنانچہ،
اُمُّ
المؤمنین حضرتِ سیِّدَتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : جب سرکارِ
مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ عالی میں سخت بیماری حاضر خدمت
تھی، حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نماز کی اطلاع
دینے کے لیے حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا:ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔
پھر جب حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا نے میں مشغول تھے اِس
دَوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی مبارک طبیعت میں کچھ بہتری
محسوس فرمائی تو اٹھ کر دو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عنایت فرما کر مسجد کی
جانب اِس طرح تشریف لے چلے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدم
زمین پر لگ رہے تھے ، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی آہٹ(یعنی مبارک قدموں کی آواز) محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں اشارہ کیا(کہ پیچھے نہ ہٹو) پھر آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کی بائیں (Left) جانب بیٹھ گئے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر
صدّیق کھڑے ہو کر اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے
تھے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتدا میں
(یعنی پیچھے نماز ادا) کر رہے تھے اور لوگ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق کی (اِقتدا
کر رہے تھے)۔(بخاری، 1/254، حدیث:713 ملخّصاً)
تو دیکھا آپ نے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کس
طرح نمازوں کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کا احتمام فرمایا کرتے تھے اور نماز کو جماعت
کے ساتھ پڑھنے کے کئی فضائل احادیث مبارکہ میں وارد ہوئے ہیں چنانچہ
امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے
سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند
احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)
فرمان مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں
پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)
صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ
اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔
(بخاری، 1/232،حدیث:645)
ابوہریرہ (رضی اللہ
عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو
شخص نماز کی ایک رکعت پالے تو اس نے پوری نماز پالی۔ (بخاری، ج1، حدیث 580)
ابوسعید روایت کرتے
ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ
جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔( بخاری، ج1، حدیث
646)
ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی نمازوں کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کا
معمول بنائیں اللہ پاک ہم سب کو جماعت کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین
جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے
گا
خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا