Sunnah-inspiring
Ijtima’at conducted at four places in Norway via Skype

Under the supervision
of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted at four places in
Norway via Skype in the second week of May 2021. These places included Haugerud,
Skedsmokorset, Furuset and Grorud. Approximately,
48 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.
The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Sunnah-inspiring Bayans,
gave
the attendees
(Islamic sisters) the
information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged
them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami,
attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.

مقولہ ہے کہ
جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کرنے کے سبب ہی سے پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ
ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ، ( راہِ علم ص ۲۹)
معززقارئین ! موجودہ دور میں اگرچہ علم سیکھنے اور سکھانے کے بہت سے وسائل ہیں، لیکن تعلیم و تعلم کےلیے
کتاب ایک بہت پرانا اور بہتر ین ذریعہ ہے، لیکن ا س سے بھی ہم کامل طور پر اس وقت
فائدہ حاصل کرسکتے ہیں جب ان کو پڑھنے اور
سیکھنے کے ساتھ ساتھ ان کتابوں کا ادب بھی کریں۔ جیسا کہ حضرت ابن مبارک علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ہمیں زیادہ علم حاصل
کرنے کے مقابلے میں تھوڑا سا ادب حاصل
کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔(آداب مرشد کامل ص ۲۷) الرسالۃ
القشیریہ ، باب الادب ص ۳۱۷)
لہذا ہمیں بالعموم تمام کتابوں کااور
بالخصوص دینی کتابوں کا بہت ادب کرنا چاہیے تاکہ علم کی قدر ہمارے سینوں میں اترے
اور عمل کی توفیق بھی ملے۔
کتابوں کا ادب کرنے میں مندرجہ ذیل امور کو پیش نظر رکھیں اور کبھی بھی بغیر
طہارت کے کتاب کو ہاتھ نہ لگائیں، حضرت سیدنا شیخ شمس الائمہ حلوانی قدس سرہ النوارنی نے فرمایا کہ میں نے علم کے خزانوں کو
تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا وہ ا س طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ
کو ہاتھ نہیں لگایا،(راہِ علم ص ۳۳، المدینہ العلمیہ)
علم نور ہے اور وضو بھی نور، بس وضو کرنے سے علم کی نورانیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
۲۔ کتابوں کی طرف کبھی بھی پاؤں نہ کریں، نیز اگر نیچے کی جانب کتاب تشریف
فرما ہو تو اوپر کرسی وغیر پر نہ بیٹھے بلکہ نیچے ہی بیٹھ جائیں۔
۳۔قرآن کریم کے اوپر کوئی دوسری کتاب نہ رکھیں، کتابیں رکھنے کی ترتیب یوں ہو، کہ پہلے ( سب سے اوپر) مصحف
شریف، پھر تفاسیر، پھر احادیثِ مبارکہ کی کتب، پھر کتب فقہ اور اس کے بعد نحو و
صرف اور دیگر کتابیں ان کی افضلیت اور مقام کے مطابق۔
۴۔ کتابوں کے اوپر کوئی چیز نہ رکھیں، بعض طلبا کتابوں کے اوپر دوات و قلم اور
کھانے کی چیزیں وغیرہ رکھ دیتے ہیں تو ایسا نہ کریں احتیاط کریں۔
۵۔ کتابیں ہاتھ میں ہوں تو ہاتھ لٹکا کر مت چلیں جیسا کہ حضرت سیدنا حافظ ملت
علیہ الرحمہ کو جب کوئی کتاب لے جانی ہوتی تو داہنے Right ہاتھ میں لے کر سینے سے لگالیتے، کسی طالب علم کو دیکھتے کہ کتاب ہاتھ میں
لٹکاکر چل رہا ہے تو فرماتے۔ کتاب جب سینے سے لگائی جائے گی تو سینے مین اترے گی اور جب کتاب کو
سینے سے دور رکھا جائے گا تو کتاب بھی سینے سے دور ہوگی۔(شانِ حافظِ ملت ص ۶، المدینہ العلمیہ )
۶۔ ٹیک لگا کر یا لیٹ کر کتاب نہ پڑھیں، بیٹھ کر بھی پڑھیں گے توں پاؤں نہ
پھیلائیں کہ جتنا زیادہ ادب ، اتنی زیادہ برکتیں۔
محفوظ شہا رکھنا سدا بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو
اللہ پاک ہمیں علم کا اور کتابوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

با ادب
بانصیب،کے مقولے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی کتابوں و قلم اور کاپیوں کی تعظیم کریں انہیں اونچی
جگہ رکھئے کتابیں اوپر تلے رکھنے کی حاجت ہو تو ترتیب کچھ یوں ہونی چاہیے سب سے
اوپر قرآن حکیم اس کے نیچے تفاسیر، پھر کتب حدیث، پھر دیگر کتب ۔۔وغیرہ کتاب کے
اوپر بلا ضرورت کوئی دوسری چیز مثلا ۔۔موبائل وغیرہ نہ رکھیں
تعلیم علم میں
کتاب کی تعظیم کرنا بھی شامل ہے، لہذا طالبِ علم کو چاہیے کہ کبھی بھی بغیر طہارت
کے کتاب کو ہاتھ نہ لگائے۔
حضرت سیدنا
شیخ شمس الائمہ حلوانی قدس سرہ النورانی سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمۃ ا للہ
تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ میں علم کے دریچوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا اور اس طرح کہ میں نے کبھی
بھی بغیر وضو کتاب کو ہاتھ نہیں لگایا۔
طالبِ علم کے
لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے ۔
ہمارے استاد
محترم شیخ الاسلام حضرت سیدنا امام برہان الہی علیہ رحمۃ اللہ المبین کسی بزرگ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے حکایت بیان کرتے ہیں) کہ ایک فقیہ کی عادت تھی کہ
دوات کو کتاب کے اوپر ہی رکھا کرتے تھے تو شیخ نے ان سے فارسی میں فرمایا۔
برنیابی ،
یعنی تم اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھا
سکتے۔
ہمارے استاد
محترم امام اھل فخر الاسلام حصرت سیدناقاضی خان رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ
۔ کتابوں پر دوات وغیرہ رکھتے وقت اگر تحقیر علم کی نیت نہ ہوتو ایسا کرنا جائز ہے، مگر اولیٰ یہ ہے کہ ا س سے بچا جائے۔
اے عزیز طالبِ
علم
مناسب یہ ہے
کہ کتاب وغیرہ کا سائز مربع ہو کہ یہ حضرت سیدنا امام اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کا پسندیدہ سائز ہے کہ ایسی کتاب کے
اٹھانے، رکھنے اور مطالعہ کرنے میں سہولت
رہتی ہے نیز ایک طالبِ علم کو سرخ سیاہی کا استعمال کرنا بزرگانِ رحمہ اللہ المبین کا نہیں بلکہ فلاسفہ کا طریقہ
کار ہے اور ہمارے مشائخ کرام رحمہ اللہ السلام
سرخ سیاہی کے استعمال کو مکروہ جانتے تھے۔
حضرت سیدنا
شیخ مجدا لدین علیہ الرحمہ اللہ الغنی سے حکایت ہے کہ انہوں نے فرمایا۔ جب بھی ہم
نے بے احتیاطی کے ساتھ باریک باریک اور چھوٹا چھوٹا کرکے لکھا تو سوائے شرمندگی کے
کچھ ہاتھ نہ آیا ، جب کبھی ہم نے طویل کلام سے صرف تھوڑا سا حصہ منتخب کرکے پیش کیا تب بھی شرمندگی اٹھانی
پڑی اور جب ہم نے کسی تحریر کا مقابلہ اصل نسخہ سے نہیں کیا، ہم اس وقت بھی شرمندہ
و نادم ہوئے،
ہمارے مضمون
کا خلاصہ یہی ہے کہ کتابوں کا ادب کیا جائے اور محبت کی جائے کتابوں کو سینے سے لگایا جائے کتابوں کو دوست بنایا
جائے ۔
فرمان شانِ
ملت۔
کتاب کو سینے
سے لگائیے کہ وہ سینے سے لگے گی تو سینے میں اترے گی۔
Weekly Sunnah-inspiring
Ijtima’ conducted in Montreal, Canada in local language via Skype

Under the
supervision of Dawat-e-Islami, a weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ was conducted in
Montreal, Canada in the local language via Skype. Approximately, 20 Islamic sisters had the privilege of attending this
spiritual Ijtima’.
The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic ‘blessed
life of Imam Bukhari’ and persuaded the attendees (Islamic
sisters) to
observe Nafl fasts of Shawwal-ul-Mukarram.
Yaum-e-Qufl
observed in different cities of Spain on the first Monday of May 2021

With the great passion of saving different parts of body, especially
tongue and eyes from sins, Ameer Ahl-e-Sunnat introduced a religious campaign
of Yaum-e-Qufl. In this context, Yaum-e-Qufl was observed in the various cities
of Barcelona and Badalona Divisions on the first Monday of May 2021. 141 Islamic
sisters read the booklet, ‘Silent Prince’ and 68 Islamic sisters had the
privilege of observing the Qufl-e-Madinah for around 25 hours. On the other
hand, 9 Islamic sisters had the privilege of observing the Ayyam-e-Qufl.

محترم قارئین!آپ نے وہ کہاوت تو سنی
ہوگی کہ" کتابیں ہماری بہترین دوست ہوتی ہیں" جی ہاں! پیارے مدنی منّو
اورمدنی منّیو!اساتذہ کے بعد کتابیں ہی ہمیں اچھے پڑھنے اور اچھے لکھنے میں مدد
کرتی ہیں، تو اب ہمارا فرض یہ بنتا ہے کہ
ہم اپنی کتابوں کا ادب کریں، یقیناً یہ
بات پڑھتے ہی بہت سے بچوں کے دماغ میں آیا ہوگا کہ آخر ہم اپنی کتابوں کا ادب کیسے
کریں؟ ٹھہریئے! میں بتاتی ہوں:
اکثر بلکہ زیادہ تر بچوں کی
کتابیں اور کاپیاں سال کے آغاز میں ہی لی جاتی ہیں اور جب امتحانات کے بعد سال ختم
ہو جاتا ہے، تو کاپیوں میں صفحات بچ ہی جاتے ہیں، جو کہ ضائع ہو جاتے ہیں، یہ پھر امّی ردّی والے کو دے دیتی ہیں، ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ کاغذ بھی اللہ عزوجل کی نعمتوں میں سے
ایک ہے اور ہمیں اللہ عزوجل کی نعمتوں کا صحیح استعمال کرنا چاہئے، صحیح استعمال
کا مطلب آپ ان صفحات کو پھاڑ کر سوئی دھاگے سے سی لیں یا پھر پھر اسٹیپلر کر دیں، اس طرح آپ اس کتاب کو کسی بھی کام میں لا سکتے
ہیں، جیسے مہینے کا سودا سلف، گھر کا کوئی سامان لکھ لیں یا اپنی ڈائری بنا
لیں، اسی طرح کتاب کو اپنے سے ایک یا دو
سال چھوٹے کزن کو دے دیں یا پھر کسی غریب بچے کو اچھی نیت سے۔
پھر انشاءاللہ عزوجل جب بھی کوئی بچہ اس کتاب سے
پڑھے گا، آپ کو ثواب ملتا رہے گا، پیارے بچو!ہمیں اپنی کتابوں کو اِدھر اُدھر
پھینکنا نہیں چاہئے اور نہ ہی ان پر فالتو لکیریں بنانی چاہیئں، بلکہ ان کے لئے ایک صاف ستھری جگہ بنانی چاہئے، جہاں پر ساری کتابیں ہوں۔
Sunnah-inspiring
Ijtima’at conducted in various areas of Barcelona Division, Spain in the second
week of May 2021

Under the
supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted
in the various areas of Barcelona Division, Spain in the second week of May
2021. These areas included Montcada, Trinitat, Virrei Amaat, Cornella, etc. Approximately, 73 Islamic sisters had the privilege of attending these
spiritual Ijtima’at.
The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘blessings
of religious knowledge’, gave
the attendees
(Islamic sisters) the
information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged
them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami,
attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.

ادب:
عزت، تکریم، احترام۔
ادب
عربی زبان کا لفظ ہے، لفظ ادب دو معنوں میں
استعمال ہوتا ہے، ایک معنی ہیں"ادب"
وہ ہے جس میں انسانی زندگی کا اور اس سے وابستہ ہر شے کا مطالعہ کیا جاتا ہے، دوسرے معنوں میں "ادب" سے مراد دوسروں
کی عزت، تکریم اور احترام کرنا ہے، یعنی"respect"کہتے ہیں، باادب
بانصیب۔
اب
جہاں دوسروں کی عزت کرنے کی بات آتی ہے، اس میں بہت سی صورتیں آتی ہیں کہ ادب کس کا کیا
جائے؟ اب جس طرح ہم سے ہمارے بڑے اساتذہ اور والدین وابستہ ہوتے ہیں اور ان کا ادب
ہمارے لئے ضروری ہوتا ہے، وہیں ان سب کے
علاوہ ہمارے موضوع کے مطابق ہم سے ہماری کتابیں(books) بھی وابستہ ہوتی ہیں کہ ان کا ادب بھی ہمارے لئے نہایت ضروری ہوتا ہے۔
اب اگر ہم کتابوں کے ادب کی بات کریں، تو ہم میں سے ہر کوئی اپنے ذہن کے مطابق کچھ نہ
کچھ جانتا تو ہے کتابوں کے ادب کے بارے میں،
لیکن اگر کسی سے ادب کا حقیقی معنی پوچھ لیا
جائے تو ہماری حالت کیا ہوتی ہے کہ" بارہا میں نے سنا تو ہے یا میں جانتا تو
ہوں کتابوں کے ادب کے بارے میں، لیکن میں
ابھی صحیح سے نہیں بتا سکتا کہ اس سے مراد کیا ہے؟یا اگر یوں کہا جائے کہ مجھے
کتابوں کا ادب کرنا تو ہے، لیکن کس طرح
کرنا ہے؟ یہ نہیں معلوم!!!
اب
بات آتی ہے کتابوں کے ادب کی تو اس میں سب
سے پہلی چیز آتی ہے، "کتابوں سے محبت، اُس کتاب کے مطالعہ کا شوق"اب اگر کتاب سے
محبت ہوگئی تو پڑھنے کا دل خود بخود کرے گا"، اب یہاں محبت سے مراد یہ نہیں کہ جو کتاب دل کو اچھی لگی،
بس وہی پڑھنی، اس کے علاوہ کسی دوسری کو دیکھنا ہی نہیں یا جو یاد
نہیں ہوتی کتاب وہ اچھی بھی نہیں اور اس کو پڑھنا بھی نہیں، ہرگز ایسا مطلب نہیں۔
پیار
و محبت سے یوں لیا جاسکتا ہے کہ گویا آپ نہیں، وہ کتاب آپ سے محبت کرے، وہ کتاب آپ سے محبت کرے، آپ کتاب سے محبت کریں تو پھر کام بنتا ہے ورنہ
نہیں۔
اب اس کے بعد آ جاتی ہے کتابوں کی دیکھ بھال۔
اب
کچھ کتابیں پڑھنے والوں کی کتب کا حال یہ ہوتا ہے کہ ان کتب کی جلد کہیں اور جا رہی
ہوتی ہے اور کتب کے اندر کے صفحات کہیں جا رہے ہوتے ہیں، مطلب کے کتب کی وہ وقعت نہیں رہتی، جو خریدتے وقت ہوتی ہے، اب اگر آپ کتاب کا خیال رکھیں گے تو یقیناً کتاب
بھی آپ کا خیال رکھے گی، مطلب کے آپ کے دل میں اترے گی۔(ایک ہوتا ہے دل میں اترنا
اور ایک ہوتا ہے ذہن میں اترنا اور یہ دونوں الگ ہیں)
اب
آتا ہے کتاب کو پڑھنے کا ادب، اگر ہم خود
کو دیکھیں تو ہمیں کوئی لحاظ نہیں ہوتا، کتاب نیچے رکھی ہے تو خود اوپر بیٹھے ہیں، نہیں تو کتاب کو بالکل بیٹھنے کے مقام کے برابر
رکھا ہے، اگر کتاب کہیں گری ہے تو گری رہے،
اٹھانا نہیں، کسی جگہ سے کتاب شہید ہے تو اس کو جلد نہیں کرنا،
بلکہ گویا کہ اس کے پوری طرح ٹکڑے ٹکڑے
ہونے کا انتظار کرنا ہے، لہذا اب پورے مضمون کا خلاصہ یہ کہ کتاب سے محبت کیجئے، کتاب کی دیکھ بھال کیجئے، کتاب کا مطالعہ ہمیشہ کتاب کو اونچی جگہ رکھ کر
کیجئے، کتابوں کو سینے سے لگائیے، کتابوں کو اپنا دوست بنائیے۔
فرمانِ
حافظِ شانِ ملت:
"کتاب
کو سینے سے لگائیے کہ وہ سینے سے لگے گی تو سینے میں اُترے گی۔"

Under the
supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was
conducted in Holland in previous days via Skype. Approximately,
10 Islamic sisters from Rotterdam and Den Haag had the privilege of attending
this spiritual Ijtima’.
The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Bayan on the topic ‘torment
of the grave’ and gave
the attendees
(Islamic sisters)
the mindset of preparing for the Judgement Day. Furthermore, she motivated to do
Ibadah
(worship) as
much as possible in the last days of Ramadan.

