The course ‘Blessing of Recital of the Holy Quran’ conducted at 5
places in West Midlands (Birmingham Region, UK)

Under the
supervision of ‘Majlis short courses for Islamic sisters’, a course, namely ‘Blessing of Recital of the Holy Quran’ was conducted at
5 places in West Midlands (Birmingham Region,
UK) in the month of Ramadan 1442 H. Approximately, 226
Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual
course.
In this course,
Islamic sisters had the privilege of listening to the Holy Quran in 20 days, in
order to gain the blessings of Ramadan-ul-Mubarak. The daily duration of this
course was around one hour and thirty minutes.

فرضی حکایات:
کلثوم کتابوں(books) اور کاپیوں(copies) کے صفحات(pages) پھاڑتی اور ہوائی جہاز بنا کر انہیں اُڑانے کی کوشش کر رہی تھی، ابھی ایک دن پہلے ہی اس کے ابُّو یہ کتابیں اور کاپیاں خرید کر لائے تھے، امّی جان نے جیسے ہی کلثوم کو کتابوں کی بے ادبی
کرتے دیکھا، اس کے قریب آ کر بولیں"
پیاری بیٹی! یہ تو آپ کی اسکول(school) کی کتابیں ہیں، آپ کوانہیں
سنبھال کر رکھنا اور ان کا احترام کرنا چاہئے، مگر آپ تو ان کے اوراق(pages) پھاڑ کر ہوائی جہاز بنا رہی ہیں، تحریر شدہ کاغذ سے جہاز بنانے سے علماء منع فرماتے ہیں، امّی جان! مجھے جہاز بنانے کا بہت شوق ہے اور اس
کھیل میں مجھے بہت مزہ آتا ہے، کلثوم نے
اپنے دل کی بات بتائی، اس کی امّی نے اسے
سمجھایا" میری بیٹی! اگر آپ اس طرح کھیل کھیل میں جہاز اور دوسری چیزیں بنانے
کے لئے صفحات پھاڑتی رہیں گی تو سبق کون سی کتاب سے پڑھیں گی؟ اور جب آپ کو ہوم
ورک (home work)ملے گا تو وہ
کونسی کاپی پر کریں گی؟ کلثوم نے فوراً جواب دیا: میں بابا جان سے کہہ کر اور کتابیں
منگوا لوں گی، امّی جان کہنے لگیں: پیاری بیٹی! اس طرح تو آپ کے باباکتابیں کاپیاں
خرید کر لاتے رہیں گے اور ان کے کافی پیسے اسی میں خرچ ہو جائیں گے، پھر آپ کو چیز کے پیسے(pocket
money) کہاں سے ملے گے؟ کتابیں تو ہماری تنہائی کی
دوست ہوتی ہیں، ہمیں اچھی اچھی باتیں
سکھاتی ہیں، ہمیں بلند مقام تک پہنچنے میں
مدد دیتی ہیں، ہمیں تو ان کی حفاظت اور ان کا ادب کرنا چاہئے، اگر ہم کتابوں کی یوں بے ادبی کریں گے تو ان کی
برکتوں سے محروم رہ جائیں گے، امّی جان کی
یہ پیاری نصیحتیں سُن کر کلثوم نے اپنی امّی
کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ میں اپنی کتابوں اور کاپیوں کا ادب کروں گیاور
ان کی حفاظت بھی کیا کروں گی۔
پیارے مدنی منّو اورمدنی منّیو!اس فرضی حکایت سے
معلوم ہوا کہ کتابوں کاپیوں کی حفاظت اور ان کا ادب کرنا چاہئے، کیونکہ ان کا ادب اور ان کی حفاظت نہ کرنے سے
انسان علم کی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے اور پیسے بھی ضائع ہوتے ہیں،
کتابوں کی حفاظت کے حوالے سے مدنی پھول قبول کیجئے:
کتابوں کو زمین پر نہ رکھئے، کیونکہ اس طرح مقدس تحریروں کی بے ادبی ہونے کے
ساتھ ساتھ زمین کی نمی(گیلاپن) سے کتابوں کی جلد(binding) بھی کمزور ہو جاتی ہے، کتابوں کے صفحات نہ موڑئیے، اس سے کتاب کا حُسن خراب ہوتا ہے، کتابوں کی صفائی وقتاً فوقتاً کرنے کی ترکیب
بنائیے، ورنہ کتابوں کے کناروں پر مٹی کی
تہہ جم جاتی ہے، اس مٹی میں کیڑے پیدا
ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ کیڑے چھوٹے چھوٹے سوراخ کرکے کتابوں کو نقصان
پہنچاتے ہیں، کتابوں کو تیز دھوپ اور پانی
سے بچائیے، بعض لوگ کتابوں پر پانی گر
جانے کی صورت میں اُنہیں سکھانے کے لیے دُھوپ میں رکھ دیتے ہیں، دھوپ میں صفحات کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے، اگر کتابوں پر پانی گر جائے تو اسے پنکھے کی ہوا
میں سکھانا چاہئے، کتابوں، کاپیوں پر قلم سے لکیریں نہ کھینچئے، ان پر سیاہی(ink) نہ گرے اس کا بھی خیال رکھئے، صفحے پلٹتے وقت احتیاط کرتے ہوئے زور سے نہ کھینچئے
کہ صفحے پھٹ سکتے ہیں، پڑھائی(study) کرتے وقت کتابیں اور کاپیاں اس انداز سے رکھیں کہ ان کی جلد(binding) خراب نہ ہو۔
The activity ‘calling people to righteousness’ carried out in Tooting
(London Region, UK) over the phone

