محمد عامل رضا (درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان اولیاء
احمد آباد گجرات ہند)
نمازِ باجماعت کی قراٰن وحدیث میں بہت تاکید آئی ہے جابجا
حضور سرور کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی
رغبت دلائی اور اس سے غفلت برتنے والوں کی مذمت بیان کی ہے باجماعت نماز پڑھنے کے
ان گنت دینی و دنیاوی فوائد (profits) ہیں جب نمازی مسجد کی جانب چلتا ہے تو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک
ثواب لکھا جاتا ہے، ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور
جب تک نماز کے لئے انتظار کریگا تب تک فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے۔
جماعت کئی امورِ خیر مثلاً مسلمانوں کا باہم ملاقات کرنا خیر خیریت پوچھنا سلام
کلام کرنا رحم دلی ہمدردی وغیرہ کا ذریعہ بھی بنتا ہے با جماعت نماز سے نمازی سستی
و کاہلی سے بچنے اور چستی و پھرتی پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتا ہے۔ لہٰذا نمازِ
باجماعت کا جذبہ بیدار کرنے کے لئے پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پڑھیئے اور پابندیٔ جماعت کا عزم مصمم کیجئے۔
عَنْ
عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَهِدَ الْفَجْرَ وَالْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ،
كَانَتْ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، وَبَرَاءَةٌ مِنَ
الشِّرْكِ ترجمہ:حضرت عطاء رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو
فجر وعشاء کی جماعت میں حاضر ہوا اس کے لئے دو براءتیں (چھٹکارے)ہیں ایک نفاق سے
اور دوسرا شرک سے۔( مسند ابی حنيفہ لروايۃ الحصكفی ، حديث: 54)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ، عَنْ رَسُولِ
اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ دَاوَمَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، كُتِبَ لَهُ
بَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، وَبَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ» ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حبیب
پروردگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو چالیس دن تک جماعت کی
پابندی کرے اس کے لئے نفاق اور شرک سے براءت لکھ دی جاتی ہے۔( مسند ابی حنيفہ
لروايۃ الحصكفی ، حديث: 54)
أحمد
عن عائشة : فضلت الجماعة على صلاة الفذ
خمساوعشرين ترجمہ: جماعت کی فضیلت منفرد کے نماز پر پچیس گنا ہے ۔(جامع
الأحاديث لجلال الدين السيوطي)
عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ
رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَ
كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ
كَقِيَامِ لَيْلَةٍ» ترجمہ: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے نماز عشاء باجماعت پڑھی گویا کہ
آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر جماعت کے ساتھ ادا کیا تو اس نے پوری رات قیام
کیا ۔(صحيح ابن خزيمہ، 2/365)
عن ابي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللہ صَلَّى اللہ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ
لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا» ترجمہ: سرکار مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اگر منافقین جانتے کہ فجر و عشاء(کی فضیلت )کیا
ہے تو سرین کے بل چل کر آتے ۔(صحيح ابن خزيمہ، 2/366)
پیارے اسلامی
بھائیو ! احادیث میں نمازِ باجماعت کی کس قدر تاکید شدید وارد ہے اور ہماری حالت انتہائی
تشویشناک ہے نہ تکبیر اولیٰ کی فکر ،نہ چھوٹ جانے پر کو ئی رنج، یہاں تک کہ( معاذ اللہ)
ہماری جماعتیں بھی چھوٹ رہی ہوتی ہیں اور ہمیں کوئی غم نہیں ہوتا۔ اللہ کریم ہمیں
عقل سلیم عطا فرمائے اور پانچوں نمازیں تکبیر اولیٰ کے ساتھ مسجد کی پہلی صف میں
پڑھنے تو فیق عطا فرمائے۔