کتابوں کو پڑھتے وقت ادب و احترام لازم ہے اور بہتر
یہ ہے کہ جب پڑھنا شروع کریں تو درودِ پاک پڑھ کر کتاب شروع کریں، تاکہ کتاب سمجھنے میں آسانی ہو اور جب تک دلجمعی
ہو، پڑھتے رہیں اور ذرا سی بھی اُکتاہٹ
محسوس ہو تو پڑھنا بند کر دیں اور بے توجہی کے ساتھ ہرگز ہرگز نہ پڑھیں۔(سیرت
مصطفی، صفحہ 45)
مشہور مقولہ ہے کہ" با ادب بانصیب، بے ادب بے نصیب"یعنی ادب ہی ایسی چیز ہے، جو انسان کو جنت تک لے جاتی ہے۔
حضرت ابو علی بن دقاق علیہ الرحمۃ
فرماتے ہیں:"بندہ اطاعت سے جنت تک
اور ادب سے خدا عزوجل تک پہنچ جاتا ہے۔"(آداب مرشد کامل، ص26)
حضرت سیّدنا شیخ احمد سرہندی
المعروف مجدد الف ثانی علیہ الرحمۃ سادہ
کاغذ کا بھی ادب و احترام فرماتے تھے، چنانچہ ایک روز اپنے بچھونے پر تشریف فرما تھے
کہ یکایک بے قرار ہو کر نیچے اُتر آئے اور فرمانے لگے"معلوم ہوتا ہے کہ اس بچھونے کے نیچے کوئی کاغذ ہے"(آداب مرشد
کامل، صفحہ 29)
سبحان اللہ عزوجل!کیسی کتابوں اور
سادہ کاغذ کی نفیس تعلیم ارشاد فرمائی گئی ہے، ہمارے اسلاف کرام رحمھم اللہ السلام سادے کاغذ
کا بھی ادب فرمایا کرتے تھے، آج بعض لوگوں
کا یہ حال ہے کہ عموماً تاریخی کتابوں کو نہایت ہی لاپرواہی کے ساتھ پاکی، ناپاکی ہر حالت میں پڑھتے اور نہایت ہی بے توجّہی
کے ساتھ اِدھر اُدھر پڑھ کر ڈال دیا کرتے ہیں، اس طرح دینی کتابوں کو بھی بے توجّہی کے ساتھ
پڑھ لیتے ہیں، بلکہ دینی کتب کا بے حد ادب
کرنا چاہئے کہ ہمارے اسلاف صرف سادے کاغذ کے ٹکڑے کا بھی ادب فرمایا کرتے تھے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نےسترہ سال کی عمر میں
تعلیم وتدریس کی ابتداء کر دی تھی، حدیث شریف پڑھانے سے پہلے غسل کرتے، عمدہ بیش قیمت کے لباس ملبوس فرماتے، خوشبو لگاتے، پھر ایک تخت پر نہایت عجز و انکساری سے بیٹھتے
اور جب تک درس جاری رہتا، انگیٹھی میں عُود
اور لوبان ڈالتے رہتے تھے، درسِ حدیث کے
درمیان کبھی پہلو نہیں بدلتے تھے۔(تذکرۃ المحدثین، صفحہ 94)
سبحان اللہ عزوجل! ہمارے امام جب
درس حدیث ہورہی ہوتی تو پہلو بھی نہ بدلتے۔
عبداللہ بن مبارک بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں
درسِ حدیث میں حاضر ہوا، امام مالک روایتِ حدیث فرما رہے تھے، اسی دوران ایک بچھو کی نیش زنی کے باوجود آپ نے نہ پہلو بدلا نہ سلسلہ روایت ترک کیا اور نہ ہی آپ کے تسلسل کلام میں کچھ فرق
واقع ہوا، بعد میں آپ نے فرمایا: میرا اس
تکلیف پر اس قدر صبر کرنا، کچھ اپنی طاقت
کی بناء پر نہ تھا ، بلکہ محض رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کی وجہ سے تھا۔(تذکرۃ المحدثین، صفحہ 94)
دینی کتب پڑھنے، پڑھانے میں بہت احتیاط و ادب ہونی چاہئے، کیونکہ بعض اوقات ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہی ہوتی
ہے، مگر ادب کی برکتوں کی وجہ سے وہ چیز
ہم باآسانی سمجھ بھی لیتے ہیں اور مصنفین
کی برکتیں بھی ہمیں میسر ہو جاتی ہیں، ہمارے پیر و مرشد امیر اہلسنت دامت برکاتہم
العالیہ فرماتے ہیں:
محفوظ سدا رکھنا شہا بے اَدَبوں
سے
مجھ سے بھی نہ سرزد کبھی بے اَدَ
بی ہو
( وسائلِ بخشش)
Sunnah-inspiring
Ijtima’at conducted in West Midlands and East Midlands Kabinah (Birmingham
Region, UK)