Under the supervision of ‘Majlis area visit activity (Islamic sisters)’, an activity,
namely ‘calling people towards righteousness’ was carried out in Tooting (London Region, UK) over the phone. 4
Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual activity.
The attendees (Islamic sisters) called the local Islamic sisters to righteousness, provided them the
information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged
them to associate with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the
weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.

Under the supervision
of Majlis Islah-e-A’maal, an Islah-e-A’maal Ijtima’ was
conducted in Chesham, UK in previous days. 40 Islamic
sisters had the privilege of attending this great Ijtima’.
The
female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan via Skype,
explained the
attendees
(Islamic sisters)
about the booklet, ‘Nayk A’maal’ and gave the mindset of acting upon ‘Nayk
A’maal’ with ease and becoming the practicing individuals of Nayk A’maal.

Through the individual effort made by the zimidar Islamic sister of
the Weekly Risala (Booklet) for Pietermaritzburg Kabina and through the
blessing of Dawat-e-islami 1127 Islamic Sisters minds were made to read /
listen to the booklet called Sweet Eid and Sweet words.

تمام حمد و ثناء
اس ربّ کائنات کے لئے ہے، جو معبود
برحق ہے اور تمام درود و صلوۃ وسلام کے تحفے اس ذاتِ جمال و رحمت عالم کے لئے ہیں
کہ جو محبوبِ ربِّ کائنات ہیں۔
فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"مجھ
پر درود پاک کی کثرت کرو، بیشک تمہارا مجھ
پر درود پڑھنا تمہارے لئے پاکیزگی کا باعث ہے۔"(ابوداؤد)
فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"کہ اچھی
نیت بندے کو جنت میں داخل کر دیتی ہے۔"( الجامع الصغیر، ص557، الحدیث 9229)
میں نیت کرتی ہوں کہ رضائے الہی اور خوشنودی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حصول، نیز امر باالمعروف
پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کچھ قلمبند کرنے کی سعی کرتی ہوں۔(سنن ابن ماجہ، ج4، ص189، حدیث3671
پر حدیثِ مبارکہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اپنی اولاد کے ساتھ نیک سلوک کرو اور انہیں آدابِ
زندگی سکھاؤ۔"
سکھانے والا معلم ہوتا ہے اور
سیکھنے کے لئے مواد کئیں طرح سے حاصل ہوتا ہے، مشاہدے سے، تجربے سے، کتابوں سے، انسانی رویّوں سے، سب سے بہترین ماخذ" کتاب" ہے، کتاب کے لغوی معنی" لکھنا" ہیں، اصطلاح میں کسی بھی شعبے سے متعلق اس فن کے ماہر
حضرات کا مشاہدے و تجربات اور رویّوں کے نچوڑ سے مسائل و ان کے حل کو ترتیب وار
قلمبند کرنا، لیکن سب سے اہم اور مفید و جامع کتاب ہے، جو اپنے اندر تمام شعبہ زندگی کے مسائل اور ان
کے حل اور تمام علومِ دنیا اور دین کے ماخذ و نچوڑ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، وہ ہے"قرآن کریم"۔
فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"اپنی
اولاد کو تین چیزیں سکھاؤ، اپنے نبی صلی
اللہ علیہ وسلم کی محبت، اہلِ بیت رضوان
اللہ علیہم اجمعین کی محبت اور قراءتِ قرآن۔"
کسی بھی علم کو سیکھنے، سمجھنے اور اُسے خود پر لاگو کرنے کے لئے سب سے
بڑا عنصر محبت ہوتی ہے، جو جسم سے ہوتی ہوئی
دل پر اثر کرتی اور کو سیراب کرتی ہوئی ادب کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے، ادب سے مراد اخلاقی ملکہ، جو ناشائستہ باتوں سے روکتا ہو یعنی فخوش طبعی۔"
ایک مشہور معقولہ ہے کہ" اگر کسی قوم کو
کمزور کرنا ہو تو اس کا نظامِ تعلیم کمزور کرو، قوم خود بخود کمزور ہو جائے گی۔" سو ہم جہاں کتب سے اتنا
کچھ سیکھتے ہیں اور ہم نے یہ بھی سیکھا کہ تعلّم کا سلسلہ تب ہی مفید ہوتا ہے، جب اس میں ادب کے خوبصورت موتی ہوں، کتابوں کا ادب ہم کیسے کر سکتے ہیں، آئیے جائزہ لیتے ہیں:
1۔دینی کتب کو حتی الامکان باوضو، قبلہ رو ہو کر مطالعہ کیا جائے، کیونکہ قرآن کریم اور احادیث و فق کی کتب آتی
ہیں، جو کہ قرآن پاک کی تشریح و تفسیر ہیں۔
2۔کسی بھی دینی کتب کا مطالعہ
کرنے سے قبل جہاں باوضو ہوا جائے، وہیں
حمدوثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ سے آغاز کیا جائے۔
3۔کتب چاہے دینی ہوں یا دنیاوی، اسے لا پرواہی سے استعمال نہ کیا جائے، بلکہ حفاظت سے رکھا جائے تاکہ ہمارے بعد آنے والی نسل جہاں
تک ممکن ہو اس سے فائدہ حاصل کرے۔
4۔ کتب کے لئے مخصوص جگہ بنائیے
اور حفاظت سے رکھئے، اگر کسی سے مستعار
کتاب لی ہو تو اسے بھی سنبھال کر رکھیں۔
5۔ کتاب کا کوئی بھی صفحہ اگر
شہید ہو جائے تو اسے ضائع نہ کریں، بلکہ ہو سکے تو بائیڈنگ کروائیں تاکہ محفوظ ہو سکے ورنہ ٹھنڈا بکس میں ڈال دیجئے۔
6۔جان بوجھ کر نا سمجھ بچوں کے اگے درسی کتب/مطالعہ کتب نہ
رکھئے۔
7۔بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ دنیاوی
کتب ردّی میں فروخت کر دی جاتی ہیں، ایسا
کرنے کی بجائے کسی مستحق بچے کو دے دی جائیں تو بہتر ہوگا۔
بہرحال حتی الامکان کوشش کی جائے کہ کتابوں کے
ساتھ اچھا سلوک کیا جائے، کیونکہ یہ ایک
قوم کا اثاثہ ہوتی ہیں۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کا فرمانِ عالیشان ہے:"جو دل اچھائی کو اچھائی نہ سمجھے اور برائی کو برائی
نہ جانے، اس دل کے اوپر والے حصّے کو ایسے
خالی یعنی نیچے کر دیا جائے گا، جیسے تھیلے کو اُلٹا کیا جاتا ہے اور تھیلے کے
اندر کی چیزیں بکھر جاتی ہیں۔( مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 8، صفحہ 667، رقم 124 تا125)
یہ تمام اچھی باتیں سیکھنے کے لئے
دعوتِ اسلامی کے ماحول سے وابستہ ہوجائیے، ان شاءاللہ عزوجل محبت و ادب کی صفات
پیدا ہوں گی۔
اللہ تعالی ہمیں ان صفات سے
آراستہ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

On Wednesday the 12th of May 2021 under the supervision of
Dawat-e-islami through the effort made by Welkom Kabina Nigran and the
Responsible Islamic sisters of Welkom Kabina the weekly Risala (booklet) of
Welkom kabina was read and listened by 750 Islamic Sisters.