Under the
supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted
in West Midlands and East Midlands Kabinah (Birmingham Region, UK) in the previous
week. Approximately, 704 Islamic sisters had the
privilege of attending these spiritual Ijtima’at.
The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic
‘medical benefits of Wudu’, gave the attendees (Islamic sisters) the information
about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep
associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly
Ijtima’ and take part in the religious activities.

تنہائی کی ساتھی ہوتی ہیں کتابیں،
زندگی کی راہی ہوتی ہیں کتابیں،
کبھی کھولو انھیں تم کھلے آسماں میں،
ہر ورق، ہر لفظ، میں زندگی سموتی ہیں
کتابیں،
ہر لفظ لگے گا دل کو اچھا،
جب پڑھو گے تم اس کو سمجھ کر سچا،
مجھے نہیں ضرورت کسی کے ساتھ کی،
اے دوست
کیونکہ—
میری تنہائی کی ساتھی ہیں میری
کتابیں،
میری زندگی کی راہی ہیں میری کتابیں.
(بنت چوہدری محمد اشرف)
کتابیں اور ان کا ادب ایک ایسا موضوع ہے کہ جس کا علم ہوتا تو ہم سب کو ہے پر عمل کوئی
کوئی کرتا ہے کتابیں ہماری زندگی بناتی ہیں کتابیں ہی ہمیں جینا سکھاتی ہیں پھر چاہے وہ دینی ہوں یا دنیاوی۔ہم مسلمانوں کے
لیے سب سے مقدس کتاب ہمارا قرآن پاک ہے جو ہماری زندگی کو بہتر سے بہترین بناتا ہے
بشرطیکہ ہم اس پر عمل کریں۔ہماری زندگی کے شروع ہوتے ہی کتابیں ہمارا مقدر بن جاتی
ہیں جیسے کورس کی کتابیں ، مختلف علماء کی کتابیں اور تو اور اب اس جدید دور میں
اگر ہمیں کسی الیکٹرونک آلے کو سمجھنے کی ضرورت ہو تو اس کے لیے بھی کتاب ہوتی ہے۔
مختصرا کتابیں زندگی ہیں اور ان کا ادب ہم پر لازم ہے ادب سے
مراد یہ نہیں کہ ہم انہیں اپنے گھر کے سب سے اوپری حصے میں رکھ دیں جیسے کہ ہم
قرآن پاک کو رکھ کر بھول جاتے ہیں نہیں
بلکہ ان کا ادب یہ ہے کہ آپ انہیں عزت و تعظیم سے بیٹھ کر پڑھیں اور ان پر عمل
کریں اور ان کے علم کو آگے پہنچائیں۔کتابوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے
تمام انبیاء پر کتابیں نازل کیں یعنی انبیاء کی آمد بھی کتابوں کے ساتھ ہوئی۔
مختصرا یہ کہ ہمیں
کتابوں کا ادب و احترام کرنا چا ہیے ان کو شہید ہونے سے بچانا چاہیے اور ان کے علم
سے خود کو اور باقی سب کو فیضیاب کرتے رہنا چاہیے۔
کتابوں کا ادب اس لیے بھی کرنا چاہیے کہ جب ہم ان کی قدر کریں
گے تو ہی وہ ہمیں کچھ فائدہ دے پائیں گی کیونکہ جب ہم ان کی قدر نہیں کریں گے انہیں احتیاط سے نہیں رکھیں گے تو وہ پھٹ
جائیں گی اور پھر وہ ضائع ہوکر ڈسٹبن کی نظر ہوجائیں گی تو جس چیز کی ہم نے کئیر
نہیں کی اسے اس کے حق کے ساتھ نہیں پڑھا تو ہمیں کیا معلوم کہ اس میں ہمارے لیے
کیا سبق تھا اور جب سبق معلوم نہ ہو تو بندہ فیل ہی ہوتا ہے۔اس لئے زیادہ سے زیادہ
کتابیں پڑھنا اپنا مقصد بنائیں اور ان کی قدر کریں ان کی کئیر کریں اور سب سے مقدس
کتاب قرآن پاک پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو بہترین علم حاصل
کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