ادب
و احترام اخلاقیات کا حصہ اور ہمارے دینِ اسلام کا اہم جُز ہے۔ اسلام میں ادب و
احترام کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں ملحوظ رکھا گیا ہے بلکہ یہ ہماری بنیادی تربیت
کا حصہ بھی ہے ۔فرمانِ سیّدُ الانبیاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:کسی باپ
نے اپنے بیٹے کو اچھا ادب سکھانے سے بڑھ کر کوئی عطیہ نہیں دیا۔(ترمذی ،3/383،حدیث:1959)
اس
حدیثِ پاک سے ادب کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔اس مضمون میں ہم کتابوں کے ادب کے
حوالے سے بات کررہے ہیں، قراٰنِ پاک ہو، مطالعہ کی کتابیں ہوں یا مقدس اوراق، ان
کا ادب بہرحال لازم ہے۔ اگر کتاب کا وجود نہ ہوتا تو آج ہمارے پاس قراٰنِ کریم، سنّت
و احادیث کی کتابیں جامع صورت میں موجود نہ ہوتیں، چنانچہ یہ کہا جائے کہ کتابیں اللہ پاک کی نعمت ہے تو غلط نہ ہوگا۔ خدائے کریم کی
نعمت کی حفاظت، ادب اور شکر گزاری مسلمانون کا مذہبی فریضہ ہے۔
باادب
با نصیب کے مقولے پرعمل پیراہوتے ہوئے ان کتابوں، قلم اور کاپیوں کی تعظیم کریں،
باوضو ہو کر کتابوں کو چھوئیں ، انہیں اونچی جگہ پر رکھیں اور دورانِ مطالعہ ان کا
تقدس برقرار رکھیں۔ کتابیں اوپر تَلے رکھنے کی حاجت ہو تو ترتیب کچھ یوں ہونی چاہئے:
سب سے اوپر قراٰنِ حکیم، اس کے نیچے تفاسیر، پھر کتبِ حدیث، پھر کُتُبِ فقہ پھر دیگر
کتبِ صرف و نحو وغیرہ رکھیں۔کتابوں سے صفحے نہ پھاڑیں، کتابوں کے کونے نہ موڑیں،
دورانِ مطالعہ کہیں جانا پڑے تو کتابوں کو کھلا چھوڑ کر نہ جائیں۔ کتابوں کے اوپر
بلا ضرورت کوئی دوسری چیز مثلاً پتھر ، موبائل وغیرہ نہ رکھیں، کھانا کھاتے وقت
کتابوں کو نہ چھوئیں کہ چکنائی وغیرہ لگنے کا اندیشہ ہے۔ اسی طرح کتابوں پر کھانے
کی چیزیں، چائے، پھل وغیرہ بھی نہ رکھیں۔ کتابیں خَستہ ہوجائیں تو ان کو ردی میں
نہ بیچیں بلکہ ان کو دفن کردیں یا ٹھنڈا کردیں۔
امیرِ
اہلِ سنّت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے بھی کتابوں کے ادب کے حوالے سے طلبہ و طالبات کے لئے نیک
اعمال کے رسالہ میں تحریر فرمایا ہے:
”کیا
آج آپ نے اپنی کتابیں، کاپیاں وغیرہ لاپرواہی کے ساتھ اِدھر اُدھر رکھ کر یا کتابیں اور لکھے ہوئے اوراق نیچے ہوں اور آپ
نے اوپر(یعنی کرسی وغیرہ پر ) بیٹھ کر بے ادبی تو نہیں کی؟“(92 مدنی انعامات،ص15)
شیخُ
الاسلام شمسُ الائمہ امام حلوانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں نے علم کے
خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ
کو ہاتھ نہیں لگایا۔
امام
سرخسی رحمۃُ اللہِ
علیہ
کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار و مباحثہ کیا کرتے تھے۔ ایک رات پیٹ
خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا
کرتے تھے۔( تعلیم المتعلم طریق التعلم، ص 48)
اللہ پاک اپنے ان
نیک بندوں کے طفیل ہمیں بھی کتابوں کا ادب کرنے اور کتابوں سے فیض حاصل کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
South Africa Region Lesotho kabina Weekly Sunnah Inspiring Ijthemas
(Religious Gathering)

Under the supervision of Dawat-e-islami South Africa region Lesotho
kabina held 2 Sunnah Inspiring ijthemas on Saturday 8th May 2021 and Sunday 9th
May 2021 via Google meet one Ijthema was held in the local language of English
and the other in the language of Urdu Where by Islamic sisters attended to gain
Religious knowledge Minds were made of Islamic sisters to give their Madani
atiyat (donations).
South Africa Region Welkom Kabina Nigran Has an ijthema (Madani
gathering)

Under the supervision of Dawat-e-islami the kabina nigran Islamic
sister of Welkom Kabina had an ijthema on Sunday the 9th May at her home where
by Islamic sisters Listened to the Bayyaan (lecture) Regarding the bless Night
of Laylatul Qadr and gained deeni (religious) knowledge minds were made of
Islamic Sisters to give their madani atiyat (donations) to Dawat-e-islami as
Well as to partake in Madani kaam (activities).

کہا جاتا ہے کہ"علم کی پہلی
سیڑھی ادب ہے" کہ جب بندہ اس سیڑھی کو پا لیتا ہے تو اس کے لئے منزل کا حصول آسان
ہو جاتا ہے۔
یعنی جس طرح اگر کوئی شخص کسی عمارت کی بلندیوں
تک پہنچنے کا قصد کرتا ہے، تو اس کے لئے
عمارت کی سیڑھیوں کو پانا بہت ضروری ہے، اسی طرح جب ایک طالب علم کسی بلندی کا حصول اور علم کی تجلیات سے
اپنے ظاہر و باطن کو منوّر کرنا چاہتا ہے، اسے علم کی پہلی سیڑھی پر مضبوطی کے ساتھ اپنا قدم جمانا ضروری ہے۔
علم کی اس سیڑھی ادب کے ذریعے ہی ایک طالب علم کامیابی سے
ہمکنار ہوتا ہے، یعنی جس نے ادب کو تھام
لیا، اس نے منزل کی راہ کو پا لیا، لہذا یہ کہ ادب کیا ہے؟ اس کا حصول کس طرح ہو؟
کن کن چیزوں کا ادب ضروری ہے؟ تو ایک طالب
علم کے لئے ان تمام کا جاننا نہایت ضروری ہے، "ادب وہ اخلاقی ملکہ ہے، جو انسان کو ناشائستہ باتوں سے روکتا ہے، انسان کو مہذب بناتا ہے" ہمارے معاشرے میں
ادب کا فقدان پایا جاتا ہے، استاد ہو یا
والدین، ہم مجلس ہویاہم درجہ، عموماً ہر موقع میں ادب و احترام میں کمی ہی
دیکھی جاتی ہے، حالانکہ ایک طالب علم کےلئے
حصول علم میں ادب وہی کردار ادا کرتا ہے، جو کردار کھانےمیں نمک ادا کرتا ہے کہ نمک کے
بغیر کھانا تیار ہوجاتا ہے مگر نہ ہی اس کھانے میں لذّت ہوتی ہے اور نہ ہی اس کی
اہمیت، اسی طرح ادب کے بغیر کوئی علم تو حاصل
کر سکتا ہے، لیکن اس علم کی چاشنی سے
مٹھاس حاصل نہیں کر سکتا۔
" طالب علم کو چاہئے کہ وہ
علم، اہلِ علم اور جن اشیاء کے ذریعے علم
کا حصول ممکن ہے، ان تمام کا ادب و احترام
دل سے بجالائے۔
کسی نے کہا ہے کہ"ما وصل من وصل الا بالحرمۃ
وما سقط من سقط الا بترک الحرمۃ"یعنی جس نے جو کچھ پایا، ادب و احترام کر نے کے سبب ہی پایا اور جس نے جو
کچھ کھویا، وہ ادب و احترام نہ کرنے کے
سبب ہی کھویا۔"
تعظیمِ علم میں جس طرح اساتذہ کرام کا ادب شامل،
بالکل اسی طرح ان کتابوں کا ادب بھی ضروری
ہے، جن کے ذریعے ہم نے علم کے انمول
خزانوں سے کچھ ذخیرہ کیا ہے، " طالب
علم کے لئے کتابوں کا ادب ضروری ہے"
کیونکہ کتاب ہر دور میں تعلیم و تربیت کا اہم ذریعہ رہی ہے، اس کی ہئیت خواہ کچھ بھی رہی ہو، مگر ایک زمانے سے دوسرے زمانے تک، ایک دماغ سے دوسرے دماغ تک، علم منتقل کرنے کے لئے انسان نے تحریر کا سہارا لیا، کبھی پتھروں پر تو کبھی درختوں کی چھال پر، لوگوں نے اپنے علموں کو تحریر کے ذریعے ہی محفوظ
رکھا۔
انسانی ذہن کی ترقی کے ساتھ ساتھ طریقے بدلتے رہے،
حتٰی کہ کاغذ ایجاد ہوا اور تحریر نے
علامتوں، نشانوں کی منازل طے کر کے الفاظ کی شکل اختیار کر لی
اور حصولِ علم کا موجودہ وسیلہ "کتاب"
ہے، کتاب کی موجودہ شکل جزو جدید ہے، لیکن اس کا تصوّر قدیم ہی ہے۔
کتاب حصولِ علم میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے، کتاب کی اہمیت و ضرورت بیان نہیں کی جاسکتی، پوری دنیا اس بات کی قائل ہے کہ کتاب کی اہمیت و
ضرورت کے ضمن میں کچھ کہنا، سورج کو چراغ
دکھانے کے مترادف ہے۔
کتابوں کی بدولت ہی طالب علم، علم کے سمندر میں غوطہ لگاتا ہے، اس کی بوندوں سے استفادہ حاصل کرتا، لہذا ہر
طالب علم پر ضروری ہے کہ جس طرح طالب علم اپنے استاد کا ادب و احترام بجا لاتا ہے،
اسی طرح اپنی کتابوں کا بھی احترام کرے، کیونکہ"باادب با نصیب، بے ادب بے نصیب"
آدابِ کتاب:
کتاب کی تعظیم و توقیر، اس کے ادب و احترام کی مختلف صورتیں ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: ٭کتاب کے ادب کی نیت سے
کتابوں کو بغیر وُضو ہاتھ نہ لگائے۔
٭اپنی کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے۔
٭ بیٹھتے وقت اس بات کا خاص خیال
رکھے کہ کتابوں کو کسی اونچی جگہ پر رکھے۔
٭تفسیرو احادیث کی کتابوں پر
دوسری کتابیں نہ رکھی جائیں۔
٭ بلاضرورت کتابوں پر لکھنے سے
گریز کیا جائے۔
٭اپنی کتابوں کو گرنے سے، پھٹنے سے اور خراب ہونے سے محفوظ رکھا جائے۔
٭کتابوں پر ادوات، قلم وغیرہ نہ رکھے۔
٭ کتابوں پر اپناسر، ہاتھ، رومال وغیرہ رکھنے سے بچے۔
٭ کتابوں کو اچھی طرح مزیّن اور آراستہ رکھے۔
٭کتابوں کو ان تمام چیزوں سے
محفوظ رکھے، جس سے کتاب کو نقصان ہو۔
یہ تمام باتیں کتابوں کے ادب و احترام میں شامل ہیں،
کتابوں کےآداب میں
بزرگانِ دین کے احوال:
ہمارے سلف صالحین رحمۃ اللہ علیھم اجمعین کتابوں کے ادب کا بہت اہتمام فرماتے، چنانچہ
حضرت شیخ شمس الدّین حُلوانی قدس
سرہ النورانی سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:"کہ
میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کرنے کے سبب حاصل کیا، وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی " بغیر وضو"
کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔
حضرت سیّدنا امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
ہے کہ ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا پیٹ خراب ہو گیا،
آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی
تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے، پس
اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا، کیونکہ آپ علیہ الرحمۃ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے ۔(تعلیم
المتعلم طریق التعلم)
الغرض:
"علم ایک ایسی عزت ہے کہ جس میں کوئی ذلت نہیں" اور اس لازوال
نعمت کی اہم کنجی"ادب "ہے، اس لئے
ہر طالب علم پر لازم ہے کہ وہ کتابوں کا ادب واحترام کرے اور اس عظیم نعمت سے
زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے۔
اللہ عزوجل ہمیں بھی باادب بنائے، کیونکہ کہا جاتا ہے: المرمۃُ خیر من الطاعۃ۔یعنی ادب و احترام کرنا اطاعت کرنے
سے زیادہ بہتر ہے۔
South Africa Region Welkom Kabina Nigran does Infaradi khoshis on an
Islamic sister

The Kabina Nigran of Welkom Kabina does Infaradi khoshis (Individual
Effort) on Friday 7th May 2021 on an Islamic Sister and makes her mind to wear burqah and niqaab
(veil) through the Blessing of Dawat-e-islami and the effort made by the kabina
nigran the Islamic sister is now wearing a niqaab (observing a veil).